... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور دیگر اضلاع میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ مولوی عرفان احمد وگے، ڈاکٹر عدیل، ڈاکٹر مزمل اور عامر رشید سمیت کئی لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اورتلاشیاں لی گئیں جبکہ کئی ڈاکٹروں اور ایک امام مسجد سمیت چھ شہری تفتیشی مراکز میں بند ہیں۔ ٹی آر ٹی ورلڈ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بم کا دھماکہ نئی دہلی میں ہوا اورمکانات مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسمارکئے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں جنگی جرائم کا ارتکاب اب ایک معمول بن چکاہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ نومبر میں ایک خاتون سمیت چار کشمیریوں کو شہید کیا۔ان میں سے دو افراد کودوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہید کیاگیا۔ان شہادتوں کے نتیجے میں ایک خاتون بیوہ اوردو بچے یتیم بھی ہوگئے۔ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 2819کشمیریوں کو گرفتارکیا۔ فوجیوں نے تین مکانات کو بھی تباہ کردیا۔ ڈاکٹر محمد نبی اور بلال احمد سانگو 10نومبر کو دہلی دھماکے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 14نومبر کو سرینگر کے نوگام پولیس اسٹیشن میںایک مشتبہ دھماکے میں 9کشمیری ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔اس عرصے کے دوران بھارتی فوج،پیراملٹری فورسز، پولیس،ایس آئی اے اوراین آئی اے کے اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی 471 کارروائیوں کے دوران کم از کم 2ہزار819افراد کو گرفتار کیا جن میں سیاسی کارکن، ڈاکٹرز اور خواتین شامل ہیں۔بہت سے لوگوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اس دوران لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت بی جے پی انتظامیہ نے 18کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کیں۔ مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان جیسے حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 4000سے زائد کشمیری من گھڑت الزامات کے تحت مسلسل غیر قانونی طورپر نظربند ہیں۔مضمون میں کہاگیا کہ فلسطین کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر بھی ایک طویل عرصے سے غیر قانونی فوجی قبضے میں ہے جہاں اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود اورسلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں تسلیم شدہ حق خود ارادیت سے لوگوں کو منظم طریقے سے محروم رکھا گیا ہے۔
واضح رہے بھارتی فوجی 1989ء میں مسلح تحریک شروع ہونے سے اب تک 96ہزار 480کشمیریوں کو شہید کرچکے ہیں جن میں سے7408دوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہید کئے گئے۔شہادتوں کے باعث 22ہزار 991 خواتین بیوہ اور108007بچے یتیم ہوچکے ہیں۔فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 179755شہریوں کو گرفتارکیاجبکہ 11ہزار269خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ فوجیوں نے ایک لاکھ10ہزار562رہائشی مکانات اورعمارتوں کو بھی تباہ کیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بابائے حریت سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ ان درجنوں کشمیریوں میں شامل ہیں جو جیلوں میں غیر قانونی نظربندی کے دوران وفات پا گئے۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنزاور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 2ہزار416کشمیری شدیدزخمی ہوئے۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ 05اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریو ں کے قتل عام کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے اور یہ تعداد 2011سے 2015اور 2019میں شہید کئے گئے کشمیریوں سے کہیں زیادہ ہے۔ شہید ہونیوالے بیشتر کشمیریوںکو جعلی مقابلوں اور محاصرے اور تلاشی کی پرتشددکارروائیوں میں یا حراست کے دوران قتل کیا گیا۔بہت سے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کرنے کے بعد مجاہدین یا مجاہد تنظیموںکا کارکن قراردیکر قتل کردیاگیا۔بیشتر گرفتار نوجوانوں کیخلاف بھارتی فورسز نے پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے۔
05 اگست 2019 کے بعد سے اب تک فوجیوں کے ہاتھوں ہونیوالی شہادتوں کی وجہ سے 65 خواتین بیوہ اور 180بچے یتیم ہو ئے ہیں۔ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں ایک ہزار116سے زائد مکانوں اوردیگر عمارتوں کو تباہ کیا اور 133خواتین کی بے حرمتیاں کیںاور 22ہزار490کشمیریوں کو جبری طور پر گرفتار کیا۔ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔مودی حکومت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے کشمیریوں سے انکی املاک ، جائیدادیں ، زمینیں اورسرکاری نوکریاں چھین رہی ہے۔بھارتی قابض انتظامیہ اور اسکی فوج کشمیریوں کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارایت کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کیلئے ان کی جائیدادیںا ور اراضی ضبط کر رہی ہے۔تاہم بھارت تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میںبری طرح ناکام رہا ہے۔کشمیری عوام اپنے پیدائشی حق خودارادیت سمیت تمام بنیادی حقوق کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔