وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلوچستان کی ترقی کا حقیقی سفر مگر کیسے؟

بدھ 10 فروری 2016 بلوچستان کی ترقی کا حقیقی سفر مگر کیسے؟

COAS-PM-Gwadar-Hoshab-motorway

وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے درمیان مثالی ہم آہنگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بلوچستان کی حکومت اور فورسز کے درمیان محبت و الفت کی بات ہی کچھ اور ہے۔ گویا حکومت اور فوج کے درمیان شراکت اقتدار ہے۔ ایک دوسرے کے مفادات کا حتی الوسع خیال رکھنے کوشش کی جاتی ہے۔ بلوچستان کی حکومت تو ان کے بغیر خود کو نامکمل سمجھتی ہے۔ ایسے کئی اجتماعات کا انعقاد ہوچکا ہے جن میں سیاسی و عسکری قیادت ایک اسٹیج پر بیٹھے دکھائی دیئے۔ ملک کے بڑے صحافی اور لکھاری برابر ان کے درمیان موجود رہتے ہیں ۔ہر موقع پر باور کرایا جاتا ہے کہ فوج اور سیاسی قیادت ایک پیج پر آچکی ہے۔ بلوچستان کے حالات نے کئی نامور سیاستدانوں کو اپنے رویے اورخیالات سے رجوع پر مجبور کردیا۔ پہلے تو مذہبی جماعتوں کو فوج کی بی ٹیم کے مسلسل طعنے سننے پڑتے تھے۔ گردش ایام دیکھیے کہ اب یہ حضرات فوج اور اداروں کی محبت میں مرے جارہے ہیں۔ ان کی مشاورت سے معاملات طے کرتے ہیں اور ان ہی کی مشاورت و ہدایات کو خود کیلئے نہ صرف ضروری بلکہ اعزاز کا درجہ دیتے ہیں۔

حالات کی سنگینی دیکھئے کہ گوادر-تربت-ہوشاب کی 193کلو میٹر شاہراہ2004ء کے بعد اب جاکر مکمل ہوئی جب اس پر کام شروع ہوا تو2010ء میں دوبارہ روکنا پڑا۔2014ء میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے کام شروع کیا۔

بلوچستان میں حالات خراب ہیں اور فورسز کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں رہا۔ پاک چین اقتصادی راہداری، گوادر کی بندرگاہ اسی طرح تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں پر بغیر فورسز کے پیشرفت ناممکن ہے۔ لہٰذا ان منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ فوج کی ان منصوبوں کی تکمیل پر اتنی ہی نگاہ و توجہ ہے جتنی بے چینی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہے۔ یکم اور 2فروری2016ء کو کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں ’’جامعہ بلوچستان ‘‘اور ایک غیر سرکاری ادارہ ’’ڈیووٹ بلوچستان‘‘ کے اشتراک سے ایک سمینار بہ عنوان ’’خوشحال بلوچستان‘‘ کا بندوبست کیاگیا تھا۔ یہ دو روزہ اجتماع سیاستدانوں ، فوجیوں، صحافیوں اور کالم نویسوں کے اتحاد و اتفاق کا مظہر تھا۔ فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف اختتامی سیشن کے مہمان خاص تھے اور کلیدی خطاب بھی کیا ۔ اسی طرح کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض بھی مقررین میں شامل تھے۔ ان دو دنوں بلوچستان کی ترقی وچکاچوند پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مشاہد حسین سید جن کی قربت نواز شریف سے بڑھ گئی یا شاید نواز شریف انہیں اپنی قربت میں لینے پر مجبور کرلئے گئے ہیں جا بجا حکومت کی وکالت کرتے رہیں۔ اطمینان کاجتنا بھی اظہار ہو مگر سچی بات یہ ہے کہ بلوچستان کا امن خراب ہے۔ کسی بھی منصوبے کو سنگینوں کے تحفظ میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خود آرمی چیف فرماچکے ہیں کہ بلوچستان کئی قوتوں کی علاقائی و عالمی حکمت عملی کیلئے پراکسی لڑائیوں کا ’’ہاٹ بیڈ ‘‘بن چکا ہے ۔ دراصل بلوچستان پر مفادات کی نظریں دہائیوں سے مرکوز ہیں۔ خود بلوچ عوام بارہا ہتھیار اٹھاچکے ہیں۔ موجود ہ انسرجنسی شمار کے لحاظ سے پانچویں ہے۔ جس نے گزشتہ ایک دہائی سے حکومتوں کو پریشان کئے رکھا ہے۔ ہم قتل و غارت گری ، بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتارنے جیسے درندگی کے واقعات کی حمایت اگر چہ نہیں کرسکتے ، لیکن یہ حقیقت بیان کرنے پر بہر حال مجبور ہیں کہ مسئلہ خود مختاری کا ہے جو نہ تو ماضی میں دی گئی ہے اور فی الحقیقت صوبہ اب بھی اپنے اس حق سے محروم ہے ۔ اس بات میں صداقت ہے کہ چین کے تعاون سے ایک بڑا انقلاب آنے والا ہے۔ یقینا بلوچستان بھی ترقی کے بام عروج پر پہنچ جائے گا مگر یہ ترقی کم از کم بلوچ عوام کی نہیں ہوگی۔ ترقی کے اس دور میں شاید بلوچ کہیں دکھائی بھی نہ دیں۔ چنانچہ بلوچستان میں پراکسی جنگ محدود پیمانے پر لڑی جارہی ہے۔ اس تحریک مزاحمت کی پشت پر اگر پوری طرح سے ہاتھ رکھا گیا تو ملک اور حکومت کیلئے اسے سنبھالنا مشکل ہوگا ۔

پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے ، افواج جدید جنگی آلات سے لیس ہیں لیکن اس کے باوجود بلوچستان میں شورش دبائی نہیں جاسکی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف نیشنل ایکشن کے تحت مسلح گروہوں کے خلاف اب تک1935کارروائیاں کی جاچکی ہیں۔ بقول آرمی چیف کے اگست2014ء سے اب تک انٹیلی جنس بنیادوں پر2400آپریشن کئے جاچکے ہیں۔ اس دوران فورسز کے204جوان بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ حالات کی سنگینی دیکھئے کہ گوادر تربت ہوشاب کی 193کلو میٹر شاہراہ2004ء کے بعد اب جاکر مکمل ہوئی جب اس پر کام شروع ہوا تو2010ء میں دوبارہ روکنا پڑا۔2014ء میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے کام شروع کیا۔ اس پراجیکٹ کے دوران شدت پسندوں نے207حملے کئے جس کے نتیجے میں ایف ڈبلیو کے 26جوان بشمول سویلین ملازمین جبکہ18مزدور زندگیاں ہار چکے ہیں۔ غرض مسلح تنظیمیں موجود ہیں جن کے خلاف فورسز اور حکومت نبرد آزما ہیں۔ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ شدت پسندی کی سوچ پر مکمل قابو پانا مشکل ہے بلکہ ممکن ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہو۔ میاں نواز شریف نے تین فروری کو گوادر تربت ہوشاب شاہراہ کا افتتاح کیا ۔ جنرل راحیل شریف ہمراہ تھے۔ جنرل راحیل نے خود گاڑی چلاکر میاں نواز شریف کو شاہراہ کا معائنہ کرایا ۔یہ شاہراہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تینوں روٹس غربی، شرقی اور وسطی کا حصہ ہوگی ۔بلوچستان میں 2014ء سے اب تک632کلو میٹر طویل سڑکیں تعمیر ہوچکی ہیں اور رواں سال کے اختتام تک ایف ڈبلیو او مجموعی طور پر870کلو میٹر طویل سڑکیں پایہ تکمیل تک پہنچادے گی۔ حکومت اور فوج کی اقتدار میں شراکت تسلیم ،مگر بلوچستان کو حقیقی آئینی حقوق و اختیارات ملیں گے تو ترقی کا حقیقی سفر شروع ہوگا وگرنہ شراکت اقتدار اور ہم رکابی بھی کسی کام نہ آئے گی۔


متعلقہ خبریں


بلوچستان: ضلع شیرانی میں چیک پوسٹ پرحملہ، 4 اہلکار شہید وجود - اتوار 02 جولائی 2023

بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں ایف سی چیک پوسٹ پردہشت گرد حملے میں 4 اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ ترجمان کے مطابق دہشت گرد حملے میں حملے میں ایک ایف سی اور3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے، تفصیلات  کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ فورسز اور دہشت گ...

بلوچستان: ضلع شیرانی میں چیک پوسٹ پرحملہ، 4 اہلکار شہید

بلوچستان میں پاک فوج کا ایک اورہیلی کاپٹر گرکرتباہ ، 2 میجرسمیت 6 اہلکار شہید وجود - پیر 26 ستمبر 2022

بلوچستان میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 2 میجر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹربلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب گر کرتباہ ہوگیا۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 پائلٹ سم...

بلوچستان میں پاک فوج کا ایک اورہیلی کاپٹر گرکرتباہ ، 2 میجرسمیت 6 اہلکار شہید

طوفانی بارش کے باعث کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ، عوام کو بائی پاس پر جمع ہونے کی ہدایت وجود - جمعه 26 اگست 2022

مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا ء لانگو نے خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کے سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسنے کی تصدیق کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ہر ممکن تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو اور ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تصدیق کی ک...

طوفانی بارش کے باعث کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ، عوام کو بائی پاس پر جمع ہونے کی ہدایت

بلوچستان: بجلی، گیس اور مواصلاتی نظام تباہ، زمینی و فضائی راستے بند وجود - جمعه 26 اگست 2022

بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے جس سے صوبے کے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے، تمام مواصلاتی نظام سمیت فضائی راستے بھی منقطع ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل 30 گھنٹے سے زائد دیر تک کبھی تیز کبھی ہلکی بارش کا...

بلوچستان: بجلی، گیس اور مواصلاتی نظام تباہ، زمینی و فضائی راستے  بند

بلوچستان میں سیاسی پارہ تیز، وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع وجود - بدھ 18 مئی 2022

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی، تحریک عدم اعتماد بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی، عوامی نیشنل پارٹی کے 14 ارکان کے دستخطوں سے جمع کروائی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق بدھ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خا...

بلوچستان میں سیاسی پارہ تیز، وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

کراچی سے چھینی گئی گاڑیاں بلوچستان میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل میں استعمال کا انکشاف وجود - جمعرات 10 فروری 2022

کراچی سے چھینی اورچوری کی گئی فور وہیل گاڑیوں کے بلوچستان کی آئل فیلڈز میں استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شارع نور جہاں سے ایک کار لفٹر منظور عرف بافا کو گرفتارکیا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس نے 5 سالوں (جنوری 2017 سیاکتوبر 2021 تک) میں کم از کم 35نئی فو...

کراچی سے چھینی گئی گاڑیاں بلوچستان میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل میں استعمال کا انکشاف

پاکستان کے چینی کمپنیوں کے ساتھ اربوں ڈالرزکے معاہدے وجود - هفته 05 فروری 2022

پاکستان کے چینی کمپنیوں کے ساتھ اربوں ڈالرزکے معاہدے طے پاگئے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گوادر میں اسٹیل ری سائیکلنگ کیلئے ساڑھے 4 ارب ڈالرکامعاہدہ طے پایا، زرعی ٹیکنالوجی ٹرانسفرکرنے کیلئے ایک سینٹرقائم کیاجائیگا۔ رپورٹ کے مطابق چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ طے پاگ...

پاکستان کے چینی کمپنیوں کے ساتھ اربوں ڈالرزکے معاہدے

جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ وجود - جمعرات 03 فروری 2022

2022 کے پہلے مہینے میں ملک کی امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور ملک میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں معمولی کمی آنے کے باجود ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ س...

جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ

مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک وجود - جمعه 21 جنوری 2022

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک ہوگئے، مولانا فضل الرحمان سے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے ملاقات کی جس میں مولانا عبدالغفورحیدری، مولانا عبدالواسع، آغا محمود شاہ، کامران مرتضیٰ ، اپوزیشن لیڈر کے پی کے اسمبلی اکرم خان درانی ا...

مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک

بارشوں سے تباہی، گوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

حکومت بلوچستان نے بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظرگوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جلد نوٹیفکیشن جاری کیا جائیگا۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ...

بارشوں سے تباہی، گوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا

پاکستان میں2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ وجود - جمعه 31 دسمبر 2021

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔ پکس کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے 294 واقعات میں 376 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 606 ...

پاکستان میں2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ

مولانا ہدایت الرحمان تین سال کیلئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر وجود - اتوار 26 دسمبر 2021

حق دوتحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو تین سال کیلئے جماعت اسلامی کا صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر کردیا گیا۔ امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے ذمہ داران وشوریٰ اراکین کی مشاورت سے حق دو تحریک کے قائد عالم دین حضرت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو2021تا2024تین سال...

مولانا ہدایت الرحمان تین سال کیلئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر