وجود

... loading ...

وجود
وجود

آرمینیائی قتل عام کا انکار جرم نہیں: یورپی عدالت کا تاریخی فیصلہ

جمعه 16 اکتوبر 2015 آرمینیائی قتل عام کا انکار جرم نہیں: یورپی عدالت کا تاریخی فیصلہ

Dogu-Perincek

پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کی سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں آرمینیا کے باشندوں کا مبینہ قتل عام ہمیشہ ایک نازک موضوع رہا ہے۔ یہ اتنا اہم معاملہ ہے کہ یورپ کے چند ممالک میں تو آرمینیائی قتل عام کو تسلیم نہ کرنا جرم ہے، جن میں سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہے۔ لیکن یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے ایک تاریخی فیصلے میں ایک ترک سیاست دان کے حق میں فیصلہ دیا ہے جنہیں سوئٹزرلینڈ نے آرمینیائی قتل عام کو تسلیم نہ کرنے پر مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے اسے آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آرمینیائی برادری کے حقوق کی حفاظت کے لیے کسی بھی جمہوری معاشرے میں کسی پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ جناب دوغو پرینجک کو مجرم ٹھہرانا اور سزا دینا آزادی اظہار رائے میں مداخلت ہے۔

ترک سیاست دان دوغو پرینجک کے سینئر مشیر اور وطن پارٹی کے وائس چیئرمین یونس سونر نے کہا ہے کہ یورپی عدالت نے توثیق کی ہے کہ قتل عام کے کسی دعوے کو مسترد کرنا ایک درست موقف ہے اور اس پر پابندی لگانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ “یہ ترکی اور وسیع تر خطے کے لیے ایک تاریخی فیصلہ ہے اور آرمینیائی قتل عام کے جھوٹ کا بھی خاتمہ کررہا ہے۔ یہ جھوٹ ترکی کو تقسیم کرنے کے عمل کا حصہ تھا اور اسے مغرب نے اسی لیے پھیلایا تاکہ ترکی کے ٹکڑے ہوجائیں۔ یہ ترکی کے لیے ایک عظیم کامیابی ہے۔”

دوغو پرینجک نے 2005ء میں سوئٹزرلینڈ میں آرمینیائی قتل عام کو بین الاقوامی جھوٹ قرار دیا تھا جس پر انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا جو سوئٹزرلینڈ-آرمینیا ایسوسی ایشن نے دائر کیا تھا۔ بعد ازاں پرینجک اس معاملے کو یورپی کمیشن کی انسانی حقوق کی عدالت تک لے آئے جسے 47 ممالک تسلیم کرتے ہیں۔ 2013ء میں عدالت کا پہلا فیصلہ بھی پرینجک کے حق میں آیا تھا، جس پر سوئٹزرلینڈ کی اپیل اب مسترد ہوگئی ہے۔

ترکی تسلیم کرتا ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں 1915ء سے 1917ء کے دوران نسلی لڑائی اورملک بدری کے عمل میں کئی ارمنی باشندے مارے گئے۔ لیکن آرمینیا کہتا ہے کہ اس عمل کے دوران 15 لاکھ آرمینیائی قتل ہوئے، اور وہ اسے قتل عام کا درجہ دیتا ہے۔ ترکی اس الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آرمینیائی باشندوں کا کوئی منظم قتل عام نہیں ہوا تھا۔

سوئٹزرلینڈ کے علاوہ قبرص، سلوواکیا اور یونان میں آرمینیائی قتل عام کو تسلیم نہ کرنا جرم شمار ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں


پوپ کا بیان "صلیبی ذہنیت" کو ظاہر کرتا ہے: ترکی کا سخت ردعمل وجود - اتوار 26 جون 2016

ترکی نے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پوپ نے 1915ء میں سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کو "نسل کشی" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پاپائیت کی "صلیبی ذہنیت" کو ظاہر کرتا ہے۔ جمعے کو آرمینیا کے دارالحکومت یریوان روانگی سے قبل پوپ فرانسس نے اپنے بیان میں اس...

پوپ کا بیان

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر