وجود

... loading ...

وجود
وجود

دنیائے کرکٹ میں ’’ڈان‘‘ کی آمد

جمعرات 27 اگست 2015 دنیائے کرکٹ میں ’’ڈان‘‘ کی آمد

چند نام ایسے ہوتے ہیں جو اپنے شعبے کی پہچان بن جاتے ہیں۔ جب بھی طبیعیات یعنی فزکس کا ذکر ہوتا ہے تو ہمارے ذہن میں فوری طور پر البرٹ آئن اسٹائن کا نام آتا ہے۔ اسی طرح ٹیلی فون کو محض دیکھتے ہیں اس کے موجد گراہم بیل کی یاد آ جاتی ہے۔ بالکل اسی طرح جب بھی کرکٹ کا ذکر ہوگا، بالخصوص اس کے شاندار ماضی کا، تو یہ ممکن ہی نہیں کہ ڈونلڈ بریڈمین کا تذکرہ نہ ہو۔ وہ مایہ ناز کھلاڑی کہ جنہوں نے ایسے ریکارڈز بنائے جو آج دہائیاں گزرنے کے بعد بھی نہیں ٹوٹ سکے اور شاید کبھی نہ ٹوٹ پائیں۔ آج اسی لیجنڈری بلے باز کا یومِ پیدائش ہے، یعنی وہ دن کہ جب ان کو لازمی یاد کیا جانا چاہیے۔ بریڈمین 1908ء میں آج ہی کے دن یعنی 27 اگست کو آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں پیدا ہوئے تھے۔

donald-bradman

بریڈمین کو جس ریکارڈ نے آج تک ‘زندہ’ رکھا ہوا ہے، وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ اوسط ہے، یعنی 99.94۔ اس کو توڑنا تو دور کی بات کوئی اس ریکارڈ کے قریب قریب بھی نہیں پھٹکتا۔ پھر ڈان کا سب سے زیادہ ڈبل سنچریوں کا ریکارڈ ہے جن کی تعداد 12 ہے۔ سری لنکا کے کمار سنگاکارا اس ریکارڈ کے قریب پہنچے، لیکن بالآخر ہمت ہار گئے اور کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے۔ بہرحال، 20 سال کی عمر میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کرنے والے ڈان بریڈمین نے اپنا پہلا ٹیسٹ روایتی حریف انگلستان کے خلاف 1928ء میں کھیلا۔ یہ برسبین کا میدان تھا، جس نے ایک تابناک مستقبل رکھنے والے کھلاڑی کو پہلی بار بین الاقوامی کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ 20 سال بعد ڈان کے کیریئر کا خاتمہ اوول کے میدان پر ہوا۔ یہ 1948ء تھا اور اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں ڈان کو صرف 4 رنز بنانے کی ضرورت تھی اور وہ 100 رنز کا اوسط حاصل کرلیتے لیکن قسمت کو یہ منظور نہ تھا کیونکہ وہ اپنی آخری اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے اور اس کے ساتھ 99.94 کے ہندسے کو کرکٹ میں لافانی حیثیت مل گئی۔ اگر ہم 2 ہزار ٹیسٹ رنز کو معیار بنائیں تو اوسط کے اعتبار سے ڈان بریڈمین کے قریبی ترین بلے باز جنوبی افریقہ کے گریم پولاک ہیں، جنہوں نے 60.97 کے اوسط سے رنز بنائے۔ باقی کرکٹ تاریخ کے “بڑے” نام تو اس فہرست میں کہیں پیچھے ہیں۔

بریڈمین کے ستارے تو ان کے پورے کیریئر میں چمکتے دمکتے رہے، شاید ہی انہیں کبھی زوال آیا ہو لیکن ایک ہی سیریز میں 974 رنز بنانے اور ہیڈنگلے میں ٹرپل سنچری کے کارنامے انہوں نے 1930ء میں انجام دیے۔ اس ٹرپل سنچری کی خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے ایک ہی دن میں 300 رنز کے ہندسے کو جا لیا اور اسی وجہ سے انہيں 1931ء میں کرکٹ کے معروف جریدے ‘وزڈن’ کی جانب سے سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اس کے بعد اگلی دہائی میں بریڈمین کے نام کا ڈنکا بجتا رہا لیکن بریڈمین کی بدنصیبی دیکھیں، بلکہ اسے کرکٹ کے کھیل کی بھی بدقسمتی سمجھا جائے گا کہ جس زمانے میں ایسا لاجواب کھلاڑی موجود تھا، دوسری جنگِ عظیم شروع ہوگئی۔ بریڈمین کے کیریئر کے 8 سال اس جنگ کی نذر ہوگئے کیونکہ اس دوران دنیا بھر میں کہیں کرکٹ نہیں کھیلی گئی۔ اگر بریڈمین کو یہ کئی سال مل جاتے تو آج ریکارڈ بک کچھ اور ہی کہہ رہی ہوتی۔

لیکن 8 سال بھی بریڈمین کی کارکردگی کو متاثر نہیں کرسکے۔ 1946ء میں جیسے ہی کرکٹ کے میدان دوبارہ آباد ہوئے بریڈمین نے برسبین میں 187 اور سڈنی میں 234 رنز کی شاہکار اننگز کھیلیں۔ پھر یہیں نہیں رکے بلکہ اگلے سال بھارت کے خلاف 3 مقابلوں میں 4 سنچریاں بنائیں۔ پھر 1948ء کی ایشیز میں بریڈمین ہی تھے جن کے شاندار 173 رنز کی وجہ سے آسٹریلیا نے چوتھی اننگز میں 400 سے زیادہ رنز کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا۔ اگر جنگ کے بعد بریڈمین کے ابتدائی 15 مقابلوں کا ذکر کیا جائے تو وہ مزید شاندار تھے کہ ان مقابلوں میں اوسط 105 رنز تک پہنچا گیا جبکہ 8 سنچریاں بھی اس میں شامل تھیں۔

بریڈمین طویل اننگز کھیلنے کے عادی تھے، ‘لمبی ریس کے گھوڑے’ تھے اور یہ بات اعدادوشمار بخوبی ثابت بھی کرتے ہیں۔ عام طور پر بلے بازوں کی نصف سنچریوں کی تعداد سنچریوں سے زیادہ ہوتی ہے لیکن ڈان کے مقابلے میں یہ معاملہ الٹا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق 29 سنچریوں کے مقابلے میں ان کے پاس صف 13 نصف سنچریاں ہیں۔ طویل اننگز کھیلنے کا حوصلہ اور دم دیکھیں کہ 29 میں سے 12 اننگز 200 رنز سے زائد کی ہیں بلکہ دو مرتبہ تو انہوں نے ٹرپل سنچری بھی بنائی۔ یعنی بریڈمین نے ہر 1.79 اننگز میں سنچری بنائی ہے، جو ان کے بڑے کھلاڑی ہونے کا ثبوت ہے۔

52 ٹیسٹ مقابلے کھیلنے والے بریڈمین ایسے دور میں کرکٹ سے وابستہ رہے جب عموماً پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی جاتی تھیں، جو آج کل تو شاذونادر ہی ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ڈان نے صرف 11 سیریز کھیلیں جن میں ہر سیریز میں ان کا اوسط بلندیوں کو چھوتا رہا۔ چار مرتبہ تو انہوں نے سیریز میں 100 سے زیادہ کے اوسط سے رنز بنائے۔ 1932-33ء کی بدنام زمانہ باڈی لائن سیریز میں ان کا اوسط سب سے کم رہا لیکن وہ بھی 56.57 تھا، یعنی اپنے سچن تنڈولکر کے کیریئر ایوریج 53.78 سے بھی زیادہ۔

دیگر مایہ ناز بلے بازوں کے مقابلے میں بریڈمین صرف رنز بنانے کی مشین نہیں تھے بلکہ ان کے رنز نے ہمیشہ ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کا بین ثبوت یہ ہے کہ 29 میں سے 23 سنچریاں ایسے مقابلوں میں بنائیں، جن میں آسٹریلیا کو کامیابی نصیب ہوئی۔ ان کے پورے عہد میں آسٹریلیا صرف ایک بار سیریز ہارا، وہی “باڈی لائن سیریز”، جس میں کامیابی کے باوجود آج بھی انگلستان پر لعن طعن ہوتی ہے۔

فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی بریڈمین خوب کھیلے۔ 234 مقابلوں میں 95.14 کی اوسط سے 28 ہزار سے زیادہ رنز بنائے جس میں سب سے بہترین اننگز 452 رنز کی تھی، وہ بھی ناقابل شکست۔

بریڈمین نے اپنے کیریئر کو اوائل میں ہی اپنا لوہا منوا لیا تھا۔ محض 21 سال کی عمر میں ڈبل سنچری بنانے والے بلے باز بنے، جب 1930ء میں لارڈز کے میدان پر یہ کارنامہ انجام دیا۔ 376 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے اور 25 بار گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھاتے ہوئے ڈان نے 254 رنز بنائے۔ ابھی دنیا اس حیرت سے باہر ہی نہیں نکلی تھی کہ دو ہفتے بعد انہوں نے ہیڈنگلے میں ٹرپل سنچری کے ذریعے سب کو دنگ کردیا۔ یہ ایک عام ٹرپل سنچری نہیں تھی، ایک محض 21 سالہ نوجوان کی صرف ایک دن میں بنائی گئی تاریخی اننگز تھی۔ کھانے کے وقفے کے فوراً بعد سنچری تک پہنچے، چائے کے وقفے تک مزید 115 رنز کا اضافہ کیا اور جب دن مکمل ہوا تو بریڈمین 309 کے انفرادی اسکور کے ساتھ دنیا کے سامنے اپنی دھاک بٹھا چکے تھے۔ اس سیریز میں بریڈمین نے 974 رنز بنائے جو آج لگ بھگ 84 سال گزارنے کے باوجود عالمی ریکارڈ ہے۔

اس کے بعد اگلی ایشیز ہی ‘باڈی لائن’ تھی۔ آسٹریلیا کو چار-ایک کی غیر متوقع شکست ہوئی۔ واحد مقابلہ جس میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی وہ بریڈمین کی سنچری کی بدولت تھی۔ اگرچہ انگلستان سیریز جیت گیا لیکن بدنامی اس کے نصیب میں لکھ دی گئی۔

آغاز کی طرح بریڈمین کے کیریئر کا اختتام بھی شاندار تھا۔ ان کی آخری سنچری ایک عالمی ریکارڈ کا حصہ تھی کیونکہ اس وقت بریڈمین کی عمر 40 سال تھی جس میں انہوں نے 173 رنز کی ناقابل شکست اور رشک آمیز اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کو 404 رنز کے ہدف تک ناقابل یقین انداز میں پہنچایا۔

ویسے تو اپنے زمانے کی ہر ٹیم کے خلاف بریڈمین کا ریکارڈ بہترین ہے لیکن انہوں نے زیادہ تر مقابلے انگلستان کے خلاف کھیلے جن میں 89.78 کے اوسط سے رنز بنائے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین مقابلوں میں انہوں نے 74.50 کا اوسط حاصل کیا۔ یہ اس زمانے کی مضبوط ترین ٹیمیں تھیں، تو کمزوروں کا بریڈمین نے کیا حال کیا ہوگا؟ خود ہی دیکھ لیں۔ بھارت کے خلاف 178.75 اور جنوبی افریقہ کے خلاف 201.50 کا اوسط۔

بعد از ریٹائرمنٹ بریڈمین کو 1949ء میں ’’سر‘‘ کا خطاب دیا گیا، جبکہ 2000ء میں وزڈن نے آپ کو صدی کے پانچ بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیا۔

25 فروری 2001ء کو ڈان بریڈمین اس فانی دنیا سے کوچ کرگئے۔ اس وقت ان کی عمر 92 سال تھی لیکن ان کی کارکردگی اور ریکارڈز کرکٹ کی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر