وجود

... loading ...

وجود
وجود

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین

جمعه 23 ستمبر 2016 خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین

معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم یہ مسئلہ لٹکا ہوا ہے۔ کئی جنگیں ہوئیں اور ایک خو فناک جنگ کے سائے منڈ لا رہے ہیں۔ 9جولائی حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد جموں و کشمیر کے عوام نے تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مترادف، بھارت کے خلاف احتجاج کا ایک طویل سلسلہ شروع کیا۔ معصوم بچے اور جوان بھارتی فورسز اور ان کی حا شیہ بردار ریاستی ٹا سک فورسز پر پتھر برسا رہے ہیں اور ادھر سے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ، پیلٹ گن فائرنگ اور پیپر گیس کا بے تحا شا استعمال ہو رہا ہے۔ اب تک ان 76دنوں میں 104ا فراد جن میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے، جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ تیرہ ہزارسے زائد افرد زخمی ہیں۔ 873افراد کی بینائی کلی یا جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ علاج معالجے کے بعد شاید کئی لوگوں کی بینا ئی بحال ہو بھی جائے لیکن یہ ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے کہ وہ دائمی بھی رہے کیونکہ ان متاثرہ آنکھوں میں انفیکشن ہونے کے زیادہ خطرات موجود رہتے ہیں۔ بہر صورت عملاََ پوری ریاست ایک جیل، انٹرا گیشن سینٹر یا تعذیب خانے میں تبدیل ہو چکی ہے، لیکن اس سب کے با وجود کشمیریوں کا عزم آزادی برقرار ہے اور اس میں کمی آنے کے بجائے روز بروز اضا فہ ہوتا جارہا ہے۔ ہر گھر سے برہان نکل رہے ہیں اور برہان کی طرح ایک دن کی زندگی کو غلامی کی سو سالہ زندگی پر ترجیح دے رہے ہیں۔

انہی حالات میں اوڑی بارہمولہ میں برگیڈ ہیڈ کورٹر میں فدائی حملہ ہو جاتا ہے، جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق 18فوجی ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو ئے ہیں۔ بھارتی فوج کے ترجمان کے بقول چار فدائی بھی اس حملے کے دوران جاں بحق ہوگئے۔ یہ حملہ ابھی جاری تھا کہ بھارتی قیادت اور میڈیا نے پاکستان پر دشنام طرازی شروع کی اور حد یہ ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا جائے۔ خود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی پاکستان پر الزام عائد کیا اور یہ تک کہہ ڈالا کہ اس واقعہ میں ملوث افرد کو،وہ جہاں بھی ہو ں گے بخشا نہیں جا ئیگا۔بھارتی میڈ یا پر لگتا ہے جنگی جنوں سوار ہے اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بھارتی فوج پاکستان پر سرجیکل ا سٹرائیکس کیلئے پر تول رہے ہیں۔ تاہم عسکری ماہرین کا ایک خاص طبقہ بھارتی قیادت کو یہ مشورہ بھی دے رہا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیکس، ایک مکمل جنگ کا بھی شا خسانہ بن سکتا ہے اور دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ، بہت ہی خطرناک ثا بت ہو سکتی ہے۔ادھر پاکستان نے بھی واضح کردیا ہے کہ کسی بھی نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کو پاکستان کی سالمیت پر حملہ سمجھا جائیگا اور اس کا بھر پور جواب دیا جائیگا۔اطلاعات ہیں کہ بھارت نے اپنے جنگی جیٹ جہاز سرحد پر پہنچا ئے ہیں اور ادھر یہ بھی اطلاعات گشت کررہی ہیں کہ پاکستان نے بھی جوابی حکمت عملی طے کی ہے اور جوابی حملے کیلئے بھر پور تیاری کی گئی ہے۔ ایک طرف یہ جنگی ما حول کی کہا نی ہے تودوسری طرف سفارتی محاذ پر بھی تیاریاں جاری ہیں۔پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور وہاں انسانی حقوق کی پا ما لیوں پر زور دار خطاب کیا۔ نہ صرف تحریک آزادی کشمیر کی وکالت کی بلکہ شہید برہان وانی کو تحریک مزاحمت کا Symbolقرار دیا۔ایک طویل عرصے بعد کشمیری محکوم و مظلوم عوام کو یہ محسوس ہوا کہ پاکستان نہ صرف مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے بلکہ وہ ان کا وکیل بھی ہے اور پہلی بار پوری جرات اور دلائل کے ساتھ عالمی برادری کے سامنے ان کا کیس لڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کئی عالمی رہنماؤں سے گفتگو بھی کی اور انہیں مسئلہ کشمیر حل کرنے اور کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی پا مالیاں روکنے کیلئے مدد بھی ما نگی ہے۔

بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ اوڑی حملہ مشکوک حالات میں کرایا گیا ہے کیو نکہ عالمی برادری کسی حد تک بھارت کے ہاتھوں کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پا مالیوں کی طرف متوجہ ہوئی تھی لیکن اس حملے سے بھارت نے عالمی توجہ مسئلہ کشمیر سے موڑ کر نام نہاد عالمی دہشت گردی کے مفروضے کی طرف موڑ دیا ہے۔ بھارت نواز تنظیم جموں و کشمیر نیشنل کا نفرنس کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے بھارتی میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے واشگا ف الفاظ میں کہا کہ اس موقع پر جب کہ اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے اور نواز شریف کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پا مالیوں پر بات کرنی تھی ایسے میں یہ حملہ سازش نہیں تو اور کیا۔ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ایسا ہی واقعہ 2000میں بھی ہوا تھا جب بل کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تو چھٹی سنگھ پورہ کی سکھ برادری کا قتل عام کیا گیا۔

اللہ کرے دو ممالک کے درمیان جنگ ٹل جائے۔ عالمی امن محفوظ رہے۔ لیکن کشمیریوں کو بھی امن، چین اور آزادی سے زندہ رہنے کا حق ہے اور جب تک یہ حق انہیں نہیں دیا جائیگا۔ خطے میں دیرپا امن کی خواہش، خواہش تک ہی محدود رہے گی اور اوڑی جیسی معمولی چنگاری خرمن امن کو کسی بھی وقت خا کستر کرسکتی ہے۔ جو کشمیری بچے آج جدید ہتھیار سے لیس بھارتی فوجیوں کے سامنے کھڑے ہوکرسینہ تان کے “ہم کیا چا ہتے آزادی” گو انڈیا گو کے نعرے لگاتے ہیں۔ اگر ان بچوں کی خواہشات کا احترام نہیں کیا گیا گیا، تو کیا ایسے بچے کل کے فدائی نہیں بن سکتے۔ تاریخ گواہ ہے جنہیں آزادی سے زندہ رہنے کا حق نہیں دیا گیا،انہوں نے اپنی جان کی با زی لگاکر کئی قوموں کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ قابض قوتیں کشمیریوں کو آزاد حیثیت میں جینے کا حق نہیں دے رہی۔ بات اسی طرح چلی تو بات دور تک پہنچ جا ئیگی۔پھر نہ بانس رہے گا اور نہ با نسری بجے گی اور اس سارے عمل کے ذمہ دار کشمیری بچے نہیں بلکہ اس کی آزادی پر شب خون مارنے والے ہونگے۔پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران، کچھ اسی طرح کی صورتحال کا تذکرہ کیا۔بہتر ہے کہ بھارت سمیت تمام دنیا اس حقیقت کو سمجھے۔

معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیشگوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطا بق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے ساوتھ ایشیا کے خرمن امن کو خا کستر کردے گا۔ اوڑی کیمپ حملہ اس پیشگوئی کی یاد ہا نی کرارہا ہے۔ حالات جوں کے توں رہے تو یہ پیشگوئی سو فیصد صحیح ثا بت ہوگی۔اللہ رحم فرمائے!


متعلقہ خبریں


او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول) الطاف ندوی کشمیری - هفته 01 اکتوبر 2016

زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول)

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا شیخ امین - جمعه 30 ستمبر 2016

اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر