... loading ...
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے موجودہ حکومت سے چھٹکارے کیلئے اکٹھے چلنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو ہٹانے کے لئے ہر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہیں ، ہم ماضی کے اختلافات کے باوجود ایک بڑے مقصد کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں،اگر سیاسی جماعتوں نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو قوم ہمیں معاف نہیں کر ے گی، جہاں تک قومی مفاد اور عوام کے مطالبے کی بات ہے تو پیپلز پارٹی او ر(ن)لیگ ایک پیج پر ہیں کہ عمران خان کو جانا چاہیے ،عوام کا اس حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہیے ،اتفاق پایا ہے کہ اس حکومت سے ملک کو چھٹکارا دلانے کے لئے اورعوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لئے غربت بیروگاری اورمہنگائی سے بچانے کے لئے تمام آئینی قانون اور سیاسی آپشنز کو بلا تاخیر استعمال کرنا ہوگا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اعزاز میں اپنی رہائشگاہ پر ظہرانہ دیا گیا ۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی آمد پر شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ استقبال کیا ۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ، مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب ، پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ اور رخسانہ بنگش بھی موجود تھیں ۔ملاقات میں ملک کے موجودہ حالات سمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے 27فروری کو اعلان کردہ لانگ مارچ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ۔ ملاقات میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اس سے متعلقہ مختلف تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو آگاہ کیا کہ وہ اس سلسلہ میں پارٹی قائد نواز شریف کو اعتماد میں لیں گے اور جلد پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر زیر بحث آنے والی تمام تجاویز کو اس میں رکھا جائے گا جس کے بعدانہیں حتمی شکل دے کر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر لے جایا جائے گا۔ رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ہمارا مقصد بہت بڑا ہے اس لئے ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال ک آگے بڑھیں گے ۔ ملاقات کے بعد شہباز شریف نے بلاول بھٹو، مریم نواز اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو اپنی طرف سے اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں اور ہم نے ملک کے مجموعی حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج یوم کشمیر بھی ہے اور پورے ملک میں کشمیری بہنوں بھائیوں کے حق میں ریلیاںنکالی جارہی ہیں ۔ پانچ اگست 2019ء کو مودی سرکار نے ظلم کا بازار مزید گرم کیا اور ظلم اور زیادتی کی انتہا کر دی ، ستر سال سے زائد گزر چکے ہیں کشمیر کی وادی ہزاروں شہداء کے خون سے سرخ ہو چکی ہے ،بد قسمتی سے موجودہ حکومت نے نہ صرف اس غاصبانہ اقدام جو مودی نے اٹھایا اس پر پر اسرار خاموشی اختیار کی بلکہ کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں بھی بری طرح ناکام رہی ،حکومت اس معاملے پر او آئی سی سے کشمیر پر اپنے موقف کی توثیق نہیں لے سکی ، گزشتہ دنوں میں جب اسلام آباد میں وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا تو وہاں فلسطین کی بات توکی گئی لیکنکشمیر کی بات نہیں کی گئی ، کشمیریوں کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے او رہم انہیں یقین دلانا چاہے ہیں کہ انہیںحق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ آپ کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا ،ہر لحاظ سفارتی سیاسی اور اخلاقی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ کشمیریوں کے ساتھ ہے ،انشااللہ آخری دم تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوںنے کہا کہ حالیہ دنوںمیں دہشتگردی نے پھر سر اٹھایا ہے اور لاہور اسلام آباد پشاور بلوچستان میں پے درپے دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں ،خونخوار وں اوردہشتگرد وں کو جہنم رسید کرنے کے لئے ہماری افواج کے افسران اور جوانوںنے ہمیشہ کی طرح جام شہادت نوش کیا ہے ۔ یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ جب پیپلز پارٹی کا زمانہ تھا تو اس وقت ضرب مومن کا آغا ہوا ،جب نواز شریف کا دور آیا تو ضرب عضب اور رد الفساد کے آپریشن ہوئے اور اس ملک کے اندر دہشتگردی کا تقریباً خاتمہ ہو چکات ھا لیکن بد قسمتی ہے کہ ساڑھے تین سال میں موجودہ حکومت کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ نیشنل ایکشن پلان جو ان کی حکومت سے پہلے ترتیب دیا گیا تھا اس پر پیشرفت کرتی بلکہ اسے سرد خانے میں ڈال دیا ،جس طرح حکومت نے باقی زندگی کے ہر شعبے میں ناکامی اور تباہی مچائی ہے ویسے ہی دہشتگردی کے حوالے سے ان کا رویہ اورکارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج بیروزگاری غربت اور مہنگائی نے ہر جگہ ڈیرے ڈال رکھے ہیں او ریہ میں نہیں دنیا کے سروے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اس وقت دنیا میں تیسرا مہنگا ترین ملک ہے ،غریب آدمی ایک وقت کی روٹی کو ترس گیاہے ، ان پر زندگی تنگ ہے اور بیمار ماں کے لئے بچوںکے لئے دوائی حاصل کرنا محال ہو چکا ہے ٍ،بیوہ اور یتیم کے سر پر کوئی دست شفقت رکھنے والا نہیں ،ملک میں غربت اور بیروزگاری نے تباہی مچا دی ہے ،آج لوگ ہاتھ آسمان کی طرف کر کے دیکھتے ہیں کہ کب پاکستان کی ناکام ترین ،کرپٹ نا اہل او رنا تجربہ کار حکومت سے سے جان چھوٹے گی ،جودن رات جھوٹ بولتے ہیں یوٹرن مارتے ہیں دھوکہ دیتے ہیں ان کا سارا زور مخالفین کے اوپر ہے ،ان کی ساری قوت مخالفین کو گالیاں دینے اور انہیں عوام کے سامنے برا بھلا کہنے میں لگتی ہے ، اگریہ اس توانائی اور وقت کا آدھا حصہ بھی ملک کی خدمت کے لئے وقف کرتے تو ملک آج تباہی کا شکار نہ ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ِملک میں تباہی کا جو منظر ہے چوہتر سال میں کسی آنکھ نے وہ منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ پاکستان کی آج جو صورت گری ہے جو معاشی تباہی ہے ،مزید قرضے لئے گئے ہیں ،پاکستان کے بچے بچے کو ان قرصوں میں جکڑ دیا گیا ہے اور حکمرانوں سے کوئی اوربات سننے کو نہیں ملتی ، موصوف اب چین تشریف لے گئے ہیں اور سنا ہے کہ وہاںسے بھی قرضے لینے ہیں۔نواز شریف کے دور میں بھی قرضے لئے گئے مگر جو کچھ ترقی کے حوالے سے خوشحالی کے حوالے سے کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے،پی ٹی آئی کے عمران نیازی کے در میں قرضے لینے کی انتہا ہوگئی ہے اور کھربوں روپے کے قرضے لینے کی کوئی نظیر نہیں ملتی لیکن ایک نئی اینٹ دیکھنے کو نہیں ملتی ، یہ صرف یہ کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے بنائے ہوئے منصوبوں پر دن رات تختیاں لگا رہے ہیںاو رانہیں اس پرکوئی شرم نہیں آتی بلکہ ڈھٹائی کے ساتھ اس کام کو سر انجام دے رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہر پاٹی کا اپنا منشور اور ایجنڈا ہوتا ہے لیکن ہم نے ملک کو درپیش ہر مسئلے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے ۔ آج عوام جس بد ترین صورتحال سے دوچار ہیں اس صور تحال کو بھی سامنے رکھ کر گفتگو کی گئی ہے ،عوام کی منشاء ان کے ماتھے پر لکھی ہے اورکوئی سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، کوئی سوال کرنے سے پہلے عوام ٹھوک کر جواب دیتے ہیں کہ کب حکومت سے جان چھڑائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ بطور سیاسی جماعتوں اور سیاستدان کے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا نہ کیا تو پھر نہ صرف موجودہ نسل بلکہ آنے والی نسلیں بھی ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ ملاقات میں تمام حوالے سے تفصیل سے گفتگو کی ہے، ہر سیاسی جماعت کی اپنی اپنی سوچ ہے لیکن موجودہ حالات میں جو شدید بحران ہیں اس میں ہم اکٹھے نہ ہو ئے ہم آہنگی پیدا نہ کی ایک ایجنڈا پر اتفاق نہ کیا تو قوم ہمیں کبھی معاف نہیں کر ے گی ۔انہوں نے کہا کہ اتفاق پایا ہے کہ اس حکومت سے ملک کو چھٹکارا دلانے کے لئے اورعوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لئے غربت بیروگاری اورمہنگائی سے بچانے کے لئے تمام آئینی قانون اور سیاسی آپشنز کو بلا تاخیر استعمال کرنا ہوگا ۔ یقینا پیپلز پارٹی اس حوالے واضح ہے ،ہماری جماعت میں کچھ رائے ہیںلیکن نواز شرف کی لیڈر میںیکسوئی ہے ۔ آج ہم نے طے کیا ہے اگلے چند روز میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مشاورت کر کے اس کو پی ڈی ایم میں لے کر جائیں گے اوروہاںمشاورت کے ساتھ اجازت کے ساتھ فی الفور اکٹھا کرنے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اچھا وت آئے گا اور سب اپنی اپنی سیاست کریں گے لیکن اس وقت ایک نقطے پر اکٹھے ہونا چاہیے کہ ملک کو تباہی سے بچانااہے اور اس حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔شہبا ز شریف نے مزید کہا کہ ملاقات میں لانگ مارچ ، عدم اعتماد سمیت تمام معاملات پر بات ہوئی ہے،پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے دوسری جانب پی ڈی ایم نے بھی اعلان کر رکھا ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم آہنگی اور کواردی نیشن پید اکر سکیں ، اس حوالے سے دو تین مثبت رائے سامنے آئی ہیں ، پیپلز پارٹی نے نرمی دکھائی ہے ، ہم مشاورت کے ساتھ اسے شریف اور پی ڈی ایم میں لے کر جائیں گے اور مثبت بات سامنے آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتمادآئینی وقانونی حق ہے اور اسے ملک کے وسیع تر مفاد میں بڑی سنجیدگی کے ساتھ زیر بحث لایا گیا ہے ،اس حکومت نے ملک کی جو تباہی کر دی ہے اس آپشن کو بہت سنجیدگی کے ساتھ لیں گے اور اگلے چند دنوںمیںمسلم لیگ (ن)اور پی ڈی ایم کی میٹنگ ہو گی جس میں یہ زیر بحث آئے گا۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے حوالے سے پیپلز پارٹی واضح تھی لیکن ہمارے جماعت میں ایک سے زیادہ رائے تھی لیکن کافی اتفاق رائے ہوا ہے اور نواز شریف سے کہیں گے کہ وہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں اس کے بعد اسے پی ڈی ایم میں لے جائیں گے اورپی ڈی ایم سے مشاورت کے بعد اعلان کریں گے۔انہوںنے کسی طرف سے سگنل ملنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ سگنلزکی بات کر رہے ہیں کیا ہم ساڑھے تین سال سے سگنلزپر چل رہے ہیں ، حکومت جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہی ہے ، اس سے پہلے اس طرح کی معاشی ابتری دیکھی ہے ، آج بچوں سے ان کا دودھ چھن گیا ہے ، عوام سے ایک وقت کی روٹی چھن گئی ہے ، اس کے بعد بھی کن سگنلز کی بات کر رہے ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ظہرانے پر مدعو کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر رہنمائوں کے شکر گزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے جماعت میں تفصیل سے مشاورت کے بعد اپنے سیاسی فیصلے کئے تھے ، ہم نے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مشاورت کے بعد اپنے فیصلے کئے ۔بجٹ اجلاس کے بعد پہلی باضابطہ ملاقات ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر جماعت کی اپنی سوچ اور منصوبہ بندی ہے ، ہماری جو سوچ اور منصوبہ بندی ہے ہم نے وہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے سامنے رکھ دی ہے اور تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور (ن)لیگ اور ان کے اتحادیوں نے اپنے جو منصوبے بنائے ہیں وہ بھی بات ہوئی ہے ۔ ہماری پارٹی کی تجاویز پر مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی بات ہو گی اور وہ اپنے اتحادیوں سے بھی با ت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے جو مشکل حالات ہیں ، جس معاشی بحران سے عوام گزر رہے ہیں جس سطح تک بیروزگاری اور مہنگائی پہنچ چکی ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نالائق حکومت معیشت یا کسی اور حوالے سے و پالیسی نہیں بنا سکی لیکن کشمیر کاز کے اہم ایشو ہے پر بھی نالائق حکومت کوئی اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکی ۔ دہشتگرد کی لہر پھر سے سامنے آرہی ہے ،جس طرح سے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ، بلوچستان سے خبریں آرہی ہیں وہ تشویش کا باعث ہیں، موجودہ حکومت کی ہر حوالے سے نا اہلی او رنالائقی سب کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں میں جتنا ورکنگ ریلیشن شپ میں اضافہ ہوگا کوارڈی نیشن ہو گی حکومت کو اتنا ہی خطرہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز نے سیاسی جماعتوں میں اختلا ف کو ختم کرنے کے لئے ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے ، انہوں نے اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں بھی اکٹھا کیا او رمل کر مقابلہ کیا گیا ،ہمارا خیال ہے عوام کا اس حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہیے ،پارلیمانی جمہوری طریقہ ہے کہ احتجاج کے ساتھ عدم اعتماد بھی لایا جائے ،(ن) لیگ کی قیادت سے بات کی ہے ، انکی اپنی جماعت میں اتفاق رائے بن رہا ہے او ر امید ہے کہ مزید اتفاق رائے پید اکر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانا ہے تو عمران خان کو نکالنا ہوگا اور اس نقطے پر سب ایک پیج پر ہیں، جہاں تک قومی مفاد اور عوام کے مطالبے کی بات ہے تو پیپلز پارٹی او ر(ن)لیگ ایک پیج پر ہیں کہ عمران خان کو جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لانگ مارچ کا پی ڈی ایم اور ان کے لانگ مارچ کا ہم نے خیر مقدم کیا ہے،سیاسی جماعتوں میں جنا ورکنگ ریلیشن شپ میں اضافہ ہوگا اتنا ہی بہتر اثر ہوگا،عمران خان کو ہٹانے کے لئے ہر قدم اٹھانے کے لئے تیا رہیں، ہم ماضی کے اختلافات کے باوجود بڑے مقصد کے لئے اکٹھے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافات اور دوریاں آ جاتی ہیںلیکن ہمیںعوام کی مشکلات جوڑتی ہے، پیپلزپارٹی کے ساتھ اتفاق و اختلاف چلتا رہے گا لیکن عوامی امیدوں کو پورا کریں گے، عوام کے مسائل پر آپسی اختلافات بھلاکر اکٹھے ہو جائیں گے، جو سلیکٹڈ تھا وہ اب جانے والا ہے، عوام کی امیدیں پوری کرنے جا رہے ہوتے ہیں تو اس سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں ہوتی، نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...
پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...