... loading ...
امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس میں ملازمت کرنے والے ایک اہلکار نے اپنی تازہ کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ جب بل کلنٹن امریکا کے صدر تھے تو ایک بار وہ اپنی اہلیہ ہلیری کلنٹن کے ہاتھوں اس بری طرح پٹے تھے کہ ان کی ایک آنکھ پر نیل پڑ گیا تھا۔ ہلیری کلنٹن رواں سال ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی امیدوار ہوں گی اور ایسے موقع پر ایک قریبی ملازم کے انکشافات پر مبنی کتاب کا آنا ان کی مہم کے لیے سخت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
گیری بائرن نامی سیکریٹ سروس ایجنٹ 90ء کی دہائی میں وائٹ ہاؤس میں صدر بل کلنٹن اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کی پر مامور اہلکاروں میں ایک تھے۔ ان کی کتاب “کرائسس آف کریکٹر” رواں ماہ 28 جون کو جاری ہو رہی ہے لیکن کتاب کے کچھ اقتباسات پہلے ہی منظر عام پر آ گئے ہیں۔ کتاب لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے بائرن نے کہا کہ “ہلیری کلنٹن اب ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار بن چکی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس عہدے کے لیے جو سچائی اور راست بازی درکار ہے، ہلیری اس سے محروم ہیں اور یہ بات میں دل کی گہرائی سے جانتا ہوں اس لیے بول رہا ہوں۔ مجھے کلنٹن خاندان سے کوئی عداوت نہیں۔ میں نے ان کی وفاداری میں ایسا ثبوت بھی ٹھکانے لگایا تھا جو بعد میں صدر کے مواخذے کے لیے استعمال ہوا۔ لیکن وہ نیلے رنگ کا لباس ہی کلنٹن کے جرائم کا واحد ثبوت نہیں تھا۔ آج میں میں سوچتا ہوں کہ ہمارے ملک کے رہنما اتنے بے پروا اور خطرناک کیسے ہو سکتے ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ آپ میری یہ کہانی سنیں اور سمجھیں کہ کلنٹن خاندان کو ایک مرتبہ پھر یہ اجازت نہیں دی جانی چاہیے کہ وہ آپ کو اور آپ کے بچوں کو خطرے میں ڈالیں۔”
بائرن نے کتاب میں ان تمام مشہور اور نامعلوم اسکینڈلز کا آنکھوں دیکھا حال لکھا ہے اور ساتھ ہی چھوٹے موٹے مسائل سے سے لے کر قومی سطح تک کے معاملات پر وائٹ ہاؤس کے روز مرہ احوال تحریر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کتاب کا ایک لفظ بھی سیاسی ایجنڈے کے طور پر نہیں لکھا۔ چاہے کلنٹن خاندان ڈیموکریٹ ہوتا یا ری پبلکن، جو میں نے دیکھا، جو میں نے سنا، وہ اس میں کتاب میں درج ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ “صدر اور خاتون اول کئی روز محض اس آنے والی کتاب کو روکنے کے لیے سوچنے پر ضائع کیے جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ بل کلنٹن کی ماں ایک کوٹھا چلاتی تھیں یا پھر کئی قیمتی دن ایک اور ایسے ہی غیر معیاری انکشاف کے خلاف سوچنے صرف کیے۔ ان کی ریشہ دوانیاں اور اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی مستقل کوششوں نے انہیں اس عہدے کے اصل کام اور قوم کی حقیقی خدمت سے روکے رکھا۔” کتاب میں کہا گیا ہے کہ “ہلیری کلنٹن کے عروج پر آنے سے مجھے اندازہ ہوا کہ ان کا قائدانہ انداز ویسا ہی ہے، آتش فشانی، اضطراری، چاپلوسانہ اور حقارت آمیز۔”
کتاب میں ایک جگہ لکھا ہے کہ “1995ء کے موسم گرما کی ایک صبح میں وائٹ ہاؤس میں داخل ہوا۔ کچھ ہلچل دکھائی دے رہی تھی اور مجھے معلوم نہیں تھا ایسا کیوں ہے۔ رات کو یہاں ڈیوٹی کرنے والے تمام ہی افراد سیکرٹ سروس ایجنٹوں، افسران، گھریلو ملازمین اور سب نے صدر اور خاتون اول کے درمیان اونچی آواز میں ہونے والی گفتگو سنی تھی جس میں ہلیری کی آواز زیادہ بلند تھی۔ وہ دونوں اتنی زور سے چیخ چنگھاڑ رہے تھے کہ آواز سیڑھیوں، روشن اور ہوا دانوں اور سے باہر تک آ رہی تھی۔ بڑی بحث کے بعد اندر کچھ ٹوٹنے پھوٹنے کی آوازیں آئی۔ سیکریٹ ایجنٹوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک گلدان تھا، جو گرگیا تھا۔ بہرحال، صدر 9 بجے دفتر میں داخل ہوئے۔ ان کی آمد کا وقت آگے پیچھے ہوگیا تھا۔ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا، ان کی ایک آنکھ پر نیل پڑا ہوا تھا۔ الرجی سے پھولی ہوئی آنکھیں دیکھنے کا تو میں عادی تھا لیکن یہ تو نیل تھا۔ میں چند منٹوں بعد حیرانگی کے عالم میں صدر کی ذاتی سیکریٹری بیٹی کری کے دفتر میں داخل ہوا۔ ان کی پرسنل شیڈولر نینسی ہرنریک بھی وہاں موجود تھیں۔ “یہ صدر کے چہرے پر نیل کیسا تھا؟” میں نے پوچھا۔ مجھے سخت ٹینشن ہو رہی تھی۔ “انہیں کافی سے الرجی ہے” نینسی نے بتایا۔ “کافی سے الرجی صرف ایک آنکھ پر کیسے ظاہر ہوئی؟” میرے اس سوال پر بیٹی مسکرائیں۔ انہوں نے سر جھکا کو خود کو مصروف ظاہر کیا لیکن واضح تھا کہ وہ ہنس رہی ہیں۔ تب میں نے کہا کہ “مجھے بھی کسی کے الٹے ہاتھ سے الرجی ہے۔” دراصل میں پیغام دینا چاہتا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ نشان کہاں سے آیا۔ یہ ہرگز ایک ٹھیک حرکت نہيں تھی۔ کلنٹن خاندان کو یہ سمجھنا چاہیے تھا کہ ہم ان کے کتنے قریب ہیں اور ان کی حفاظت کی جو ذمہ داری ہم پر عائد ہے وہ کتنی اہم ہے۔ ہم صرف 24 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن ان کی حفاظت نہیں کرتے تھے بلکہ ہم ان کے انتہائی وفادار بھی تھے۔ ہم صرف پیسے کے لیے اپنا کام نہیں کرتے تھے۔ اگر ہلیری کا اچانک مارا گیا مکا اپنا کام دکھا جاتا؟ یا گلدان اپنے ہدف پر ٹھیک جا لگتا؟ یا پھر صدر کا سر میز کے کسی کونے سے لگتا، تو ہماری تمام محنتیں اور کام تو ضائع ہو جاتا۔ یہ ایوان صدر نہیں ایک سرکس تھا۔”
اپنی کتاب میں بائرن مزید لکھتے ہیں کہ “فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اپنے 29 سالہ ملازمت کے دوران میں نے ہیرو بھی دیکھے ہیں اور ولن بھی۔ میں نے انسانی کردار کا اپنی بلندیوں پر بھی مشاہدہ کیا ہے اور اتھاہ گہرائیوں میں ہیں۔ اور یہ جانا ہے کہ کسی بھی ادارے میں کردار دراصل اوپر سے نیچے کی طرف سفر کرتا ہے اور ماتحت افراد میں سرایت کرتا ہے۔ کلنٹن خاندان اس اہم کام کو ایک جز وقتی ملازمت کی طرح چلاتا ہے۔”
یہ اہم کتاب ایمیزن پر قبل از وقت آرڈر کی جا سکتی ہے اور توقع ہے کہ بہت زیادہ فروخت ہوگی۔
بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...
بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...
عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...