وجود

... loading ...

وجود

پاناما لیکس ..آئی ایم ایف نے بھی حکمرانوں سے آنکھیں پھیر لیں

بدھ 26 اکتوبر 2016 پاناما لیکس ..آئی ایم ایف نے بھی حکمرانوں سے آنکھیں پھیر لیں

پاناما پیپرز اور بہاماس لیکس ایمانداری اور شفافیت کا معاملہ ہے، متعلقہ افراد کااحتساب ہونا چاہیے،کرسٹین لغرادکی صاف گوئی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار مشترکہ کانفرنس کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ کی ایم ڈی کے بیان پرمتحیر نظر آئے ،احتساب مطالبے کو سیاسی قراردے دیا
panama-pakistanپاکستان کے دورے پر آئی ہوئی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لغراد نے بھی پاناما اور بہامالیکس کے حوالے سے نواز شریف اور ان کے رفقا ئے کار کی کوئی مدد کرنے سے گریز کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ پاناما پیپرز اور بہاماس لیکس ایمانداری، شفافیت اور احتساب کا معاملہ ہے اور اس حوالے سے متعلقہ افراد کے احتساب کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتساب تو بہرحال سب کا ہونا چاہیے۔اپنے دو روزہ دورہ پاکستان کے آخری روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ ’احتساب اور شفافیت ہی بہتر راستہ ہے‘۔پاکستانی رہنماؤں کے نام پاناما پیپرز میں سامنے آنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاناما ہو یا بہاماس پیپرز احتساب اور شفافیت ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہے‘۔انہوں نے کہا کہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی اور معلومات تک رسائی کی وجہ سے اب چھپنا اور راہ فرار اختیار کرنا ناممکن ہوچکا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو غالباً یہ توقع نہیں تھی کہ عالمی مالیاتی فنڈز کی منیجنگ ڈائریکٹر کی پریس کانفرنس میں جس میں وہ خود بھی موجود ہوں ،وہاں کوئی صحافی پاناما پیپرز کا سوال بھی اٹھاسکتاہے ،اس لیے وہ اس اچانک سوال پر سٹپٹا گئے اور اس سوال پر عالمی بینک کی منیجنگ ڈائریکٹر کے جواب نے انھیں اور زیادہ پریشان کردیا تاہم انھوں نے اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے معاملے کو ایک دفعہ پھر احتساب کے بجائے سیاسی مسئلہ قرار دے کر اس کی اہمیت کم کرنے کے لیے اسے سیاسی رنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاناما کے معاملے کو بنیاد بناکر سیاسی تخریب کاری کا کوئی جواز نہیں بنتا‘۔انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس حوالے سے سماعت یکم نومبر کو ہوگی ، پاکستان تحریک انصاف کے 2 نومبر کے اسلام آباد دھرنے کی وجہ سے عوام کو پریشانی ہوگی جبکہ کاروبار اور معیشت پر بھی برا اثر پڑے گا۔گویا انھوں نے پاناما پیپرز میں ملوث ارباب اختیارجن میں وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کا پورا خاندان اور ان کے بعض رفیق خاص شامل ہیں ،انکے احتساب کے مطالبے کو سیاسی تخریب کاری قرار دے دیا، ان کے اس جواب کا عالمی بینک کی منیجنگ ڈائریکٹر نے (جو عوام کو ٹیکس کے چنگل میں اچھی طرح جکڑنے پر ان کی تعریف کرتی رہی تھیں) کیا نتیجہ اخذ کیاہوگا اس کا اندازہ اسحاق ڈار کے اس جواب کے بعد ان کے چہرے کے رنگ سے ہی اندازہ لگایاجاسکتاہے۔
کرسٹین لغراد نے اپنے افتتاحی بیان میں آئی ایم ایف کے تعاون سے معاشی اصلاحات پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے پر پاکستان کو مبارکباد دی۔انہوں نے کوئی لگی لپٹی بغیر یہ تسلیم کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈز کی تجاویز کے مطابق ترتیب دیے گئے پروگرام کے نتیجے میں حکومت نے کئی شعبوں میں ٹیکس چھوٹ ختم کی جس سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوا اور مختلف شعبوں میں سرکاری سرمایہ کاری اور سماجی اخراجات کے زیادہ سے زیادہ مواقع میسر آئے۔کرسٹین لغراد نے عالمی مالیاتی فنڈز کی تجاویز اور ہدایت پر عملدرآمد کے مثبت اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تین سال پہلے کے مقابلے میں اب مزید 15 لاکھ خاندان سماجی بہبود کے پروگرام سے مستفید ہورہے ہیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ بتدریج کم ہورہی ہے اور پاور سیکٹر کی مالیاتی کارکردگی بہتر ہورہی ہے۔انہوں نے عالمی مالیاتی فنڈز کی امداد اور معاونت کے باوجود ملک میں بیروزگاری اور دیگر معاشی مسائل کی موجودگی کااعتراف کرتے ہوئے یہ کہہ کر حکومت پاکستان کو اس کی ذمہ داریوں کااحساس دلایا کہ اس وقت پاکستانی قیادت کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے دیگر معاشی مسائل کو بھی حل کرے اور نجی شعبے میں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
کرسٹین لغراد نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ واضح کیا کہ اگلے برسوں کے دوران پاکستان کو زیادہ بڑے معاشی اور اقتصادی چیلنجز کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے ۔اطلاعات کے مطابق انہوں نے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں آنے والے ممکنہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار رہا جائے اور اس حوالے سے اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔انہوں نے ارباب اختیار پر یہ بھی واضح کیا کہ توانائی کے شعبے میں ساختیاتی اصلاحات اور ٹیکس پالیسی کے لیے زیادہ سے زیادہ اور قابل تسلسل شرح نمو کا حصول ناگزیر ہے۔انہوں نے سرکاری اداروں میں خسارے کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے سرکاری اداروں کے خسارے کو کم کرنے کے لیے گورننس کو بہتر بنانے پر زوردیا اورکہا کہ برآمدات میں اضافے کی صلاحیت رکھنے والے نجی شعبے کے فروغ کی بھی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ صحت و تعلیم کے شعبوں میں بہتری،صنفی خلاکو ختم اور سماجی تحفظ کا احساس پیدا کرکے اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ یکساں طور پر معیار زندگی بلند ہونے کے فوائد وسیع حلقے تک پہنچ سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صنعتی انقلاب نوجوان (جن کی تعداد کل آبادی کا 60 فیصد ہے)اور خواتین کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈز کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سپورٹ پروگرام کی تکمیل کے بعد بھی پالیسی مذاکرات اور صلاحیتوں میں اضافے کے حوالے سے عالمی مالیاتی فنڈز اور پاکستان کے ساتھ شراکت داری جاری رہے گی۔اس موقع پر کرسٹین لغراد نے مہمان نوازی اور تعمیری تبادلہ خیال پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا اور دیگر سینئر عہدے داروں کا شکریہ ادا کیا۔
عالمی مالیاتی فنڈز کی سربراہ کرسٹین لغراد نے اگرچہ اپنی آمد کے بعد وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقاتوں کے بعد ملک کی معاشی صورتحال اور معیشت کے استحکام کے لیے موجودہ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی اور یہ اعتراف کیا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں پاکستان اقتصادی اعتبار سے مضبوط ہواہے اور اس کی شرح نمو میں اضافہ ہواہے لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ اس وقت پاکستان میں نظر آنے والی اقتصادی ترقی دیرپا نہیں ہے اور اگلے برسوں کے دوران حکومت کو زیادہ سخت اور سنگین چیلنجوں کاسامنا کرنا پڑسکتاہے۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے حکومت کی توجہ ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی جانب مبذول کراتے ہوئے بیروزگاری اور معاشی مسائل حل کرنے کی ضرورت کے حوالے سے اس کی ذمہ داریوں کااحساس دلایا۔ عالمی مالیاتی فنڈزکی سربراہ نے160حکومت کی توجہ صحت ،تعلیم اور علاج معالجے کی سہولتوں کے فقدان کی طرف بھی مبذول کرائی اور لوگوں میں موجود سماجی عدم تحفظ کے احساس کا بھی ذکر کرکے یہ ثابت کیاہے کہ عالمی مالیاتی فنڈز پاکستان کو صرف فنڈزہی فراہم نہیں کرتابلکہ اس ملک کے مسائل سے بھی لاعلم نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو) وجود - اتوار 15 جون 2025

کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب وجود - اتوار 15 جون 2025

نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں وجود - هفته 14 جون 2025

8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں

مضامین
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر