وجود

... loading ...

وجود

سندھ حکومت اور بیوروکریسی میں خواتین کا کردار ختم

جمعرات 15 اکتوبر 2015 سندھ حکومت اور بیوروکریسی میں خواتین کا کردار ختم

Sindh-assembly-shows-concern

سندھ وہ منفرد صوبہ ہے جس کی بدولت پاکستان کو پہلی خاتون گورنر بیگم رعنا لیاقت علی خان، پہلی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹواور پہلی اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ملیں۔ یہ ایک اتفاق ہے کہ ان تینوں خواتین کو یہ اہم ترین عہدے پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں دیئے گیے۔ جس سے یہ تاثر ابھرا کہ پیپلز پارٹی خواتین کو نہ صرف تمام شعبوں میں آگے لاتی ہیں بلکہ اُنہیں ترقی کے مواقع بھی فراہم کرتی ہیں۔

اس عمومی تاثر کے بالکل برعکس پیپلزپارٹی کی موجودہ صوبائی حکومت نے پہلی مرتبہ خواتین کو صوبائی حکومت اور بیوروکریسی سے نکال باہر کیا ہے۔بیوروکریسی میں بھی خواتین کو اہم ذمہ داریاں تفویض کرنے سے اجتناب کا معاملہ یہاں تک آپہنچا ہے کہ اقرباپروری میں مشہور پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ خود اپنی ہی بیٹی اور گریڈ بیس کی افسر ناہید شاہ درانی کو بھی سیکریٹری کا عہدہ دینے سے کترا رہے ہیں۔

“وجود ڈاٹ کام ” کو دستیاب سرکاری دستاویزکے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی کابینہ کا حجم صرف بائیس افراد تک محدود ہیں۔ جس میں اٹھارہ وزراء اور چار مشیرشامل ہیں۔ صوبائی حکومت میں بائیس معاونینِ خصوصی اور بارہ کوآرڈی نیٹرز ہیں۔ جن میں دو، دو خواتین شامل کی گئی ہیں۔ روبینہ قائم خانی واحد خاتون وزیر تھیں جنہیں ایک سال قبل وزات سے ہٹا دیا گیاتھا۔

پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت میں شامل اٹھارہ وزراء میں نثار کھوڑو(تعلیم ، اطلاعات)، سیدمراد علی شاہ (خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات، آبپاشی)، ہزار خان بجارانی (لٹریسی)، شرجیل انعام میمن(ورکس اینڈ سروسز)، منظور حسین وسان ( مائینز اینڈ منرل ، خوراک)، مخدوم جمیل الزماں (ریونیو، ریلیف)، ڈاکٹر سکندر میندھرو(پارلیمانی امور، ماحولیات، کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹیز) ، علی نواز خان مہر (زراعت) ، جام مہتاب ڈاہر (صحت)، سید علی مردان شاہ (بہبود آبادی)، گیان چند اسیرانی (جنگلات، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، جنگلی حیات اور اقلیتی امور)، مکیش کمار چاؤلہ(انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پبلک ہیلتھ ، انجینئرنگ، دیہی ترقی)، جام خان شورو (لائیو اسٹاک، فشریز ) ممتاز حسین جکھرانی (ٹرانسپورٹ)، محمد علی ملکانی (انڈسٹریز)، سہیل انور سیال (محکمہ داخلہ، جیل خانہ جات) ، سید ناصر حسین شاہ (بلدیات) اور طارق مسعود آرائیں (کچی آبادی) شامل ہیں۔ چار مشیروں میں اصغر علی جونیجو(لیبر) ، حاجی محمد حیات ٹالپر (خصوصی تعلیم)، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی (قانون) اور دوست محمد راھموں (زکوۃ ، عشر) شامل ہیں۔

پہلی مرتبہ حکومت سندھ نے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے معاونِ خصوصی اور کوآرڈی نیٹرز کو بھی محکمے الاٹ کیے ہیں۔ جو قانون کے ساتھ سنگین مزاق ہے۔ بائیس معاون ِ خصوصی میں ضیاء الحسن لنجار (سوشل ویلفیئر)، شرمیلا فاروقی( ثقافت و سیاحت)، وقاص ملک (اینٹی انکروچمنٹ)، وقار مہدی ، راشد حسین ربانی، امتیاز حسین ملاح ، یوسف مستوئی(خوراک)، عمر رحمان ملک (محکمہ خزانہ کےساتھ منسلک) ، جاوید احمد شاہ ہاشمی، سہراب خان مری، سید ریاض شاہ ، محمد ارشد مغل، انجینئر محمد پرویز آرائیں، علی حسن ھنگورو(بحالیات) ، احسان الرحمان مزاری(یوتھ افیئرز)، ممتاز علی چانڈیو، سینیٹر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو(مذہبی امور، اوقاف)، فیاض علی بُٹ (اسپورٹس) ، عابدحسین بھیو(جنگلات) ، اختر حسین جدون(بلدیات) اور مس نورجہاں بلوچ شامل ہیں۔

بارہ کوآرڈی نیٹرز میں صدیق ابوبھائی ،سید احسن رضا جعفری ، نادیہ گبول (حقوق ِ انسانی)، نظیر احمد جاکرانی (تعلیمی بورڈ)، غلام عباس بلوچ (شہید بینظیر ہاؤسنگ سیل) ، غلام حیدر کھوکھر(سندھ ہاؤس اسلام آباد) ، مظفر علی شجرہ (وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم ) ، مس حنا دستگیر (شہید بینظیر بھٹو یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام) ، شاہ جہاں خان ، سید ابرار علی شاہ ، ساجد علی بانبھن (بیورو اینڈ سپلائی اینڈ پرائسز ) اور فرید انصار ی شامل ہیں۔

سندھ حکومت میں ہی نہیں دوسری طرف اعلیٰ بیوروکریسی میں بھی خواتین غائب ہیں۔ اکیاون صوبائی محکموں میں صرف دو خواتین سیکریٹری کام کر رہی ہیں ۔ ان میں محترمہ شازیہ رضوی انڈسٹریز میں اور محترمہ شیریں ناریجو منصوبہ بندی و ترقیات میں کام کررہی ہیں۔ صوبہ کے اندر چھ ڈویژن کراچی ، حیدرآباد ، نواب شاہ ، میرپور خاص ، سکھراور لاڑکانہ ہیں۔ جبکہ چھبیس اضلاع ہیں۔ جہاں ایک بھی کمشنر یا ڈپٹی کمشنر خاتون مقرر نہیں ہیں۔ اس طرح پولیس کے اندر بھی چھبیس اضلاع اور چھ ڈویژنوں میں سے صرف ایک ضلع ٹندو محمد خان میں ایک خاتون پولیس افسر نسیم آرا پنہور کو ایس ایس پی بنایا گیا ہے۔ باقی کسی ضلع میں کوئی خاتون افسر ایس ایس پی نہیں ہیں۔ اور کسی بھی ڈویژن میں ڈی آئی جی کے طور پر کوئی خاتون افسر کام نہیں کر رہی ہیں۔

صوبائی کابینہ سے خواتین فارغ کر دی گئیں جبکہ اکیاون صوبائی محکموں میں صرف دو خواتین سیکریٹری کام کر رہی ہیں۔

حکومت سندھ میں وزراء اور مشیروں سے طاقت ور دو معاونین ِ خصوصی ہیں۔ جن میں ایک ضیاالحسن لنجار اور دوسرے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو شامل ہیں۔ ضیاءالحسن لنجار رکن قومی اسمبلی فریال ٹالپور کے خاص چہیتے ہیں۔ اور ان کی “خدمات” کےعوض انہیں نہ صرف معاون ِ خصوصی بنایا گیا ہے۔ بلکہ اُنہیں ایک محکمہ بھی تفویض کردیا گیا ہے۔

ضیاء الحسن لنجار ایک لحاظ سے وزراء اور مشیروں میں سب سے زیادہ بااثر سمجھے جاتے ہیں۔ اسی لیے بیورو کریسی بھی اُن سے ڈرتی ہے۔ دوسرے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو ہیں جن کی تمام انگلیاں گھی اور سر کڑھائی میں رہتا ہے۔ وہ ایک سرکاری ڈاکٹر تھے۔ سینٹرل اور لانڈھی کی جیلوں میں آصف علی زرداری کے علاج کی خدمت کے عوض وہ سینیٹر بھی ہیں اور معاون ِ خصوصی بھی ہیں۔ جن کا درجہ وزیر کے برابر ہے۔ اُنہیں محکمہ اوقاف الاٹ کیا گیا ہے جو ایک ریل پیل والا محکمہ سمجھا جاتا ہے۔ جے ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) سے سیاست کا آغاز کرے والے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو اب بے اندازا دولت کے مالک ہیں۔

دنیا بھر میں بدعنوانیوں پر نگاہ رکھنے والے ادارے یہ تسلیم کر تے ہیں کہ روایتی طور پر خواتین ہر شعبے میں بدعنوانیوں کی طرف کم متوجہ ہوتی ہیں اور جن اداروں کی ذمہ داری اُن کے سپرد ہوتی ہیں یا وہ جن سرکاری اُمور میں فرائض بجا لاتی ہیں ، وہاں اُن کی اہلیت پر تو سوال اُٹھتے رہے ہیں مگر اُن کی بدعنوانیوں پر کم سے کم اُنگلیاں اُٹھتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے متعلق جو عمومی تاثر ملک بھر میں رائج ہے اُس تناظر میں خواتین کو سیاسی مناصب سے نکال باہرکرنے اور بیورو کریسی تک سے ہٹانے کا واضح مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ خواتین کی موجودگی میں شاید بدعنوان ہاتھ پوری طرح بروئے کار نہیں آ پاتے۔

بہر حال صوبائی حکومت نے سیاسی عہدوں اور بیوروکریسی سے خواتین کو نکال کر کیا پیغام دیا ہے ، یہ تو وہ خود ہی سمجھتی ہوگی۔ مگر پی پی کی صوبائی حکومت اپنی ہی قائم کی گئی روایات کی بھی دھجیاں اڑا رہی ہیں ، جس پر وہ خاص “مبارک باد” کی مستحق ہے۔


متعلقہ خبریں


سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

  ہندوستانی اسپانسرڈ پراکسیز، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج تشدد کو ہوا دیتی ہیں، ان دہشتگردوں کا پیچھا کرنے اور اس لعنت سے نجات دلانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں،آئی ایس پی آر بلوچستان پاکستان کا فخر ،انتہائی متحرک اور محب وطن لوگوں سے مالا مال جو اس کی...

سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

خیبر پختونخوا میںہماریحکومت ہے اور کے پی کے کے عوام کو جواب دے ہے،مینڈیٹ کے بعد حق ہے اپنی پالیسی خود ترتیب دیں، وزیر اعلیٰ کا حق ہے وہ مجھ سے ملاقات کرے،بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں10 ماہ سے فکس نہیں ہو رہی،پی ٹی آئی کے تمام وکلائ،ممبران اسمبلی اور رہنما آئندہ کیسوں کی...

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

پولیس، رینجرز اور انتظامیہ کی نفری موجود ،غیرقانونی تعمیرات اور قبضہ شدہ مکانات کو بھاری مشینری کی مدد سے گرایا جب تک سرکاری اراضی مکمل طور پر واگزار نہیں کرائی جاتی، افغان بستی آپریشن جاری رہے گا،ڈائریکٹر شیر از میرانی کراچی میں افغان بستی میں آپریشن ایک بار پھر شروع کر دی...

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

سی ٹی ڈی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی ،ہلاک دہشت گرد فورسز پر حملوں میں ملوث تھے دہشتگردوں کے ٹھکانے سے اسلحہ و گولہ بارود اور اہم دستاویزات برآمد، سیکیورٹی ذرائع انسداد دہشت گردی فورس نے سبی میں دہشت گردوں کو ہلاک کر کے تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔سیکیورٹی ذرائع کے ...

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

وہ نمک حراموںکے ووٹ لینا نہیں چاہتے، بھارتی وزیرکابیان سوشل میڈیا پر وائرل جو بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا اسے پاکستان بھیج دیا جائیگا،گری راج سنگھ کا خطاب بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کی جانب سے مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔بی ج...

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا،دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کرینگے، معاہدہ طے پانے پرقطراورترکیہ کے شکرگزار ہیں ،خواجہ آصف مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے، 25 اکتوبر کو استنبول میں ملاقات کا فیصلہ، دونوں فریقوں نے دوطرفہ...

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی

پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

سی ای سی اراکین وفاق، پنجاب حکومت،ن لیگ کے روییپر کھل کر برسے ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اراکین کی جذباتی گفتگو ،، پی پی قیادت چٹکی بجا کر وفاق میں حکومت گرا سکتی ہے پارٹی قیادت حکم دے وفاق، پنجاب میں ن لیگ کو تگنی کا ناچ نچا دیں، ن لیگ بار بار کی سیاسی ٹھوکروں کے باوجود کچھ نہ...

پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم

خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی خوش آئند، طالبان حکومت انڈیا کی ہمدرد نہ بنے حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے،طلباء سے خطاب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ 12 سال سے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی حکومت ہے لیکن یہاں کوئ...

خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم

ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

فیڈرل بی ایریامیں 650، گلشن اقبال، برنس روڈ میں 700 روپے کلو میں فروخت 322 روپے سرکاری نرخمقرر ،انتظامی نااہلی ، دکانداروں نے مہنگائی کا بازار گرم کردیا ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ہوگئے ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر میں ٹم...

ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا

غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کابیان مسترد حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم جلد ہی اسرائیل ...

غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

دوبارہ جارحیت کی کوشش پر دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب ملے گا،پاکستان خطے کو استحکام دینے والی طاقت، معمولی شرانگیزی کا بھی جواب دے گا،معرکہ حق میں دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، بھارت کی جغ...

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

ملزمان کئی بارعدالت میں طلب کیے گئے لیکن پیش نہ ہوئے،ضمانتی کو بھی نوٹس بھجوا دیا گیا عمران خان کیخلاف عدت میں نکاح کیس کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے الزامات پی ٹی آئی وکلا وارنٹ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سم...

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

مضامین
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں

چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف

سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں

افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب

بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا وجود منگل 21 اکتوبر 2025
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر