وجود

... loading ...

وجود

کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی خود کشی

منگل 04 فروری 2025 کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی خود کشی

ریاض احمدچودھری

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور ہر سال درجنوں فوجی اپنی ہی بندوقوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔سری نگر کے سول سیکرٹریٹ یا انتظامی مرکز کی حفاظت پر مامور بھارتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے دلباغ سنگھ نامی نیم فوجی سی آر پی ایف کے ایک ہیڈ کانسٹیبل نے اپنی ہی بندوق سے خود پر گولی چلا کر خودکشی کر لی۔ جب کوئی فوجی خودکشی کرتا ہے تو اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات ہوتی ہیں کیونکہ ہمیں خود کشی کرنے والے فوجی کے اہل خانہ کو بھی جواب دینا ہوتا ہے۔ بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری، گھریلو و ذاتی پریشانیاں، بار بار کا مواصلاتی بریک ڈاؤن اور وادی کی سڑکوں پر تعیناتی کے دوران احساس بیگانگی ہے۔ اگرچہ بھارتی حکومت نے اپنے فوجیوں کے لیے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے زیر انتظام کشمیر میں فوجیوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 سے 2019 تک بھارت میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے۔ اگرچہ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں، تاہم سمجھا جا رہا ہے کہ چونکہ بھارت میں کشمیر سب سے زیادہ فوجیوں کی موجودگی والا علاقہ ہے اس لیے سب سے زیادہ معاملات یہیں درج ہوئے ہوں گے۔آیا سرکار کے پاس فوجی اہلکاروں کے لیے کوئی ‘مینٹل ہیلتھ پالیسی’ ہے؟ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف سائیکولوجیکل ریسرچ سال 2006 سے فوجی اہلکاروں کی طرف سے خودکشی کی وجوہات جاننے کے لیے کافی تحقیقی کام کر رہا ہے۔ گھریلو اور ذاتی مسائل، ازدواجی پریشانیاں، ذہنی دباؤ اور اقتصادی بدحالی اہم وجوہات پائی گئیں، جو فوجی اہلکاروں کو خودکشی کے اقدام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
بھارتی فوج میں خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافے سے مسلح افواج کے اہلکاروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی ظاہر ہوتی ہے۔ فوجی اہلکاروں میں خود کشی کے بڑھتی ہوئے واقعات سے فوجیوں کے پست مورال اعلیٰ افسران کی طرف سے بدسلوکی، بدعنوانی اور پیشہ وارانہ مہارت میں کمی جیسے مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔
2014 اور 2024کے دوران گزشتہ بیس سال میں بھارتی فوج کے 983 اہلکاروں نے خود کشی کی جن میں بحریہ کے 96 اور فضائیہ کے 248 شامل ہیں۔ اس عرصے کے دوران اوسط سالانہ تقریبا سو کے قریب اہلکاروں نے خود کشی کی۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارتی فوج میں ہر تیسرے دن ایک فوجی خود کشی کرتا ہے یا ساتھی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوتا ہے۔ یونائیٹڈ سروس انسٹیٹیوشن کی 2019-20 کی اسٹڈی کے مطابق بھارتی فوج میں شدید اعصابی تناؤ، مایوسی ، کام کے بوجھ اور نفسیاتی مسائل خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بڑی وجہ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں دو دہائیوں کے دوران فوجیوں کے خودکشی کے واقعات کی وجہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن رہا ہے اور 2001 سے اب تک مختلف واقعات میں 3300 سے زائد بھارتی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، 5 سال میں 800 سے زائد بھارتی جوانوں نے افسران بالا کے رویے سے تنگ آکر خودکشی کی۔ گزشتہ برس اپریل میں بھارتی فوجی نے اپنے 4 ساتھیوں کو گولیاں مار کر قتل کیا جبکہ 23 جنوری 2023 کو کرنل کھنہ نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی اور 9 جنوری 2023 کو فیروز پور میں لیفٹیننٹ کرنل نشانت نے بیوی کو گولی مار کر خودکشی کی۔ 2007 سے اب تک بھارتی افواج میں خواتین افسران سے زیادتی اور جنسی ہراسانی کے 1243 واقعات رپورٹ ہوئے۔
بھارتی فوج میں مایوسی اور اضطراب اتنا بڑھ چکا ہے کہ ان میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے اور 400 فوجی اپنی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں۔سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 430 اہلکاروں نے گزشتہ دس سال 2014 سے 2023 کے درمیان خودکشی کی ہے اور صرف گزشتہ ایک سال میں 52 فوجی جوانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا جب کہ اس سے ایک سال قبل 2022 میں 43 اور 2021 میں 57 خودکشی کے واقعات سامنے آئے تھے۔صرف رواں سال 2024 کے مئی کے مہینے میں سی آر پی ایف کے تین کانسٹیبلوں نے خودکشی کی تھی۔رپورٹ میں بھارتی مسلح افواج میں خودکشی کے بڑھتے رجحان ایک بڑے خطرے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشنز کی مرتب کردہ رپورٹ اس حوالے سے سنگینی کو مزید نمایاں کرتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2011 سے 2023 تک سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کے کل 1,532 جوانوں نے خودکشی کی ہے جن میں سے فوجی جوانوں کی تعداد 430 بتائی جاتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ نیم فوجی دستوں میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور 2020 میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد جو 3,584 تھی بڑھ کر 2022 میں 4,940 ہوگئی۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ چھ کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز کے 46,960 اہلکاروں نے پچھلے پانچ سالوں میں اپنی ملازمتیں چھوڑ دی ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ نے اکتوبر 2021 میں خودکشی کی وجوہات کا پتہ لگانے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 2021 میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد خودکشیاں اس وقت ہوتی ہیں جب اہلکار چھٹی کے بعد ڈیوٹی پر واپس آتے ہیں۔کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مطابق خودکشی کی کچھ وجوہات میں تناؤ، گھریلو جھگڑا، مالی مسائل، چھٹی سے انکار اور خاندان سے طویل علیحدگی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مہنگی ملک بدری یا سیاسی پیغام؟ وجود جمعرات 13 فروری 2025
مہنگی ملک بدری یا سیاسی پیغام؟

اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار، بنی اسرائیل وجود جمعرات 13 فروری 2025
اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار، بنی اسرائیل

سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت وجود جمعرات 13 فروری 2025
سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت

ریڈیو کا عالمی دن۔مواصلات کے انقلاب کی نمائندگی وجود جمعرات 13 فروری 2025
ریڈیو کا عالمی دن۔مواصلات کے انقلاب کی نمائندگی

آخری فیصلہ عوام کرتے ہیں! وجود بدھ 12 فروری 2025
آخری فیصلہ عوام کرتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر