وجود

... loading ...

وجود

بھارتی وزیر اعظم کی اپنے پیر پر کلہاڑی.. 500 اور1000 کے نوٹوں پر اچانک پابندی سے شہری بِلبلا اٹھے

جمعه 18 نومبر 2016 بھارتی وزیر اعظم کی اپنے پیر پر کلہاڑی.. 500 اور1000 کے نوٹوں پر اچانک پابندی سے شہری بِلبلا اٹھے

کالے دھن کے خلاف کارروائی یا مخالف سیاستدانوں کے ہاتھ پیر باندھنے کی کوشش،اترپردیش انتخابات میں حکمراں جماعت کو ہزیمت کا سامنا ہے
مودی کے اعلان نے بھارت سمیت پوری دنیا میں منی چینجرز کو ہلاکر رکھ دیا،بینکوں کے باہر لمبی قطاریں، لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ کے واقعات عام ہوگئے

دنیا بھر میں بعض اوقات کچھ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بعض ممالک کی معیشت کو شدید دھچکا لگتاہے جبکہ دنیا بھر میں بعض ایسے اقدامات بھی ہوتے ہیں جو مالیاتی منڈی پر بجلی بن کر گرتے ہیں اوراسے اتھل پتھل کرکے رکھ دیتے ہیں۔ ان اچانک اقدامات کے سبب کرنسی کالین دین کرنے والے بعض ادارے منہ کے بل گرتے ہیں اور ان کو سنبھلنے کا موقع کم ہی مل پاتاہے ، کچھ ایسا ہی لیکن انتہائی غیر متوقع اور اچانک قدم بھارت میں بھی گزشتہ روز ہزار اور 500 کے نوٹ فوری طورپر بند کرنے کا اعلان کرکے اٹھایاگیا، کسی نوٹس اور انتباہ کے بغیر بڑے کرنسی نوٹ فوری طورپر بند کرنے کے اس اعلان نے بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں کرنسی کالین دین کرنے والے منی چینجرز کو ہلاکر رکھ دیا اور راتوں رات انھیں کروڑوں بلکہ اربوں روپے کے خسارے سے دوچار کردیا۔یاد رہے کہ اس وقت ملک میں سب سے بڑا کرنسی نوٹ 100روپے کا ہے ۔
بھارت میں بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا اعلان بھارت کے مرکزی بینک یا وزارت خزانہ کی جانب سے نہیں کیاگیا بلکہ یہ اعلان براہ راست وزیر اعظم نریندرا مودی نے کیا ہے ،نریندرا مودی کا کہناہے کہ ملک کے مفاد میں بعض ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور ان کے اعلان سے قبل انھیں بالکل خفیہ رکھنا بھی ملک کے مفاد میں ہوتاہے۔بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان کے اسباب بیان کرتے ہوئے نریندرا مودی نے یہ موقف اختیارکیاہے کہ اگرچہ پانامہ پیپرز کے منظر عام پر آجانے کے بعد یہ ثابت ہوچکاتھا کہ ملک میں وسیع پیمانے پر کالا دھن گردش کررہاہے اور اس کو کنٹرول کرنے خاص طورپر اسے ملک سے باہر اسمگل ہونے سے روکنے کیلئے سخت قدم اٹھانے کی ضرورت تھی جس میں ایک قدم بڑے کرنسی نوٹوں کی بندش بھی تھا لیکن کرنسی نوٹ اچانک بند کرنے کے اس اعلان کا بڑا مقصد ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام کرناتھا کیونکہ دہشت گردوں کے سہولت کاردہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے بڑے کرنسی نوٹوں ہی کے ذریعہ ادائیگی کرتے ہیں اور کوئی بھی چھوٹے نوٹوں کا صندوق اٹھا کر چلنے کی حماقت نہیں کرتا۔
نریندرا مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان نے پورے بھارتی معاشرے کو بھی ہلاکر رکھ دیا اور اب ہر شخص تمام کام کاج چھوڑ کر اپنی جمع کردہ رقم کو بچانے کیلئے بینکوں کے سامنے صبح سویرے ہی سے قطار لگانے پر مجبور ہوگیاہے،بینکوں کا عملہ بھی بینکوں کے باہر ہزاروں افراد کی اس قطار کی وجہ سے پیداہونے والی اس صورتحال اور کام کے اس اچانک اورہوشربا بوجھ سے پریشان ہے اور بھارتی بینکوں میں نوٹ تبدیل کرانے کیلئے آنے والے لوگوں اور بینک کے عملے کے درمیان لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ کے واقعات عام ہوگئے ہیں۔اس کی وجہ سے پورے ملک میں کاروباری اورمعاشی سرگرمیاں جمود کاشکار ہوکر رہ گئی ہیں۔حکومت نے پرانے نوٹوں پر پابندی کے بعد ایک دن میں ایک شخص کو چار ہزار روپے کے نوٹ تبدیل کرنے کی ہی اجازت دی ہے جبکہ نوٹ تبدیل کرانے والے کی انگلی پر سیاہی لگائی جا رہی ہے تاکہ ایک شخص دوبارہ لائن نہ لگاسکے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی اور بھارت کے مرکزی بینک کے کرتادھرتاﺅں کاکہناہے کہ بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا اچانک اعلان نہ کیاجاتااور اگر اس اعلان سے قبل لوگوں کوا س کی سن گن بھی مل جاتی تو بڑے پیمانے پر کالا دھن دیہی علاقوں میں منتقل کردیاجاتاجہاں غریب دیہاتیوں کے پاس بڑے نوٹ شاذ ہی کبھی ہوتے ہیں اور اس طرح اس کارروائی کی افادیت مشکوک ہوجاتی یااس سے حاصل ہونے والے فوائد نصف بھی نہ رہتے۔اس کے علاوہ پہلے سے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان کی صورت میں کالادھن رکھنے والے رشوت خور سرکاری ملازم ،وزرا ، اسمگلر ،دہشت گردوں کے سہولت کار اور خود دہشت گرد ،اور دیگر بدقماش ٹیکس چور تاجر اور صنعت کار اپنے کالے دھن سے بآسانی سونا اور جائیدادیں خرید کر اپنی رقم بچانے میں کامیاب ہوجاتے ۔نوٹ بند کرنے کے اس اعلان کے بعد اپنے گھروں میں کروڑوں روپے کاکالا دھن چھپاکر رکھنے والے ان لوگوں کو بینکوں میں یہ رقم جمع کرانے یا تبدیل کرانے کیلئے بھاری رقم گھر میں رکھنے کاسبب اور اپنے کاروبار سے ہونے والے منافع اور اس پر ٹیکس کی ادائیگی کے ثبوت پیش کرناہوں گے جو کہ ممکن نہیں ہے اور ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں نہ صرف یہ کہ ان کی ناجائز جمع کی ہوئی دولت بحق سرکار ضبط کی جاسکے گی بلکہ کالادھن جمع کرنے اورٹیکس چوری کے الزام میں ان کو لمبی سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔اچانک بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اس اعلان کے بارے میں حکومت کی جانب سے پیش کی گئی یہ توضیح درست معلوم ہوتی ہے لیکن اگر نریندرا مودی کے اس اعلان کا گہرائی میں جاکر جائزہ لیاجائے تو بات کچھ اور نکلتی ہے اوریہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس اعلان کا بنیادی مقصد کالے دھن اور کالا دھن رکھنے والوں پر ضرب لگانا نہیں تھا بلکہ اس کامقصد بی جے پی مخالف سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں پر ضرب لگانے اور اترپردیش کے عام انتخابات سے قبل ان کے ہاتھ پیر باندھ دینا ہے تاکہ بی جے پی کو جسے اترپردیش میں بظاہر سخت مقابلے کاسامنا کرنا پڑسکتاہے انتخابات آسانی سے جیتنے کاموقع مل سکے۔
عام طورپر یہ تصور کیاجاتا ہے کہ بھارت میں بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا یہ اعلان سال رواں کے اوائل میں یورپی مرکزی بینک کی جانب سے 500یورو کاکرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان سے متاثر ہوکرکیاگیاہے تاہم اس میں چالاکی یہ کی گئی کہ نوٹ تبدیل کرانے کی کسی تاریخ کااعلان کرکے بتدریج نوٹ واپس لینے کے بجائے پوری معیشت کاپہیہ روک دیاگیا کیونکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میںبلکہ مارکیٹ میںکرنسی نوٹ زیر گردش رہتے ہیں کیونکہ کوئی بھی تاجر اور صنعت کار اپنی دولت بینک میں رکھ کر جمود کاشکار کرنے کا خطرہ نہیں مول لے سکتا۔کاروباری افراد تو زیادہ سے زیادہ رقم کو مسلسل گردش میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ کرنسی جتنی زیادہ گردش میں ہوگی ان کو اس سے اتنا ہی زیادہ منافع ملنے کی توقع ہوتی ہے ۔تاجروں اور صنعت کاروں کے پاس جو رقم موجود ہوتی ہے وہ بھی رواں اور ناگہانی اخراجات کیلئے ہوتی ہے ،اب حکومت کی جانب سے نوٹ بند کئے جانے کے اعلان سے ان کی ہنگامی اور رواں اخراجات کیلئے رکھی گئی رقم بھی جمود کا شکار ہوگئی اور اس طرح اب نہ تو وہ مارکیٹ سے ہنگامی طورپر نقد ادائیگی کے ذریعہ کوئی چیز خریدسکتے ہیں اور نوٹ بند ہوجانے کی وجہ سے نہ ہی انھیں اپنی ذخیرہ کردہ اشیا کی فروخت کیلئے کوئی گاہک مل سکتاہے۔اسی طرح اگر کسی مل کا کوئی بڑا پرزہ ٹوٹ جاتاہے یاخراب ہوجاتاہے تو مل مالک رواں اخراجات کی رقم کے جمود کی وجہ سے مل اس وقت تک بند رکھنے پر مجبور ہوگاجب تک کہ اس کی رقم تبدیل ہوکر بینک سے نہیں آجاتی۔اس طرح اپنے آپ کو چالاک سمجھنے والے نریندرا مودی نے اپنی اس اچانک کارروائی سے پوری بھارتی معیشت کو جمود کاشکار کرکے ملک کے ڈیڑھ ارب عوام کو ذہنی کرب میں مبتلا کردیا ہے اور اس کی وجہ سے کالادھن رکھنے والے چند سویاچند ہزار بدقماش افسران اور ٹیکس چوروں کے ساتھ ہی پوری قوم کو کڑی سزا مل گئی ہے ۔
اگرچہ بھارتی وزیر اعظم اپنی اس اچانک کارروائی کامقصد کالے دھن کی ریل پیل کو ختم کرکے ملک کی معیشت کو مضبوط خطوط پر استوار کرنا اور کالے دھن کی ریل پیل کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافے کی صورت حال پر قابو پانا قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جیسا کہ میں نے اوپر لکھا ہے کہ اگر ان کی اس کارروائی کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ نریندرا مودی نے اس وقت جبکہ اترپردیش میں انتخابات ہونے والے ہیں یہ قدم اٹھا کر اترپردیش میں بی جے پی کامقابلہ کرنے والی سیاسی پارٹیوں اور سیاسی اتحادوں کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کی ہے کیونکہ یہ ایک عام سی بات ہے کہ عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما انتخابی مہم پر بے اندازہ رقم خرچ کرتے ہیں اور اس رقم کا بڑا حصہ ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ ہوتاہے۔اس طرح نریندرا مودی کی اس اچانک کارروائی کے بعد اب بے جے پی کے مخالف امیدواروںا ور سیاسی پارٹیوں کو انتخابی اخراجات کیلئے اتنی بھاری رقم کا انتظام کرنے میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا اورانھیں فوی طورپر رقم کے حصول کیلئے اپنے سونے کے ذخائر یا پراپرٹیز فروخت کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا جس سے ملک میں سونے اور پراپرٹیز کی قیمتوں میں اچانک کمی ہونے کے امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا، اس طرح نریندرا مودی اپنی اس کارروائی کے ذریعے بی جے پی مخالف جماعتوں پر بھرپور ضرب لگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مخالف جماعتوں پر ضرب لگانے کی اس کوشش میں انھوںنے اپنے ملک کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت کو جمود کا شکار کرکے اسے کی سال پیچھے دھکیل دیاہے۔


متعلقہ خبریں


یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے، جو مرضی کرلیں غلامی قبول نہیں کروں گا ‘چاہتا ہوں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے، کارکن پوری قوت کے ساتھ پہنچیں ، تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی عمران نے کہاعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26و...

یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

  آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، س...

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالا تو سنگین مسائل کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، کسانوں کی امداد کیلئے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی، سیلاب کے آغاز پر سندھ حکومت نے تیاری شروع کردی تھی،سکھر بیراج پر پیک پر ہے ،مرادعلی شاہ کی میڈیا ...

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ر...

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

مضامین
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت

بھارت کا ڈرون ڈراما وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
بھارت کا ڈرون ڈراما

دوحہ کانفرنس اور فیصلے وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
دوحہ کانفرنس اور فیصلے

زمین کے ستائے ہوئے لوگ وجود بدھ 17 ستمبر 2025
زمین کے ستائے ہوئے لوگ

سیلاب ،بارش اور سیاست وجود بدھ 17 ستمبر 2025
سیلاب ،بارش اور سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر