... loading ...
روس کے بمبار طیارے شام میں خاص امریکی و برطانوی خفیہ دستوں کی جانب سے استعمال کردہ ایئربیس پر حملے کر رہے ہیں۔
سی آئی اے کے اس خفیہ اڈے پر روس کے حملے اس مہم کا حصہ ہیں جو امریکا کو شام میں داعش کی مدد سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے اور ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دے رہی ہے کہ روس کسی بھی ممکنہ تیسری عالمی جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
ہو سکتا ہے کہ ان حملوں میں چند اہلکار بھی مارے گئے ہوں لیکن ا روس اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کوئی گرمی نہیں دکھائی دیتی۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی دونوں ممالک نے خطے میں القاعدہ سے منسلک تنظیم جھبۃ النصرہ کے خلاف فضائی حملوں کا معاہدہ کیا ہے حالانکہ پینٹاگون اور سی آئی اے نے اس کی مخالفت کی تھی۔ روس نے امریکا کے حامی باغی عناصر پر فضائی حملے نہ کرنے اور شام میں فضائی مہم کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ فریقین اب بھی اس معاملے پر اب بھی مذاکرات کر رہے ہیں کہ کس جگہ حملہ کرنے کے لیے روس کو امریکا کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔
معروف امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ میں موجود عناصر سمجھتے ہیں کہ جھبۃ النصرہ کے خلاف ان علاقوں میں امریکی فضائی حملے جو پہلے روسی افواج کے پاس تھے شام میں اتحادیوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔ البتہ پینٹاگون اور سی آئی اے کے حکام کا سمجھنا ہے کہ معاہدے میں واشنگٹن روس کے سامنے جھکا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ امریکا کو روس کی مخالفت کرنی چاہیے۔
بہرحال، خفیہ اڈے پر روسی حملے کا واقعہ 16 جون کو پیش آیا تھا کہ جہاں امریکی و برطانوی فوجی دستے اردن کے ساتھ ایک بفر زون قائم کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ جرنل کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے دستے اردن کو داعش سے بچانے میں مدد کے لیے شام جاتے ہیں اور وہاں سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر رات کو قیام نہیں کرتے۔ حملے سے محض ایک دن قبل 24 میں سے 20 برطانوی فوجی اڈے سے نکال لیے گئے تھے۔ امریکا نے ایک روسی طیارے کو اڈے کی جانب آتا دیکھا کہ جس نے ایک کلسٹر بم پھینکا۔ حملے کے بعد امریکا کی مرکزی کمان نے لاذقیہ میں روس کی فضائی مہم کے صدر دفتر سے رابطہ کیا کہ اس اڈے پر حملہ نہیں کرنا چاہیے۔
البتہ اس رابطے کے صرف 90 منٹ بعد روس نے یہاں ایک اور حملہ کیا اور روس کے کسی پائلٹ نے امریکی مطالبے پر کان نہیں دھرے حالانکہ ان سے اسی فریکوئنسی پر رابطہ کیا گیا جس پر کسی بھی ہنگامی صورتحال میں رابطے پر دونوں ملک رضامند ہوئے تھے۔ ان حملوں میں کم از کم چار افراد مارے گئے جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ امریکا کے حامی باغی دستوں سے تعلق رکھتے تھے۔
روس کے حکام نے ابتدائی طور پر پینٹاگون کو بتایا کہ وہ اسے داعش کی تنصیب سمجھے تھے لیکن امریکی حکام نے اس کو مکمل طور پر رد کردیا کہ اس اڈے کی ساخت ایسی ہے کہ روس کو سمجھ جانا چاہیے تھا کہ یہ داعش کا اڈہ نہیں ہو سکتا۔ اردن کی جانب سے حملے کی منظوری ملنے کی بھی بات کی گئی لیکن امریکا نے اس کی بھی تردید کی ہے۔
اس حملے سے شام میں موجود امریکی و روسی افواج میں بد اعتمادی کی فضا میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اب امریکا نے روس سے کہا ہے کہ وہ اردنی سرحد سے دور رہے۔
شام کے صدر بشار الاسد نے امریکا اور روس کی مدد سے ہونے والی جنگ بندی سے چند گھنٹے پہلے پورے شام کو دوبارہ اپنی سرکار کے زیر نگیں لانے کا عزم ظاہر کیا۔ قومی ٹیلی وژن نے دکھایا کہ اسد دمشق کے نواحی علاقے داریا کا دورہ کر رہے تھے کہ جو بہت عرصے سے باغیوں کے قبضے میں تھا اور گزشتہ مہینے سرکاری افواج نے اس کو دوبارہ فتح کیا ہے۔ اسی علاقے کی ایک مسجد میں بشار نے نماز عید بھی ادا کی، جس کی تصاویر اس وقت ذرائع ابلاغ میں گردش کر رہی ہے۔ اپنی تازہ گفتگو میں شامی صدر نے جنگ بندی کے ...
ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے اعلان کیا ہے کہ ترکی اب دہشت گردی کے خلاف کھلی جنگ کا سامنا کر رہا ہے۔ جمعے کو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی جانب سے حملے میں 11 افراد کی ہلاکت کے بعد اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ترکی میں دہشت گردی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے۔ "کوئی دہشت گرد تنظیم ترکی کو مجبور نہیں کر سکتی۔ ہم نے ان دہشت گردوں کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان کیا ہے۔" روزنامہ حریت کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ "جس طرح جنگ آزادی میں بابائے قوم نے کہا تھا "آزادی یا ...
شام کے شمالی علاقوں میں داخل ہونے کے ایک روز بعد ترک فوجی دستوں کے منبج شہر کے گرد امریکا کے حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کے خلاف حملے جاری ہیں۔ گو کہ ان حملوں کا آغاز جرابلس کے قصبے سے داعش کو نکالنے کے لیے ہوا تھا لیکن ترک حکام نے واضح کیا ہے کہ اس آپریشن کا بڑا مقصد کردوں کو کچلنا ہے۔ ترک ریاستی حکام نے کرد گروپ 'وائی پی جی' کے اہداف پر گولہ باری کو "انتباہ" قرار دیا ہے۔ کردوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے "صریح جارحیت" ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ کردوں کے اثر و رسوخ کو پھیلنے سے رو...
چین بھی شام تنازع میں شامل ہونے کے قریب ہے۔ بیجنگ دمشق کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات کا خواہشمند ہے اور اس بحران میں "اہم کردار ادا کرنا چاہ رہا ہے۔" چینی تربیت کاروں کی جانب سے شامی اہلکاروں کی تربیت پر گفتگو ہو چکی ہے اور اس امر پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ چینی افواج شام کو انسانی امداد فراہم کریں گی۔ یہ انکشاف پیپلز لبریشن آرمی کے ایک اعلیٰ سطحی عہدیدار نے بتائی۔ روس کے سرکاری خبری ادارے "رشیا ٹوڈے" کے مطابق چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن میں دفتر برائے بین الاقوامی عسکری ...
روس نے پہلی بار شام میں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے لیے ایران میں موجود فضائی اڑے استعمال کیے ہیں، اور یوں مشرق وسطیٰ کے معاملات میں اپنی مداخلت کو مزید توسیع دے دی ہے۔ تہران کے ساتھ ماسکو کے تعلقات کس نہج تک پہنچ گئے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ روز روس کے ٹی یو- 22 ایم3 بمبار طیاروں اور سخوئی-34 لڑاکا بمباروں نے ایران کے ہمدان ایئربیس سے اڑان بھری اور پھر شام میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ روس...
لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ عراق اور شام کی تقسیم خطے میں جاری فرقہ وارانہ جنگ کا ممکنہ نتیجہ ہو سکتا ہے اور نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات تک شام میں جنگ کے خاتمے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے نائب رہنما شیخ نعیم قاسم نے کہا ہےکہ حزب اللہ، ایران اور روس آخر تک بشار الاسد کے ساتھ رہیں گے۔ ان کے دستے مغربی و علاقائی طاقتوں کے حمایت یافتہ باغی گروپوں کے خلاف صدر بشار کی دامے، درمے، سخنے حمایت کر رہے ہیں۔ برطانیہ کے خبر رساں ادارے "رائٹرز"...
ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ اگر وہ امریکا کی صدر منتخب ہوگئیں تو شام پر حملہ کرکے صدر بشار الاسد کو قتل کردیں گی۔ کلنٹن کے سیاسی مشیر نے تصدیق کی ہے کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ہلیری کی اولین ترجیحات میں سے ایک شام پر توجہ مرکوز کرنا ہوگا جس میں بشار پر حملہ اور حکومت کی تبدیلی سرفہرست ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کے نائب اور پینٹاگون کے سابق چیف آف اسٹاف جیریمی بیش کا کہنا ہے کہ بشار ایک "قاتل حکومت" ہے اور امریکی خارجہ پالیسی داعش اور ان کے خلاف جنگ کرے گی اور یہ...
روس کی سرحدوں کے ساتھ افواج کی تعیناتی پر نیٹو رہنماؤں کے اتفاق کے بعد روس نے "تیسری عالمی جنگ" کے لیے ضروری تیاری شروع کردی ہیں۔ اضافی دستوں کی تعیناتی نیٹو کی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں 'ایناکونڈا 16' کے بعد ہو رہی ہے، جس میں 20 مختلف نیٹو ممالک کے 30 ہزار سے زیادہ فوجیوں نے پولینڈ میں دس روز تک حصہ لیا۔ ایناکونڈا 16 کو سرد جنگ کے بعد سب سے بڑی جنگی مشقیں کہا جا رہا ہے۔ روس کے صدر ولادیمر پوتن نے ان اقدامات کو جارحانہ اور خطرناک اور "اشتعال انگیز" قرار دیا ہے۔ روسی س...
داعش کے جنگجوؤں نے شام میں ایک روسی ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے، جس میں موجود تمام روسی فوجی مارے گئے ہیں لیکن ذرا ذہن پر زور ڈالیں کہ یہ "کارنامہ" امریکی ساختہ ہتھیاروں سے انجام دیا گیا۔ یہ روسی ہیلی کاپٹر تدمر شہر پر پرواز کر رہا تھا اور اس کی تباہی کی تصدیق خود روسی وزارت دفاع نے کی ہے جس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد ایئر بیس کی جانب واپسی پر ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا۔ یہ واقعہ 8 جولائی کو پیش آیا تھا۔ وزارت دفاع کے مطابق دو روسی پائلٹ ایوگنی...
تصور کیجیے کہ برطانیہ کی پوری آبادی کو مجبوراً اپنا گھربار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک اس سے زيادہ افراد دنیا بھر میں بے گھر ہوں گے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ شام و افغانستان جیسے علاقوں میں مسلسل جنگوں اور ظلم و ستم نے مہاجرین کی کل تعداد میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار مہاجرین و پناہ ...
لبنان کی حزب اللہ کو ایران کی جانب سے ہدایت ملی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی کارروائیوں کو معطل کرکے سعودی عرب کو نشانہ بنائے۔ یہ ہدایت شام میں اپنے اہم کمانڈر مصطفیٰ بدر الدین کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر پھیلے غم و غصے کے بعد دی گئی ہے، جس کا الزام حزب اللہ سعودی عرب کے "تکفیری" عناصر پر لگا رہا ہے۔ انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے مطابق یہ حکم پاسداران انقلاب ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی نے بذات خود دیے ہیں، جو کمانڈر کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے بیرو...
ایک معروف امدادی ادارے نے کہتا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں 27.8 ملین افراد داخلی طور پر بے گھر ہوئے، جس کی وجہ خانہ جنگیاں اور قدرتی آفات ہیں۔ یہ دنیا کے چار بڑے شہروں نیو یارک، لندن، پیرس اور قاہرہ کی مشترکہ آبادی سے بھی زیادہ لوگ ہیں۔ بدھ کو جاری ہونے والی نارویجیئن ریفیوجی کونسل کی رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کے نتیجے میں داخلی طور پر متاثر ہونے والے افراد یعنی آئی ڈی پیز کی تعداد 8.6 ملین ہے جس میں نصف سے زیادہ شام، یمن اور عراق سے تعلق رکھتے ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ...