وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

هفته 13 دسمبر 2025 مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

ریاض احمدچودھری

مودی سرکار کے جنگی جرائم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں اوردارلحکومت نئی دلی میں بم دھماکے کے بعدغیر قانونی طور پر زیرقبضہ جموں وکشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں ہے، جہاں بے گناہ کشمیریوں کے مکانات منہدم کئے جارہے ہیں۔بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کیاہے۔ رپورٹ کے مطابق نئی دلی دھماکے کے بعد مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ بھارت نے دلی دھماکے کے 3 دن بعد جنوبی کشمیر میں محض الزام کی بنیاد پر ایک کشمیری کے گھر کودھماکے سے مسمار کر دیا۔ بھارت ظلم و استبدار کے ذریعہ کشمیر کو عالمی تنازعہ کے بجائے اندرونی معاملہ قرار دے کرانسانیت کے خلاف اپنے جنگی جرائم چھپا رہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 2019سے غیر قانونی گرفتاریاں ، مواصلاتی لاک ڈائون اور خوف ودہشت کی سیاست بھارتی حکمرانی کاہتھیار بن چکی ہیں۔مودی حکومت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا کالا قانون یو اے پی اے کے تحت سیاسی اظہار رائے کو جرم قرار دے دیاہے۔ ٹی آر ٹی کے مطابق سیاسی اختلاف رائے اب قید کے ساتھ ساتھ کشمیری خاندانوں کے مکانات مسمار اور جائیداد ضبطی کا سبب بھی بن رہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 2020 سے 2024 تک بھارتی فوج نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران 1ہزار172کشمیریوں کے مکانات کا تباہ کیایا نقصان پہنچایا ہے۔
بھارتی فورسز نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے محض شک کی بنیاد پر متعدد کشمیریوں کے مکانات کومسمار کیا۔بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں شہری املاک کو تباہ کرنے کی مودی حکومت کی اس کارروائی کی کھلے عام حمایت کی ہے۔ٹی آر ٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی احکمات کے باوجود کشمیریوں کے مکانات بغیر کسی عدالتی نگرانی یا قانونی طریقہ کار کے مسلسل مسمار کیے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشتگردی صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بلکہ بین الاقوامی قانونی نظام کی ناکامی بھی ہے۔ اقوام عالم کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کو جائز قراردینے کیلئے قانون کا لبادہ پہنا رہا ہے۔
مودی سرکار کا اپنے مذموم ارادوں کے حصول کے لئے بنایا گیا جھوٹا بیانیہ بھارتی عوام نے رد کر دیا۔ سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے مودی کے جنگی جنون اور اس حوالہ سے ایک اور فالس فلیگ ڈرامہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ ” بہار میں الیکشن کے ایک اہم دور سے پہلے ایک دھماکا کروادیا گیا ہے”۔ ” پلوامہ، اڑی ، پہلگام اور اب لال قلعہ یہ سارے حملے بی جے پی کے دور اور الیکشن کے قریب ہی کیوں ہوتے ہیں؟” “بہار الیکشن کے قریب ایک اور حملہ بی جے پی کا پرانا ہتھکنڈہ ہے”۔ بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ “انتخابات کے دوران ہمدردی کا ووٹ پیدا کرنے کیلئے دہلی میں ایک فالس فلیگ آپریشن کا بہترین انتظام کیا گیا”۔ “بہار کے انتخابات کا پہلا مرحلہ بی جے پی کو پسند نہیں آیا تو ایک بار پھر گندی سیاسی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے”۔ پلوامہ، اڑی ،پٹھان کوٹ ،پہلگام اور اب دہلی حملہ بھارتی عوام مودی کے اوچھے ہتھکنڈوں کو پہچان چکی ہے۔ بغیر کسی شواہد اور تحقیقات کے کسی بھی فالس فلیگ یا سیکیورٹی ناکامی کا الزام پاکستان پر لگانا بھارت کا وطیرہ بن چکا ہے جسے بھارتی شہری بھی اچھی طرح جان چکے ہیں۔رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج نہ صرف جعلی انکاؤنٹرز میں معصوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے بلکہ شہادت کے بعد ان کی لاشوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی اس غیر انسانی مہم میں ملوث ہیں اور جبری و غیر قانونی حراست کے ذریعے معصوم کشمیریوں اور پاکستانیوں کو جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کر رہی ہیں۔ بھارت کی مختلف جیلوں میں 732 بے گناہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، جبکہ انہیں کسی بھی قانونی رسائی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ 2003ء سے اب تک بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے 56 پاکستانیوں کو بھی جبری اور غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے۔ موجودہ صورتحال میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت ان قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ایک اور فالس فلیگ آپریشن رچا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی جموں جیل میں قید پاکستانی شہریوں میں سے دو سے تین قیدیوں کو پہلے ہی غائب کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کو تشدد کے ذریعے زبردستی پاکستان کے خلاف بیان دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے یا پھر انہیں جعلی انکاؤنٹر میں دہشت گرد ظاہر کر کے شہید کیا جا سکتا ہے۔عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھارت کے ان انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام اور قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر