وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت  معصوم پاکستانی دیہاتیوں کونشانا بنانے لگا

منگل 15 نومبر 2016 بھارت  معصوم پاکستانی دیہاتیوں کونشانا بنانے لگا

رواں سال بھارت کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر 222مرتبہ بلااشتعال فائرنگ کرچکاہے، آزاد کشمیر اور سیالکوٹ کے درجنوں دیہات بھارت کی وحشیانہ گولہ باری کی زد میں ہیں
بھارت سیز فائر معاہدہ کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں روزانہ کشمیری نوجوانوں کی لاشیں گر رہی ہیں
keran-village-neelam-valley1بھارت کی جانب سے فائر بندی کی مبینہ خلاف ورزی کے نتیجے میں اب تک کم وبیش 26 پاکستانی شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارت نے رواں سال متنازع علاقے کشمیر میں عارضی حد بندی (لائن آف کنٹرول) اور ورکنگ باؤنڈری پر فائر بندی کی 222 مرتبہ خلاف ورزی کی ہے اور بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ وزارت خارجہ کی طرف سے اسلام آباد میں ڈپٹی بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے کنٹرول لائن اور سیز فائرلائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی “بلا اشتعال‘‘ فائرنگ پر احتجاج ریکارڈ کرایا جانا ایک معمول بن گیاہے۔تازہ واقعے میں بھارتی فوج نے ایل او سی کے بھمبر سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی ،جس کے نتیجے میں 7 فوجی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا اور سارک نے بھارتی سفارتکار پر زور دیا کہ بھارت 2003کے فائربندی معاہدے کا احترام کرے، ان خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے اور بھارتی فورسز کو ہدایت کی جائے کہ وہ شہری آبادی کو نشانہ بنانا بند کرے اور لائن آف کنٹرول پر امن کو برقرار رکھے۔بیان کے مطابق رواں سال اب تک لائن آف کنٹرول پر 184 مرتبہ اور ورکنگ باؤنڈری پر 38 مرتبہ بھارت کی جانب سے فائر بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی گئی جس کے نتیجے میں اب تک 26 شہری ہلاک اور 107 زخمی ہو چکے ہیں۔
بھارت کی طرف سے اس بیان پر تو کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام دونوں ہمسایہ ملک ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔بھارت بھی کہہ رہا ہے کہ پاکستان کی فورسز کی فائرنگ میں اْس کی جانب بھی نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ سرحد کے قریب علاقوں میں آباد لوگوں کو نقل مکانی بھی کرنی پڑی۔حالیہ مہینوں میں فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں تسلسل دیکھا جا رہا ہے جب کہ ان دنوں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات حالیہ برسوں میں کشیدگی کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
جموں و کشمیر کی جنگ بندی لائن اور سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستان کے ساتھ ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے جو اشتعال انگیز کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں ان میں گزشتہ کچھ دنوں سے غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے اور صورت حال محض یکم جنوری 1949کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں بلکہ باقاعدہ حالت جنگ کا نقشہ پیش کر رہی ہے۔ آزاد کشمیر اور سیالکوٹ کے درجنوں دیہات اس وقت بھارت کی وحشیانہ فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں سے ہزاروں دیہاتی نقل مکانی کر کے محفوظ علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں اور مقامی انتظامیہ کو واضح پالیسی نہ ہونے کے باعث ان کی دیکھ بھال اور بحالی کے کٹھن کام میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ گزشتہ روز کنٹرول لائن پر ایک درجن سے زیادہ دیہات پر بھارتی فوج نے مشین گنوں اور دوسرے ہتھیاروں سے فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد شہید، 25 سے زائد زخمی، متعدد مویشی ہلاک اور کئی مکان تباہ ہو گئے۔ بھارتی دعوے کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی سے دو بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے ،پاک فوج کو بھارتی توپیں خاموش کرنے کے لیے بھارتی مورچوں کو جوابی حملوں کا نشانہ بنانے پر مجبور ہوناپڑتاہے جبکہ بھارتی فوج بے دریغ سول آبادی پر حملے کر رہی ہے جس سے انسانی زندگی کے لیے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تقریباً چار ماہ سے جاری تحریک آزادی کے نئے مرحلے پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہو کر بھارت پاکستان کے خلاف باقاعدہ محاذ کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس حوالے سے اس نے نہ صرف دیگر ملکوں کو اپنا ہمنوا بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے وفود کے باہمی تبادلوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے بلکہ دنیا بھر سے ہر قسم کے اسلحہ کی خریداری میں بھی مصروف ہے۔ اس کے پاس پہلے سے موجود ہتھیاروں کے انبار کیا کم تھے کہ گزشتہ روزوزیر دفاع منوہر پاریکر کی زیر صدارت وزارت دفاع کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں 82 ہزار کروڑ روپے کے مزید جدید ترین جنگی طیاروں، ٹینکوں، راکٹوں اور ڈرون جہازوں کی خریداری کی منظوری دی گئی ہے جو اس کے بڑھتے ہوئے جنگی جنون کا پتہ دیتی ہے۔
اس سلسلے میں بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کا یہ کہنا درست ہے کہ پاک بھارت تعلقات اس وقت موجودہ دہائی کے عرصے میں سب سے زیادہ تناؤ کا شکار ہیں اور پاکستان کے خلاف بھارتی لیڈروں کے زہر آلود بیانات سے اس تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے،جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل پر نتیجہ خیز مذاکرات کا خواہاں ہے اور وہ ہر عالمی فورم پر اس کا برملا اظہار بھی کرتارہا ہے۔خطے کی دھماکا خیز صورتحال کا تقاضہ ہے کہ بھارتی رہنما بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں اور پاکستان کی جانب سے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کی پیشکش یادعوت کا مثبت جواب دیں۔ بھارت سیز فائر معاہدہ کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں روزانہ کشمیری نوجوانوں کی لاشیں گر رہی ہیں۔ گزشتہ 103روز سے مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی کرفیو کی وجہ سے معطل اور دکانیں ، تعلیمی و کاروباری ادارے اور دفاتر مکمل طور پر بند ہیں۔ پیر کو ضلع شوپیاں کے محاصرے اور تلاشی کے دوران ایک نوجوان صدام میر کی شہادت بھارتی فوج کے ظلم و جبر کی تازہ کارروائی ہے۔ قابض فوج پر مجاہدین کے حملے میں ایک کشمیری مجاہد وسیم شہید ہو گیا کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی، جلوس نکالا اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ پاکستان اگرچہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال اور کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جارحانہ کارروائیوں سے عالمی برادری کو مسلسل آگاہ کر رہا ہے لیکن اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں نے بھارت کو روکنے کے لیے اب تک کوئی عملی اقدامات نہیں کیے ۔ایسے حالات میں قوم کو جس کی توجہ زیادہ تر سیاسی پارٹیوں کی باہمی چپقلشوں کی طرف منعطف ہے ،ملکی سلامتی کو لاحق خطرات سے خبردار اور ان کے مقابلے کے لیے متحد اور چوکس رہنا چاہیے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بھی تنازع کشمیر سمیت دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے تنازعات کے پرامن حل پر توجہ دینی چاہیے تا کہ عالمی امن کے لیے پیدا ہونے والے خطرات ٹل جائیں۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر