... loading ...
                
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس اور پارلیمنٹ کا اختیار آمنے سامنے ہے۔ یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی براہِ راست سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہی ۔عدالت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اس قانون کا اثر بالخصوص چیف جسٹس اور 2 سینئر ججز پر ہو گا، اختیارات کو کم نہیں بانٹا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کا اطلاق آئندہ کے چیف جسٹسز پر بھی ہو گا، چیف جسٹس کا اختیار اور پارلیمنٹ کا اختیار آمنے سامنے ہے، کچھ ججز سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور چیف جسٹس کا اختیار آمنے سامنے ہے جبکہ کچھ ایسا نہیں سمجھتے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سب نے اپنے جوابات قلم بند کر دئیے ہیں، ہمارے سامنے اٹارنی جنرل اور سینئر وکلا ہیں، سب کو سنیں گے، خواجہ طارق رحیم صاحب! پہلے اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں، خواجہ صاحب! آپ اپنے دلائل کا حق محفوظ رکھیں۔وکیل اکرام چوہدری نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایکٹ سے پارلیمنٹ نے عدلیہ کی آزادی کو بلڈوز کیا، پارلیمنٹ نے اپنے دائرے سے باہر نکلنے کی کوشش کی ہے، جب یہ ایکٹ منظور ہوا اس وقت کی پارلیمنٹ کی صورتِ حال دیکھنا بھی ضروری ہے، پارلیمنٹ میں کی گئی باتوں کو لائیو رپورٹ بھی کیا گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے دلائل اخباری خبروں کی بنیاد پر دیں گے؟وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ نہیں ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ آپ نے اسپیکر کو تحریری کارروائی کے ریکارڈ کیلئے درخواست کی؟ پارلیمنٹ اور عدلیہ الگ الگ آئینی ادارے ہیں، اگر آپ نے اپنے معلومات تک رسائی کے حق کے تحت کارروائی کی درخواست نہیں کی تو یہ دلیل مت دیں، آپ نے خود اسپیکر کو خط نہیں لکھا اور چاہتے ہیں کہ پوری سپریم کورٹ بیٹھ کر بے بنیاد دلیل سنے۔عدالت میں وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ میں پوری قوم کی طرف سے بات کر رہا ہوں۔اکرام چوہدری نے سابق وزیرِ اعظم سے متعلق خبر پڑھ کر سنائی۔جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وہ خبریں نہ پڑھیں جن کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں، عدالت کو سیاسی بحث کے لیے استعمال نہ کریں، میڈیا موجود ہے وہاں جا کر سیاست کریں، قانونی دلائل دیجیے، یہ دلیل دیں کہ پارلیمنٹ نے کیسے عدلیہ کا حق سلب کیا؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کچھ لوگوں کا بھی یہ خیال ہے کہ اس قانون سے سپریم کورٹ اور پارلیمان آمنے سامنے آ گئے، میں لفظ جنگ استعمال نہیں کروں گا، ہماری پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے نمائندوں سے میٹنگ ہوئی جس میں سینئر جج سردار طارق مسعود بھی موجود تھے، وکلا نے شکایت کی کہ ان کی بات نہیں سنی جاتی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا گیا کہ جب وکلا بات کر رہے ہوں انہیں بات مکمل کرنے دی جائے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اب قانون بن چکا ہے، پارلیمنٹ قانون سازی کر سکتی تھی یا نہیں اس بحث میں نہیں جانا چاہیے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین سے متصادم ہے یا نہیں یہ بتائیں۔وکیل اکرام چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس ایکٹ کالعدم قرار دینے کا مکمل اختیار ہے، راولپنڈی بار کیس میں آئینی ترمیم کو دیکھا گیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم میں عدالت نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ آئینی ترمیم کا بھی جائزہ لے سکتی ہے، عدالت جب آئینی ترمیم بھی دیکھ سکتی ہے تو بات ختم ہو گئی، آپ کی دلیل ہے کہ آئینی ترمیم سے یہ قانون بن جائے تو ٹھیک ہے، جب آپ عدالت کی آزادی کی بات کرتے ہیں تو کیا یہ آزادی ازخود نایاب چیز ہے یا لوگوں کے لیے ہوتی ہے؟انہوں نے کہا کہ عدالت کی آزادی صرف اس کے اپنے لیے ہے کہ اس کا ہر صورت دفاع کرنا ہے؟ عدالت کی آزادی لوگوں کے لیے نہیں ہے؟ اس بات پر روشنی ڈالیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر کل پارلیمنٹ قانون بناتی ہے کہ بیوائوں کے کیسز کو ترجیح دیں، کیا اس قانون سازی سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو گی؟ قانون سازی انصاف دینے کا راستہ ہموار اور دشوار کر رہی ہے تو یہ بتائیں، کیا ہماری آزادی خود ہی کافی ہے یا اس کا تعلق کسی اور سے بھی ہے؟سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جس کتاب کا آپ حوالہ دے رہے ہیں یہ پہلے مارشل لا ء کے بعد لکھی گئی، سپریم کورٹ نے اس مارشل لا کی توثیق کی، کیا یہ کتاب مارشل لا کے اثر میں لکھی گئی تھی؟عدالت میں جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کتاب مئی 1958میں لکھی گئی اور مارشل لا اکتوبر 1958میں لگا، کتاب میں جوڈیشری ڈیپارٹمنٹ کا لفظ امریکی قانون کا حوالہ ہے، لفظ کا مطلب عدلیہ کو محکمہ کہنا نہیں، ہر ملک کی اپنی اصطلاحات ہوتی ہے۔وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ یہ میرا کیس نہیں پوری قوم کا ہے، پوری قوم کی طرف سے بات کر رہا ہوں، عوام کی منشا آئین کی بنیاد ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ اپنا کیس لڑیں، آپ قوم کے نمائندہ نہیں نہ آپ بول سکتے ہیں، آپ فریق بنائے بغیر کسی کے خلاف الزام نہیں لگا سکتے۔عدالت میں جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہاں سوال قانون سازی کے اختیار کا ہے، آئین میں ٹیکنیکل اصطلاح ہے مقننہ قانون سازی کے اختیار سے تجاوز کرے تو یہ فراڈہے، پارلیمنٹ کل بھلے کہے سپریم کورٹ اس قانون کو ترجیح دے یا اس کو، سوال یہ ہے کیا پارلیمنٹ اتنی باریکی سے سپریم کورٹ کو ریگولیٹ کر سکتی ہے؟سپریم کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جو کمنٹری آپ پڑھ رہے ہیں اس سے 1973 کے آئین کی رو سے بتائیں یہ ایکٹ کیسے متصادم ہے؟، اس ملک کی اصطلاح کو چھوڑیں، اپنے آئین سے ثابت کر دیں کہ یہ ایکٹ کیسے آئین کے خلاف ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں اس کیس کو آج کنارے لگانا ہے، 45 منٹ سے آپ کو سن رہے ہیں، اب دلائل ختم کیجیے، سننا تو آپ کو پورا دن چاہتے ہیں لیکن یہ ممکن نہیں، کوئی دلیل رہ جائے تو تحریری جمع کرائی جا سکتی ہے، مظہر صاحب کے سوال پر بتا دیں کہ کون سی آئینی شق متاثر ہوئی۔عدالت میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 2 سوالات اٹھتے ہیں، ایک یہ ہے کیا پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات سے متعلق قانون سازی کی مجاز ہے، پھر بتائیں کہ ایکٹ کی کون سی دفعہ کس آئینی شق سے متصادم ہے، ایک سوال اہلیت اور دوسرا تضاد کا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ جتنا باریکی میں جائیں گے زیادہ وقت لگے گا، اس کیس کو آج کے بعد نہیں چلنا، جتنا وقت آپ لیں گے باقی وکلا کو کم ملے گا۔سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ اپنی درخواست کے مطابق مان رہے ہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کیلئے با اختیار ہے، جسٹس اعجاز کے دوسرے سوال کا جواب دے دیں بس، پارلیمنٹ کو قانون سازی سے پہلے اس کا مکمل طریقہ کار اپنانا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انصاف تک رسائی کا حق دینا آئین کی بنیاد ہے، کیا پارلیمنٹ عوام کی بہتری کے لیے ہونے والی قانون سازی کے لیے با اختیار نہیں؟ وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 8 کہتا ہے ایمرجنسی میں آئینی شقیں معطل کی جاسکتی ہیں۔اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئینی شق کا کیا تعلق ہے جب قانون بن چکا۔جسٹس سردار طارق نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون نہیں بتا سکتا، پتا نہیں کیوں؟ کوئی حوالہ تو دے دیں۔ درخواست گزار نیاز اللہ نیازی کے وکیل اکرام چوہدری نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ میرے بنیادی حقوق کا تحفظ ضروری ہے، باقی دلائل تحریری طور پر جمع کرا دوں گا۔سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو درخواست گزار مدثر حسن کے وکیل حسن عرفان نے دلائل دیے۔سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے پوچھا کہ آپ اب تک درخواست قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دے رہے ہیں؟ صرف یہ بتا دیں کہ کون کون سی دفعات سے آپ متفق یا مخالف ہیں۔
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
        رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...
        افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
        کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
        ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
        سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
        پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
        حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
        دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...