وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’را‘‘ کاایجنڈا

منگل 29 مارچ 2016 ’’را‘‘ کاایجنڈا

Raw-agent-passport-11

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی تصویر پرمشتمل 2016ء کا ایک کیلنڈر ایم کیوایم کی جانب سے شائع کیاگیا ہے‘ جس میں فاٹا اور گلگت بلتستان کے علاوہ ملک کے27ڈویژن اور ان کی آبادی ظاہر کی گئی ہے۔ یہ آبادی1998ء کی مردم شماری کے مطابق ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 17برس سے نئی مردم شماری کا معاملہ زیرالتواء ہے۔ حکومت نے مختلف وجوہات کے سبب مردم شماری ایک بار پھر ملتوی کردی ہے حالانکہ قومی اسمبلی میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صاحبزادی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے جس میں حکومت سے کہاگیا ہے کہ ملک میں فی الفور مردم شماری کرائی جائے۔ وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ فی الوقت مردم شماری کے سب سے بڑے وکیل ہیں۔

برصغیر میں پائی جانے والی نسلی‘ علاقائی‘ مذہبی اور لسانی تضادات نے تاریخی طور پر حملہ آوروں اور مستقل مفاد کے حامل حکمران طبقات کی مدد کی ہے۔ مختلف علاقوں میں آباد مقامی باشندوں کو آپس میں لڑواکر اپنا اقتدار مضبوط کرنے کا سلسلہ صدیوں پر محیط ہے۔

وہ فوری طور پر مردم شماری کرانے کیلئے وفاق پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ دوسری طرف سندھ کی شہری قیادت کو خدشہ ہے کہ نئی مردم شماری میں شہری سندھ کی آبادی مزید کم کرکے قومی وصوبائی اسمبلیوں میں سیٹیں کم کردی جائیں گی۔ ایم کیوایم کے مطالبات میں اب پاکستان میں 20صوبوں کا مطالبہ سرفہرست ہوگیا ہے۔ متحدہ کے کیلنڈر میں1998ء کی مردم شماری کے مطابق کراچی‘ حیدرآباد‘ سکھر اور میرپورخاص کی آبادی4کروڑ54لاکھ سے تجاوزبتائی گئی ہے جو گزشتہ 17برس میں بڑھ کر7کروڑ تک جاپہنچی ہے۔ کیلنڈرکے مطابق افغانستان کی آبادی3کروڑ18لاکھ اور 34صوبے‘ ملائشیا کی آبادی3کروڑ3لاکھ اور13صوبے‘ کویت کی آبادی40لاکھ45ہزار اور5صوبے‘ انگلینڈ کی آبادی 6کروڑ41لاکھ اور92صوبے‘ آسٹریلیا کی آبادی 2کروڑ 37لاکھ اور16صوبے‘ سری لنکا کی آبادی 2کروڑ3لاکھ اور9صوبے اور سوئیڈن کی آبادی 97لاکھ 17 ہزار اور وہاں 25صوبے ہیں۔

ایم کیوایم کے مطابق شہری سندھ سخت زیادتیوں کا شکار ہے۔ سندھ اسمبلی میں55نشستوں کی بھرپور نمائندگی کے باوجود ایم کیوایم کسی بھی قسم کی قانون سازی سے محروم ہے۔ ناانصافی بغاوت کو جنم دیتی ہے۔ نفرتوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ دشمن اس صورتحال کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ تضادات کو ہوا دیتا ہے‘ امن واستحکام کو تہہ وبالا کرتا ہے ایم کیوایم کے بطن سے جنم لینے والی پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفےٰ کمال نے کہا ہے کہ سندھ میں آباد مہاجر ’’را‘‘ کے ایجنٹ نہیں ہیں‘ محب وطن ہیں‘ انہوں نے بالکل درست کہا ہے‘ پاکستان بنانے والے کبھی اس کے خلاف نہیں ہوسکتے‘ اس سے غداری نہیں کرسکتے‘ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنا گھر بھی ٹھیک کریں۔ ناانصافیوں اور زیادتیوں کا خاتمہ کریں۔

برصغیر میں پائی جانے والی نسلی‘ علاقائی‘ مذہبی اور لسانی تضادات نے تاریخی طور پر حملہ آوروں اور مستقل مفاد کے حامل حکمران طبقات کی مدد کی ہے۔ مختلف علاقوں میں آباد مقامی باشندوں کو آپس میں لڑواکر اپنا اقتدار مضبوط کرنے کا سلسلہ صدیوں پر محیط ہے۔ انگریز سامراج نے ’’لڑاؤ اور حکومت کرو‘‘ فلسفہ کے تحت 150 سال تک برصغیر کو محکوم رکھا۔ ہزاروں میل سے آنے والے پانچ ہزار انگریزوں نے 40کروڑ ہندوستانیوں کو غلام بناکر رکھا تھا۔ جنگ عظیم دوئم میں عظیم نقصانات کے باعث غلامی کا یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔ 1947ء میں برصغیر کو آزادکرنا پڑا لیکن اس طرح کہ علاقے میں بھارت کی بالادستی قائم رہے‘ پاکستان کو مفلوج اور محروم رکھا جائے۔ خدا بھلا کرے ڈاکٹر قدیر خان اور ذوالفقار علی بھٹو کا‘ کہ انہوں نے ایٹم بم بنالیا اور علاقے میں طاقت کا توازن قائم ہوگیا۔ لیکن بھارت کے جنونیوں کو چین کہاں‘1962ء میں چین‘ بھارت اور1965ء میں پاک‘ بھارت جنگوں کے فوری بعد1968ء میں نئی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ تشکیل دی گئی۔ ریسرچ اینڈ اینالیس ونگ (R.A.W۔را) سے قبل ملکی اورغیرملکی انٹیلی جنس کاکام انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ذمہ تھا لیکن مذکورہ بالا دونوں جنگوں میں آئی بی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی جس کے بعد آنجہانی وزیراعظم اندراگاندھی کے دور میں ’’را‘‘ کو بالخصوص پاکستان‘ چین‘ نیپال اور سری لنکا وغیرہ میں جاسوسی اور تخریب کاری ودہشت گردی کیلئے تیار کیاگیا اور کروڑوں امریکی ڈالرز فنڈ مقرر ہوا۔ گزشتہ دنوں بلوچستان سے پکڑے گئے ’’را‘‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو نے بہت سے خفیہ پہلو بے نقاب کردیئے ہیں۔ بھارت نے ابتداء سے ہی کبھی پاکستان کی حقیقت کو تسلیم نہیں کیا۔ اپنے سے10گنا چھوٹے پڑوسی ملک کو دبانے اور کچلنے کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کیا۔ متحدہ پاکستان کے ایک بازو (مشرقی پاکستان) میں نفرتوں کے ایسے بیچ بوئے کہ تقسیم سے قبل قائداعظم محمد علی جناح کے جلسے میں ڈھاکہ سے کلکتہ سائیکل پر جانے والا شیخ مجیب الرحمان باغی ہوگیا اور1971ء میں پاکستان پر آری چلاکر اسے دو ٹکڑے کردیا۔ آج بنگلہ دیش میں کسی جگہ بھی اردو زبان میں کوئی سائن بورڈ نظر نہیں آتا اور تعلیمی اداروں میں اردو زبان ممنوع ہے۔

کلبھوشن یادیو کا بھی یہی مشن تھا۔ وہ بلوچستان میں نفرتوں اور علیحدگی کے بیج بورہا تھا۔ غیر ریاستی عسکریت اور علیحدگی پسندوں سے مراسم تھے۔ انہیں فنڈز ‘ہتھیار اور معلومات فراہم کرتا تھا۔ کوئٹہ میں اس کی جیولری کی دُکان علیحدگی پسندوں کا گڑھ تھی اوروہاں سے ہدایات جاری کی جاتی تھیں۔ اس کا نیٹ ورک کراچی تک دراز تھا‘ کراچی میں لیاری گینگ وار اور مسلح گروپوں سے اس کے مراسم تھے اور وہ انہیں فنڈز فراہم کرتا تھا۔ ’’را‘‘ کا نیٹ ورک یوں تو پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے لیکن اس کا خاص ہدف چین اور پاکستان ہیں۔ بالخصوص چین اور پاکستان کے درمیان اکنامک راہداری منصوبہ بھارت کی آنکھوں میں بری طرح کھٹک رہا ہے۔ وہ اسے تباہ وبرباد کرنے پر تلا ہوا ہے۔ ’’را‘‘ نے پاکستان میں اپنی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ کردیا ہے۔ بھارت کو معلوم ہے کہ45ارب ڈالر کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل کے بعد پاکستان ایشین ٹائیگر بن جائے گا۔ اس کے دباؤ اور قابو میں نہیں آئے گا۔ پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کیلئے جال بچھانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے‘ بھارت نے پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر بھی متنازع بنانے کی پوری کوشش کی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سے 6 دریا بہتے تھے۔ پاکستان کے ابتدائی برسوں میں بھارت نے ان پر اپنا مکمل حق جتانے کی کوشش کی۔ اقوام متحدہ کی مداخلت اور عالمی بینک کے فنڈ سے پاکستان کے حصے میں تین دریا آئے۔ دو عدد ڈیم منگلا اور تربیلا تعمیر ہوئے لیکن اس کے بعد کسی نئے ڈیم کی تعمیر مشکل بنادی گئی۔ سیاسی دباؤ کے ہتھکنڈے اور پراپیگنڈے کا ہتھیار استعمال کیاگیا۔ اور کالاباغ ڈیم سے لے کر بھاشا ڈیم تک کوئی بھی ڈیم تعمیر نہ ہوسکا۔ معاملے کی تہہ میں جاکر دیکھا جائے تو اس میں بھی ’’را‘‘ کا کردار نظر آئے گا۔ پاکستان میں سیاسی‘ معاشی اور اقتصادی عدم استحکام ’’را‘‘ کاایجنڈا اسے ناکام بنانے کیلئے اپنا گھر ٹھیک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی شروع کردہ ’’ضرب عضب‘‘ میجرجنرل بلال اکبر کی سربراہی میں کراچی آپریشن اور لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کی سرکردگی میں ’’پراپیگنڈہ آپریشن‘‘ نے پاکستان دشمنوں کی کمر توڑ دی ہے۔ یہ کام بہت پہلے شروع ہوتا تو بہت سی خرابیوں سے بچا جاسکتا تھا۔


متعلقہ خبریں


متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا وجود - بدھ 08 جون 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری وجود - بدھ 16 فروری 2022

بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل وجود - اتوار 13 فروری 2022

کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل

بھارت کا گھناؤنا کھیل،تحریک طالبان انڈیا کا قیام،کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان وجود - هفته 12 فروری 2022

بھارت میں اقلیتوں پر ظلم بے نقاب ہونے کے بعد نئی چال سامنے آگئی، "را" مودی سرکار کو دباؤ سے نکالنے کیلئے سرگرم ہوگئی اوربھارت میں تحریک طالبان انڈیا کے قیام کا اعلان کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھار ت میں تحریک طالبان انڈیا کے قیام کا اعلان نامعلوم مقام پر ایک میٹنگ کے بعد ...

بھارت کا گھناؤنا کھیل،تحریک طالبان انڈیا کا قیام،کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی وجود - جمعرات 02 دسمبر 2021

آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی شہلا حیات نقوی - هفته 22 اکتوبر 2016

امریکاکے بعد برطانیہ نے بھی پاکستان کودہشت گردوں کی پناہ گاہ قراردینے کا بھارتی دعویٰ یکسر مسترد کردیا برطانیہ میں مقیم بھارتیوں کی آن لائن پٹیشن پر پاکستان کی قربانیوں کے برطانوی  اعتراف نے بھارتی غبارے سے ہوا نکال دی امریکا اوربرطانیہ دونوں ممالک نے بھارتی حکومت کے اشارے اور ...

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ایچ اے نقوی - جمعرات 06 اکتوبر 2016

بھارتی فوج کی جانب سیکنٹرول لائن پر دراندازی کے واقعے کے بعدجسے اس نے سرجیکل اسٹرائیک کانام دینے کی ناکام کوشش کی، بھارتی فوج کے سربراہ نے عالمی سطح پر بھارت کی اس مذموم کارروائی کی مذمت سے بچنے کیلیے اعلان کیاتھا کہ کنٹرول لائن پر جو واقعہ ہوا، اس کے بعد اب بھارت پاکستان کے خلاف...

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی ایچ اے نقوی - منگل 04 اکتوبر 2016

بھارت کنٹرول لائن پر در اندازی کی کوشش کو پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کا نام دے کر دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر اپنے سفاکانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں ناکامی اور اس ناکامی کے بعد سے مسلسل سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے، جس کا اندازہ اس ...

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر