وجود

... loading ...

وجود
وجود

سپر لیگ: قطر سے شارجہ کیوں منتقل ہوئی؟گندا ہے پر دھندا ہے!!!

بدھ 27 جنوری 2016 سپر لیگ: قطر سے شارجہ کیوں منتقل ہوئی؟گندا ہے پر دھندا ہے!!!

قطر اولمپک کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر لی گئی تصویر جس میں نجم سیٹھی کے ساتھ  سابق سینیٹر کے بھائی مجیب الرحمان، عثمان واہلہ اور سپر لیگ کے سی ای او سلمان سرور بٹ بھی نمایاں ہیں۔

قطر اولمپک کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر لی گئی تصویر جس میں نجم سیٹھی کے ساتھ سابق سینیٹر کے بھائی مجیب الرحمان، عثمان واہلہ اور سپر لیگ کے سی ای او سلمان سرور بٹ بھی نمایاں ہیں۔

اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ پاکستان سپر لیگ ، پاکستان پر ایک بہت بڑا بوجھ بنتی جارہی ہے اور یہ اس کے لئے ہزیمت کا سامان کر رہی ہے۔ اس کا انداز ا پاکستان سپر لیگ کے شارجہ میں انعقاد کے پسِ پردہ حالات سے بھی ہوتا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق جب پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی ٹیموں کے انتخاب اور مختلف سرمایہ داروں سے رابطے کرکے اُن پر ٹیموں کو خریدنے کے لئے دباؤ ڈال رہے تھے، تب تک اُنہوں نے یہ طے ہی نہیں کیا تھا کہ سپر لیگ کا انعقاد دراصل کہاں ہوگا؟نجم سیٹھی نے میدان، جگہ اور ملک کے تعین کے بغیر ہی ٹیموں کی خرید وفروخت بھی مکمل کر لی۔ جب پی سی بی حکام غفلت کی طویل نیند کے بعد تساہل کی انگڑائیاں لے رہے تھے تو اُنہیں معلوم ہوا کہ یواے ای کے میدان تو پہلے سے ہی ماسٹر چیمپئن لیگ کے لئے بُک ہو چکے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پی سی بی اور نجم سیٹھی کی بدانتظامیاں بھی اب زباں زدِ عام وخاص ہورہی ہیں۔ اور سپر لیگ کے ماسٹر چیمپیئن لیگ کے ساتھ ساتھ انعقاد نے بھی بہت سے مسائل پید اکردیئے ہیں۔

جو صرف ایک روز بعد 28 جنوری سے دبئی میں شروع ہو رہی ہے۔ پی سی بی حکام نے تب امارت کرکٹ بورڈ کو بھاگم بھاگ ایک خط لکھا مگر اُنہیں کوئی مثبت جواب نہ ملا۔ جس پر نجم سیٹھی نے متبادل جگہ کی تلاش شروع کی۔ اس دوران میں اُن کی مدد کو سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ مجیب الرحمان آئے۔ جو نوازشریف کی سابق حکومت میں احتساب بیورو کے سربراہ سیف الرحمان کے بھائی ہیں۔ سابق سینیٹر سیف الرحمان چونکہ قطر میں رہتے ہیں جس کے باعث قطر حکومت میں اُن کے اثرورسوخ کو استعمال کرنے کا فیصلہ ہوا ۔ اور مجیب الرحمان نے نجم سیٹھی کی قطر اولمپک کمیٹی سے ملاقات کا انتظام کیا۔

۔قطر گراونڈ کا معائنہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی کے ہمراہ سلما ن سرور بٹ اور عثمان واہلہ

۔قطر گراونڈ کا معائنہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی کے ہمراہ سلما ن سرور بٹ اور عثمان واہلہ

چونکہ قطر 2020ء میں عالمی فٹبال کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ اس لئے قطر کی یہ خواہش تھی کہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد بھی قطر میں ممکن بنایا جائے تاکہ اُن کا ملک کھیل کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک مثبت تاثر کا نقش گہرا کر سکے۔ صرف اس مقصد کے لئے قطر حکومت نے خود پاکستان سپر لیگ کے انعقاد میں دلچسپی لینا شروع کی۔ اور پاکستان سپر لیگ کے لئے قطر ائیرویز کو سرکاری اسپانسر(کفیل) بنانے کی پیشکش کی ۔ تمام کھلاڑیوں اور کھیل کے ذمہ داروں کے ٹکٹ مفت کردیئے گیے۔قطر میں موجود وجود ڈاٹ کام کے انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق قطر حکومت نے نجم سیٹھی کو اس کے علاوہ بھی ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ اور قطر اولمپک کی ہدایت پر اُنہیں فوری گراؤنڈ بھی مہیا کردیا گیا۔ جس کے بعد پی سی بی کے کیوریٹر صوفی بشیر نے جا کر میدان کا معائنہ بھی مکمل کر لیا۔

پی سی بی نے ایکسپو سینٹر لاہورمیں سپر لیگ کی لانچنگ تقریب پر ہی ڈھائی کروڑ کی خطیر رقم پھونک دی تھی۔ جس میں صرف علی ظفر کو ایک گانے کے نام پر ایک کروڑ کی رقم تھما دی گئی۔

بعد ازاں ایک بارپھر نجم سیٹھی حرکت میں آئے اور قطر تشریف لے گیے۔ اس دفعہ وہ اپنے ساتھ عثمان واہلہ کوبھی لے گیے۔ جنہیں نجم سیٹھی نے جنرل منیجر انٹر نیشنل کرکٹ بنادیا ہے۔ کیونکہ وہ تہمینہ دولتانہ کے قریبی رشتے دار بتائے جاتے ہیں۔ اُن کا کرکٹ کے بارے میں فقط تجربہ یہ ہے کہ وہ لاہور پولو کلب میں گھوڑوں پر بیٹھ کر کھیلے جانے والے پولو میچز کی کمنٹری کرتے تھے۔ نجم سیٹھی اور قطر حکام کے درمیان اس طرح یہ تقریباً طے ہو گیا کہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد قطر میں ہو گا۔ یہاں تک کہ 20ستمبر 2015ء میں لاہور کے ایکسپو سینٹر میں پاکستان سپر لیگ کی لانچنگ میں بھی اس کا اعلان کر دیا گیا۔ یہ تقریب بجائے خود پی سی بی کے لئے ایک بہت بڑی شرمندگی کا باعث بن گئی۔ کیونکہ اس میں اداکاراؤں اور فنکاروں کو بُلا کر اول صف میں بٹھا یا گیا اور یہ تقریب جس کھیل کے کھلاڑیوں کے لئے منفقد کی گئی تھی، اُنہیں دوسری صف میں دھکیل دیا گیا۔ اس بے توقیری پر شاہد آفریدی تقریب سے قبل ازوقت اُٹھ کر چلے گیے۔ یہ تقریب پی سی بی حکام کے لئے اپنے خلاف ایک نیا سوال پیدا کرنے کا باعث بھی بنی۔کیونکہ پی سی بی نے سپر لیگ کی اس لانچنگ تقریب پر ہی ڈھائی کروڑ کی خطیر رقم پھونک دی تھی۔ جس میں صرف علی ظفر کو ایک گانے کے نام پر ایک کروڑ کی رقم تھما دی گئی ۔ پی سی بی کی طرف سے ان شاہانہ اخراجات پر سوال اُٹھا کہ جب مارچ 2009ء سے پاکستان میں کرکٹ نہیں ہو رہی، پی سی بی آئے روز رقم نہ ہونے کا دکھڑا سناتی رہتی ہے تو پھر وہ ان اللوں تللوں پر اتنی رقم کہاں سے خرچ کرلیتی ہے؟ان ہی مسائل کے باعث پی سی بی حکام اور نجم سیٹھی کے فیصلوں کا درست اندازا کسی کو ہو نہیں پاتا۔ چنانچہ سپر لیگ کے انعقاد کا معاملہ بھی ایسا ہی ثابت ہوا۔ لاہور ایکسپو کی تقریب میں قطر میں سپر لیگ کے انعقاد کا اعلان صرف ایک ہفتے کے بعد واپس لے لیا گیا اور پھر کہا گیا کہ سپر لیگ قطر سے شارجہ اور دبئی منتقل کر دی گئی ہے۔جس پر قطرحکومت نے شدید ناراضی کا بھی اظہار کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قطر حکومت کے پورے تعاون ، بہترین اسپانسر شپ، بروقت پیسوں کی فراہمی اور دیگر سہولتوں کے باوجود قطرکے بجائے عرب امارات میں سپر لیگ کو منتقل کرنے کے پیچھے آخر کیا مقاصد تھے؟

کیا نجم سیٹھی کا قطر کا دورہ، قطر حکام سے گفتگو، شرائط پر مکمل بات چیت ، کھیل کے میدان کے معائنے اور لانچنگ تقریب میں اعلان کا مقصد صرف یہ تھا کہ امارات کرکٹ بورڈ کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے گراونڈ پی سی بی کو سپر لیگ کے لئے مہیا کرے ورنہ وہ یہ کھیل قطر منتقل کردے گا؟ یا اس کے پیچھے کچھ اور مقاصد بھی تھے؟پاکستان کر کٹ اور کرکٹ کی اس نئی نوع پر نگاہ رکھنے والے بہت اندرونی ذرائع نے وجود ڈاٹ کام کو اس فیصلے کے پس پردہ مقاصد کے بارے میں یہ بتا یا ہے کہ دراصل شارجہ سٹے کے لئے ایک آسان اور آزمودہ جگہ ہے۔ یہ وہی کھیل کے میدان ہیں جس پر انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے سٹے کے باعث پابندی بھی لگائی تھی۔جس کے باعث اب تک دنیا کے سب سے زیادہ 224 ایک روزہ میچ کی میزبانی کرنے والا یہ میدان اپریل 2003 ء سے فروری 2010ء تک سونا پڑا رہا۔تب امارات کرکٹ بورڈ نے شارجہ پر پابندی کے باعث کرکٹ میچز دبئی اور ابوظہبی میں کرائے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق قطر میں بُکیز کے لئے وہ آسانیاں نہیں تھیں جو شارجہ ، دبئی اور ابوظہبی کے کھیل کے میدانوں کے لئے وہاں میسر ہیں۔ کرکٹ کے انتظامی اور مالیاتی امور سے آگاہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک سابق سربراہ نے پوری ذمہ داری کے ساتھ وجود ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس طرح کی لیگ اور کرکٹ کے عالمی میلے بغیر سٹے کے منافع بخش کاروبار ہو ہی نہیں سکتے۔ چنانچہ نجم سیٹھی خود بھی تاحال اس کا جواب نہیں دے سکے کہ جن کاروباری گروپوں نے کراچی، لاہور، پشاور، اسلام آباداور کوئٹہ کی ٹیمیں خریدی ہیں، وہ آخر اس میں اپنے پیسے واپس کس کاروباری ماڈل سے نکالیں گے؟ واضح رہے کہ ان ٹیموں میں سب سے مہنگی ٹیم کراچی کی فروخت ہوئی ہے جسے اے آر وائی نے 26کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ اسی طرح لاہور قلندر کو قطر آئل نے 25 کروڑ ، پشاور کی ٹیم کو ہیئر گروپ نے 16کروڑ ، اسلام آباد کی ٹیم کو لیونائن گلوبل اسپورٹس نے15 کروڑ جبکہ کوئٹہ کی ٹیم کو عمر ایسوسی ایٹس نے 11کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر 93کروڑ روپے میں خریدی گئی یہ ٹیمیں کس کاروباری ماڈل سے رقم کی واپسی کو یقینی بناسکیں گی؟ ظاہر ہے کہ سٹے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اس رقم کی واپسی کے لئے ممکن نہیں۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے اس حوالے سے سٹے کا ایک فارمولہ بھی بتایا ہے جو کھیل میں ایک پیٹرن کے طور پر کام کرے گا۔ مگر یہ سنسنی خیز معلومات ابھی پردۂ اخفا میں رکھنا مناسب ہوگا تاکہ اس فارمولے کے مطابق میچوں کی شناخت کو ممکن بنایا جا سکے۔ تاہم یہ پہلو کسی بھی شک وشبہے سے بالا ہے کہ پاکستان سپر لیگ سٹے بازی کے ایک بہت بڑے بکھیڑے کے طور پر ابھی سے ایک بڑے اسکینڈل کی طرف بڑھ رہی ہے۔

دوسری طرف پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پی سی بی اور نجم سیٹھی کی بدانتظامیاں بھی اب زباں زدِ عام وخاص ہورہی ہیں۔ اور سپر لیگ کے ماسٹر چیمپیئن لیگ کے ساتھ ساتھ انعقاد نے بھی بہت سے مسائل پید اکردیئے ہیں۔ اوپر واضح کیا جا چکا ہے کہ شارجہ، دبئی اور ابوظہبی کے یہی میدان پہلے سے ہی ماسٹر چیمیئن لیگ کے لئے بُک ہو چکے ہیں۔ جو دبئی میں ایک شاندار ہوٹلز کے معروف سلسلے کے مالک پاکستانی نژاد ظفر علی شاہ کی بدولت ہو رہی ہے۔ یہ ماسٹر چیمیئن لیگ ایک روز بعد 28جنوری سے شروع ہو کر 14 فروری تک جاری رہے گی۔ اسی دوران پاکستان سپر لیگ 4فروری سے ان ہی میدانوں میں شروع ہوگی۔ اور یہ 23فروری تک جاری رہے گی۔ گویا 4فروری سے 14فروری کے درمیان دس روز تک پاکستان سپر لیگ ماسٹر چیمیئن لیگ کے ساتھ سینڈوچ بنی رہے گی۔ پھر اس دوران میں ماسٹر چیمیئن لیگ کو یہ سبقت بھی حاصل ہے کہ وہ بہت پہلے سے اپنی پبلسٹی کا آغاز کرنے کے باعث زیادہ بڑی سطح پر اسپانسرز کو اپنی جانب متوجہ کرچکے ہیں۔ اس طرح سپر لیگ کو اس بیچ میں اپنا کہیں لچ تلنا اور کامیابی کا ڈھندوڑا بھی پیٹنا ہے۔ مگر اس میں کامیابی کے امکانات کتنے ہیں، اس کا اندازا اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے ایمبسیڈر وسیم اکرم مقرر کئے گیے ہیں۔ مگر جب ماسٹر چیمپیئن لیگ کے انعقاد کے حوالے سے پریس کانفرنس ہو رہی تھی تو اس میں یہ ایمبسیڈر صاحب بھی تشریف فرما تھے۔ پاکستان سپر لیگ کی اندرونی بد انتظامیوں سے آگاہ اور اسکینڈلز پر اسکینڈلز بننے کے اس عمل کا براہِ راست مشاہدہ کرنے والے ایک انتہائی ذمہ دار ذریعے نے وجود ڈاٹ کام کو بتایا ہے کہ پاکستان سپر لیگ ایک سفید ہاتھی بن کر بدنامی کا ایک طوق بننے والی ہے اسی لئے پی سی بی کے سیانے چیئرمین شہریار خان نے اس معاملے میں خود کو حتی المقدور دوررکھا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ نجم سیٹھی کی وہ چڑیا جو دوسروں کی خبر لاکر دیتی ہے ، خود نجم سیٹھی کی اپنی خبروں کو اُنہیں کب لا کر دیتی ہے۔ اور یہ چڑیا کی خبر نجم سیٹھی کی ’’آپس کی بات‘‘ میں سامنے بھی آتی ہیں یا خود اُن کے اپنے اندر ہی آپس آپس میں رہ جاتی ہے!!!


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر