وجود

... loading ...

وجود
وجود

”ان فضاؤں سے آگے“، تاریخ کے 9 تیز ترین ہوائی جہاز

پیر 21 ستمبر 2015 ”ان فضاؤں سے آگے“، تاریخ کے 9 تیز ترین ہوائی جہاز

“ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں، ” ہمیشہ اسی لگن نے انسان کو نئے کارناموں پر آمادہ کیا ہے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں فضاء میں اڑان بھرنے کی خواہش کیا مکمل ہوئی، چند ہی دہائیوں میں آواز سے بھی کئی گنا زیادہ رفتار سے چلنے والے جہاز تک آ گئے۔ اس میدان میں، بلکہ فضاء میں، انسان نے بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ برق رفتار طیارے انجینئرنگ کا شاہکار بھی ہیں اور ا س رفتار پر قابو پاتے ہوئے پائلٹوں کے فن کے عکاس بھی۔

تاریخ کے تیز ترین طیاروں میں سے بیشتر اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور عجائب گھروں کی زینت بنے ہوئے ہیں لیکن اب بھی انہیں سب سے زیادہ رفتار کے ساتھ اڑائے جانے والے طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آئیے، تاریخ کے 9 تیز ترین طیاروں پر نظر ڈالتے ہیں۔

ایف-4 فینٹم II

F-4-Phantom-II

زیادہ سے زیادہ رفتار: 1472 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 27 مئی 1958ء

امریکا کا ایف-4 فینٹم II جیٹ طیارہ دراصل صرف امریکی بحریہ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ 1960ء میں اپنی خدمات پیش کرنے کے بعد اسی کی دہائی کے وسط تک یہ امریکی فضائیہ اور میرین کور میں بھی شامل ہوگیا۔ ایف-4 اٹھارہ ہزار پونڈ سے زیادہ وزنی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ ان میں فضاء سے فضاء اور فضاء سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور متعدد اقسام کے بم بھی شامل تھے۔ ایف-4 نے ویت نام جنگ میں اہم ترین لڑاکا طیارے کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بعد میں آہستہ آہستہ اس کی جگہ ایف-15 اور ایف-18 نے لے لی۔

کونویئر ایف-106 ڈیلٹا ڈارٹ

Convair-F-106-Delta-Dart

زیادہ سے زیادہ رفتار: 1525 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 25 دسمبر 1956ء

1959ء میں عملی میدان میں اترنے والا کونویئر ایف-106 سرد جنگ کے دوران روسی بمبار طیاروں کو راستے میں گھیرنے اور تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ ایف-106 واحد انجن کا حامل اب تک کا تیز رفتار ترین طیارہ ہے۔ اس نے 1525 میل فی گھنٹے کی رفتار سے پرواز کرکے جو ریکارڈ قائم کیا تھا،وہ واحد انجن کے طیاروں کے لیے آج بھی برقرار ہے۔

مکویان مگ-31 فوکس ہاؤنڈ

Mikoyan-MiG-31-Foxhound

زیادہ سے زیادہ رفتار: 1860 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز:16 ستمبر 1975ء

6 مئی 1981ء کو پہلی بار فوجی خدمات کے لیے پیش کیا گیا سوویت یونین کا مگ-31 طیارہ اب بھی تیز ترین لڑاکا طیاروں میں سے ایک ہے۔ یہ آج بھی روسی اور قازقستان کی فضائیہ کا حصہ ہے۔اتنا زیادہ عرصہ خدمات انجام دینے کے بعد روس اسے 2030ء تک فضائیہ میں شامل رکھنا چاہتا ہے۔

مکویان یی-152

Mikoyan-Ye-152

زیادہ سے زیادہ رفتار: 1883 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 10 جولائی 1959ء

یی-152 پہلی بار 1959ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ یی-150 کی جدید شکل تھی اور اس کی خاص بات یہ تھی کہ اس نے مکویان-گوریوِچ میگ-25 کی راہ ہموار کی۔

ایکس بی-70 والکیری

XB-70-Valkyrie

زیادہ سے زیادہ رفتار: 2056 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 21 ستمبر 1964ء

امریکا نے جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل بی-70 طیارے بنانے کے لیے تجرباتی طور پر ایکس بی-70 طیارے بنائے تھے۔ یہ بمبار طیارہ آواز سے تین گنا زیادہ رفتار کے ساتھ اڑتے ہوئے انتہائی بلندی سے اہداف پر بمباری کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ لیکن سوویت میزائل دفاع میں بہتری اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سسٹم کے بڑھتے ہوئے کردار نے اس طیارے کی ضرورت ہی ختم کردی۔ یوں باضابطہ پیداوار سے قبل ہی اس منصوبے کا خاتمہ کردیا گیا۔ اس طرز کے صرف دو تجرباتی ایکس بی-70 پروٹوٹائپ مکمل ہوپائے تھے۔ جنہیں تیز رفتار پروازوں کے لیے جانچ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔

بیل ایکس-2 “اسٹار بسٹر”

Bell-X-2-Starbuster

زیادہ سے زیادہ رفتار: 2094 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 18 ستمبر 1955ء

انتہائی تیز رفتار، آواز کی رفتار سے 3 گنا زیادہ تیزی سے سفر کرنے والا ایکس-2، نومبر 1955ء سے لے کر ستمبر 1956ء تک مختصر عرصے دوران پرواز رہا۔ یہ طیارہ 27 ستمبر 1956ء کو اپنی زیادہ سے زیادہ رفتار 2094 کلومیٹر تک پہنچا۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد تباہ ہوگیا جس میں پائلٹ ملبرن ایپٹ بھی مارے گئے۔ ملبرن آواز کی رفتار سے تین گنا زیادہ تیزی سے، یعنی ماک 3 سے، پرواز کرنے والے پہلے انسان بنے اور کچھ ہی دیر میں لقمہ اجل بھی بن گئے۔

مکویان-گوریوچ مگ-25 فوکس بیٹ

Mikoyan-Gurevich-MiG-25-Foxbat

زیادہ سے زیادہ رفتار: 2170 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 6 مارچ 1964ء

سوویت مگ-25 پہلی بار 1970ء میں متعارف کروائے گئے تھے، جو سپر سونک لڑاکا اور جاسوس طیارے تھے۔ زیادہ وزن کی وجہ سے اس کے پر پھیلے ہوئے اور بڑے تھے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار ماک 3.2 تھی لیکن انجن کو نقصان پہنچائے بغیر یہ رفتار برقرار رکھنا مشکل تھا۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار، جس پر نقصان نہ پہنچے، 1920 میل فی گھنٹہ یعنی ماک 2.83 تھی۔

ایس آر-71 بلیک برڈ

SR-71-Blackbird

زیادہ سے زیادہ رفتار: 2200 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 22 دسمبر 1964ء

عملی، موثر اور بہت ہی تیز رفتار، لاک ہیڈ مارٹن کے ایس آر-71 سے زیادہ شاید ہی کسی طیارے نے شہرت پائی ہو۔ یہ طیارہ ایک عجوبہ ہے۔ 80 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر 2 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی تیزی سے اڑنے والا یہ طیارہ 30 سال تک محو پرواز رہا۔ بسا اوقات تو یہ خود پر داغے گئے طیارہ شکن میزائلوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا تھا۔

جب آخری پرواز کے لیے اسے امریکا کے مغربی ساحل پر واقع لاس اینجلس سے مشرقی ساحل کے قریب دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی جانا پڑا تو اس نے تقریباً 3700 کلومیٹر کا فیصلہ صرف 67 منٹوں میں طے کیا۔

ایکس-15

X-15

زیادہ سے زیادہ رفتار: 4520 میل فی گھنٹہ

پہلی پرواز: 8 جون 1959ء

کسی بھی پائلٹ کا اڑایا گیا دنیا کا تیز ترین طیارہ راکٹ کی طاقت سے چلنے والا ایکس-15 تھا۔ ایکس-15 پہلی بار 8 جون 1959ء کو اڑایا گیا تھا جب اسے 45 ہزار فٹ کی بلندی سے ایک اور طیارے سے چھوڑا گیا۔ چند سال بعد 3 اکتوبر 1967ء کو ایکس-15 نے 4520 میل فی گھنٹہ یعنی ماک 6.72 کی رفتار سے پرواز کرکے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ ایکس-15 نے کل 199 پروازیں کیں، جس کے بعد 300 ملین ڈالرز کے اس منصوبے کا خاتمہ کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں


مسکراتے سورج کی تصویر، شمسی طوفان کا خدشہ وجود - منگل 01 نومبر 2022

ناسا نے اس ہفتے سورج کے تین سیاہ دھبوں کے ساتھ ایک الٹرا وائلٹ تصویر کھینچی ہے۔ حال ہی میں ناسا کی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری (ایس ڈی او) نے تین سیاہ دھبوں کے ساتھ سورج کی ایک الٹرا وائلٹ تصویر کھینچی ہے جوکہ ایک مسکراتے ہوئے چہرے سے مشابہت رکھتی ہے۔ سورج کی تصویر میں نظر آنے والے س...

مسکراتے سورج کی تصویر، شمسی طوفان کا خدشہ

زمین کو سیارچوں کی ٹکر سے محفوظ رکھنے کا مشن کامیاب وجود - بدھ 12 اکتوبر 2022

زمین کو سیارچوں کی ٹکر سے محفوظ رکھنے کے تاریخی مشن میں ناسا کی جانب سے زمین سے بھیجے گئے تجرباتی اسپیس شپ نے سیارچے ڈائی مورفس (Dimorphos) کو تباہ کر دیا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کا زمین کو سیارچوں کی ٹکر سے محفوظ رکھنے کا تاریخی مشن کامیاب ہوگیا۔ ناسا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ...

زمین کو سیارچوں کی ٹکر سے محفوظ رکھنے کا مشن کامیاب

دیوہیکل سیارچہ زمین کی طرف بڑھ رہا ہے، ناسا وجود - هفته 14 مئی 2022

امریکی خلائی ادارے ناسا نے خبردار کیا ہے کہ ایک دیوہیکل سیارچہ زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق، دیوہیکل سیارچہ 388945 (2008 TZ3) 16مئی کو 2 بجکر 48 منٹ پر ہمارے سیارے کے بہت قریب ہوگا، اس سیارچیکی چوڑائی 1,608 فٹ ہے۔ناسا نے یہ بھی بتایا کہ اگر کوئی سیارچہ زمین ...

دیوہیکل سیارچہ زمین کی طرف بڑھ رہا ہے، ناسا

روسی خلائی ایجنسی کا ناسا سے تعاون معطل کرنے کا اعلان وجود - اتوار 03 اپریل 2022

روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے سربراہ ڈمتری روگوزین نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں اپنا تعاون معطل کر رہا ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق روگوزین نے کہا کہ روس ناسا، یورپی اسپیس ایجنسی (ای ایس اے)اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے)کے ساتھ اپنی شراکت کو بھی معطل کردے گا۔ر...

روسی خلائی ایجنسی کا ناسا سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

دنیا کی مہنگی ترین دوربین نے ستاروں کی پہلی تصویر کھینچ لی وجود - اتوار 13 فروری 2022

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی کھینچی ہوئی پہلی آزمائشی تصویر جاری کردی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ دب اکبر (بڑے ریچھ)کے ستاروں کی ہے جن میں سے اہم ستارہ ایچ ڈی 84406 ہے جو ہماری زمین سے 258 نوری سال دور ہے۔ (یعنی اس س...

دنیا کی مہنگی ترین دوربین نے ستاروں کی پہلی تصویر کھینچ لی

خلائی مخلوق سے ممکنہ ملاقات، ناسا نے مذہبی پیشواؤں کی خدمات حاصل کرلیں وجود - پیر 03 جنوری 2022

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے ایک نئے پروگرام کے تحت 24 مذہبی پیشواؤں کی خدمات حاصل کرلی ہیں جن میں مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیشوا بھی شامل ہیں۔ تقریبا ایک سال تک جاری رہنے والے اس پروگرام کا مقصد خلائی مخلوق سے رابطے کی صورت میں مذہبی نقطہ نگاہ ک...

خلائی مخلوق سے ممکنہ ملاقات، ناسا نے مذہبی پیشواؤں کی خدمات حاصل کرلیں

رواں سال کا آخری چاند گرہن 19 نومبر کو ہوگا وجود - منگل 09 نومبر 2021

رواں سال کا آخری جزوی چاند گرہن 19 نومبر کو ہوگا۔ امریکی ادارے ناسا کے مطابق جزوی چاند گرہن 3 گھنٹے 28منٹ تک جاری رہے گا اور شمالی، جنوبی امریکا، مشرقی ایشیا، آسٹریلیا، پیسیفک ریجن میں دیکھا جاسکے گا۔ چاند گرہن اس صدی کا طویل ترین جزوی چاند گرہن ہوگا۔

رواں سال کا آخری چاند گرہن 19 نومبر کو ہوگا

12 ہزار فضائی حملوں میں صرف 41 شہری مرے، امریکا کا انوکھا اعتراف وجود - هفته 23 اپریل 2016

امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران عراق و شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں میں 20 شہری مارے گئے ہیں، جس سے امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 41 تک پہنچ گئی ہے۔ لیکن مبصرین نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ درحقیقت یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔ کیونک...

12 ہزار فضائی حملوں میں صرف 41 شہری مرے، امریکا کا انوکھا اعتراف

امریکی فضائیہ کو عام شہری آبادیوں پر حملے کی کھلی اجازت مل گئی وجود - جمعرات 21 اپریل 2016

امریکا داعش کے خلاف فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی ہمیشہ تردید کرتا رہا ہے لیکن تازہ ترین کارروائیوں میں تو انہیں یہ اجازت تک مل چکی ہے کہ وہ ہر حملے میں زیادہ سے زیادہ کتنے شہریوں کو مار سکتے ہیں۔ جی، یہ خاص اجازت پینٹاگون کی جانب سے دی گئی ہے اور حملے کے لیے اختیار بھی اعلی...

امریکی فضائیہ کو عام شہری آبادیوں پر حملے کی کھلی اجازت مل گئی

شام میں امریکی حملہ، متعدد القاعدہ رہنما مارے گئے وجود - جمعرات 07 اپریل 2016

امریکا نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے شام میں القاعدہ سے منسلک رہنماؤں پر فضائی حملہ کیا ہے جس میں ایک اطلاع کے مطابق تنظیم کی شامی شاخ کے ترجمان سمیت متعدد عہدیدار مارے گئے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان میتھیو ایلن نے کہا ہے کہ میں تصدیق کر سکتا ہے کہ امریکا نے ایک ایسی گاڑی پر...

شام میں امریکی حملہ، متعدد القاعدہ رہنما مارے گئے

جدید تہذیب کا خاتمہ یقینی ہوچکا ہے، سائنسی تحقیق وجود - منگل 29 مارچ 2016

ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جدید تہذیب کے پاس محض چند دہائیاں ہی بچی ہیں جس میں وہ اپنی بقا کے لیے کچھ کر سکتی ہے، بصورت دیگر ہمارے پاس جو کچھ ہے، اور جو بھی ہمیں معلوم ہے، بکھرنا شروع ہو جائے گا اور بالآخر جدید تہذیب کا ہی خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ رپورٹ یونیورسٹی آف میری لین...

جدید تہذیب کا خاتمہ یقینی ہوچکا ہے، سائنسی تحقیق

ماتحت خاتون افسر سے "غیر پیشہ ورانہ تعلق"، امریکی فضائیہ کے جرنیل کی چھٹی وجود - هفته 19 مارچ 2016

امریکی فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسسٹنٹ وائس چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل جان ہسٹرمین کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے کیونکہ تحقیق میں پایا گیا تھا کہ وہ پانچ سال سے فضائیہ کی ایک شادی شدہ خاتون اعلان کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ تعلقات رکھتے تھے۔ ہسٹرمین نے،جو ماضی میں امریکی مرکز...

ماتحت خاتون افسر سے

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر