وجود

... loading ...

وجود
وجود

اشتیاق احمد :اسلام کا قلمی سپاہی

هفته 21 نومبر 2015 اشتیاق احمد :اسلام کا قلمی سپاہی

Istiaq ahmed

عمر کے جس حصے میں مرحوم اشتیاق احمد کو پڑھا اس عمر میں تو اسکول کی کتابیں ایک ڈراتا جن معلوم ہوتی تھیں ، آپ کو اسکول کا کوئی کام تو نہیں کرنا ، یہ وقت عبادت کا تو نہیں ، گھر والوں نے کوئی کام تو آپ کے ذمہ نہیں لگایا اس طرح کے نظم و ضبط سے آراستہ جملے ہمیں اشتیاق احمد صاحب نے ہی سکھائے کہ مشاغل کے وقت اس طرح کے تردّد بھی ہوسکتے ہیں ۔

میرا سب سے پہلا ناول “چوٹ پر چوٹ ” مرحوم اشتیاق احمد کا تحریر کردہ تھا وہاں سے ہی انسپکٹر جمشید ، محمود ، فاروق ، فرزانہ سے ملاقات ہوئی ۔محمود کا “دھت تیری ” ، “منہ کھلا کا کھلا رہ جانا ” ، ” پائیں باغ ” یہ الفاظ ہماری زندگی میں بہرحال نئے تھے ۔ انسپکٹر کامران مرزا سیریز آصف ، آفتاب ، فرحت پھر شوکی سیریز جس میں تھوڑا طنز و مزاح بھی تھا جو کہ پرائیویٹ جاسوس تھے شوکی سیریز میں کرداروں کے نام ان کے اپنے گھر کے تھے شوکی یہ خود تھے اور اخلاق، آفتاب ان کے بھائیوں کے نام تھے اور کسی نہ کسی موڑ پر ان کی بہن بھی آجاتی تھیں جن کا نام ابھی ذہن میں نہیں رہا ۔

محمود کا “دھت تیری”، “منہ کھلا کا کھلا رہ جانا”، “پائیں باغ” یہ الفاظ ہماری زندگی میں بہرحال نئے تھے

اشتیاق احمد پر کسی نے قادیانی ہونے کا الزام لگادیا جس کے نتیجے میں انہوں نے اپنی ہر کہانی کے آخر میں فتنہ قادیانیت کے لیے ایک دو صفحے مختص کردئے ۔ ان کی کہانیوں میں حب الوطنی اور اسلام پسندی ویسے ہی نمایاں تھی۔ اس الزام کے بعد تو کہانیوں سے ہٹ کر مشن بھی شامل ہوگیا اور ناول کے آخر میں کلین شیو تصویر کی جگہ ایک باریش اشتیاق احمد نے لے لی ۔ مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا جو اب ہو گیا ہے کہ اگر بچوں کے ذہن میں کسی نظریے کو راسخ کرنا ہو تو پہلے ان کے لیے کردار تشکیل دو اور پھر ان کرداروں کو نظریات کے مطابق ڈھال لو ، مجھے ایسا لگتا ہے کہ قومی ترانے اور ملّی نغمے پر جو میرا جذبہ آج بھی زندہ ہے اذان کے وقت میری آواز کا ہلکا ہوجانا اشتیاق احمد کی تحریر ہی کی بدولت ہیں ۔ اشتیاق احمد کے خاص نمبر ہم نے اس وقت پڑھے جب وہ خاص نمبر ہماری کلائیوں سے بھی موٹے ہوتے تھے ۔

نوّے کے بعد ان کو پڑھنا کم ہوگیا تھا ۔اس کی وجہ سیاسی مصروفیات ، دوستوں کی محافل ، کرکٹ کا جنون ، اور پڑھائی بھی رہیں مگر ان کی تحریروں کے نقوش آج بھی میری تحاریر اور زندگی میں واضح ہیں ۔ مجھے اشتیاق احمد سے دلی لگاؤ رہا۔ خوش قسمتی سے جب میں ساتھی کا ایڈیٹر بنا تو ان سے خط و کتابت رہی جو میرے لیے ایک فخر تھا پھر ان سے ایک ملاقات دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی سالانہ تقریب میں ہوئی ۔غالباً یہ 94 ء کی بات ہے یہ ملاقات بہت مختصر تھی ،بہت ہی سادہ طبیعت بہت ہی سیدھے سادے مجھے کراچی کے اس کتاب میلے میں ان کی موجودگی کی خبر ان کے انتقال پر ہوئی ورنہ میں ضرور ملتا ۔

جو بھی اس کتاب میلے میں شریک ہوا اور اس کو پتہ چلا کہ اشتیاق احمد بھی یہاں موجود ہیں تو وہ ان سے ضرور ملا ۔
ہمارے معاشرے کو آج بھی محبِ وطن اور اسلام کے قلمی سپاہی کی ضرورت ہے مگر ان کی کمی پھر بھی رہے گی۔ اللّہ ان کی کوششوں کو قبول فرمائے اور جنت میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے ۔آمین!


متعلقہ خبریں


مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر