وجود

... loading ...

وجود

جرمِ عظیم

اتوار 16 جون 2024 جرمِ عظیم

سمیع اللہ ملک
خدا سے تجارت کون کرے؟حالانکہ اسلامی تہواربالخصوص عیدین کے ایام خدا سیکاروبارکرنے کا بہترین موقع فراہم کرتے ہیں اور ایسا کاروبار جس میں غلطیوں اورگناہوں کی میلی گٹھڑی کے عوض ثواب واستغفارکابلاسودپیکیج نہایت آسان اورمعمولی شرائط پردستیاب ہے لیکن لالچ، خودغرضی،ریاکاری،فریب اورہوس کی چیک پوسٹیں اورچنگیاں بندے کو آسمانی یوٹیلیٹی سٹورتک پہنچنے سے پہلے ہی کنگال وکھوکھلاکرچکی ہوتی ہیں۔ان اسلامی تہواروں میں خدا کے ساتھ اہل زمین عموماوہی کرتے ہیں جوناخلف اولادماں کے ساتھ کرتی ہے ۔ماں سے کوئی مشورہ نہیں کرتالیکن سب کچھ اسی کے نام پرہوتاہے۔ماں کاعملی مصرف بس یہ ہے کہ کونے میں عزت سے بیٹھی رہے اورہرآتاجاتااس سے دعائیں اور آشیرباد لیتا،سر پرہاتھ پھرواکے آگے بڑھ جائے۔
خداکی مخلوق،خدا کے ہاتھوں فروخت ہونے کی بجائے خداکے نام کوفروخت کرنے میں زیادہ سہولت محسوس کرتی ہے۔ اس کے نام پر اربوں روپے کی اشتہاربازی ہوتی ہے،اسی کے نام پراسی کے نام لیوااسی کے نام لیواں کوایرکنڈیشنڈاور سادہ عمرہ وحج پیکیجزبیچتے ہیں۔پیسہ اپنی جیب میں،ثواب آپ کی جیب میں…….ہرآڑاٹیڑھاترچھامال جوسال بھربیچنا مشکل ہوتاہے،دوران ِحج اورعیدین کوآسانی سے سرشار عبادت گزاروں کومنہ مانگے دام منڈھاجاسکتاہے۔حج کے نام پر ایسی لوٹ اوردھوکہ دہی،الامان والحفیظ!حرمین شریفین میں ہرسال دورانِ رمضان اورحج کے ایام میں سب سے زیادہ بھکاریوں کی پاکستانیوں کی پائی جاتی ہے اوراب توخودسعودی عرب کی حکومت نے باقاعدہ طورپرپاکستان سے اس سنگین اورشرمناک معاملے کی روک تھام کامطالبہ کیاہے۔وہاں کے مقامی میڈیانے توپھربھی کچھ لحاظ رکھا لیکن پڑوسی ملک نے اس خبرکوجس قدرمرچ مصالحے کے ساتھ پیش کیا ہے،اس کودیکھ کرشرم سے سرجھک گئے ہیں۔
ادھر پاکستان میں ایک مرتبہ پھرکئی ایجنٹس حج کے نام پرغریب افرادکی عمربھرکی کمائی لوٹ کررفوچکرہوگئے ہیں جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ان دنوں حج کے آسمان سے باتیں کرتے ہوئے اخراجات جمع کرتے ہوئے ساری عمرخرچ ہوجاتی ہے۔ادھرتمام خوردنی وغیرخوردنی مصنوعاتی برانڈزسبزپگڑی باندھے خصوصی آفرزکی پرکشش تسبیح گھماتے ہوئے سادہ مسلمان کی جیب سے آخری سکہ تک نکالنے کیلئے عیدین کی چراگاہ میں کودپڑتے ہیں۔50روپے درجن کیلے خدارسول کی قسم کھاکرایک سو بیس روپے درجن بیچنے والادوکانداربھی مسلمان اوراپنے بچوں کیلئے جیب سے کچھ میلے کچیلے نوٹ اورریزگاری نکال کرچھ کیلے بھی دس بارسوچ کرخریدنے والاگاہک بھی مسلمان ہے۔
چاندرات سے عیداوریوم عرفہ اورعیدالاضحی کی شب تک اپنے پیاروں سے بات کیجئے،صرف ایک روپیہ ننانوے پیسے میں۔ثوابِ عیدین کال پیکیج کیلئے ابھی کال کیجیے چاردوصفرپر اورڈان لوڈ کیجئے اپنی پسندیدہ نعت،حمد،حج کی تلبیہ اوراذان کی رنگ ٹونزاورلوٹ لیجیے دونوں ہاتھوں سے ثواب کے مزے،کیاکہا؟رات دیرتک ٹی وی بیہودہ پروگرامز اوراخلاق باختہ فلمیں دیکھنے کے بعدنیند نہیں آتی اور نماز فجر کیلئے بیدارہونے میں دقت ہوتی ہے؟تویہ ہے نیاطاقتور سہراب اسپرے ۔۔۔رمضان اورذوالحج بھرکی ساری راتیں”مچھراور پسو” ابلیس کی طرح آپ سے دوررہنے پر مجبور….رمضان المبارک کے مہینے حج کے خصوصی ایام میں روزہ دار اورحاجی کے منہ سے خوشبوکیوں نہ آئے؟ہم لائے توہیں آپ کیلئے خصوصی مسواکی ٹوتھ پیسٹ،جوسحرتاافطاراورلاکھوں افرادکے اژدہام حج کے ایام میں آپ کے منہ کو دس طرح کے خطرناک جراثیم سے پاک ومعطررکھتاہے،اوراب آپ کادوران بلڈپریشرکم زیادہ نہیں ہوگا؟دورانِ حج میں تھکن سے بچنے کیلئے حکیم بڈھن کاتیربہدف خمیرہِ زنجباراستعمال کرنامت بھولیں….تین بوتلوں کی خریداری پرشربتِ روح فرساکی ایک بوتل مفت اورعیدالاضحی پرقربانی کاوافرگوشت ودیگرمرغن کھانے جی بھرکرکھائیے مگربدہضمی، کھٹے ڈکارسے بچنے کیلئے”باباچورن”یا”قصوری پھکی”حاضرہے،ہاں!اگردونوں ہاتھوں سے لوٹی ہوئی قومی دولت کو چھپانامقصودہے تواس کیلئے دبئی،لندن،سوئٹزرلینڈ ودیگریورپی بینکوں کی ایک ایک لمبی فہرست توآپ کے پاس پہلے ہی موجودہے اوراس کام میں تعاون کرنے والے بھی ہاتھ باندھ کرآپ کی خدمت میں حاضرہیں۔
ابھی توہمیں رمضان المبارک کے وہ مناظرنہیں بھولے جب ڈیزائنرزشیروانیاں اورٹوپیاں پہن کرمیک اپ زدہ مسخرے خدا کے نام پرکروڑوں روپے کے سیزنل کنٹریکٹ سائن کرکے ٹی وی کے منبرپربیٹھ کرعجزوانکساری،تقوی اورپرہیزگاری کے گیت گارہے تھے، گلوگیریت چہرے پرسجائے ناداروں سے محبت،یتیموں سے شفقت اورمسکینوں سے قربت کی تلقین فرمارہے تھے،جب تازہ پھلوں کے خالص جوس کے ساتھ افطاروسحرٹرانسمیشن کے محل نماسیٹ پرلگے روحانی دربار میں آنسوبیچتے ہوئے خداکے نبیۖکی تنگی وعسرت بھری حیات مبارکہ کااس اندازمیں تذکرہ ہوتاتھاتودیکھنے سننے والے روزہ دارکے ہاتھ سے نوالہ گرہی توپڑتاتھا۔اوران دنوں اب سیدناحضرت ابراہیم علیہ السلام کی آزمائشوں سے بھرپورزندگی اوربیٹے کی قربانی کاذکراس اندازمیں کیاجارہاہے کہ ٹی وی دیکھنے والے اسی پروگرام کے وقفے میں قربانی کااہتمام کرنے والے اداروں کے اشتہارات پران کوفون کرکے اپناحصہ ڈال کرقربانی کافریضہ اداکرتے ہوئے یہ سنے گئے ہیں کہ اب کون جاکرمنڈیوں میں دھکے کھاکرپھراس کوذبح کروانے کیلئے قصائیوں کی منت سماجت کرے ، خودگھرپرگوشت کاتھیلاپہنچ جائے گا،بس اس کیلئے فریج اورفریزرکومکمل خالی کرکے صفائی کر لیں۔میراکریم رب یہ مناظرماہِ رمضان میں تیس روز اورذوالحج کے پہلے عشرے کودلچسپی سے دیکھتارہا،انتظارکرتااورمسکراتارہالیکن رحیم ورحمن رب نے عیدکے روزمہربانیوں کاساراسٹاک اپنے ناشکروں میں اس امید پربانٹ دیاشایداگلی عیدپرہی کوئی بھولابھٹکامجھ تک پہنچ جائے۔ لیکن یہ کیا؟ہم تواللہ کومنانے کیلئے لاکھوں روپے کی گائے،بیل یابچھڑاگلے میں ہارڈالے میڈیاکی یلغارمیں قربان گاہ تک لے آئے اورکیمروں کوگواہ بناکرسنت ابراہیمی کی ان اداؤں کوتصاویرکی شکل میں ڈھال کرمعاشرے میں پارسائی کا دعوی کرنے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔باقی رہی سہی کسرمیڈیااپنے عیدکے پروگرامزمیں دکھاکراپنی ریٹنگ بڑھانے کیلئے مصروف رہا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں چھ لاکھ بچے بھوک کی وجہ سے موت کے دہانے پراپنے رب سے ملاقات کیلئے تیاربیٹھے ہیں جہاں وہ یقینااپنے معصوم چہروں سے رب کوہماری منافقت کی شکائت کریں گے۔یہ چھ لاکھ بھوکے ڈھانچے تڑپ رہے ہیں اوربیشتربچوں کے لواحقین کابھی کوئی علم نہیں کہ شائدوہ پہلے ہی اپنے رب کے ہاں پہنچ چکے ہیں اورہزاروں کی تعدادمیں اس خوفناک بمباری سے بچ
جانے والے یہ بچے اپنے ماں باپ کی گودمیں تڑپ کرجان دے رہے ہیں۔ہماراسارازورسوشل میڈیاپران مجبوروں کی تصاویر اورویڈیوکی تشہیرمیں توگزررہاہے لیکن کتنے ہیں جوان کادرداپنے بچوں کے چہروں میں ڈھونڈتے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ چیخ چیخ کربتارہی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے15ہزارسے زائدبچے قتل کئے جاچکے ہیں،17 ہزارلاوارث ہیں،لیکن خودکوترقی یافتہ اورانسانی حقوق کے چیمپئن ممالک بھی اس کانوٹس نہیں لے رہے۔
ہم ان بچوں کوکیسے بھول جائیں،کبھی نہیں،اس بہیمانہ قتل کے وہ سب مسلمان کہلوانے والے ذمہ دارہیں جوبندآنکھوں اورمردہ ضمیروں کے ساتھ اپنے تعیشات میں غرق ٹس سے مس نہیں ہورہے لیکن یادرکھیں!ہم اس ظلم کوکبھی فراموش نہیں کریں گے،ہم ان کے اس بہیمانہ قتل کونہیں بھولیں گے،ان کے ساتھ ہونے والی ان تمام زیادتیوں کوکبھی نہیں بھولیں گے۔ اس ظلم میں جہاں اسرائیل کے ساتھ امریکا،برطانیہ،اوراس ظلم میں شریک سینکڑوں بھارتی افراد کااسرائیلی فوج کے ساتھ مل کران معصوم بچوں کومارنے کے عمل کے علاوہ مودی کااسرائیل کو اسلحہ سپلائی کرناکبھی نہیں بھولیں گے۔ ان بچوں کے اس بہیمانہ قتل وغارت کونہ روکنے کی وجہ سے”اوآئی سی”بھی برابر کی ذمہ دارہے،تمام مسلم حکمرانوں، اختیارات رکھنے والے جرنیلوں کے جرمِ عظیم کوبھی کبھی نہیں بھولیں گے!ماں اورخدا۔۔۔۔آج دونوں کے پاس اپنے دنیاداربچوں کے انتظارکے سوااورہے ہی کیا؟؟
افلاس ہے رقص کناں جن کی ٹوٹی پھوٹی کٹیاؤں میں
تم اپنی عید منا کر ان کو بھول نہ جانا دعاؤں میں
وہ افغانی کہساروں میں جن کے ماں باپ شہید ہوئے
ان معصوموں کی چیخیں ہرسو،پھیل رہی ہیں فضائوں میں
بھارت کے ظلم کی دھوپ میں وہ کشمیری قافلے پاپیادہ
ہے جن کی طلب کہ آکربیٹھیں،پاکستان کی چھائوں میں
وہ بنگلہ دیشی کیمپوں میں جوروزدعائیں کرتے ہیں
اس پاکستان سے الفت کی زنجیرہے جن کے پاؤں میں
اس مسجد اقصی کی چھت پراورصحن میں جن کابسیراہے
وہ سارے کبوترجومحصورہیں،غزہ میں خوں آشام بلاؤں میں
تم اپنی عیدمناکران کوبھول نہ جانادعاؤں میں


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی حملے کا منہ توڑ جواب وجود جمعرات 08 مئی 2025
بھارتی حملے کا منہ توڑ جواب

جنگی ماحول میں اور ریاستی ادارے وجود جمعرات 08 مئی 2025
جنگی ماحول میں اور ریاستی ادارے

امن کے لئے جنگ ناگزیر ہے! وجود جمعرات 08 مئی 2025
امن کے لئے جنگ ناگزیر ہے!

مسائل کاحل جنگ نہیں مذاکرات سے ! وجود جمعرات 08 مئی 2025
مسائل کاحل جنگ نہیں مذاکرات سے !

بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی وجود بدھ 07 مئی 2025
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر