وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایک اور کھیل

پیر 26 اکتوبر 2015 ایک اور کھیل

nawaz-obama

وزیراعظم نواز شریف کے دورۂ امریکا کا سرسری سا جائزہ بھی لیا جائے تو یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ ان کی اکثر ملاقاتوں اور بالخصوص امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ ملاقات میں سلامتی کے موضوعات چھائے رہے۔معاشی تعاون ہو یا سائنس اور ٹیکنالوجی میں پاکستان کے لیے راہیں کشادہ کرنے جیسی تجاویز کم ہی زیر بحث آسکی ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کی کوشش رہی کہ امریکی انتظامیہ اور رائے عامہ کو قائل کیا جائے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل محرک بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسیوں کا گٹھ جوڑ ہے جو خطے کی سلامتی ہی کے لیے خطرناک نہیں بلکہ یہ پاکستان مخالف محاذ اسے طالبان کے ساتھ مفاہمت کی راہ پرآمادہ کرنے سے روکتاہے اور جوابی خفیہ جنگ کی طرف مائل کرتاہے۔

صدر بارک اوباما کی دقت یہ ہے کہ انہوں نے افغانستان سے افواج کے مکمل انخلاء کا اعلان کیا لیکن قندوز پر حملے اور قبضے کے بعد یہ انخلاء روک دیا گیا۔افغانستان کے دیگر شہروں میں طالبان کی اس کامیابی سے سراسیمگی پھیلی۔امریکاسے مطالبہ کیاجانے لگا کہ و ہ خطے میں غیر معین مدت کے لیے قیام کرے۔

نائن الیون کے مابعدپاکستان کے تزویراتی امور کے ماہرین کا یہ نقطہ نظر رہاہے کہ امریکیوں کو افغانستان سے مکمل انخلاء نہیں کرنے دیاجانا چاہیے۔اسلام آباد کی ہیئت مقتدرہ کو نوے کی دہائی کی یاد یں ابھی تک ہیبت زدہ کیے دیتی ہیں جب امریکا نے افغانستان سے نکلتے ہی نہ صرف آنکھیں پھیر لی تھیں بلکہ جوہری پروگرام کے خلاف عالمی سطح پر یکطرفہ مہم شروع کرکے پاکستان کے ناک میں دم کردیا تھا۔ مالی امداد ہی معطل نہیں کی بلکہ تعلیمی اورتربیتی پروگرام بھی بند کردیئے تھے۔اس زمانے کی تلخ یادوں کے اثرات ا بھی تک اسلام آباد اور واشنگٹن میں محسوس کیے جاسکتے ہیں۔قندوز پر قبضہ ہوا تو بھارتی و افغان میڈیا اور دشنام طرازیوں کے ماہرین نے پروپیگنڈاکیا کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ کارفرماہے۔قندوز پر طالبان نے پندرہ دن تک قبضہ کیے رکھا۔سات ہزار افغان فوجیوں کو محض سات سو کے لگ بھگ طالبان نے نہ صرف محاصرے میں لے لیا بلکہ ان سے شہر ہی چھن لیا۔اگرچہ طالبان دوہفتوں میں ہی پسپا ہوگئے لیکن انہوں نے یہ تلخ حقیقت آشکار کردی کہ وہ اب شہری علاقوں میں جنگ لڑنے اور شہروں پر قبضہ کرنے کے بھی قابل ہوچکے ہیں۔علاوہ ازیں ان کی حربی استعداد میں ا س قدر اضافہ ہوچکا ہے کہ وہ تربیت یافتہ فوج کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔

حالیہ سفارت کاری کا مقصد یہ ہے کہ امریکیوں کو پاکستان کے خلاف بھارتیوں اور افغانیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے سے روکا جائے

دو برس قبل اس طالب علم کو کابل میں صحافیوں کے ایک اجلاس میں نیٹو کے ترجمان کی گفتگو سننے کا موقع ملا۔ترجمان نے بڑے فخر سے بتایا کہ افغان فورسز کسی بھی ناگہانی کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔انہیں ایسی تربیت دی گئی کہ وہ خطے کی دوسری افواج کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہیں۔افسوس!امتحان اور آزمائش کی گھڑی میں وہ دُم دبا کر بھاگ گئی اور امریکیوں کو مدد کے لیے پکارنے لگیں جووہاں جنگ لڑنے نہیں افغان فوج کو تربیت دینے کی خاطر مقیم ہیں۔

قدیم محاورہ ہے کہ کامیابی کے ہزار باپ اور ناکامی یتیم ہوتی ہے۔کچھ ایسا ہی حال صدر اشرف غنی کی حکومت کا ہے۔وہ اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر بڑی آسانی سے اپنادامن چھڑا لیتے ہیں۔قندوز میں بھی یہی ہوا۔افغان حکام نے پاکستانی فورسز پرا لزام لگادیا کہ انہوں نے قندوز پر قبضہ کرایا،ورنہ طالبان میں اتنا دم خم کہاں؟دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا نے کہا کہ ایران حملہ آوروں کی مالی مدد کررہاتھا۔حالانکہ دنیاجانتی ہے کہ افغانستان کے معاملات میں پاکستان اور ایران کبھی بھی ایک صفحے پر نہیں رہے بلکہ اکثر دونوں مخالف سمتوں کے مسافر رہے۔اس کشمکش میں جہاں دونوں نے نقصان اٹھایا وہاں افغان عوام کے دکھوں اور مصائب میں بہت اضافہ ہوا۔

اب ایک نیا منصوبہ پک کر تیار ہوچکا ہے جس کے خدوخال یہ ہیں کہ پاکستان کو ایک بار پھر امریکا کے سامنے کٹہرے میں کھڑا کردیا جائے۔ طالبان کے ساتھ مذکرات کا جو سلسلہ شروع کرا یاگیا تھا اسے بڑی خوبصورتی سے سبوتاژ کرادیاگیا۔امریکا کے تعلقات میں جو اعتماد پیداہواتھا وہ بھی ڈانواں ڈول ہے۔صدر اوباما کی مدتِ صدارت اختتام کے قریب ہے لہٰذا وہ ناکامی کا منہ دیکھنے کے روادار نہیں۔ نون لیگ کی حکومت کی زنبیل میں ترپ کا کوئی ایسا پتہ نہیں جو مخالفین کی چالیں الٹ دے اور انہیں خاک چاٹنے پر مجبورکردے۔

اس پس منظر میں پاکستانیوں نے پہل قدمی کی اور اپنا مقدمہ اس طرح مرتب کیا کہ وہ وہ ملزم بن کر امریکی صدر کی عدالت میں پیش ہونے کے بجائے خود مدعی بن گئے۔ٹھوس خفیہ اطلاعات، ٹیلی فون ریکارڈنگ، سیٹلائٹ تصویروں اور خفیہ بینک کھاتوں پر مشتمل سینکڑوں صفحات پر مشتمل ایک جامع دستاویز امریکیوں کو پیش کی گئی جو یہ باورکرانے کے لیے کافی ہے کہ کراچی، بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں ہمسایہ ممالک کی خفیہ ایجنسیاں متحرک ہی نہیں بلکہ امن کے قیام کی ہر کوشش کو سبوتاژ کردیتی ہیں۔مطالبہ یہ ہے کہ دباؤ پاکستان پر نہیں بلکہ مودی اور اشرف غنی پر ڈالا جائے تاکہ وہ پاکستان غیر مستحکم نہ کریں۔

امریکیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ طویل المعیاد تعلقات کی باتیں تو بہت شوق سے کرتے ہیں لیکن ان کی فوج اور سفارت کارقلیل المدت اہداف کے حصول میں ہی سرگرم رہتے ہیں۔اس وقت وہ افغانستان کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں۔انخلاء کے راستے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرنا چاہتے۔ خواہ اس کے لیے انہیں کوئی بھی قیمت اداکرنا پڑے۔لہٰذا پاکستان کی مشکلات میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ افغانستان کے ساتھ باہمی اعتماد کا بحران کم نہیں ہورہا۔بھارت بھی مسلسل جلتی پر تیل چھڑکتاہے۔

گزشتہ ہفتے آئی ایس آئی کے سربراہ رضوان اختر نے واشنگٹن کا دورہ کیا۔اب وزیراعظم کے بعد جنرل راحیل شریف بھی روانہ ہونے والے ہیں۔اس سفارت کاری کا مقصد یہ ہے کہ امریکیوں کو پاکستان کے خلاف بھارتیوں اور افغانیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے سے روکا جائے۔پاکستان کا مفاد اسی میں ہے کہ امریکاکو بھارت اور افغانستان کے ساتھ ایک صفحے پر نہ ہونے دے۔اس نکتے کو اجاگر کیا جانا چاہیے کہ طالبان کو کنٹرول کرنا محض پاکستان کی ہی ذمہ داری نہیں‘افغانستان کی حکومت کو بھی اپنی استعداد بڑھانے کی فکر کرنا ہوگی تاکہ وہ بڑے بڑے چیلنجوں کا خود مقابلہ کرسکے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی وجود - هفته 29 جولائی 2017

سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلیت کے بعد اب اُن کا نام تمام قومی اور سرکاری جگہوں سے بتدریج ہٹایا جانے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے رکن اسمبلی کے طور پر اُن کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی ائیرپورٹ پر قائداعظم اور صدرِ مملکت ممنون حسین کے ساتھ اُن کی ...

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں وجود - هفته 29 جولائی 2017

٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔ ٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ...

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ انوار حسین حقی - هفته 29 جولائی 2017

عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں د...

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے  مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

نوازشریف کی نااہلی عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ رانا خالد محمود - هفته 29 جولائی 2017

پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعدعمومی طور پر پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے جیسے ہی سپریم کورٹ آف پاکستان میں5رکنی بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا اور میڈیا کے ذریعے اس فیصلے کی خبر عوام تک پہنچی تو ان کا پہلا رد عمل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے سات...

نوازشریف کی نااہلی  عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ

بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں لڑائی کیلیے جنگجوبھرتی کررہی ہیں وجود - جمعه 28 اکتوبر 2016

افغان نیشنل آرمی کے کمانڈرز اور ارکان پارلیمنٹ طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کو پرتعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقام تک پہنچاتے ہیں موجودہ افغان حکومت کے ساتھ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاہدہ ہواتھا،جس سے پاکستان کو اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوسک...

بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں لڑائی کیلیے جنگجوبھرتی کررہی ہیں

سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

سیاسی قائدین کا اجلاس‘ عمران خان اور اسفند یار کی عدم شرکت سے کیا پیغام گیا؟ عارف عزیز پنہور - منگل 04 اکتوبر 2016

پارلیمان میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف کے اہم مشاورتی اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے...

سیاسی قائدین کا اجلاس‘ عمران خان اور اسفند یار کی عدم شرکت سے کیا پیغام گیا؟

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں الطاف ندوی کشمیری - بدھ 28 ستمبر 2016

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

چیلنج قبول کریں میاں صاحب! عبید شاہ - منگل 27 ستمبر 2016

اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...

چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر