وجود

... loading ...

وجود
وجود

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری - حصہ سوم

جمعه 11 مارچ 2016 زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری - حصہ سوم

brazil-zika-birth-defects

سوال یہ تھا کہ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ دیکھنے میں یہ سوال احمقانہ لگتا ہے ۔ آسان سی بات ہے کہ برازیل زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور وہیں پر ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش عمل میں آرہی ہے۔ مگر یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ اب یہ وائرس برازیل سے نکل کر پورے وسطی اور جنوبی امریکا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے ۔ ان ممالک میں زیکا وائرس سے متاثر بیمار تو نظر آرہے ہیں مگر ذہنی اپاہج بچوں کی اتنی بڑی تعداد نظر نہیں آرہی۔ گو کہ نکارا گوا اور دیگر ممالک نے اپنے عوام سے کہا ہے کہ وہ 2018 تک حاملہ ہونے سے گریز کریں مگر ان ممالک میں ایسا کوئی کیس وبائی صورت میں نظر نہیں آیا۔ تو آخر برازیل میں ایسا کیا ہوا ہے کہ وہاں پر ذہنی اپاہج بچوں کی پیدائش وبا کی طرح پھیل گئی۔ جب ماہرین اس کی کھوج میں نکلے تو ان پر ایک اور انکشاف ہوا ۔

یہ انکشاف تھا کہ برازیل کی حکومت نے 2014 میں لازمی قرار دیا تھا کہ تمام حاملہ خواتین کو خناق، تشنج اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ نئی ویکسین TDAP لازمی پلائی جائے۔ پہلے ان تمام بیماریوں کے لیے الگ الگ ویکسین دی جاتی تھی مگر اس ایک ویکسین میں کہا گیا کہ تمام بیماریوں کے بچاؤ کی تدبیر ہے۔ آگے چلنے سے قبل ایک وضاحت۔ یہ ویکسین ہوتی کیا ہے ؟ ویکسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں اس بیماری کے جراثیم ہوتے ہیں جس سے بچاؤ مقصود ہوتا ہے۔ بیماری کے یہ جراثیم محدود تعداد میں انسانی جسم میں داخل کیے جاتے ہیں جس کے بعد انسانی جسم اس بیماری سے مدافعت کے لیے اپنے آپ کو تیار کرلیتا ہے اور پھر اس بیماری کے حملہ آور ہونے کی صورت میں انسانی جسم کا خودکار دفاعی نظام حرکت میں آجاتا ہے اور یوں انسان اس بیماری سے محفوظ رہتا ہے۔

جب ماہرین نے اس امر کا کھوج لگایا کہ ان خواتین میں کیا قدر مشترک ہے جن کے ہاں ذہنی اپاہج بچے پیدا ہوئے تو پتہ چلا کہ ان سب نے نئی ویکسین TDAP استعمال کی تھی

جب ماہرین نے اس امر کا کھوج لگایا کہ ان خواتین میں کیا قدر مشترک ہے جن کے ہاں ذہنی اپاہج بچے پیدا ہوئے تو پتہ چلا کہ ان سب نے نئی ویکسین TDAP استعمال کی تھی جبکہ دور دراز دیہاتوں کی وہ خواتین جو زیکا وائرس کی زد میں زیادہ تھیں ، ان کے ہاں نارمل بچوں کی پیدائش عمل میں آئی ہے۔ماہرین نے برازیلی حکومت کے اعداد و شمار کو جانچا تو پتہ چلا کہ 4170 کیس ذہنی اپاہج بچوں کے رپورٹ کیے گئے ہیں اس میں سے محض 270 اصلی ہیں باقی بچے دوسری بیماریوں کا شکار ہیں۔ جب ان 270 بچوں کی ماؤں کی جانچ کی گئی تو ایک اور حقیقت سامنے آئی کہ ان 270 ماؤں میں سے محض 6 بچوں کی مائیں زیکا وائرس کا شکار ہوئی تھیں ۔ ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش رپورٹ ہونے سے دس ماہ قبل ہی یہ ویکسین لازمی طور پر حاملہ خواتین کو دینی شروع کی گئی تھی۔ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ معاملات نئی ویکسین سے خراب ہوئے ہیں نہ کہ زیکا وائرس سے۔ذرا اور گہرائی میں جا کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس نئی ویکسین کو زبردستی مفت پلوانے والی این جی او بھی یہی ملنڈا ینڈ گیٹس فاؤنڈیشن ہے۔

اب اس نئی ویکسین کے بارے میں چند اور حقائق۔ نئی ویکسین کے استعمال سے قبل مناسب سطح پر جانچ نہیں کی گئی کہ یہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے کتنی محفوظ ہیں یا اس ویکسین کے ان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اتھارٹی نے اس امر کو تسلیم کیا کہ مارکیٹ کرنے سے قبل انسان پر مناسب جانچ نہیں کی گئی اور اس کا کوئی علم نہیں ہے کہ اس ویکسین کے حاملہ خواتین یا ان کے بچوں پر کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے یا اس کے ان خواتین کے آئندہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر کیا اثرات ہوں گے ؟یہ ویکیسن تیار کرنے والی کمپنیاں خود کہتی ہیں کہ انسانی جسم پر اس کے زہریلے اثرات اور خواتین کی زرخیزی کے حوالے سے مطالعہ ناکافی ہے۔ اس لیے اسے حاملہ خواتین پر انتہائی ضرورت کے وقت ہی استعمال میں لایا جائے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس ویکسین میں کالی کھانسی پیدا کرنے والے اجزاء بھی شامل ہیں اور ابھی تک اس کی کوئی تحقیق نہیں ہے کہ اس کے ان بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں جو ابھی ماؤں کے پیٹ میں تشکیل کے مراحل میں ہوتے ہیں ۔ اس کے اثرات پیدائش کے بعد پانچ برسوں تک بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی اتھارٹی نے دس گیارہ سال سے زائد عمر کے لوگوں میں زندگی میں صرف ایک مرتبہ اس ویکسین کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جبکہ برازیل میں ہر خاتون کو اس کی زچگی کے دوران اس کا استعمال لازمی اور زبردستی کروایا جاتا ہے۔ اس امر کو جانے بغیر کہ مذکورہ خاتون اس ویکسین کو پہلے بھی لے چکی ہیں، اس ویکسین کو دوبارہ دے دیا جاتا ہے۔ حاملہ خاتون کو اس کے استعمال کا مطلب یہ ہوا کہ دس گیارہ سال سے چھوٹے بچے تو درکنار، اس بچے پر بھی اس کا استعمال کردیا گیا جو ماں کے پیٹ میں ابھی تشکیل کے مراحل میں ہی ہے۔

اس ویکسین کے بارے میں چشم کشا انکشافات جاری ہیں۔مزید انکشافات آئندہ کالم میں ان شاء اﷲ تعالیٰ۔

(اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔ )


متعلقہ خبریں


زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری حصہ دوم مسعود انور - هفته 05 مارچ 2016

یہ ٹھیک ہے کہ زیکا وائرس 1947 میں دریافت ہوچکا تھا مگر اس کے دریافت کنندہ تھے کون ؟ یہ دریافت کنندہ تھی راکفیلر فاؤنڈیشن ، عالمی سازش کاروں کے گروہ کا ایک اہم رکن۔راکفیلر فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے پیلے بخار پر کام کرنے والا تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ برازیل میں زیکا کے جنگلات میں جھیل و...

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری حصہ دوم

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری مسعود انور - هفته 27 فروری 2016

عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی وارننگ جاری کردی ہے۔ یہ وارننگ یوں تو پوری دنیا کے لیے جاری کی گئی ہے مگر اسے جنوبی اور وسطی امریکا کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا گیاہے۔ زیکا وائرس کہنے کو تو یوگینڈا کے جنگل زیکا میں 1947 میں پہلی مرتبہ د...

زیکا وائرس لیبارٹری میں تیار کردہ ایک اور بیماری

مضامین
عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر