وجود

... loading ...

وجود

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

هفته 13 دسمبر 2025 بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

بنیان المرصوص کی شکست فاش کے بعد بھارتی افواج اور وزرا ء لڑنے کے قابل تو نہیں رہے لیکن اپنی عوام کو جھوٹی تسلیاں دینے کے لیے پاکستان کے خلاف الزام لگا کر خوش کرتے رہتے ہیں۔ہر وقت بکواس کرنا ان کا وطیرہ بن گیا ہے ۔گزشتہ چند روز میں بھارت کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی نے ایک بار پھر خطے میں تناؤ اور عدم اعتماد کے ماحول کو فروغ دیا ہے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کے حالیہ بیانات کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ انتہائی اشتعال انگیز، بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ بیانات حقائق سے عاری اور منفی پروپیگنڈا کا حصہ ہیں۔ ڈاکٹر شنکر نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ بنیادی چیلنجز براہِ راست اس کی عسکری قیادت سے درپیش ہیں، مگر پاکستانی دفتر خارجہ نے اس الزام کو نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن قرار دیا۔ یہ بیانات خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کے مترادف ہیں اور پاکستان کی قومی اداروں کے وقار کو متاثر کرنے کے لیے سازش کی واضح نشانی ہیں۔
پاکستان، جس کی تاریخ میں ہمیشہ سے اپنے داخلی اور خارجی چیلنجز کے باوجود ذمہ دار ریاست کے طور پر پہچان رہی ہے ، نے اس موقع پر بھی ثابت کیا کہ اس کے تمام قومی ادارے ، بشمول مسلح افواج، ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر وقت مستعد اور متحرک ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی مختصر مگر اہم چار روزہ جھڑپ کا حوالہ دیا گیا، جس میں پاکستانی مسلح افواج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت، مادرِ وطن کی حفاظت کے عزم اور عوام کے دفاع کے عزم کو نہ صرف بھرپور انداز میں ثابت کیا بلکہ خطے میں امن قائم رکھنے کی اپنی ذمہ داری بھی بخوبی نبھائی۔ یہ حقیقت کسی بھی منفی پروپیگنڈا یا غلط بیانی سے مٹائی نہیں جا سکتی۔دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کے ریاستی اداروں اور مسلح افواج کو بدنام کرنے کی کوششیں ایک منصوبہ بند پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد خطے میں اپنے عدم استحکام کی پالیسیوں اور پاکستان میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے توجہ ہٹانا ہے ۔ یہ واضح ہے کہ بھارت کی پالیسی ہمیشہ سے داخلی ناکامیوں اور علاقائی تنازعات کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اپنے سیاسی حلقوں میں حمایت قائم رکھنے کی کوشش رہی ہے ۔ اس بار بھی ڈاکٹر شنکر کے بیانات اسی رجحان کی عکاسی کرتے ہیں، جو نہ صرف پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے بلکہ خطے میں امن و ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ ہے ۔
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو پاکستان نے ہمیشہ امن اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی کوشش کی ہے ، جبکہ بھارت کی پالیسی اکثر جارحانہ اور عدم تعاون پر مبنی رہی ہے ۔ موجودہ بیانات اسی طرز فکر کا نتیجہ ہیں، جس میں کسی بھی حقیقت یا تعمیری رویے کی کمی ہے ۔ مئی میں ہونے والی چار روزہ جھڑپ کے دوران پاکستان کی مسلح افواج نے نہ صرف زمینی و فضائی دفاع میں مہارت دکھائی بلکہ دشمن کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔ اس سے واضح ہوا کہ پاکستان کی عسکری قیادت اپنے عوام اور ملک کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار اور ذمہ دار ہے ۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی تعاون، امن قائم رکھنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مثبت کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری رکھا جاتا ہے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایسے بیانات خطے میں امن، سلامتی اور ہم آہنگی کے لیے بھارت کی بے اعتنائی کو ظاہر کرتے ہیں۔ درحقیقت، یہ رویہ اس بات کا عکاس ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی اکثر جارحیت، الزام تراشی اور دھمکیوں پر مبنی رہی ہے ، جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں کشیدگی بڑھتی ہے ۔تحقیقی تجزیات بتاتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کی کوششیں، خاص طور پر جھوٹے الزامات کے ذریعے ، ایک طویل المدتی پروپیگنڈا حکمت عملی کا حصہ ہوتی ہیں۔ بھارت کی حالیہ پالیسی بھی اسی زمرے میں آتی ہے ، جس میں وہ پاکستان کے دفاعی اور عسکری اداروں کی پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس مہم کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور ریاستی ادارے عوام کے اعتماد اور قومی سلامتی کے ستون ہیں، اور کوئی بھی پروپیگنڈا اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔مزید یہ کہ پاکستان کے موقف کے مطابق، امن قائم رکھنے کے لیے عسکری طاقت کی مضبوطی اور پیشہ ورانہ ذمہ داری لازمی ہے ۔ مئی میں ہونے والی جھڑپ نے ثابت کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف پیشہ ور ہیں بلکہ ہر ممکنہ خطرے سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ صورتحال بھارتی دعووں کی حقیقت پسندی کو سوالیہ نشان بنا دیتی ہے ، کیونکہ حقیقی تجربہ اور پیشہ ورانہ مظاہرہ ہمیشہ فصیح اور واضح ہوتے ہیں، جبکہ الزامات اور پروپیگنڈا مبنی بر مفروضہ ہوتے ہیں۔ دفتر خارجہ کے بیان سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بھارت کی پالیسی میں مسلسل عدم استحکام اور داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر الزام تراشی شامل ہے ۔ یہ رویہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خطے میں سلامتی، معاشی ترقی اور باہمی اعتماد کے فروغ میں رکاوٹ بنتا ہے ۔ پاکستان کی طرف سے ہر موقع پر مثبت اور ذمہ دار رویہ اختیار کرنا، مذاکرات اور سفارتی رابطوں کو ترجیح دینا، خطے میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے ۔پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت، عوام کے دفاع کے عزم، اور ملکی سلامتی کی ذمہ داری ہمیشہ شفاف اور واضح رہی ہے ۔ بھارت کی جانب سے مسلسل الزامات، اشتعال انگیز بیان بازی، اور پروپیگنڈا مہم، حقیقت میں پاکستان کی دفاعی اور ریاستی ساکھ کو بدنام کرنے کی ناکام کوششیں ہیں۔ دفتر خارجہ نے یہ واضح کیا کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ تمام ممالک ذمہ دارانہ اور تعمیری کردار ادا کریں، بجائے اس کے کہ وہ جھوٹے الزامات اور منفی پروپیگنڈا کے ذریعے کشیدگی پیدا کریں۔اس تجزیاتی پس منظر میں، پاکستان کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے اقدامات مسلسل اور مربوط ہونے چاہیے ۔ یہ ضروری ہے کہ عوام میں بھی اس بارے میں شعور پیدا کیا جائے کہ ہر الزام یا پروپیگنڈا کی تحقیق اور تصدیق لازمی ہے ۔ اس کے علاوہ، ریاستی ادارے بھی میڈیا اور عالمی فورمز کے ذریعے حقیقت کو واضح انداز میں پیش کریں تاکہ کسی بھی غلط بیانی یا الزام تراشی کا سدباب ہو سکے ۔ بین الاقوامی سطح پر مثبت تعلقات قائم کرنے اور دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کے ذریعے پاکستان نہ صرف اپنی ساکھ مضبوط کر سکتا ہے بلکہ خطے میں دیرپا امن کے فروغ میں بھی حصہ ڈال سکتا ہے ۔
پاکستان کی عسکری قیادت کی پیشہ ورانہ صلاحیت، عوام کی حفاظت کے عزم اور ریاستی اداروں کی مضبوطی وہ ستون ہیں جو کسی بھی بیرونی مداخلت یا پروپیگنڈا کی قوت کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ بھارت کی طرف سے جاری الزامات اور پروپیگنڈا مہم کے باوجود، پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دارانہ اور متوازن رویہ اختیار کیا ہے ، جو عالمی سطح پر مثبت شناخت کا سبب ہے ۔ اس تناظر میں، ضروری ہے کہ پاکستان کے عوام، سیاسی قیادت اور عسکری ادارے متحد رہیں، اور ہر موقع پر حقیقت، شفافیت اور دفاعی حکمت عملی کو اولیت دیں۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بھارتی قیادت کے الزامات اور پاکستان کے ردعمل نے یہ واضح کر دیا ہے کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے صرف زبانی دعوے کافی نہیں، بلکہ عملی اقدامات، قومی اداروں کی مضبوطی، عوامی شعور، اور پیشہ ورانہ عسکری صلاحیت لازمی ہیں۔ پاکستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ریاست ہے جو اپنی سرزمین، عوام اور علاقائی امن کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ۔ بھارتی پروپیگنڈا مہم کے باوجود، پاکستان کی مسلح افواج، ریاستی ادارے ، اور عوامی شعور ملک کی سالمیت اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور یہ عزم مستقبل میں بھی قائم رہے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر