وجود

... loading ...

وجود

کراچی ائرپورٹ سے لاپتا آصف زرداری کا دست راست دبئی میں نمودار

جمعه 25 نومبر 2016 کراچی ائرپورٹ سے لاپتا آصف زرداری کا دست راست دبئی میں نمودار

محمد علی شیخ نے غیر ملکی ایئر لائن کے ذریعے دبئی اور پھر امریکہ جانا تھا‘ ایئرپورٹ سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا
اویس ٹپی کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتے رہے‘ ٹپی کا کردار محدود ہوا تو فریال تالپور کی سرپرستی میں کام کرنے لگے

31 سابق صدر آصف علی زرداری کے دست راست اور انتہائی منفعت بخش معاملات کے نگران رہنے والے محمد علی شیخ اچانک دبئی پہنچ گئے ہیں۔ وہ 18 جون 2015ءکو ائیرپورٹ پر بیرون ملک جانے کے لئے پہنچے تھے، جہاں سے ا±نہیں ایک غیر ملکی ائیر لائن سے دبئی اور پھر امریکا جانا تھا۔ مگر وہ مذکورہ ائیر لائن میں سوار نہیں ہو سکے اور ائیرپورٹ سے پراسرار طور پر غائب ہو گئے تھے۔ وہ پیپلز پارٹی کی مرکزی اور سندھ حکومت کے تمام عرصے میں انتہائی بااثر شخصیت کے طور پر لین دین سے لے کر ہر قسم کے معاملات میں انتہائی فیصلہ کن حیثیت کا حامل رہے تھے۔ محمد علی شیخ ابتدا میں آصف علی زرداری کے بھائی سمجھے جانے والے اویس ٹپی کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتے رہے۔ اس دوران میں جب اویس ٹپی کے کردار کو محدود کیا گیا تو محمد علی شیخ آصف زرداری کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور کے سرپرستی میں کام کرتے رہے۔ یہاں تک کہ پھر ا±نہیں براہ راست آصف علی زرداری سے احکامات ملنے لگے۔ باخبر ذرائع کے مطابق محمد علی شیخ محکمہ لینڈ ریونیو کے تمام اختیارات کو اس دوران میں استعمال کرتے رہے۔ ا±ن پر کراچی کی اربوں روپے کی زمینوں پر قبضے کے الزامات ہیں۔ وہ سندھ حکومت میں ا±س گروپ کے بھی نگران تھے جس پر سرکاری محکموں سے کروڑوں روپے کے ماہانہ بنیادوں پر فنڈز بٹورنے کے الزامات لگتے رہے۔ اس ضمن میں سرکاری محکموں میں گریڈ 16 سے گریڈ 21 تک کے سرکاری افسروں کی لوٹ مار کے علاوہ ا±ن کی بھاری رشوتیں لے کر تعیناتی کے سنگین نوعیت کے الزامات بھی محمد علی شیخ پر لگتے رہے ہیں۔ اسی طرح کا معاملہ محکمہ پولیس میں تعیناتیوں کے حوالے سے بھی تھا جس میں بھاری رقم کے عوض ایس ایچ او سے لے کر ڈی آئی جی تک کے مناصب پر تعیناتیوں میں بھی محمد علی شیخ کا نام آتا رہا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق کراچی میں منظم جرائم کے ایک طویل سلسلے سے محمد علی شیخ وابستہ رہے جس میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے وابستہ ایک ایسا گروپ بھی تھا، جو پولیس سمیت اہم سرکاری اداروں کے ا فسروں پر مشتمل تھا۔ محمد علی شیخ پر الزام رہا کہ انہوں نے اس گروپ کی بھی منافع بخش سرپرستی کی ہے۔ محمد علی شیخ کی پراسرار گمشدگی کے بعد ا±ن کی بازیابی کے لئے ایک درخواست عدالت عالیہ سندھ میں عابدہ بیگم کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ جس پر ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔ عدالت میں جمع کی گئی رپورٹ میں محمد علی شیخ کے بھائی محمد اسلم شیخ اور ا±س کے گن مین محمد ہارون کے بیانات بھی موجود ہیں۔ جس کے مطابق 18 جون 2015 کو محمد علی شیخ اپنے گرین کارڈ کی تجدید کے لیے امریکا جانے کی خاطر اپنے دوست محمد فرقان پاریکھ کے ہمراہ ایئر پورٹ گئے تھے۔ مگر پھر وہ اپنی متعلقہ فلائٹ نہیں لے سکے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ پروٹوکول افسر فرحان شیخ کے مطابق ا±نہیں ایئر پورٹ کی پارکنگ میں موجود لوگوں نے بتایا کہ ایک سیاہ گاڑی میں سوار سادہ لباس میں موجود مسلح افراد محمد علی شیخ کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے محمد علی شیخ کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ واضح رہے کہ محمد علی شیخ کے ساتھ ہی ا±س کا دوست اور ایک شوروم کا مالک فرقان پاریکھ بھی کافی عرصہ لاپتہ رہے۔ اسی طرح گلف منی چینجر کے عمران نامی ایک شخص کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو ان کے ساتھ ہی لاپتہ ہوئے۔ بعض ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان گرفتاریوں کو بوجوہ تسلیم نہیں کیا تھا۔ محمد علی شیخ کی پراسرار حراست کے دوران میں یہ یقین کر لیا گیا تھا کہ دراصل وہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت تک بہت سی کڑیوں کو ملانے والے فرد کے طور پر انتہائی اہمیت رکھتے تھے۔ اور ا±ن کے ذریعے قانون اپنا راستہ لیتے ہوئے ڈاکٹر فریال ٹالپور اور آصف زرداری کی طرف رخ کرنے والا ہے۔ اس کے علاوہ اس محمدعلی شیخ کی گمشدگی سے بھی سندھ کی بیوروکریسی میں کافی عرصے تک ہلچل رہی تھی، کیونکہ سندھ کی بیوروکریسی میں جاری کرپشن کی گہری جڑوں میں سے اکثر کا تعلق محمد علی شیخ کے پلائے ہوئے پانی یا چوسے ہوئے خون سے تھا۔ مگر اب نئے حالات میں اچانک وہ تمام افراد رہا ہورہے ہیں جو کسی بھی وقت آصف علی زرداری کے لیے کسی پریشانی کا باعث بن سکتے تھے۔ محمد علی شیخ بھی ا±ن میں شامل ہیں جو اچانک رواں ہفتے اپنے گھر پہنچے اور بلاتاخیر اپنا سامان سمیٹ کر دبئی روانہ ہو گئے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر