وجود

... loading ...

وجود
وجود

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

جمعرات 06 اکتوبر 2016 طبل جنگ بج چکا ہے !!!

kashmir

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیریوں کے ردعمل کا اندازہ نہیں تھا، جنہوں نے وانی کی شہادت پر ایسا کر دکھایا کہ نہ صرف بھارتی فوج بلکہ پورا بھارت ہل کررہ گیا۔ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں پر امن مظا ہروں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہواجو ابھی تک جاری ہے۔ ان مظا ہروں اور احتجاج کو روکنے کیلیے بھارتی فورسز بے تحاشہ اور اندھا دھند طا قت کا استعمال کررہی ہے اور جس کے نتیجے میں ایک سو سے زائد افراد شہید، 16000 سے زائد زخمی، 900کے قریب لوگوں کی پیلٹ گن فائرنگ کے نتیجے میں کلی یا جزوی طور پر آنکھیں متاثر ہوئی ہیں لیکن جدوجہد تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ کشمیریوں کی اس بے مثال جدوجہد اور بھارتی فورسز کی طرف سے بدترین انسانی حقوق کی پا مالیوں سے جو نہی عالمی برادری کو مسئلہ کشمیرکی اہمیت کا اندازہ ہونے لگا، عین اسی دوران18ستمبر 2016اوڑی کیمپ پر بھارتی میڈ یا کے ذریعے حملے کی خبر سنائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس حملے میں 18فوجی ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے۔ کیا یہ حملہ واقعی ہوا ؟یا یہ جان بوجھ کر کرایا گیا، اس پر ابھی بحث جاری تھی کہ 29ستمبر جمعرات کو بھارتی فوج ایک پریس کا نفرنس کا انعقاد کراتی ہے جس میں 28اور29کی شب کنٹرول لائن پار کرکے پاکستانی فوجی چوکیوں اور دہشت گرد ٹھکا نوں پر سرجیکل حملے کرنے کے دعوے کے ساتھ ساتھ یہ مضحکہ خیز جملے بھی ادا کیے جاتے ہیں کہ کارروائی 4گھنٹے تک جاری رہی اور پھر اطمینان سے بھارتی فوجی دستے بغیر کسی جانی نقصان کے بحفاظت اپنے ٹھکانوں پر واپس پہنچے۔

اس دعوے کے بعد اب ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ پاکستانی فوج اور حکومت یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ سرے سے ہی ایسا کوئی سرجیکل حملہ نہیں ہوا۔ اور اگر ایسی کوئی شرمناک حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو منہ توڑ جواب دیا جا ئیگا۔ ا دھربھارتی فوج اور حکومت ڈنکا بجا رہی ہے کہ سرجیکل حملہ کرکے پاکستان کو یہ پیغام دیا ہے کہ بھارتی فوج کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ یہ ایک عیاں حقیقت ہے کہ اگر8جو لائی سے پہلے بھارتی فوج کنٹرول لائن پر حملہ کرتی یا ایسا مبینہ سرجیکل اٹیک کرتی توپاکستان چیخ اٹھتا کہ بھارت نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور مجبوراََ ہم نے بھی توپوں کا رخ ان کی طرف موڑ دیا۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگادیتے اور عالمی برادری کو دونوں اپنی مظلو میت یا مجبوری کا احساس دلاتے۔ لیکن آج بھارتی قیادت سینہ تان کے اقرار جرم کرلیتی ہے اور پاکستانی قیادت اس دعوے کو ہی مسترد کررہی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے۔

اس ساری دلچسپ صو رتحال کی کچھ وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ بقول عارف بہار” بھارتی رویہ گاندھی لگیسی کی کلی موت اور سردار پٹیل لگیسی کاکلی غلبہ ہیـ”۔ گاندھی کا وجود سڑسٹھ برس قبل ایسے ہی کسی ہندو جنونی کی گولی سے ختم ہوگیا تھا مگر گاندھی کا فلسفہ نریندر مودی حکومت کے وجود میں آنے کے بعد مکمل طور تحلیل ہوگیا اورعملاََ اس وقت کا پورا حکومتی نظام خود جنونیت کا شکار ہے اور اب تو حد یہ ہوگئی ہے کہ بھارتی میڈیا کو بھی اس جنون نے اپنے ساتھ بہالیا ہے جس کے نتیجے میں پورا بھارتی معاشرہ تیزی سے عدم برداشت اور وحشیانہ پن کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ برہان کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ لوگوں کی والہانہ محبت اور وابستگی کے مثا لی اظہار نے اس جنونی قیادت کو یہ سمجھنے پر مجبور کیا کہ کشمیری عوام کے جذ بہ آزادی کو ختم کرنا نا ممکن ہے۔ تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے با وجود کشمیری عوام نہ جھکنے اور نہ بکنے کیلئے تیار ہیں۔ بھارتی جنرل ڈی ایس ہوڑا، آفیسر کما نڈنگ (جی او سی) 16کارپس اپنے ایک حالیہ بیان میں اعتراف کرچکے ہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ یہ جنگ ہار چکے ہیں تو ان حالات میں اب بھارت براہ راست پاکستان کو جو مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے اور سیاسی، سفارتی اور سیاسی محاذ پر ان کا وکیل بھی ہے کو ڈرانے دھمکانے پر اتر آیا ہے تاکہ وہ معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرکے پرویز مشرف کی طرح کشمیریوں کو اپنی جدوجہد ترک کرنے اور لا یعنی مذاکرات میں الجھانے میں آمادہ کرے۔ بھارتی پارلیمنٹ حملے کے بعد سرحدوں پر بھارتی فوج کا اجتماع اور کئی مہینوں بعد واپسی پر جب اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے پو چھا گیا کہ بغیر کچھ حاصل کیے فوج کو واپس بیرکوں میں کیوں بلا یا تو واجپائی نے طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا کہ ہم جنگ لڑے بغیر جیت چکے ہیں۔ بعد میں پھر اس وقت کے پاکستانی حکمران پرویز مشرف کے اقدامات سے ثا بت ہوا کہ واقعی واجپائی جی جنگ لڑے بغیر جنگ جیت چکے تھے۔

شواہد اور حقائق بتارہے ہیں کہ بھارتی فوج کی طرف سے کوئی سرجیکل حملہ نہیں ہوا، پاکستانی فوج کا یہ دعویٰ سچ ثا بت ہورہا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کجریوال سمیت کانگریس کے رہنما بھی اب نریندر مودی سے ثبوت مانگ رہے ہیں۔ عالمی میڈیا بھی اس حملے کو سرجیکل حملہ ماننے کو تیار نہیں۔ ۔ یہ ایک الگ موضوع ہے لیکن بھارتی فوج اور بھارتی حکومت کا سرجیکل حملے کا دعویٰ کرنا بھی کوئی کم خطرناک معاملہ نہیں۔ عملاً انہوں نے طبل جنگ بجا دیا ہے، اگر آج صرف دعویٰ کیا تو کل ایسا حملہ کر بھی سکتے ہیں، کیو نکہ نریندر مودی اٹل بہاری واجپائی نہیں ہیں۔ ایک کشمیری کہاوت ’’ کا کھ اوس گوڑیہ شیطا ن، یلہ کون گوو پتہ گوو واریہ شیطان‘‘ (کاکا ویسے بھی تو شیطان ہی تھا لیکن جب سے کانا ہوا تو زیادہ ہی شیطان بن گیا)کے مصداق مودی ایک جنونی اور ڈریکولا ٹائپ کا انسان نما شیطان ہیں، ایسے شخص سے کسی بھلے کی توقع رکھنا بیوقوفوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے، دھمکیوں سے پاکستان مرعوب نہ ہوا تو اپنی جنونی انا کو تسکین دینے کیلیے سرجیکل اسٹرائیکس عملًاکر سکتا ہے۔ تو صاف ظاہر ہے کہ ایسے ہی جواب کی بھی توقع ہے۔ پھر یہ نہ رکنے والا سلسلہ ہوگا۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ یہ جنگ نہ صرف پاک و بھارت بلکہ پورے ساوتھ ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لیکر خاکستر کردے گا۔ ضروری ہے کہ دنیاکو اس جنونی شخص اور اس جنونیت کو کنٹرول کرنے کی کوئی راہ تلاش کرنی چاہیے، لیکن یاد رہے یہ راستہ جموں و کشمیر سے ہوکر جب گذرے گی تو ہی فائدہ ہوگا ورنہ…… ﷲ رحم فرمائے۔


متعلقہ خبریں


او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول) الطاف ندوی کشمیری - هفته 01 اکتوبر 2016

زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول)

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا شیخ امین - جمعه 30 ستمبر 2016

اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں الطاف ندوی کشمیری - بدھ 28 ستمبر 2016

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر