وجود

... loading ...

وجود
وجود

آکسیجن کے تلے عمرِ خضر مانگتے ہیں

بدھ 23 ستمبر 2015 آکسیجن کے تلے عمرِ خضر مانگتے ہیں

پاکستان میں دولت کا ناجائز، بے دریغ بے خوف حصول اور طاقت کاگھٹیا، بلا وجہ اور تفاخر آمیز مظاہرہ 1980ء سے بتدریج زور پکڑتا گیا۔اب اس سے خوف کم اور گھن زیادہ آتی ہے۔ اکثریت اب اس حوالے سے ’’عادت ہی بنالی ہے تم نے تو منیر اپنی ‘‘کی بے حس و حرکت تفسیر دکھائی دیتی ہے۔

پاکستان کے مالدار اور طاقت ورا فراد کی اکثریت کے روز مرہ رہن سہن اور معاملات کا جائزہ لیں تو 1994 ء میں تہلکہ مچانے والی ہالی وڈ کی فلم’’ The Mask ‘‘یاد آجاتی ہے۔ اس کا مرکزی کردار اسٹینلے اپ کس (مشہور اداکار جیمز کیری) جوعام زندگی میں ایک ناکام شخص ہے اسے ایک جادوئی ماسک کہیں سے مل جاتا ہے۔ یہ اس کے لیے وہی طلسماتی طاقت رکھتا ہے جو پاکستان میں جمہوریت کے لیے اور جعلی الیکشن کی صورت میں بھولے عوام کے پاس اور نامساعد، گھمبیر اور مشکل حالات کو درست کرنے کے لیے اسٹیبلیشمنٹ کے پاس ہر وقت موجود ہوتی ہے۔’’اپ کس‘‘ کو اس ماسک کی بدولت سب کچھ حتی ٰ کہ کیمرون ڈائز جیسی دلفریب حسینہ کی رفاقت بھی حاصل ہوجاتی ہے تو وہ آئینے میں اپنی چمتکار اور نو حاصل جرأت (Prowess) کے اعتراف میں انتہائی تضحیک اور تمسخر سے ایک جملہ کہتا ہے جو شاید پاکستان میں ایسے سب ہی افراد سب کچھ کر گزرنے کے باوجود کہہ نہیں پارہے ،وہ جملہ ہے کہ “Somebody stop meee”۔

the-mask

اس سے ذرا ہٹ کر ترکی چلتے ہیں! اہل طاقت اور اثر و رسوخ کے طرز عمل کے دو مظاہرے دیکھتے ہیں:

اصرار تھا کہ میں ایک وقت کا کھانا اُس کے ساتھ کھاؤں۔ مدعو کرنے والا میرے نوجوان میزبان کا رفیق کار اور جگری دوست بھی ہے ۔ترکی کے اہلِ اقتدار میں اس کے باوردی درست، والد پس پردہ ہونے کے باوجود ایک اہم حیثیت اور بڑی طاقت ور شخصیت ہیں۔ فینر باشی (Fenerbahçe) استنبول کا متمول علاقہ ہے۔رات کا کھانا وہاں تھا۔ہم دونوں مقررہ وقت پر پہنچ گئے تو منٹوں کی تاخیر پر اس کا فون آیا کہ وہ پچھلی گلی میں کہیں پارکنگ ڈھونڈ رہا ہے۔ ذرا دیر ہوجائے گی۔ ریسٹورنٹ میں داخل ہوا تو اچانک بارش ہونے کی وجہ سے کچھ گیلا اور نادم تھا۔ہمیں حیرت ہوئی ایسی طاقت ور ہستی کا بیٹا ۔ نہ کوئی ڈرائیور ،نہ گارڈ، اپنی پارکنگ کے لیے خود ہی خوار ہوتا رہا۔ابھی نشست سنبھالے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک لڑکی آئی ۔اس سے گلے ملی ۔کچھ رسمی جملوں کا تبادلہ کیا ۔ہم سے بھی معافی مانگی اورہماری ٹیبل سے ایک خالی کرسی خود ہی اٹھا کر اس نشست پرلے جاکر بیٹھ گئی۔ جہاں اس کا گروپ براجمان تھا۔وہ بتانے لگا کہ یہ بی بی اسکول میں اس کی ساتھی تھی۔ اس کا باپ آج کل ترکی میں وزیر ہے۔

مسجد کے صدر دروازے پر حضرت کی آمد کے ساتھ ہی ان کے وحشی صورت گارڈز لپک کر مسجد کا رخ کرتے ہیں۔دخول مبارک سے پہلے ا ندر جھانک کر اطمینان کرلیتے ہیں کہ اس بندۂ خدا کے لیے اللہ کا گھر محفوظ ہے

ہمارا میزبان بتانے لگا کہ یہ اکثر اس کے اپارٹمنٹ پر چلا آتا ہے۔ نیچے سیکورٹی والے اسے روکتے ہیں۔ یہ کبھی نہیں الجھتا، جب تک سیکورٹی کلیئر نہ کرے ،یہ خاموشی سے صوفے پر بیٹھا رہتا ہے۔سیکورٹی پر مامور ایک شرارتی لڑکی اسے زیادہ ہی تنگ کرتی ہے۔ اسے پارکنگ والوں کی این اوسی کے بغیر نویں منزل پر واقع اپارٹمنٹ میں نہیں جانے دیتی۔

turkey

نمروز ،افغانستان کا حسن اب ترکی کے سیاحی مقام ’’کاپوڈوکیا‘‘ پر ایک ہوٹل میں کام کرتا ہے۔اس کی جانب دیکھیں تو لگتا ہے بھارتی اداکار شاہد کپور نے شہرت ، دولت میں اس کا حق مارا ہے۔پہلے استنبول میں رہتا تھا۔چچا ،بھتیجا یہاں آئے تھے، چچا سوئیڈن پہنچ گیا ہے ۔یہ موقع کی تلاش میں ہے۔کاپوڈوکیا ، آپ ضرور جائیں ۔یہ پہلے یونانی علاقہ تھا۔یہاں عیسائی راہب غاروں میں رہا کرتے تھے۔اب یہاں غاروں میں مکانات اور ہوٹل بن گئے ہیں۔آج سے لگ بھگ ہزار سال پر یہاں سلجوق مسلمان حاکم بنے۔یہاں آپ کو دیگر تفریحات کے علاوہ Hot Air Balloon Ride کا مزہ مل جائے گا۔ صبح چار بجے جب باہر کا ماحول سرد ہوتا ہے ۔گیس برنرز کی مدد سے اندرونی ہوا کو گرم کرکے غباروں کے یہ غول سیاحوں کو لے کر فضا میں بلند ہوجاتے ہیں۔بہت ہی دلفریب منظر ہوتا ہے۔

حسن کو استنبول میں رہائش مہنگی پڑتی تھی۔ پولیس بھی بلاوجہ سوال جواب کرتی تھی۔ وہاں کردوں اور دولت الاسلامیہ کی وجہ سے کافی سیکورٹی اور سختی ہے۔یورپ سے آنے والے جہادی نوجوان ترکی ہی کے راستے رقع شام میں میں داخل ہوتے ہیں جو دولت اسلامیہ کا مرکز ہے۔استنبول اور انقرہ نسبتاً مہنگے شہر ہیں۔

یہاں جس ہوٹل میں کام کرتا ہے وہاں رات کو کسی برآمدے یا خالی کمرے میں پڑکر سو جاتا ہے ۔مالک کے ساتھ ہی کھانا پینا ہوجاتا ہے۔کراچی میں گیارہ سال رہا ۔کراچی ہی میں عزیز آباد کی ایک مہاجر خاتون پر دل آیا۔ خاندان کی مخالفت کے باوجود شادی کی۔یہاں اس کے اخلاق اور حسن سے متاثر ہوکر کئی مقامی اور سیاح خواتین مہربان ہوئیں۔ استنبول کی سہیلہ اور ایمل اس پر دل ہار بیٹھیں۔ان میں سے ایک سے شادی کرتا تو ترکی کی شہریت مل جاتی مگر یہ قلندارن وفا میں سے ایک نکلا۔اپنی زوجہ محترمہ سے بے وفائی پر آمادہ نہیں ۔بیگم کا ہاتھ تھاما تو چھوڑنے کا نام نہیں لیا۔ اسکائپ،فیس ٹائم اور واٹس اپ سے شادی کا بندبند جوڑ کر رکھا ہے۔پاکستانی سفارت خانہ اسے افغان ہونے کی وجہ سے ویزہ نہیں دیتا،افغانستان یہ ڈر کے مارے جانا نہیں چاہتا ، سوئیڈن جانے کی فوری امید نہیں۔ایسے عمدہ اور وفا دار مرد میوہ شاہ اورمیانی صاحب کے قبرستان یا پھرجیل میں پھانسی کی کال کوٹھڑی میں ملتے ہیں۔ شاید ایک آدھ یورپ جانے کے امیدوار مہاجرین میں۔اس کا نام بھی حسن ہوگا۔ make rule Exceptions don’t (استثنا کو کلیہ نہ سمجھا جائے)۔

حسن بیان کرتا تھا کہ جس گھرانے کے پاس یہ استنبول میں ملازم تھا ۔ان کی ہدایت تھی کہ وہ اپنی ملازمت ظاہر نہ کرے۔ اس وجہ سے پیچیدگیاں ہوجائیں گی ۔ایک رات تھکن سے چور جب یہ یورپی حصے سے ایشیائی حصے میں اپنے گھر کے پاس پہنچا تو پولیس نے دھر لیا۔مالکان کے پاس لے گئے۔ ویزہ کی کوئی بے ضابطگی نہ تھی اسے رہائی ملی تو اس نے پولیس سے ہلکا سے احتجاج کیا کہ اب میں رات کے ایک بجے کہاں گھر پہنچ پاؤں گا تو وہ اسے پچیس میل دور اپنی کار میں گھر بھی چھوڑ کر آئے اور راستے میں کھانا بھی کھلایا۔

وہ سوچ رہا ہے کہ ترکی کی دو اہم شخصیات کے بیٹے اور بیٹی اس قدر نارمل اور عام کیوں ہیں جب کہ ہمارے ہاں کے ایک پیر صاحب جو ایسے معروف بھی نہیں بلکہ وجۂ آسودگی و تفاخر صرف یہ ہے کہ ایک مقتدر شخصیت کے دامن حرص و ہوس کو تھامے بیٹھے ہیں ،یہ قطب ِگمنام جب جمعہ کی نماز پڑھنے بمشکل مسجد میں آتے ہیں تو آگے پیچھے موبائلز انہیں شیطان کی مانند گھیرے رہتی ہیں ۔آپ کو شیطان کا وہ معاملہ تو یاد ہی ہے نا جو سورہ الاعراف کی آیات سولہ اور سترہ میں بیان ہوا ہے کہ:

’’ میں ان پر (تیرے بندوں پر) حملہ آور ہوں گا۔ آگے، پیچھے، دائیں اور بائیں جانب سے (اے رب الکریم)ان کی اکثریت ناشکری اور نافرمان ہے۔‘‘

مسجد کے صدر دروازے پر حضرت کی آمد کے ساتھ ہی ان کے وحشی صورت گارڈز لپک کر مسجد کا رخ کرتے ہیں۔دخول مبارک سے پہلے ا ندر جھانک کر اطمینان کرلیتے ہیں کہ اس بندۂ خدا کے لیے اللہ کا گھر محفوظ ہے ،تو پھر سرکار کی آمد مرحبا ،ہوتی ہے۔اہل اللہ تو یوں بھی اہل فقر ہوتے ہیں اہلیان حرص و ہوس سے وابستگی انہیں کیوں کر قبول ہوتی ہے یہی وہ لمحۂ تشویش ہے ، جب اقبال کا یہ مصرعہ بے اختیار زبان پر آجاتا ہے ع

اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی

بادشاہ محمد تغلق نے جب دہلی کے ایک مشہور بزرگ سے یہ فرمائش کی کہ” جمعہ کی نماز وہ قلعے میں واقع محل کی مسجد میں پڑھایا کریں” تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ” ہمارے پاس لے دے کے یہ ایک نمازبچی ہے وہ بھی آپ ہم سے چھیننا چاہتے ہیں”

جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ سے دربار سے وابستہ ایک عالم کی رنجش ہوگئی۔تو اسی گلہ جوئی کی بنیاد پر حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ ،جو ان کے مرشد تھے ، اپنے ساتھ دہلی سے اجمیر لے جانے لگے تو ساری دہلی انہیں روکنے پر اصرار کرنے لگی اور آخر میں بادشاہ التمش نے درخواست کی کہ انہیں ساتھ نہ لے جائیں تو وہ مان گئے۔ اسی طرح حضرت نظام الدین اولیاؒ کے دہلی تشریف لانے کے بعد گیارہ بادشاہ تخت نشین ہوئے جن میں سے کم از کم تین ایسے تھے جو آپ کے معتقد تھے مگر آپ ایک دفعہ بھی دربار کی طرف نہ گئے، نہ کوئی جاگیر قبول کی نہ کوئی وظیفہ، نہ منصب۔

کیا پاکستان میں اہم افراد کے دل سے احساس زیاں بالکل ہی جاتا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


ترکیہ کے مغربی علاقے میں 6 شدت کا زلزلہ، 22 افراد زخمی وجود - بدھ 23 نومبر 2022

ترکیہ کے مغربی علاقے میں 6 شدت زلزلے سے 22 افراد زخمی ہو گئے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق استنبول کے مشرق میں تقریبا 210 کلومیٹر (130میل) دور ترکیہ کے مغربی علاقے میں6 شدت زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 22 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ یورپی زل...

ترکیہ کے مغربی علاقے میں 6 شدت کا زلزلہ، 22 افراد زخمی

جمال خاشقجی قتل کیس، سماعت ترکی سے سعودی عرب منتقل کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 08 اپریل 2022

ترکی کی عدالت نے جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی سماعت روک کر مقدمے کو سعودی عرب منتقل کرنے کے حق میں فیصلہ سنادیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق پراسیکیوٹر نے 26 سعودی مشتبہ افراد کے مقدمے کی سماعت روکنے کی درخواست کی تھی۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق مقدمے کی سماعت سعودی عر...

جمال خاشقجی قتل کیس، سماعت ترکی سے سعودی عرب منتقل کرنے کا فیصلہ

افغان ایئرپورٹ کا انتظام: ترک، قطری حکام کا بات چیت کیلئے دورہ کابل کا اعلان وجود - منگل 21 دسمبر 2021

ترکی اور قطر کے حکام کا افغانستان کے ایئر پورٹ کے انتظام سے متعلق بات چیت کیلئے کابل کا دورہ کرنے کا ارادہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس حوالے سے ترک وزیر خارجہ چاوش اولو کا کہنا تھا کہ ترکی اور قطر کے عہدیداران رات دوحا میں ملاقات کریں گے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے حکام باضابطہ معاہ...

افغان ایئرپورٹ کا انتظام: ترک، قطری حکام کا بات چیت کیلئے دورہ کابل کا اعلان

ترکی زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھا،کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا وجود - جمعرات 18 نومبر 2021

ترکی میں 5.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکوں سے عمارتیں لرز گئیں اور خوف زدہ شہری گھروں سے نکل کر کھلے مقام پر جمع ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے شہر استنبول کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.3 ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کا مرکز استنب...

ترکی زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھا،کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا

آذربائیجان اور آرمینیا میں دوبارہ مسلح جھڑپیں، آرمینیا نے روس سے مدد طلب کرلی وجود - بدھ 17 نومبر 2021

آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین ایک مرتبہ پھر مسلح جھڑپوں کا آغاز ہو گیا ہے۔ آرمینیا نے روس سے مدد طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پندرہ فوجی مارے گئے ہیں جبکہ آذربائیجان نے بارہ فوجیوں کو پکڑ لیا ہے۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کی طرف سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطا...

آذربائیجان اور آرمینیا میں دوبارہ مسلح جھڑپیں، آرمینیا نے روس سے مدد طلب کرلی

ترکی، اردن اور مالی بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل وجود - جمعه 22 اکتوبر 2021

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے ترکی، اردن اور مالی کو بھی گرے لسٹ میں شامل کردیا ہے جب کہ بوٹسوانا اور ماریشیئس کو گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس بات کا اعلان ایف اے ٹی ایف کے ورچوئل اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر مارکوس پلیئر نے کیا۔فیٹف کے سربراہ...

ترکی، اردن اور مالی بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل

ترکی میں ای سگریٹ کی اجازت نہیں دوں گا،ترک صدر وجود - پیر 21 اکتوبر 2019

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ میں کبھی بھی الیکٹرانک (ای) سگریٹ کی کمپنی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ اپنی مصنوعات ترکی میں فروخت کریں۔ استنبول میں تمباکو نوشی کے حوالے سے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر تجارت کو حکم دیا ہے کہ ترکی میں الیکٹرانک سگریٹ...

ترکی میں ای سگریٹ کی اجازت نہیں دوں گا،ترک صدر

امریکا سے مذاکرات ‘ترکی نے کردوں کیخلاف آپریشن روک دیا وجود - جمعه 18 اکتوبر 2019

ترکی اور امریکا کے درمیان شام میں کردوں کے خلاف جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد ترکی نے شام میں عارضی طور پر سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کردوں کو نکلنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دے دی۔جنگ بندی کے حوالے سے امریکا کے نائب صدر مائیک پینس ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کرنے انقرہ پہ...

امریکا سے مذاکرات ‘ترکی نے کردوں کیخلاف آپریشن روک دیا

ترکی کو شام میں فوجی کارروائی کی اجازت نہیں دی،امریکی وزیر خارجہ وجود - جمعه 11 اکتوبر 2019

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا نے ترکی کو شام میں فوجی کارروائی کی اجازت نہیں دی۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ٹی وی چینل پی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ اطلاعات بالکل غلط ہیں کہ امریکا نے ترکی کو اس آپریشن کی اجازت دی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ت...

ترکی کو شام میں فوجی کارروائی کی اجازت نہیں دی،امریکی وزیر خارجہ

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر