وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت کشمیر میں مکمل ناکام ہوگیا!

جمعرات 11 اگست 2016 بھارت کشمیر میں مکمل ناکام ہوگیا!

نذیر احمد قریشی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے با رہمولہ علا قے سے ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ وابستگی کے نتیجے میں 1982ء سے ہی اپنے مادر وطن سے دور ہیں۔ 1982ء سے 2005تک سعودی عرب میں رہے۔ عربی زبان پر مکمل عبور رکھتے ہیں۔ عرب دنیا میں سفیر کشمیر کی حیثیت سے بے لوث اور منظم انداز میں کام کرتے رہے۔ ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی ارکان میں شامل ہیں۔ 2004میں معروف کشمیری رہنما، دانشور اور ورلڈ کشمیر موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ایوب ٹھا کر کی وفات کے بعد، تنظیمی احکامات کے نتیجے میں برطانیہ منتقل ہوئے اور 2005سے وہ اس تنظیم کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے کشمیر کاز کیلئے کام کررہے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک کا نفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے ہوئے تھے۔ اسی دوران ان سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات کرنے کا موقع ملا۔


nazir-qureshi

س :برہان مظفر وانی کی شہادت کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

ج :بھارتی قیادت کا شروع دن سے یہ خیال تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیری عوام کا جذبہ آزادی سرد ہو گا، وہ تھک جا ئیں گے اور مایو سی کی دلدل میں پھنس کر، بھارتی قوت اور طاقت کے سامنے مکمل سرینڈر کرکے زندگی کی بھیک ما نگنے پر مجبور ہونگے، ، انہیں پُلوں، ہسپتالوں، ریلوے ٹریک، سڑکوں کے نام پرغلامی کی لڑی میں پرو دیا جائیگا۔ مگرکشمیر کی نئی نسل اپنے بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ گرمجوشی سے تحریک آزادی سے وابستگی ظاہر کررہی ہے۔ اُن کا خیال تھا کہ بھارت کا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے نکل جانا، اقتصادی اعتبار سے مضبوط تر ہوجانا کشمیر کی نئی نسل کی آنکھوں کو خیرہ کر دے گا۔ لیکن یہ قیاس آرائیاں اور اندازے وقت نے غلط ثابت کئے۔ برہان مظفر وانی کی قیادت میں نئی جنریشن نے اس مفروضے کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس سوچ کو دفن کردیا۔ آزادی کا جنون، روح کشمیر سے وابستہ ہے اور دنیا نے یہ دیکھ لیا کہ ہر گھر سے برہان نکل رہا ہے اور قابض قوتوں کو نہتے ہاتھوں للکار رہا ہے، یہ جا ننے کے با وجود کہ اس للکارنے کی پاداش میں انہیں عمر بھر کیلئے مفلوج یا جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ یوں بھارت کشمیر میں مکمل ناکام ہوگیا ہے۔

س: کشمیر جل رہا ہے، بھارت کشمیریوں کی آواز دبا نے کیلئے جابرانہ اور ظا لمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ لیکن عالمی برادری کا ضمیرسو یا ہوا ہے۔ آخر کیوں؟

ج: دیکھیں۔۔ ۔ اللہ کا شکر ہے کہ سویا ہی ہے، مردہ تو نہیں ہوا ہے۔ ان شا ء اللہ ضرور بیدار ہوگا۔ ہماری تھوڑی سی بد قسمتی یہ رہی ہے کہ جو نہی ہماری جدوجہد زور پکڑتی گئی، اور عالمی اداروں کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہونے لگا، اسی دوران دنیا میں کو ئی نہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا رہا کہ دنیا کی ساری توجہ اسی طرف مبذول ہوتی رہی اور بھارت اس کا نا جائز فا ئدہ اٹھاتا رہا۔ جیسے خلیجی جنگ، افغان وار، 9/11وغیرہ وغیرہ۔ ۔ تاہم اب حالات بدل رہے ہیں۔ برہان مظفر وانی کی شہادت اور اس کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کی جد وجہد اور ان پر بھارتی فورسز کے بے تحا شا مظا لم کے نتیجے میں عالمی سطح پر آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اور عالمی میڈیا بھی بھارت کے غا صبانہ کردار کو سا منے لا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی جائز تحریک ہے اور اس حقیقت کو عالمی ادارے تسلیم کرچکے ہیں۔ پوری دنیا اس خطے کو متنازع تسلیم کرچکی ہے اور خود بھارتی نیتا بھی یہ وعدہ کرچکے ہیں کہ کشمیریوں کی رائے کا احترام کیا جائیگا اور ان کی رائے ہی اس مسئلے کا حل ہوگی۔ ہم اسی حق کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور یہ جدوجہد چا ہے سیاسی ہو، سفارتی ہو یا عسکری ہو، اقوام متحدہ کے چا رٹر کے عین مطا بق ہے۔ اس جد جہد کو زیادہ دیر تک دبانے کی حکمت عملی ناکام ہوگی۔ تاریخ کے طالب علم کی حیثیت سے مجھے اس بات کا یقین ہے۔

صرف برطانیہ میں دس لاکھ سے زائد کشمیری رہ رہے ہیں، وہ کشمیریوں کے ترجمان کی حیثیت سے پوری دنیا میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے تھے، لیکن بد قسمتی سے ان کی اکثریت آزاد کشمیر کی سیا ست تک محدود ہے

س: آپ عالمی سطح پر دنیا کے ضمیر کو جگا نے کی کو ششوں میں مصروف ہیں۔ ۔ ابھی کتنا وقت درکار ہوگا، اس ضمیر کو جگانے کیلئے؟

ج: میرا خیال ہے کہ وہ وقت قریب آچکا ہے، میرے اس یقین کی بنیاد یہ ہے کہ اب خود بھارت کے اندر بھی بیداری کی لہر شروع ہوچکی ہے۔ کشمیری عوام کے خلاف طا قت کے اندھا دھند استعمال کے خلاف بھارت کے اندر اب مظا ہرے ہورہے ہیں۔ بھارتی دانشور، وکلاء اور طلباء بھارتی حکومت کو اب کھلے عام مشورہ دے رہے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ سیاسی ہے، اسے فوجی طا قت کے بل پر حل نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم دنیا اور امریکا، برطا نیا سمیت یورپی دنیا میں ہمارا کا م جاری ہے۔ ہم محدود وسائل کے با وجود اپنی تحریروں، تقریروں، ملاقاتوں اور لٹریچر کے ذریعے عالمی اداروں اور عالمی سطح پر مؤثر شخصیات کو اپنی مظلوم قوم کی جدوجہد برائے آزادی سے باخبر رکھنے میں کما حقہٗ اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن مجھے اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ جتنا کام ہونا چا ئیے، نہیں ہورہا ہے۔ باہر کی دنیا میں لا کھوں کشمیری آباد ہیں جن میں صرف برطا نیا میں دس لاکھ سے زائد کشمیری رہ رہے ہیں، وہ کشمیریوں کے ترجمان کی حیثیت سے پوری دنیا میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے تھے، لیکن بد قسمتی سے ان کی اکثریت آزاد کشمیر کی سیا ست تک محدود ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ بہت سارے انتھک محنت اور جدوجہد کررہے ہیں، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر کشمیری، جموں و کشمیر کے عوام کا ترجمان بن کر اپنا کردار ادا کرے اور انہیں یہ تحریک دینے میں آزاد کشمیر کے سیا ستدان اور پاکستانی حکومت کا ایک کردار بنتا ہے۔ امید ہے وہ یہ کردار نبھانے کی طرف تو جہ دیں گے۔

س: پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے، مو جودہ حالات میں کتنا موثر کردار ادا کررہا ہے؟

ج : پاکستان کا کردار صرف آج ہی نہیں بلکہ پہلے بھی اہم تھا، آج بھی اہم ہے اور کل بھی اہم رہے گا۔ لیکن اس بات کا برملا اظہار کرنا چا ہتا ہوں کہ ایک فریق کی حیثیت ہو نے کے با وجود، پاکستانی حکومت نے جو پوزیشن لے رکھی ہے وہ جچتی نہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سیاسی اور سفارتی محاذ پر وہ توانا اور مضبوط پوزیشن لیتے، لیکن ابھی تک ایسا نظر نہیں آرہا۔ بلکہ بد قسمتی سے وہ دن بھی دیکھنا پڑا جب وہ اپنے تاریخی موقف سے ہٹ کر کوئی چار نکاتی موقف بھی سا منے لائے۔ جس کا تحریک آزادی پر منفی اثر پڑااور ستم رسیدہ کشمیریوں کے جذ بات کو ٹھیس بھی پہنچی۔ سفارتی محاذ پر چند نما ئشی اقدا مات کے بجائے ٹھوس کاوشوں اور کو ششوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں دنیا میں اپنے سفارت خانوں کے ساتھ ساتھ، کشمیری ڈائسپورہ کومستقل بنیادوں پر متحرک کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ او آئی سی، رابطہ عالم اسلامی وغیرہ جیسے اداروں کی طرف سے اس مسئلے کے تئیں، تائید میں کمی کیوں آئی۔ اس کا بھی فوری ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومت یہ کردار بخوبی نبھا سکتی ہے، اگر نبھانا چا ہے۔

س: نوگیارہ کی آڑ میں جا ئز آزادی کی تحریکوں کو بھی دہشت گردی سے تعبیر کیا گیا ہے ؟کیا اب بھی وہی صورتحا ل ہے یا اس سوچ میں تبدیلی آئی ہے ؟

ج:جہاں تک 9/11کا تعلق ہے، میری ذاتی رائے ہے کہ تحریک آزادی کشمیر پر اس کا منفی اثر یہ پڑا کہ دنیا کی توجہ اس مسئلے سے کچھ دیر کیلئے ہٹ گئی اور اس دوران میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم مضبوط کرنے کیلئے ہر ظالمانہ اور جا برانہ حربہ آزمایا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آزادی کی اس تحریک کو بھارت، دہشت گرد ی ثا بت کرنے میں نا کام رہا۔ چا ہے سیاسی تحریک کی بات ہو یا عسکری مزاحمت کا معا ملہ ہو، دنیا نے اس تحریک کو دہشت گردی سے تعبیر کرنے کی بھارتی کو ششوں کو تسلیم نہیں کیا۔ اب وقت آیا ہے کہ عالمی برادری اس جائز تحریک کی جد وجہد کے نتائج سے بھی بھارت کو آگا ہ کرے اور اسے کشمیری عوام کے ساتھ ان کے ساتھ کئے گئے وعدے پر عملدرآمد کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔ ورنہ یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کیلئے بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے ایک خطرہ ہے۔

آزادی کی اس تحریک کو بھارت، دہشت گرد ی ثا بت کرنے میں نا کام رہا۔ چا ہے سیاسی تحریک کی بات ہو یا عسکری مزاحمت کا معاملہ ہو، دنیا نے اس تحریک کو دہشت گردی سے تعبیر کرنے کی بھارتی کو ششوں کو تسلیم نہیں کیا۔

س: کشمیری عوام نے بے مثال قربا نیاں دی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے، آپ کی بھی طویل جدوجہد ہے۔ کیا یہ معاملہ واقعی پیچیدہ ہے یا اسے جان بو جھ کر پیچیدہ بنایا جارہا ہے؟

ج: کشمیر کا مسئلہ جتنا آسان ہے شا ید ہی دنیا کا کوئی مسئلہ اتنا آسان ہو، چا ہے وہ مشرقی تیمور، دارفر یا ہو یا دنیا کے دیگر مسائل ہوں۔ لیکن یہاں بھارت کی ہٹ دھرمی، بد نیتی اور عالمی اداروں کی خموشی آڑے آئی اور یوں 71سال گزر گئے۔ اسکاٹ لینڈ میں لوگوں کی رائے معلوم کی گئی تو نتیجہ آیا، یہی عمل جموں و کشمیر میں دہرانا تھا، تو کب کا یہ مسئلہ حل ہوچکا ہوتا۔ بھارت نے خود عالمی اداروں میں جاکر، کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اب ڈرتا کیوں ہے۔ ۔ ۔ وہ با ر بار اس بات پر زور دے رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کی اکثریت اس کے ساتھ ہے اور یہ چند لوگ ہیں جو آزادی کی رٹ لگا ئے ہوئے ہیں۔ ۔ اگر یہی صورتحال ہے تو اس کیلئے بہتر یہی تھا کہ کہ وہ کشمیریوں کی رائے معلوم کرے اور اسکاٹ لینڈ طرز کے نتائج حاصل کرلے، لیکن اسے معلوم ہے کہ کشمیری عوام کی اکثریت اسے قابض سمجھتی ہے اور اس کے قبضے سے خلاصی کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ اس لئے ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ عالمی طاقتوں اور اداروں کی خا موشی اور بھارت کی ہٹ دھرمی اس مسئلے کے حل میں رکا وٹ ہے۔ تاہم یقین ہے کہ آنے والے کل میں یہ رکاوٹیں ضرور دور ہونگیں۔ اور کشمیری عوام آزادی کی نعمت سے فیضیاب ہوں گے، ان شا ء اللہ۔

س:کشمیری خواتین کا موجودہ تحریک آزادی میں کردار آپ کیسے دیکھ رہے ہیں ؟

ج: مردوں کے شا نہ بشانہ وہ جد وجہد میں مصروف ہیں، بلکہ یوں کہنے میں کوئی با ک نہیں کہ مردوں سے زیادہ وہ اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ نئی جنریشن میں جو جذ بہ آزادی ہم دیکھ رہے ہیں، اس میں کشمیری ما وں، بہنوں کا کردار عیاں ہے۔ اپنے بچوں کو آزادی کی اہمیت سمجھا تے ہیں اور انہیں سر اٹھاکر جینے کا سبق یہی مائیں، بہنیں دیتی ہیں۔

س:کیا آپ کو یقین ہے کہ کشمیرآزاد ہوگا!!!

ج: ان شا ء اللہ۔ ۔ یہ یقین دلائل کی بنیاد پر قائم ہے، ظلم و جبرکا خا تمہ یقینی ہوتا ہے، تاریخ یہ ثا بت کرچکی ہے۔ 1947ء سے لے کر آج تک 5لاکھ سے زائد کشمیریوں نے جا نیں قربان کی ہیں۔ لاکھوں کشمیری مہاجر بننے پر مجبور کردئیے گئے، آج بھی ہزاروں افراد جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ عملاََ ریاست جموں و کشمیر کو ایک تعذیب خانے میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہماری چار دیواری محفوظ نہیں۔ ہمارے بچوں کو قتل کیا جارہا ہے، ان پر پیلٹ فائرنگ کرکے، ان کی آنکھوں کی روشنی چھینی جارہی ہے۔ یہ ظلم کب تک رہے گا۔ ظلم پھرظلم ہے، بڑھتاہے تومٹ جاتاہے۔ ۔ ۔ ان شاء اللہ یہ ظلم اب مٹنے والا ہے۔


متعلقہ خبریں


بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ جاری وجود - پیر 18 اپریل 2022

امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کی نشاندہی بھی کر دی۔ انسانی حقوق سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا ماورائے عدالت ق...

بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ جاری

مقبوضہ کشمیر: تاریخی جامع مسجد سرینگر 30ہفتوں بعد نماز جمعہ کیلئے کھولنے پر جذباتی مناظر وجود - هفته 05 مارچ 2022

مقبوضہ جموں و کشمیر میں 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔ جمعہ کو 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب وعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ...

مقبوضہ کشمیر: تاریخی جامع مسجد سرینگر 30ہفتوں بعد  نماز جمعہ کیلئے کھولنے  پر جذباتی مناظر

آزادی کے بعد پہلی بار ریاست جموں وکشمیر کے اختیارات چھین لیے گئے،راہول گاندھی وجود - بدھ 02 مارچ 2022

بھارت میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے 2019میں دفعہ 370 (جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی) کی منسوخی پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جواس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا اوراب اتر پردیش اور گجرات جیس...

آزادی کے بعد پہلی بار ریاست جموں وکشمیر کے اختیارات چھین لیے گئے،راہول گاندھی

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ وجود - اتوار 13 فروری 2022

بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...

کشمیر سے اظہارِیکجہتی، بھارت میں ملٹی نیشنل کمپنیوں پرہندو انتہا پسندوں کا حملہ

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

صحافیوں کی عالمی تنظیم کا بھارت سے کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ وجود - اتوار 09 جنوری 2022

امریکا میں قائم صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے کی ویڈیو بنانے والے زیر حراست صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سی پی جے نے کہا کہ ایک آزاد صحافی اور میڈیا کا طالب عل...

صحافیوں کی عالمی تنظیم کا بھارت سے کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ

مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان وجود - هفته 08 جنوری 2022

بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...

مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان

مقبوضہ کشمیر'29برس گزرنے کے باوجود لوگوں کے ذہنوں میں سوپور قتل عام کی یادیں آج بھی تازہ وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

مقبوضہ کشمیر میں 6جنوری 1993ء کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے سانحہ کو29برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس کی تلخ یادیں لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1993میں اس دن سوپور میں اندھا دھند گولیاں برسا کر 60 سے زائد بے گناہ ک...

مقبوضہ کشمیر'29برس گزرنے کے باوجود لوگوں کے ذہنوں میں سوپور قتل عام کی یادیں آج بھی تازہ

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کے نقش قدم پر، اسرائیلی اخبار کا انکشاف وجود - جمعرات 25 نومبر 2021

بھارت نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے خود دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دیے ہیں،ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جریدے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق ا...

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کے نقش قدم پر، اسرائیلی اخبار کا انکشاف

علیحدہ کشمیر مانگ رہے ہیں تو دے دو، فوجی کی بیوہ مودی کے خلاف صف آرا وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

بھارتی فوجی کی بیوہ حق خود ارادیت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی حمایت میں میدان میں آگئیں اور کہا کہ وزیروں کی اولادوں کو ایک مرتبہ ضرور سرحد پربھیجیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پونچھ سیکٹر میں ہلاک ہونے والے بھارتی ...

علیحدہ کشمیر مانگ رہے ہیں تو دے دو، فوجی کی بیوہ مودی کے خلاف صف آرا

مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی کارروائیوں میں تیزی لانے کا منصوبہ وجود - هفته 09 اکتوبر 2021

بھارت نے اپنے نام نہاد انسداد دہشت گردی کے سرکردہ ماہرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر بھیج دیا ہے تاکہ جاری مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کو ختم کرنے کیلئے مقامی پولیس کی مدد کی جا سکے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ''ہندوستان ٹائمز'' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت بھارتی وزی...

مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی کارروائیوں میں  تیزی لانے کا منصوبہ

یورپی پارلیمنٹ ریسرچ سروس کی مقبوضہ کشمیر پر تحقیقی دستاویز جاری وجود - جمعه 27 ستمبر 2019

یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس نے مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال پر ایک تحقیقی دستاویز جاری کی ہے ،اس دستاویز میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وہاں کرفیوکے نفاذ سے ابتک کے تمام واقعات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی یہ ...

یورپی پارلیمنٹ ریسرچ سروس کی مقبوضہ کشمیر پر تحقیقی دستاویز جاری

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر