وجود

... loading ...

وجود

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

جمعرات 11 دسمبر 2025 کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

ریاض احمدچودھری

بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور دیگر اضلاع میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ مولوی عرفان احمد وگے، ڈاکٹر عدیل، ڈاکٹر مزمل اور عامر رشید سمیت کئی لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اورتلاشیاں لی گئیں جبکہ کئی ڈاکٹروں اور ایک امام مسجد سمیت چھ شہری تفتیشی مراکز میں بند ہیں۔ ٹی آر ٹی ورلڈ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بم کا دھماکہ نئی دہلی میں ہوا اورمکانات مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسمارکئے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں جنگی جرائم کا ارتکاب اب ایک معمول بن چکاہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ نومبر میں ایک خاتون سمیت چار کشمیریوں کو شہید کیا۔ان میں سے دو افراد کودوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہید کیاگیا۔ان شہادتوں کے نتیجے میں ایک خاتون بیوہ اوردو بچے یتیم بھی ہوگئے۔ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 2819کشمیریوں کو گرفتارکیا۔ فوجیوں نے تین مکانات کو بھی تباہ کردیا۔ ڈاکٹر محمد نبی اور بلال احمد سانگو 10نومبر کو دہلی دھماکے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 14نومبر کو سرینگر کے نوگام پولیس اسٹیشن میںایک مشتبہ دھماکے میں 9کشمیری ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔اس عرصے کے دوران بھارتی فوج،پیراملٹری فورسز، پولیس،ایس آئی اے اوراین آئی اے کے اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی 471 کارروائیوں کے دوران کم از کم 2ہزار819افراد کو گرفتار کیا جن میں سیاسی کارکن، ڈاکٹرز اور خواتین شامل ہیں۔بہت سے لوگوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اس دوران لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت بی جے پی انتظامیہ نے 18کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کیں۔ مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان جیسے حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 4000سے زائد کشمیری من گھڑت الزامات کے تحت مسلسل غیر قانونی طورپر نظربند ہیں۔مضمون میں کہاگیا کہ فلسطین کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر بھی ایک طویل عرصے سے غیر قانونی فوجی قبضے میں ہے جہاں اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود اورسلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں تسلیم شدہ حق خود ارادیت سے لوگوں کو منظم طریقے سے محروم رکھا گیا ہے۔
واضح رہے بھارتی فوجی 1989ء میں مسلح تحریک شروع ہونے سے اب تک 96ہزار 480کشمیریوں کو شہید کرچکے ہیں جن میں سے7408دوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہید کئے گئے۔شہادتوں کے باعث 22ہزار 991 خواتین بیوہ اور108007بچے یتیم ہوچکے ہیں۔فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 179755شہریوں کو گرفتارکیاجبکہ 11ہزار269خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ فوجیوں نے ایک لاکھ10ہزار562رہائشی مکانات اورعمارتوں کو بھی تباہ کیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بابائے حریت سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ ان درجنوں کشمیریوں میں شامل ہیں جو جیلوں میں غیر قانونی نظربندی کے دوران وفات پا گئے۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنزاور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 2ہزار416کشمیری شدیدزخمی ہوئے۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ 05اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریو ں کے قتل عام کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے اور یہ تعداد 2011سے 2015اور 2019میں شہید کئے گئے کشمیریوں سے کہیں زیادہ ہے۔ شہید ہونیوالے بیشتر کشمیریوںکو جعلی مقابلوں اور محاصرے اور تلاشی کی پرتشددکارروائیوں میں یا حراست کے دوران قتل کیا گیا۔بہت سے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کرنے کے بعد مجاہدین یا مجاہد تنظیموںکا کارکن قراردیکر قتل کردیاگیا۔بیشتر گرفتار نوجوانوں کیخلاف بھارتی فورسز نے پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے۔
05 اگست 2019 کے بعد سے اب تک فوجیوں کے ہاتھوں ہونیوالی شہادتوں کی وجہ سے 65 خواتین بیوہ اور 180بچے یتیم ہو ئے ہیں۔ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں ایک ہزار116سے زائد مکانوں اوردیگر عمارتوں کو تباہ کیا اور 133خواتین کی بے حرمتیاں کیںاور 22ہزار490کشمیریوں کو جبری طور پر گرفتار کیا۔ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔مودی حکومت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے کشمیریوں سے انکی املاک ، جائیدادیں ، زمینیں اورسرکاری نوکریاں چھین رہی ہے۔بھارتی قابض انتظامیہ اور اسکی فوج کشمیریوں کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارایت کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کیلئے ان کی جائیدادیںا ور اراضی ضبط کر رہی ہے۔تاہم بھارت تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میںبری طرح ناکام رہا ہے۔کشمیری عوام اپنے پیدائشی حق خودارادیت سمیت تمام بنیادی حقوق کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار

آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار

بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ وجود منگل 09 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر