وجود

... loading ...

وجود

زندہ رہا تو انشاء اللہ! 8 فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جمعه 03 نومبر 2023 زندہ رہا تو انشاء اللہ! 8 فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میں زندہ رہا تو انشاء اللہ! 8 فروری بروز جمعرات ہر صورت قومی اورتمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوں گے۔ اگر الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواسکتا تو پھر گھر جائے۔اگر انتخابات نہیں ہوں گے تو ہم دیکھ لیں گے۔ پاکستان کے عوام اس بات کے مستحق ہیں کہ ملک میں عام انتخابات ہوں۔ جتنا بڑا آئینی ادارہ ہوگا اتنی ہی بڑی ذمہ داری اس پر ہوگی۔ہم نے انتخابات کی تاریخ دلوانے میں اپنا معمولی کردار اداکیا ہے۔ آئین کو بنے 50سال ہو گئے ہیں اورکسی آئینی آفس اورآئینی باڈی کا کہنا نہیں بنتا کہ وہ آئین سے آگاہ نہیں۔ آج ہی کے روز 15سال قبل آئین سے تجاوز ہوا ، آج تک آئین سے تجاوز کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ آئین کی خلاف ورزی کی تاریخ سے سیکھنا چاہیئے۔ آئین کی خلاف ورزی کے لوگوں اور پاکستان کی سرزمین پر بھی اثرات ہوتے ہیں۔ عدالتیں غیر ضروری معاملات میں ملوث نہیں ہوتیں ، عدالت کا قابل ذکر وقت معاملات کو حل کرنے اورایڈوائس کرنے میں لگ جاتا ہے۔عدالتی حکم نامے کے بعد سپریم کورٹ نے انتخابات سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ملک میں 90روز کے اندر انتخابات کروانے کے حوالہ سے پاکستان تحریک انصاف، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان پیپلز پارٹی، منیر احمد اورجسٹس (ر)عبادالرحمان لودھی کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سجیل شہریار سواتی بھی موجود تھے۔ جمعہ کے روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دیگر کیس سن کر پھر یہ کیس سنیں گے۔ جب 11بجے کیس کی سماعت شروع ہو تی تو اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی جانب سے صدر مملکت کے ساتھ ملاقات کرنے اورانتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے حوالہ سے آگاہ کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا صدر کا دستخط شدہ شیڈول کدھر ہے ۔ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ ابھی نہیں ملا۔ اس پر چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کردی اور کہا کہ پہلے اپنے آفس کے کیس بندے کو بھجواکر نوٹفیکیشن منگوا لیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم کوئی گرے ایریا نہیں چھوڑنا چاہتے۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے نوٹیفیکیشن پیش کرنے کے بعد دوبارہ 12بجکر 25منٹ پر سماعت شروع ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے صدر مملک ڈاکٹر عارف علوی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور اور الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کے دستخط کے ساتھ انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے حوالہ سے خط پیش کیا۔ بہت زیادہ دور کی بات نہیں موجودہ صدر نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر غیر قانونی طور پر قومی اسمبلی تحلیل کی جب وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ لے رہے تھے۔ آئین بڑا واضح ہے کہ جب اکثریت عدم اعتماد کرتی ہے تو پھر وزیر اعظم کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس بھیجنے کا اختیار نہیں تھا۔ چیف جسٹس اور چار ججز نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر کو اسمبلی توڑنے کا اختیار نہیں تھا۔ ہم یہ معاملہ پارلیمنٹیرینز پر چھوڑتے ہیں کہ وہ ایسے معاملات کو روکنے کے لئے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔ ہر آئینی عہدہ رکھنے اورادارے کا مقصد آئین کی سخت پابندی کرنا ہے جو کہ پاکستانی عوام کے مفاد میں ہے۔ ہرادارے کو میچورٹی اور انڈر سٹینڈنگ پروان چڑھانی چاہیئے اگر وہ ایسا نہ کرسکیں تو پھر وہ دیکھیں کہ کیا وہ پاکستان کے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ انتخابات کی تاریخ پر اٹارنی جنرل، چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ آئینی عہدہ رکھنے والا ہرشخص اور ہر باڈی جس میں صدر اور الیکشن بھی شامل ہے انہیں پتا ہونا چاہیئے کہ آئین کیا چاہتا ہے اور آئین پر عمل کرنا آپشنل نہیں۔ ایک ادارہ دوسرے ادارے کے اختیارات میں تجاوز نہ کرے اوراگر ایسا ہواتواس کے سنگین نتائج ہوں گے، صدر اورالیکشن کمیشن کا آفس غیر ضروری طورپر سپریم کورٹ میں آئے، بہت سی درخواستیں دائر کی گئیں اور پورا ملک فکرمند ہوا اور کچھ نے توتصور کیا کہ ہوسکتا ہے انتخابات نہ ہوں۔ سپریم کورٹ کو وہ اختیار استعمال نہیں کرنا چاہیئے جواسے حاصل نہیں، ہم نے سہولت فراہم کی کہ صدر اورالیکشن کمیشن آپس میں ملیں۔ہماری طرف سے پیغام واضح ہے کہ جو بھی انتخابات نہ ہونے کے حوالہ سے عوام میں شکوک وشہبات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اورمیڈیا بھی ایسا کرتا ہے تو بھی آئین کی خلاف ورزی ہو گی، ایک مائیک پکڑ کر شروع کردیں، پٹی چلا دیں ہوں گے، نہیں ہوں گے، ہم میڈیا کو منفی کردار ادا نہیں کرنے دیں گے، انتخابات نہ ہونے کے حوالہ سے کوئی میڈیا اینکر بات کرے توپیمرااس کے خلاف کاروائی کرے۔چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود میڈیا نمائندگان سے پوچھا کہ انہیں میڈیا کے حوالہ سے کی گئی باتوں پر کوئی اعتراض تو نہیں ۔ اس پر کمرہ عدالت میں موجود سینئر صحافی اوراینکر مطیع اللہ جانب نے بلند آواز میں کہا میں اپنی رائے باہر جاکردوں گا۔جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ یہ عدالت جانتی ہے کہ اپنے حکم پر عمل کیسے کروانا ہے، پی ٹی آئی وکیل سیدعلی ظفر کو تحفظات نہیں ہونے چاہیں۔ عدالت نے حکمنامے کے ساتھ انتخابات سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا تے ہوئے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد صدر اور الیکشن کمیشن کے مابین اختلاف ہوا، چاروں صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز نے حکمنامے پر کوئی اعتراض نہیں کیا، وکیل پی ٹی آئی نے صدر کا الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بھی دکھا دیا۔ خط میں صدر نے کمیشن کو سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت جبکہ عدلیہ سے بھی رہنمائی لینے کا کہا۔ صدر کے اس خط پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔عدالت نے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ سپریم کورٹ کا تاریخ دینے کے معاملے پر کوئی کردار نہیں، صدر مملکت اعلی عہدہ ہے، حیرت ہے کہ صدر مملکت اس نتیجے پر کیسے پہنچے، صدر مملکت کو اگر رائے چاہیے تھی تو 186آرٹیکل کے تحت رائے لے سکتے تھے، ہر آئینی آفس رکھنے والا اور آئینی ادارہ بشمول الیکشن کمیشن اور صدر آئین کے پابند ہیں، آئین کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج ہوتے ہیں، آئین پر علمداری اختیاری نہیں، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کی وجہ سے غیر ضروری طور پر معاملہ سپریم کورٹ آیا، سپریم کورٹ آگاہ ہے ہم صدر اور الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر پورا ملک تشویش کا شکار ہوا۔سپریم کورٹ نے حکمنامے میں لکھا کہ انتخابات کی تاریح نہ دینے سے پورا ملک بے چینی کا شکار ہوا، جس کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اسکی ذمہ داری بھی اتنی بڑی ہوتی ہے۔ آئین میں صدر اور الیکشن کمیشن ممبران کے حلف کا ذکر موجود ہے۔ انتخابات کے لیے سازگار ماحول ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور یہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے یہ حلف اٹھا رکھا ہے۔ صدر مملکت یا الیکشن کمیشن دونوں پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور صدر مملکت حلف لیتے ہیں، عوام کو صدر مملکت یا الیکشن کمیشن آئین کی عملداری سے دور نہیں رکھ سکتے۔عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ حادثاتی طور پر پاکستان کی تاریخ میں پندرہ سال آئینی عملداری کا سوال آیا لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم نہ صرف آئین پر عمل کریں بلکہ ملکی آئینی تاریخ کو دیکھیں، آئینی خلاف ورزی کا خمیازہ ملکی اداروں اور عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔وزیراعظم کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار نہیں تھا، اس وقت کے وزیراعظم نے اسمبلی تحلیل کر کے آئینی بحران پیدا کر دیا۔ سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی دور میں قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ غیر آئینی تھا، اسمبلی تحلیل کیس میںجسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے کہا کہ صدر مملکت، سابق وزیر اعظم ، اس وقت اسپیکر اورڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی کے خلاف پارلیمنٹ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرے، عجیب بات ہے صدر مملکت نے وہ اختیار استعمال کیا جو ان کا نہیں تھا، وہ اختیار استعمال نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا، عوام پاکستان حقدار ہیں کہ ملک میں عام انتخابات کروائے جائیں۔صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان ملاقات کرانے کے لیے اٹارنی جنرل نے کردار ادا کیا اور معاملہ حل ہوگیا۔ صدر مملکت اور الیکشن کمیشن نے پورے ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات کے لیے تاریخ دے دی، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن شیڈول جاری کرے گا۔ انتخابات انشااللہ 8 فروری کو ہوں گے، تمام لا افسران نے انتخابی تاریخ پر کوئی اعتراض نہیں کیا، توقع ہے کہ تمام تیاریاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن شیڈول جاری کرے گا۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ اگر کسی سے فیصلے نہیں ہو پا رہے تو وہ گھر چلا جائے، اگر میڈیا نے شکوک شبہات پیدا کیے تو وہ بھی آئینی خلاف ورزی کریں گے، آزاد میڈیا ہے ہم ان کو بھی دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں تمام ادارے ہم آہنگی کے ساتھ انتخابات کروائیں گے۔ میڈیا کو اجازت نہیں ہو گی کہ وہ یہ بات کرے کہ 8فروری کو انتخابات نہیں ہوں گے، اگر انتخابات 8فرروی کو نہ ہوں پھر میڈیا یہ بات کرے۔اگر کوئی یہ آکر کہتا ہے کہ انتخابات نہیں ہوں گے تو یہ عوام پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ دنیا میں بھی کہیں اس کی اجازت نہیں۔ اگر میڈیا آئین کے آرٹیکل 19-Aمیں درج آزادیوں کا مطالبہ کرتا ہے تو پھر پابندیوں پر بھی عمل کرے۔ جبکہ حکم لکھوانے کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار منیر احمد کے وکیل انورمنصور خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حکمنامہ پر اعتراض ہو سکتا ہے کیونکہ وہ پراسرارشخصیت ہیں جو اپنی شکل بھی نہیں دکھارہے، کوئی ایڈووکیٹ کو نہیں جانتا،ایسی پیٹیشنز پر ہمیں تشویش ہوتی ہے، ایسی درخواستیں دائر کرکے وکیل غائب ہوجاتے ہیں۔جبکہ حکم لکھوانے کے دوران درخواست گزار عبادالرحمان لودھی کی جانب سے کہا گیا کہ انہیں انتخابات ہونے کے حوالہ سے تحفظات ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے باکل یہ بات نہ کریں۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر