وجود

... loading ...

وجود

فلپائن‘ آتش فشاں پہاڑ ’’پینا ٹوبو‘‘کے اردگردآباد شہریوں کی واپسی

منگل 04 اکتوبر 2016 فلپائن‘ آتش فشاں پہاڑ ’’پینا ٹوبو‘‘کے اردگردآباد شہریوں کی واپسی

mount-pinatubo

20سال قبل شمالی فلپائن میں واقع مشہور آتش فشاں پہاڑ پینا ٹو بو نے جب گرم گرم لاوا اگلنا شروع کیا تھا تو حکومت کو اس علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کرکے ان لوگوں کو جو حکومت کی وارننگ کے باوجود علاقہ چھوڑ کر نہیں نکلے تھے ،زبردستی ان کے سازوسامان کے ساتھ محفوظ علاقوں میں منتقل کرنا پڑا تھا ۔اس وقت اس علاقے میں ایک افراتفری کا عالم تھا اور پھر جب آتش فشاں اپنی پوری جولانی پر پہنچا تو اس سے نکلنے والے لاوے کی گرمی دور دور تک محسوس کی جارہی تھی لیکن آج اس واقعے کو 20 سال سے کچھ زیادہ وقت گزرچکا ہے ، یہ پہاڑ لاوا اگلنے کے بعد گزشتہ 20 سال سے خاموش ہے اور اب ایک مرتبہ پھر اس پہاڑ کے گرد شہریوں نے واپس آنا شروع کردیا ہے ، بہت سے لوگ جو 20 سال قبل اس علاقے کو خیر باد کہہ کر گئے تھے ان کے مکان پہاڑ سے نکلنے والے لاوے تلے دب کر اپنا وجود کھوچکے ہیں اور جو مکان باقی بچے ہیں انھیں بھی مکان کے بجائے مکانوں کے آثار ہی کہاجاسکتا ہے ۔

20سال قبل شمالی فلپائن کے آتش فشاں پہاڑ پینا ٹو بو سے نکلنے والے لاوے کی زد میں آکر اس علاقے کے کم وبیش ڈیڑھ ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے اور راکھ کے ڈھیر میں گم ہوگئے تھے ۔ان میں سے بہت سوں کی لاشیں بھی دستیاب نہیں ہوسکی تھیں۔کہتے ہیں کہ اس پہاڑ سے نکلنے والے دھوئیں کے بادل کی وجہ سے اس پورے علاقے کا موسم تبدیل ہوگیا تھا اور کئی سال تک اس علاقے میں گرمی بہت کم ہوگئی تھی اور علاقے میں ٹھنڈک میں اضافہ ہوگیا تھا۔

اب اس پہاڑ کی چوٹی پر صبح ہی صبح کوے آکر بیٹھ کر کائیں کائیں کرنے لگے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب اس پہاڑ کے گرد سے موت کا سایہ ہٹ چکا ہے اور زندگی ایک مرتبہ پھر کروٹ لے رہی ہے ۔

فلپائن کے پیناٹوبو آتش فشاں کے پھٹنے کے واقعے کو 20 ویں صدی کے دوران دوسرا سب سے بڑا ہلاکت خیز آتش فشانی حادثہ قرار دیا جاتا ہے ۔ا س کی وجہ سے وسیع علاقے سے زندگی کے آثار معدوم ہوگئے تھے اور ہر طرف گرم گرم ریت اور مٹی کے ڈھیر لگ گئے تھے ۔

گزشتہ دنوں جب سیاحوں کا پہلا قافلہ اس علاقے میں پہنچا تو ہر طرف اونچی اونچی گھاس اگی ہوئی تھی جس پر تتلیاں اور پتنگے منڈلارہے تھے اور ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آرہا تھا ، اس علاقے میں مختلف طرح کے درخت اگے ہوئے تھے جو غالباً ا س علاقے میں آنے والے پرندوں کے لائے ہوئے پھلوں کے بیجوں کی وجہ سے خود رو طریقے سے اگ آئے تھے بہرحال علاقے میں زندگی اپنے جوبن پر تھی۔

20سال کے بعد اس علاقے میں پہنچنے والے گروپ میں پورٹر رینڈی ڈومونٹ بھی شامل تھا ، پورٹر کا کہنا ہے کہ جب اس علاقے میں پیناٹوبو پہاڑ نے لاوا اگلنا شروع کیا تھا تو میری عمر 14 سال تھی میرے تمام اہل خانہ ، میرا جھونپڑی نما مکان اور 7.41 ایکڑ کا کھیت جس پر چاول اور آلو کی طرح کی ایک سبزی کی کاشت کی گئی تھی سب کچھ اس پہاڑ سے نکلنے والے لاوے میں دب کر تباہ ہوگیا تھا۔یہ علاقہ فلپائن کے شمال مشرقی علاقے سانتا جولیانا سے کم وبیش 30 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔

پورٹر کے گھر والوں نے 1991 کے بعد یہاں مکان تو دوبارہ تعمیر کرلیا ہے لیکن ان کا کھیت پہاڑ سے نکلنے والے لاوے میں دفن ہوچکا ہے اور اب اس کا کوئی وجود نہیں ہے ۔پورٹر کاکہنا ہے کہ اس پہاڑ کے لاوا اگلنے کی وجہ سے ایک ہی رات کے اندر ہم زمیندار سے بے زمین کسانوں کی صف میں کھڑے ہوگئے اور ہماری حیثیت صرف 1.55 ڈالر یومیہ کی رہ گئی جو کہ فلپائن میں بے زمین کسانوں کو دیے جاتے ہیں ،ہم کوڑی کوڑی کو محتاج ہوگئے ۔

پورٹر کا کہنا ہے کہ 20سال قبل شمالی فلپائن میں واقع آتش فشاں پہاڑ نے کوئی 40 سال کے وقفے کے بعد لاوا اگلنا شروع کیا تھا اور ایک ہی رات میں اس علاقے میں 40 سال کے دوران ہونے والی ترقی کو ملیا میٹ کردیا تھا، سب کچھ فنا کردیا تھا ، اس پہاڑ کے لاوا اگلنے کے سبب کم وبیش5 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے اور ان میں سے بیشتر اپنی زندگی بھر کی پونچی سے محروم ہوکر عرش سے فرش پر آگئے تھے ،بے گھر اور بے در بلکہ دربدر ہوگئے تھے ۔

پورٹر کا کہنا ہے کہ پینا ٹوبو سے لاوا اس قدر تیزی سے اور اس قدر بھاری مقدار میں خارج ہورہا تھا کہ کم وبیش 30 کیلومیٹر کا علاقہ اس کی لپیٹ میں آچکا تھا اور اس سے مجموعی طور پر5 ارب کیوبک میٹر راکھ اور آگ خارج ہوئی تھی ۔اس سے نکلنے والے لاکھوں ٹن سلفورک ایسڈ کے بادل نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے سورج ڈھک گیا تھا ،علاقے میں دھوپ نام کی کوئی چیز باقی نہیں بچی تھی اور اس پورے علاقے کا موسم سرد ہوگیا تھا۔اس پہاڑ سے لاوا نکلنا بند ہوجانے کے کئی سال بعد تک علاقے کا درجہ حرارت 0.6 درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ نہیں ہوسکا تھا ، اب ایک دفعہ پھر لوگ زندگی کی امید لے کر اس علاقے میں واپس آرہے ہیں ، نئے سرے سے زندگی شروع کررہے ہیں لیکن کون جانتا ہے کہ 10-20 یا 40 سال بعد یہ پہاڑ ایک دفعہ پھر کروٹ نہیں لے گا اور اس علاقے میں تنکا تنکا جوڑ کر زندگی کا آغاز کرنے والے لوگ ایک دفعہ پھر دربدر نہیں ہوجائیں گے ۔یہ انجانا خوف اس علاقے میں واپس آنے والے ہر شخص کے ذہن میں موجود ہے لیکن اپنے آبائی گھروں کوآباد کرنے کی خوشی میں وہ یہ خدشات بار بار اپنے ذہن سے جھٹک کر علاقے میں نئی زندگی شروع کرنے کی دھن میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔

دوسری جانب اس اطلاع نے کہ آتش فشاں پہاڑ کے غیض وغضب کا شکار ہوکر تباہ ہوجانے والا علاقہ ایک دفعہ پھر آباد ہورہا ہے ،دنیا بھر کے سیاح بھی اس علاقے کی سیر کے لیے علاقے کا رخ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ علاقہ دوبارہ کتنے عرصے بعد اپنی پرانی حیثیت پر آئے گا اور گزشتہ 20 سال کے دوران سائنسی شعبے میں ہونے والی ترقی سے اس علاقے میں دوبارہ آباد ہونے والے لوگ کس حد تک استفادہ کرسکیں گے یا سائنسی ترقی ان کو سابقہ تباہ کاریوں کے خطرات سے محفوظ رکھنے میں کتنابڑا کردار ادا کرسکے گی۔


متعلقہ خبریں


ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

مضامین
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

riaz وجود جمعه 12 دسمبر 2025
riaz

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر