وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی وزیر اعظم کی اپنے پیر پر کلہاڑی.. 500 اور1000 کے نوٹوں پر اچانک پابندی سے شہری بِلبلا اٹھے

جمعه 18 نومبر 2016 بھارتی وزیر اعظم کی اپنے پیر پر کلہاڑی.. 500 اور1000 کے نوٹوں پر اچانک پابندی سے شہری بِلبلا اٹھے

کالے دھن کے خلاف کارروائی یا مخالف سیاستدانوں کے ہاتھ پیر باندھنے کی کوشش،اترپردیش انتخابات میں حکمراں جماعت کو ہزیمت کا سامنا ہے
مودی کے اعلان نے بھارت سمیت پوری دنیا میں منی چینجرز کو ہلاکر رکھ دیا،بینکوں کے باہر لمبی قطاریں، لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ کے واقعات عام ہوگئے

دنیا بھر میں بعض اوقات کچھ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بعض ممالک کی معیشت کو شدید دھچکا لگتاہے جبکہ دنیا بھر میں بعض ایسے اقدامات بھی ہوتے ہیں جو مالیاتی منڈی پر بجلی بن کر گرتے ہیں اوراسے اتھل پتھل کرکے رکھ دیتے ہیں۔ ان اچانک اقدامات کے سبب کرنسی کالین دین کرنے والے بعض ادارے منہ کے بل گرتے ہیں اور ان کو سنبھلنے کا موقع کم ہی مل پاتاہے ، کچھ ایسا ہی لیکن انتہائی غیر متوقع اور اچانک قدم بھارت میں بھی گزشتہ روز ہزار اور 500 کے نوٹ فوری طورپر بند کرنے کا اعلان کرکے اٹھایاگیا، کسی نوٹس اور انتباہ کے بغیر بڑے کرنسی نوٹ فوری طورپر بند کرنے کے اس اعلان نے بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں کرنسی کالین دین کرنے والے منی چینجرز کو ہلاکر رکھ دیا اور راتوں رات انھیں کروڑوں بلکہ اربوں روپے کے خسارے سے دوچار کردیا۔یاد رہے کہ اس وقت ملک میں سب سے بڑا کرنسی نوٹ 100روپے کا ہے ۔
بھارت میں بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا اعلان بھارت کے مرکزی بینک یا وزارت خزانہ کی جانب سے نہیں کیاگیا بلکہ یہ اعلان براہ راست وزیر اعظم نریندرا مودی نے کیا ہے ،نریندرا مودی کا کہناہے کہ ملک کے مفاد میں بعض ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور ان کے اعلان سے قبل انھیں بالکل خفیہ رکھنا بھی ملک کے مفاد میں ہوتاہے۔بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان کے اسباب بیان کرتے ہوئے نریندرا مودی نے یہ موقف اختیارکیاہے کہ اگرچہ پانامہ پیپرز کے منظر عام پر آجانے کے بعد یہ ثابت ہوچکاتھا کہ ملک میں وسیع پیمانے پر کالا دھن گردش کررہاہے اور اس کو کنٹرول کرنے خاص طورپر اسے ملک سے باہر اسمگل ہونے سے روکنے کیلئے سخت قدم اٹھانے کی ضرورت تھی جس میں ایک قدم بڑے کرنسی نوٹوں کی بندش بھی تھا لیکن کرنسی نوٹ اچانک بند کرنے کے اس اعلان کا بڑا مقصد ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام کرناتھا کیونکہ دہشت گردوں کے سہولت کاردہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے بڑے کرنسی نوٹوں ہی کے ذریعہ ادائیگی کرتے ہیں اور کوئی بھی چھوٹے نوٹوں کا صندوق اٹھا کر چلنے کی حماقت نہیں کرتا۔
نریندرا مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان نے پورے بھارتی معاشرے کو بھی ہلاکر رکھ دیا اور اب ہر شخص تمام کام کاج چھوڑ کر اپنی جمع کردہ رقم کو بچانے کیلئے بینکوں کے سامنے صبح سویرے ہی سے قطار لگانے پر مجبور ہوگیاہے،بینکوں کا عملہ بھی بینکوں کے باہر ہزاروں افراد کی اس قطار کی وجہ سے پیداہونے والی اس صورتحال اور کام کے اس اچانک اورہوشربا بوجھ سے پریشان ہے اور بھارتی بینکوں میں نوٹ تبدیل کرانے کیلئے آنے والے لوگوں اور بینک کے عملے کے درمیان لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ کے واقعات عام ہوگئے ہیں۔اس کی وجہ سے پورے ملک میں کاروباری اورمعاشی سرگرمیاں جمود کاشکار ہوکر رہ گئی ہیں۔حکومت نے پرانے نوٹوں پر پابندی کے بعد ایک دن میں ایک شخص کو چار ہزار روپے کے نوٹ تبدیل کرنے کی ہی اجازت دی ہے جبکہ نوٹ تبدیل کرانے والے کی انگلی پر سیاہی لگائی جا رہی ہے تاکہ ایک شخص دوبارہ لائن نہ لگاسکے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی اور بھارت کے مرکزی بینک کے کرتادھرتاﺅں کاکہناہے کہ بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا اچانک اعلان نہ کیاجاتااور اگر اس اعلان سے قبل لوگوں کوا س کی سن گن بھی مل جاتی تو بڑے پیمانے پر کالا دھن دیہی علاقوں میں منتقل کردیاجاتاجہاں غریب دیہاتیوں کے پاس بڑے نوٹ شاذ ہی کبھی ہوتے ہیں اور اس طرح اس کارروائی کی افادیت مشکوک ہوجاتی یااس سے حاصل ہونے والے فوائد نصف بھی نہ رہتے۔اس کے علاوہ پہلے سے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان کی صورت میں کالادھن رکھنے والے رشوت خور سرکاری ملازم ،وزرا ، اسمگلر ،دہشت گردوں کے سہولت کار اور خود دہشت گرد ،اور دیگر بدقماش ٹیکس چور تاجر اور صنعت کار اپنے کالے دھن سے بآسانی سونا اور جائیدادیں خرید کر اپنی رقم بچانے میں کامیاب ہوجاتے ۔نوٹ بند کرنے کے اس اعلان کے بعد اپنے گھروں میں کروڑوں روپے کاکالا دھن چھپاکر رکھنے والے ان لوگوں کو بینکوں میں یہ رقم جمع کرانے یا تبدیل کرانے کیلئے بھاری رقم گھر میں رکھنے کاسبب اور اپنے کاروبار سے ہونے والے منافع اور اس پر ٹیکس کی ادائیگی کے ثبوت پیش کرناہوں گے جو کہ ممکن نہیں ہے اور ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں نہ صرف یہ کہ ان کی ناجائز جمع کی ہوئی دولت بحق سرکار ضبط کی جاسکے گی بلکہ کالادھن جمع کرنے اورٹیکس چوری کے الزام میں ان کو لمبی سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔اچانک بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اس اعلان کے بارے میں حکومت کی جانب سے پیش کی گئی یہ توضیح درست معلوم ہوتی ہے لیکن اگر نریندرا مودی کے اس اعلان کا گہرائی میں جاکر جائزہ لیاجائے تو بات کچھ اور نکلتی ہے اوریہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس اعلان کا بنیادی مقصد کالے دھن اور کالا دھن رکھنے والوں پر ضرب لگانا نہیں تھا بلکہ اس کامقصد بی جے پی مخالف سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں پر ضرب لگانے اور اترپردیش کے عام انتخابات سے قبل ان کے ہاتھ پیر باندھ دینا ہے تاکہ بی جے پی کو جسے اترپردیش میں بظاہر سخت مقابلے کاسامنا کرنا پڑسکتاہے انتخابات آسانی سے جیتنے کاموقع مل سکے۔
عام طورپر یہ تصور کیاجاتا ہے کہ بھارت میں بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا یہ اعلان سال رواں کے اوائل میں یورپی مرکزی بینک کی جانب سے 500یورو کاکرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان سے متاثر ہوکرکیاگیاہے تاہم اس میں چالاکی یہ کی گئی کہ نوٹ تبدیل کرانے کی کسی تاریخ کااعلان کرکے بتدریج نوٹ واپس لینے کے بجائے پوری معیشت کاپہیہ روک دیاگیا کیونکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میںبلکہ مارکیٹ میںکرنسی نوٹ زیر گردش رہتے ہیں کیونکہ کوئی بھی تاجر اور صنعت کار اپنی دولت بینک میں رکھ کر جمود کاشکار کرنے کا خطرہ نہیں مول لے سکتا۔کاروباری افراد تو زیادہ سے زیادہ رقم کو مسلسل گردش میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ کرنسی جتنی زیادہ گردش میں ہوگی ان کو اس سے اتنا ہی زیادہ منافع ملنے کی توقع ہوتی ہے ۔تاجروں اور صنعت کاروں کے پاس جو رقم موجود ہوتی ہے وہ بھی رواں اور ناگہانی اخراجات کیلئے ہوتی ہے ،اب حکومت کی جانب سے نوٹ بند کئے جانے کے اعلان سے ان کی ہنگامی اور رواں اخراجات کیلئے رکھی گئی رقم بھی جمود کا شکار ہوگئی اور اس طرح اب نہ تو وہ مارکیٹ سے ہنگامی طورپر نقد ادائیگی کے ذریعہ کوئی چیز خریدسکتے ہیں اور نوٹ بند ہوجانے کی وجہ سے نہ ہی انھیں اپنی ذخیرہ کردہ اشیا کی فروخت کیلئے کوئی گاہک مل سکتاہے۔اسی طرح اگر کسی مل کا کوئی بڑا پرزہ ٹوٹ جاتاہے یاخراب ہوجاتاہے تو مل مالک رواں اخراجات کی رقم کے جمود کی وجہ سے مل اس وقت تک بند رکھنے پر مجبور ہوگاجب تک کہ اس کی رقم تبدیل ہوکر بینک سے نہیں آجاتی۔اس طرح اپنے آپ کو چالاک سمجھنے والے نریندرا مودی نے اپنی اس اچانک کارروائی سے پوری بھارتی معیشت کو جمود کاشکار کرکے ملک کے ڈیڑھ ارب عوام کو ذہنی کرب میں مبتلا کردیا ہے اور اس کی وجہ سے کالادھن رکھنے والے چند سویاچند ہزار بدقماش افسران اور ٹیکس چوروں کے ساتھ ہی پوری قوم کو کڑی سزا مل گئی ہے ۔
اگرچہ بھارتی وزیر اعظم اپنی اس اچانک کارروائی کامقصد کالے دھن کی ریل پیل کو ختم کرکے ملک کی معیشت کو مضبوط خطوط پر استوار کرنا اور کالے دھن کی ریل پیل کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافے کی صورت حال پر قابو پانا قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جیسا کہ میں نے اوپر لکھا ہے کہ اگر ان کی اس کارروائی کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ نریندرا مودی نے اس وقت جبکہ اترپردیش میں انتخابات ہونے والے ہیں یہ قدم اٹھا کر اترپردیش میں بی جے پی کامقابلہ کرنے والی سیاسی پارٹیوں اور سیاسی اتحادوں کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کی ہے کیونکہ یہ ایک عام سی بات ہے کہ عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما انتخابی مہم پر بے اندازہ رقم خرچ کرتے ہیں اور اس رقم کا بڑا حصہ ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ ہوتاہے۔اس طرح نریندرا مودی کی اس اچانک کارروائی کے بعد اب بے جے پی کے مخالف امیدواروںا ور سیاسی پارٹیوں کو انتخابی اخراجات کیلئے اتنی بھاری رقم کا انتظام کرنے میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا اورانھیں فوی طورپر رقم کے حصول کیلئے اپنے سونے کے ذخائر یا پراپرٹیز فروخت کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا جس سے ملک میں سونے اور پراپرٹیز کی قیمتوں میں اچانک کمی ہونے کے امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا، اس طرح نریندرا مودی اپنی اس کارروائی کے ذریعے بی جے پی مخالف جماعتوں پر بھرپور ضرب لگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مخالف جماعتوں پر ضرب لگانے کی اس کوشش میں انھوںنے اپنے ملک کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت کو جمود کا شکار کرکے اسے کی سال پیچھے دھکیل دیاہے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر