وجود

... loading ...

وجود

جہانگیر صدیقی نے قومی معیشت پر ہاتھ کیسے صاف کیے؟ (قسط ۔4)

بدھ 09 مارچ 2016 جہانگیر صدیقی نے قومی معیشت پر ہاتھ کیسے صاف کیے؟ (قسط ۔4)

Jahangir-Siddiqui

وجود ڈاٹ کام جہانگیر صدیقی اور میر شکیل الرحمان کے داماد کے حوالے سے زیر نظر تحقیقاتی سلسلے میں تمام حقائق کو انتہائی چھان بین اور متعلقہ دستاویزات کے باریک بینی سے جائزے کے بعد پیش کررہا ہے۔ یہ قومی صحافت کے لئے ایک اعزاز سے کم نہیں کہ قومی معیشت پر اتنے بڑے اور مسلسل ڈاکوں کی تفصیلات کواس طرح پیش کیا جائے کہ جس کی تمام تفصیلات ثبوت وشواہد کے ساتھ مہیا کی جاسکے۔ وجود ڈاٹ کام انتہائی اطمینان کے ساتھ یہ اعلان بھی کر رہا ہے کہ وہ ان حقائق سے متعلق تمام دستاویزات کو کسی بھی قانونی یا تحقیقاتی فورم پر کسی بھی وقت پیش کرنے کو تیار ہے۔ وجود ڈاٹ کام نے ادارتی سطح پر تمام حقائق کی جانچ پڑتال کی ہے ۔ اور ادارے کے تین نمائندوں نے اس ضمن میں حاصل معلومات کو متعلقہ دستاویزات کے ساتھ جانچ کر اپنی ایک مستحکم رائے قائم کی ہے کہ یہ قومی معیشت پر ڈاکے کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اور اس ضمن میں مہیا کاغذات یہ ثابت کرتے ہیں کہ اس مالیاتی دہشت گردی کے ڈانڈے بہت دورتک جاتے ہیں، جس سے قومی مفادات پر بھی واضح زد پڑتی ہے۔ ادارے کے لیے یہ ایک تکلیف دہ عمل ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے ابلاغی ادارے جنگ اور جیو گروپ جہانگیر صدیقی کے لیے ایک ڈھال بن گیا ہے۔ اور وہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی دہشت گرد کی حفاظت کے لیے پاکستان کے سب سے بڑے ابلاغی ادارے کی ساکھ کو داؤ پر لگا رہا ہے۔ اس ضمن میں وجود ڈاٹ کام جنگ اور دی نیوز کے تحقیقاتی سیل کے سربراہ انصار عباسی کوبھی خصوصی طور پر متوجہ کرتا ہے کہ وہ ملک کے تمام اداروں کے اندر بدعنوانیوں کی بو سونگھتے پھرتے ہیں، مگر اپنی ہی ناک کے نیچے تعفن کے اس نالے کو کیوں نظر انداز کئے بیٹھے ہیں؟ انصار عباسی ایک دیانت دار صحافی کی شہرت رکھتے ہیں۔ اور پیشہ صحافت میں ایسے لوگوں کا دم غنیمت ہے جو صحافت کی عاشقی میں عزت سادات بھی بچائے رکھتے ہیں۔ مگر کیا انصار عباسی کو یہ حقائق اپنی دیانت داری کے لیے ایک چیلنج نہیں لگتے؟وہ اس پر خود غور کریں ۔ وجود ڈاٹ کام اس ضمن میں اُن کی کسی بھی طرح کی تسلی کے لیے کسی بھی کاغذ یا دستاویز کو کہیں پر بھی پیش کرنے کی پیشکش کرتا ہے


جہانگیر صدیقی اور میر شکیل الرحمان کے داماد کے قومی خزانے پر ڈاکوں کے حوالے سے گزشتہ تحریر میں واضح کیا گیا تھا کہ کس طرح انسائیڈ ٹریڈنگ اور ٹیکس فراڈ کے ذریعے قومی خزانے کواربوں روپے کا نقصان پہنچایاگیا۔ اس ضمن میں آزگرد نائن لمیٹڈ میں ہونے والی اندرونی تجارت کے مختلف پہلوؤں کو آشکار کیا گیا تھا۔ اور جے ایس گروپ کی جانب سے رقوم کے غیر قانونی ہیر پھیر میں فرنٹ مینوں کے استعمال کے علاوہ مختلف طریقوں کو موضوع بحث بنایا گیا تھا۔ زیر نظر تحریر میں جے ایس گروپ کی مالیا تی دہشت گردی کے مزید حقائق کو بے نقاب کیا جارہا ہے۔

11۔ منی لانڈرنگ، پی آئی سی ٹی حصص میں اندرونی تجارت

جے ایس گروپ کمپنی میں سے ایک جے ایس گروتھ فنڈ اور جے ایس لارج کیپ فنڈ نے 2012ء میں بینک جولیئس بایر اینڈ کمپنی لمیٹڈ سوئٹزرلینڈ کو پی آئی سی ٹی حصص فروخت کیےتھے۔ یہ حصص بینک جولیئس بایر کی جانب سے ادارہ حاصل کرنے سے پہلے خریدے گئے اور ایس ای سی پی کو شبہ ہے کہ اس میں جہانگیر صدیقی اصل کلائنٹ تھے کہ جن کے بل بوتے پر بینک جولیئس بایر نے اندرونی معلومات کی بنیاد پر یہ حصص خریدے۔ ایس ای سی پی کی جانب سے حصص کو روک دیا گیا تھا اور اس نے تحقیقات کیں۔ معاملہ عوام کو بڑے پیمانے پر ٹھگنے اور اندرونی تجارت کے علاوہ حصص میں ہیراپھیری اور 2.787 بلین روپے کی منی لانڈرنگ کا تھا۔

4.3 ملین ڈالرز کی مشاورتی فیس کے معاملے میں ( جس کا حوالہ قسط نمبر تین میں دیا گیا ہے) جے ایس سی ایل نے یہ کہہ کر علی جہانگیر کو فیس ادائیگی کا جواز پیش کیا کہ انہوں نے آغی سی ٹی ایس آئی موریشیس لمیٹڈ کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔ یہ دراصل اس امر کو قبول کرنا تھا کہ انہیں معاہدے کے حتمی مرحلے تک پہنچنے سے قبل مذاکرات کے عمل سے آگہی حاصل تھی۔ اس لیے اس عرصے کے دوران جے ایس گروپ کے تمام مالی لین دین اندرونی تجارت میں شمار ہوتے ہیں۔ ایس ای سی پی اس معاملے میں جواب طلبی میں ناکام رہا۔ اور بعد ازاں لیپاپوتی سے کام لیتا رہا۔اب یہی ایس ای سی پی عملاً جہانگیر صدیقی کے عمل دخل کے ساتھ بروئے کار ہے۔ مگر وہ اپنی پچھلی دستاویزات اور شواہد سے جان کیسے چھڑا سکے گی؟

جے ایس گروپ نے اپنے ہیرا پھیری کے معروف طریقوں کے ذریعے جے ایس گلوبل اور جے ایس انوسٹمنٹس کے حصص کی قیمتیں بڑھائیں تاکہ جے ایس بینک کو سرمایہ بڑھانے میں مدد ملے۔ بغیر نقد پیش کیے کم از کم سرمائے کی شرط کا 50 فیصد پورا کرنے کی وجہ سے جے ایس بینک کی بیلنس شیٹ میں کوئی گہرائی موجود نہیں اور اس میں کمزور اثاثے شامل ہیں۔

12۔ فراڈ کے ذریعے دو بینکوں کے لائسنس رکھنا

پاکستان میں دو بینکوں کے لائسنس رکھنے پر پابندی ہے اور بینک دولت پاکستان نے اس پر سخت ممانعت کر رکھی ہے۔ جے ایس بینک جے ایس سی ایل کا ماتحت ادارہ ہے اور جے ایس گروپ 19 ستمبر 2005ء کو ہونے والے ایک نجی معاہدے کے تحت بینک اسلامی میں بھی واضح اختیار رکھتا ہے۔ یہ معاہدہ بینک اسلامی کے دیگر کفیل رندری گروپ اور دبئی اسلامک بینک کے ساتھ ہوا تھا کہ جنہوں نے جے ایس سی ایل کو بینک اسلامی پاکستان کے بورڈ میں دو ڈائریکٹرز مقرر کرنے کی اجازت دی تھی اور یوں عملی طور پر تزویراتی اہمیت کے تمام معاملات میں جے ایس سی ایل کو ویٹو پاور دے دیا گیا تھا۔

13۔ جے ایس بینک فراڈز، منی لانڈرنگ اور بھارتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری

جے ایس بینک بھارتی اداروں میں مفادات رکھتا ہے کہ جن کی مالیت 493 ملین روپے ہے۔ بھارتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری ان بھارتی اداروں کو مالیاتی استحکام حاصل کرنے اور درحقیقت بھارتی معیشت کو مدد دینے کے مترادف ہے۔ اس امر کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ ان سرمایہ کاریوں کے لیے پاکستان سے پیسہ کس طرح گیا اور ساتھ ہی اس کی بھی کہ یہ سرمایہ کاریاں قانونی انداز میں کی گئی تھیں یا نہیں۔

جے ایس بینک جے ایس گروپ کی غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوا اور یہ ایس ای سی پی کی تحقیقاتی رپورٹوں سے ثابت ہے۔(وجود ڈاٹ کام کے پاس یہ تمام رپورٹیں کسی بھی قانونی فورم پر پیش کرنے کے لیے محفوظ ہیں۔) ایس ای سی پی نے اپنی آزگرد نائن کمپنی لمیٹڈ کے حصص کی ہیراپھیری کی تحقیقات میں ملاحظہ کیا تھا کہ جے ایس بینک کو جے ایس گروپ کی غیر قانونی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کیا گیا جس کے ذریعے سیکورٹی مارکیٹ میں فراڈ کیے گئے۔ ایس ای سی پی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں 237 ملین روپے کی بھاری رقوم نکلوانے کا مشاہدہ کیا۔ رقوم نکلوانے کے چند واقعات اورنگی ٹاؤن اور کیماڑی وغیرہ جیسے دہشت گردی کے مراکز میں پیش آئے جو منظم جرائم کے گڑھ ہیں۔ خانانی اینڈ کالیا جیسے منی ایکسچینج ادارے کے ساتھ روابط کا بھی حوالہ دیا گیا۔ ان ملزمان کے بینک کھاتوں کی مزید تحقیقات منی لانڈرنگ کے ثبوت فراہم کرے گی۔اس امر کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ فراڈ کے پورے منصوبے میں بینک سہولت رساں بنا رہا اور بینک دولت پاکستان کے نگرانی کے پورے نظام کو دھوکا دیتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف قواعد و ضوابط کا منہ چڑاتا رہا۔ جے ایس گروپ کے ایک اور ساتھی ادارے کرسبی ڈریگن فنڈ میں ایس ای سی پی کی ایک اور تحقیق میں معلوم ہوا کہ جے ایس بینک کروسبی کو ٹرسٹی سروسز فراہم کر رہا تھا حالانکہ درکار کریڈٹ ریٹنگ سے نیچے ہونے کی وجہ سے وہ ایسا کرنے کا مجاز نہیں تھا۔

14۔ جے ایس بینک – بینک دولت پاکستان کی کم از کم سرمایہ شرائط کو دھوکا دینا

بینک دولت پاکستان بینکاری نظام کی سالمیت و حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بینکوں پر کم از کم سرمایہ برقرار رکھنے کی شرط لگاتا ہے۔ اس شرط کے مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ نقد اثاثے پیش کریں۔ سندھ بینک، میزان بینک و دیگر ان شرائط کو پورے کرکے آئے۔ لیکن جے ایس بینک گروپ نے چالبازی اور فراڈ کے ذریعے بینک دولت پاکستان کے روبرو بیلنس شیٹ میں نقد ڈالے بغیر جے ایس بینک کی کم از کم شرائط پوری کی گئیں۔ 31 دسمبر 2012ء کو اس کے پاس 8.6 بلین ڈالرز کا خالص ادا کردہ سرمایہ تھا۔ جے ایس بینک کے کل حصص سرمائے میں سے 49.8 فیصد کی مالیت 5.339 بلین روپے تھی۔ بجائے نقد پیش کرنے کے ادارے کے حصص حاصل کرکے یہ شرط پوری کی گئی۔ جے ایس بینک نے 1.4بلین کی مالیاتی ساکھ (گڈول )کا بھی اعتراف کیا۔

یہ امر حیران کن ہے کہ بینک دولت پاکستان نے جے ایس گلوبل اور جے ایس انوسٹمنٹ کے حصص قبول کرلیے، جس نے جے ایس بینک کے لیے سرمائے میں اضافہ ممکن بنایا اور یوں کم از کم سرمائے کی شرط کا مقصد ہی فوت ہوگیا۔ مزید برآں جے ایس گروپ نے اپنے ہیرا پھیری کے معروف طریقوں کے ذریعے جے ایس گلوبل اور جے ایس انوسٹمنٹس کے حصص کی قیمتیں بڑھائیں تاکہ جے ایس بینک کو سرمایہ بڑھانے میں مدد ملے۔ بغیر نقد پیش کیے کم از کم سرمائے کی شرط کا 50 فیصد پورا کرنے کی وجہ سے جے ایس بینک کی بیلنس شیٹ میں کوئی گہرائی موجود نہیں اور اس میں کمزور اثاثے شامل ہیں۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل وجود - اتوار 29 جون 2025

ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش وجود - اتوار 29 جون 2025

مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر وجود - اتوار 29 جون 2025

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر

پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکت وجود - اتوار 29 جون 2025

شہباز شریف کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ اور منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی...

پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکت

سندھ طاس معاہدے پر کسی فریق کو یکطرفہ فیصلے کا حق نہیں بلاول بھٹو وجود - اتوار 29 جون 2025

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم بھارتی فیصلے کی بین الاقومی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے، سندھو پر حملہ نامنظور،ایکس پر بیان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصل...

سندھ طاس معاہدے پر کسی فریق کو یکطرفہ فیصلے کا حق نہیں بلاول بھٹو

کراچی میں بارش کے دوران7افراد زندگی کی بازی ہار گئے وجود - هفته 28 جون 2025

ہلاکتیں ٹریفک حادثات، کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی میں ڈوبنے کے باعث ہوئیں سپرہائی وے ،لانڈھی ،جناح کارڈیو ،سائٹ ایریا ،سرجانی، لیاری میں حادثات پیش آئے شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش جہاں موسم کی خوشگواری کا پیغام لائی، وہیں مختلف حادثات و واقعات میں 7 افراد زندگی کی با...

کراچی میں بارش کے دوران7افراد زندگی کی بازی ہار گئے

بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں(بلاول بھٹو) وجود - هفته 28 جون 2025

بھارت ہم سے7گنا بڑا ملک اوروسائل میں بھی زیادہ ہے، تاریخی شکست ہوئی اسلام آباد پریس کلب دعوت پرشکرگزارہوں، میٹ دی پریس میں میڈیا سے گفتگو چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں۔اسلام آباد پریس کلب میں ’میٹ دی پریس...

بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں(بلاول بھٹو)

خیبرپختونخواہ حکومت کا تاثر غلط جارہا ہے وضاحت دی جائے(عمران خان ) وجود - هفته 28 جون 2025

(کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل) اسیکنڈل کس وقت کا ہے،کرپشن کے اصل ذمے دار کون ہیں؟،عوام کے سامنے اصل حقائق لائے جائیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف کی ہونیوالی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی کوہستان میگاکرپشن سکینڈل میں ہماری حکومت کا تاثر غلط جا...

خیبرپختونخواہ حکومت کا تاثر غلط جارہا ہے وضاحت دی جائے(عمران خان )

مضامین
مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

پرویز رشید اور قادیانیت نوازی! وجود پیر 30 جون 2025
پرویز رشید اور قادیانیت نوازی!

غزہ کاالمیہ وجود اتوار 29 جون 2025
غزہ کاالمیہ

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت وجود اتوار 29 جون 2025
بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر