... loading ...
ریاض احمدچودھری
مودی سرکار کے جنگی جرائم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں اوردارلحکومت نئی دلی میں بم دھماکے کے بعدغیر قانونی طور پر زیرقبضہ جموں وکشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں ہے، جہاں بے گناہ کشمیریوں کے مکانات منہدم کئے جارہے ہیں۔بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کیاہے۔ رپورٹ کے مطابق نئی دلی دھماکے کے بعد مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ بھارت نے دلی دھماکے کے 3 دن بعد جنوبی کشمیر میں محض الزام کی بنیاد پر ایک کشمیری کے گھر کودھماکے سے مسمار کر دیا۔ بھارت ظلم و استبدار کے ذریعہ کشمیر کو عالمی تنازعہ کے بجائے اندرونی معاملہ قرار دے کرانسانیت کے خلاف اپنے جنگی جرائم چھپا رہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 2019سے غیر قانونی گرفتاریاں ، مواصلاتی لاک ڈائون اور خوف ودہشت کی سیاست بھارتی حکمرانی کاہتھیار بن چکی ہیں۔مودی حکومت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا کالا قانون یو اے پی اے کے تحت سیاسی اظہار رائے کو جرم قرار دے دیاہے۔ ٹی آر ٹی کے مطابق سیاسی اختلاف رائے اب قید کے ساتھ ساتھ کشمیری خاندانوں کے مکانات مسمار اور جائیداد ضبطی کا سبب بھی بن رہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 2020 سے 2024 تک بھارتی فوج نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران 1ہزار172کشمیریوں کے مکانات کا تباہ کیایا نقصان پہنچایا ہے۔
بھارتی فورسز نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے محض شک کی بنیاد پر متعدد کشمیریوں کے مکانات کومسمار کیا۔بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں شہری املاک کو تباہ کرنے کی مودی حکومت کی اس کارروائی کی کھلے عام حمایت کی ہے۔ٹی آر ٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی احکمات کے باوجود کشمیریوں کے مکانات بغیر کسی عدالتی نگرانی یا قانونی طریقہ کار کے مسلسل مسمار کیے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشتگردی صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بلکہ بین الاقوامی قانونی نظام کی ناکامی بھی ہے۔ اقوام عالم کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کو جائز قراردینے کیلئے قانون کا لبادہ پہنا رہا ہے۔
مودی سرکار کا اپنے مذموم ارادوں کے حصول کے لئے بنایا گیا جھوٹا بیانیہ بھارتی عوام نے رد کر دیا۔ سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے مودی کے جنگی جنون اور اس حوالہ سے ایک اور فالس فلیگ ڈرامہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ ” بہار میں الیکشن کے ایک اہم دور سے پہلے ایک دھماکا کروادیا گیا ہے”۔ ” پلوامہ، اڑی ، پہلگام اور اب لال قلعہ یہ سارے حملے بی جے پی کے دور اور الیکشن کے قریب ہی کیوں ہوتے ہیں؟” “بہار الیکشن کے قریب ایک اور حملہ بی جے پی کا پرانا ہتھکنڈہ ہے”۔ بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ “انتخابات کے دوران ہمدردی کا ووٹ پیدا کرنے کیلئے دہلی میں ایک فالس فلیگ آپریشن کا بہترین انتظام کیا گیا”۔ “بہار کے انتخابات کا پہلا مرحلہ بی جے پی کو پسند نہیں آیا تو ایک بار پھر گندی سیاسی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے”۔ پلوامہ، اڑی ،پٹھان کوٹ ،پہلگام اور اب دہلی حملہ بھارتی عوام مودی کے اوچھے ہتھکنڈوں کو پہچان چکی ہے۔ بغیر کسی شواہد اور تحقیقات کے کسی بھی فالس فلیگ یا سیکیورٹی ناکامی کا الزام پاکستان پر لگانا بھارت کا وطیرہ بن چکا ہے جسے بھارتی شہری بھی اچھی طرح جان چکے ہیں۔رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج نہ صرف جعلی انکاؤنٹرز میں معصوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے بلکہ شہادت کے بعد ان کی لاشوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی اس غیر انسانی مہم میں ملوث ہیں اور جبری و غیر قانونی حراست کے ذریعے معصوم کشمیریوں اور پاکستانیوں کو جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کر رہی ہیں۔ بھارت کی مختلف جیلوں میں 732 بے گناہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، جبکہ انہیں کسی بھی قانونی رسائی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ 2003ء سے اب تک بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے 56 پاکستانیوں کو بھی جبری اور غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے۔ موجودہ صورتحال میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت ان قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ایک اور فالس فلیگ آپریشن رچا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی جموں جیل میں قید پاکستانی شہریوں میں سے دو سے تین قیدیوں کو پہلے ہی غائب کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کو تشدد کے ذریعے زبردستی پاکستان کے خلاف بیان دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے یا پھر انہیں جعلی انکاؤنٹر میں دہشت گرد ظاہر کر کے شہید کیا جا سکتا ہے۔عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھارت کے ان انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام اور قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
٭٭٭