وجود

... loading ...

وجود

ہلیری نے وائٹ ہاؤس میں بل کلنٹن کو مارا تھا، کتاب میں انکشاف

جمعه 10 جون 2016 ہلیری نے وائٹ ہاؤس میں بل کلنٹن کو مارا تھا، کتاب میں انکشاف

bill-and-hillary-clinton

امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس میں ملازمت کرنے والے ایک اہلکار نے اپنی تازہ کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ جب بل کلنٹن امریکا کے صدر تھے تو ایک بار وہ اپنی اہلیہ ہلیری کلنٹن کے ہاتھوں اس بری طرح پٹے تھے کہ ان کی ایک آنکھ پر نیل پڑ گیا تھا۔ ہلیری کلنٹن رواں سال ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی امیدوار ہوں گی اور ایسے موقع پر ایک قریبی ملازم کے انکشافات پر مبنی کتاب کا آنا ان کی مہم کے لیے سخت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

گیری بائرن نامی سیکریٹ سروس ایجنٹ 90ء کی دہائی میں وائٹ ہاؤس میں صدر بل کلنٹن اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کی پر مامور اہلکاروں میں ایک تھے۔ ان کی کتاب “کرائسس آف کریکٹر” رواں ماہ 28 جون کو جاری ہو رہی ہے لیکن کتاب کے کچھ اقتباسات پہلے ہی منظر عام پر آ گئے ہیں۔ کتاب لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے بائرن نے کہا کہ “ہلیری کلنٹن اب ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار بن چکی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس عہدے کے لیے جو سچائی اور راست بازی درکار ہے، ہلیری اس سے محروم ہیں اور یہ بات میں دل کی گہرائی سے جانتا ہوں اس لیے بول رہا ہوں۔ مجھے کلنٹن خاندان سے کوئی عداوت نہیں۔ میں نے ان کی وفاداری میں ایسا ثبوت بھی ٹھکانے لگایا تھا جو بعد میں صدر کے مواخذے کے لیے استعمال ہوا۔ لیکن وہ نیلے رنگ کا لباس ہی کلنٹن کے جرائم کا واحد ثبوت نہیں تھا۔ آج میں میں سوچتا ہوں کہ ہمارے ملک کے رہنما اتنے بے پروا اور خطرناک کیسے ہو سکتے ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ آپ میری یہ کہانی سنیں اور سمجھیں کہ کلنٹن خاندان کو ایک مرتبہ پھر یہ اجازت نہیں دی جانی چاہیے کہ وہ آپ کو اور آپ کے بچوں کو خطرے میں ڈالیں۔”

بائرن نے کتاب میں ان تمام مشہور اور نامعلوم اسکینڈلز کا آنکھوں دیکھا حال لکھا ہے اور ساتھ ہی چھوٹے موٹے مسائل سے سے لے کر قومی سطح تک کے معاملات پر وائٹ ہاؤس کے روز مرہ احوال تحریر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کتاب کا ایک لفظ بھی سیاسی ایجنڈے کے طور پر نہیں لکھا۔ چاہے کلنٹن خاندان ڈیموکریٹ ہوتا یا ری پبلکن، جو میں نے دیکھا، جو میں نے سنا، وہ اس میں کتاب میں درج ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ “صدر اور خاتون اول کئی روز محض اس آنے والی کتاب کو روکنے کے لیے سوچنے پر ضائع کیے جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ بل کلنٹن کی ماں ایک کوٹھا چلاتی تھیں یا پھر کئی قیمتی دن ایک اور ایسے ہی غیر معیاری انکشاف کے خلاف سوچنے صرف کیے۔ ان کی ریشہ دوانیاں اور اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی مستقل کوششوں نے انہیں اس عہدے کے اصل کام اور قوم کی حقیقی خدمت سے روکے رکھا۔” کتاب میں کہا گیا ہے کہ “ہلیری کلنٹن کے عروج پر آنے سے مجھے اندازہ ہوا کہ ان کا قائدانہ انداز ویسا ہی ہے، آتش فشانی، اضطراری، چاپلوسانہ اور حقارت آمیز۔”

کتاب میں ایک جگہ لکھا ہے کہ “1995ء کے موسم گرما کی ایک صبح میں وائٹ ہاؤس میں داخل ہوا۔ کچھ ہلچل دکھائی دے رہی تھی اور مجھے معلوم نہیں تھا ایسا کیوں ہے۔ رات کو یہاں ڈیوٹی کرنے والے تمام ہی افراد سیکرٹ سروس ایجنٹوں، افسران، گھریلو ملازمین اور سب نے صدر اور خاتون اول کے درمیان اونچی آواز میں ہونے والی گفتگو سنی تھی جس میں ہلیری کی آواز زیادہ بلند تھی۔ وہ دونوں اتنی زور سے چیخ چنگھاڑ رہے تھے کہ آواز سیڑھیوں، روشن اور ہوا دانوں اور سے باہر تک آ رہی تھی۔ بڑی بحث کے بعد اندر کچھ ٹوٹنے پھوٹنے کی آوازیں آئی۔ سیکریٹ ایجنٹوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک گلدان تھا، جو گرگیا تھا۔ بہرحال، صدر 9 بجے دفتر میں داخل ہوئے۔ ان کی آمد کا وقت آگے پیچھے ہوگیا تھا۔ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا، ان کی ایک آنکھ پر نیل پڑا ہوا تھا۔ الرجی سے پھولی ہوئی آنکھیں دیکھنے کا تو میں عادی تھا لیکن یہ تو نیل تھا۔ میں چند منٹوں بعد حیرانگی کے عالم میں صدر کی ذاتی سیکریٹری بیٹی کری کے دفتر میں داخل ہوا۔ ان کی پرسنل شیڈولر نینسی ہرنریک بھی وہاں موجود تھیں۔ “یہ صدر کے چہرے پر نیل کیسا تھا؟” میں نے پوچھا۔ مجھے سخت ٹینشن ہو رہی تھی۔ “انہیں کافی سے الرجی ہے” نینسی نے بتایا۔ “کافی سے الرجی صرف ایک آنکھ پر کیسے ظاہر ہوئی؟” میرے اس سوال پر بیٹی مسکرائیں۔ انہوں نے سر جھکا کو خود کو مصروف ظاہر کیا لیکن واضح تھا کہ وہ ہنس رہی ہیں۔ تب میں نے کہا کہ “مجھے بھی کسی کے الٹے ہاتھ سے الرجی ہے۔” دراصل میں پیغام دینا چاہتا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ نشان کہاں سے آیا۔ یہ ہرگز ایک ٹھیک حرکت نہيں تھی۔ کلنٹن خاندان کو یہ سمجھنا چاہیے تھا کہ ہم ان کے کتنے قریب ہیں اور ان کی حفاظت کی جو ذمہ داری ہم پر عائد ہے وہ کتنی اہم ہے۔ ہم صرف 24 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن ان کی حفاظت نہیں کرتے تھے بلکہ ہم ان کے انتہائی وفادار بھی تھے۔ ہم صرف پیسے کے لیے اپنا کام نہیں کرتے تھے۔ اگر ہلیری کا اچانک مارا گیا مکا اپنا کام دکھا جاتا؟ یا گلدان اپنے ہدف پر ٹھیک جا لگتا؟ یا پھر صدر کا سر میز کے کسی کونے سے لگتا، تو ہماری تمام محنتیں اور کام تو ضائع ہو جاتا۔ یہ ایوان صدر نہیں ایک سرکس تھا۔”

اپنی کتاب میں بائرن مزید لکھتے ہیں کہ “فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اپنے 29 سالہ ملازمت کے دوران میں نے ہیرو بھی دیکھے ہیں اور ولن بھی۔ میں نے انسانی کردار کا اپنی بلندیوں پر بھی مشاہدہ کیا ہے اور اتھاہ گہرائیوں میں ہیں۔ اور یہ جانا ہے کہ کسی بھی ادارے میں کردار دراصل اوپر سے نیچے کی طرف سفر کرتا ہے اور ماتحت افراد میں سرایت کرتا ہے۔ کلنٹن خاندان اس اہم کام کو ایک جز وقتی ملازمت کی طرح چلاتا ہے۔”

یہ اہم کتاب ایمیزن پر قبل از وقت آرڈر کی جا سکتی ہے اور توقع ہے کہ بہت زیادہ فروخت ہوگی۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر