... loading ...
پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے اپریل2005 کو نئی دہلی میں سید علی گیلانی سے ملاقات میں ان کے وفد میں شامل ارکان سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا ۔کرسیوں پر بیٹھنے سے قبل ہی علی گیلانی نے دوٹوک الفاظ میں مشرف سے کہا،کہ یہ داڑھی والا نوجوان (نور احمد) ، جو میرے ساتھ ہے ، پوسٹ گریجویٹ ہے۔ اس سے ہاتھ ملانے سے آپ کے ہاتھ میلے نہیں ہونگے۔ بھارتی پورٹل دی وائر نے کشمیری صحافی سید افتخار گیلانی کا سید علی گیلانی کی شخصیت کے بارے میں تفصیلی مضمون شائع کیا ہے ۔ افتخار گیلانی لکھتے ہیں اپریل 2005 کی بات ہے۔پاکستان کے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے دورہ دہلی کا اعلان ہوچکا تھا۔ چونکہ امن کوششیں عروج پر تھیں، بھارتی حکومت اور پاکستانی ہائی کمیشن دورہ کو کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوششیں کررہے تھے۔ انہیں دنوں اس وقت دہلی میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر مرحوم منور سعید بھٹی نے مجھے فون کیا۔ بھٹی صاحب وضع داری رواداری اور معاملات کو سلجھانے کے حوالے سے دہلی میں ڈیوٹی دے چکے ہیں ، پاکستان کے مقبول ترین سفارت کاررہے ہیں۔فون پر انہوں نے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ طے ہوا کہ سفارتی علاقہ چانکیہ پوری میں ہی ایک ریسٹورنٹ میں چائے نوش کریں گے۔چونکہ مشرف کی آمد آمد تھی، میری رگ صحافت بھی پھڑک رہی تھی کہ چلومشرف کی آمد کے حوالے سے کوئی چٹ پٹی خبر بھی مل جائے گی۔مگر ریسٹورنٹ میں سیٹ پر بیٹھتے ہی بھٹی صاحب مجھے بلوچستان کی تاریخ اور شورش کا پس منظر سمجھانے لگے۔ میں حیران تھا کہ آخر اس کا مجھ سے کیا لینا دینا ہے۔ کچھ منٹ کے بعد وہ مدعا زبان پر لائے۔ کہنے لگے کہ کیا میں گیلانی صاحب کو آمادہ کرسکوں گا کہ مشرف کے ساتھ ملاقات میں وہ بلوچستان کے مسائل کا تذکرہ نہ کریں؟ صدر پاکستان اپنے دورہ کے دوران کشمیری رہنمائوں سے ملاقات کرنے والے تھے۔میں نے معذرت کی کہ گیلانی صاحب کی سیاست میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور نہ ہی میں انکو کوئی مشورہ دینے کی حیثیت رکھتا ہوں۔گیلانی صاحب نے سرینگر میں بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف بیانات داغے تھے اور نواب اکبر بگٹی کے ساتھ افہام و تفہیم سے معاملات حل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔بھٹی صاحب کا کہنا تھا کہ کشمیری رہنمائوں اور خصوصا گیلانی صاحب کا پاکستان کی چوٹی کی لیڈرشپ سے ملاقات کا موقع ملنا نا ممکنات میں سے ہے اور یہ ایک نایاب موقع ہے کہ کشمیر میں تحریک کو درپیش مسائل سے صدر پاکستان کو، جو ملٹری لیڈر بھی تھے، باور کراکر انہیں فی الفور حل بھی کروایا جائے؛چنانچہ میں معذرت کرکے رخصت ہوگیا۔مگر ان کی اس بات سے کہ کشمیر کے اپنے مسائل کچھ کم نہیں ہیں، جو کوئی کشمیری رہنما صدر پاکستان کے ساتھ بلوچستان کا درد بھی سمیٹنے بیٹھے، تھوڑا بہت مجھے بھی اتفاق کرنا پڑا۔گھر آکر میں نے اپنی اہلیہ سے کہا کہ تمہارے والد (سید علی گیلانی) نے ایک تو بھارت کے خلاف علم بلند کیا ہوا ہے ، اور دوسر ی طرف ا ب واحد دوست اور وکیل پاکستان کی لیڈرشپ کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں۔آخر میڈیا کی رپورٹس کی بنیاد پر ان کو بلوچستان کے مسائل کا ذکر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ میٹنگ سے ایک روز قبل 16اپریل 2005 کو گیلانی صاحب دہلی وارد ہوگئے تو میری اہلیہ ان سے ملنے گئیں تو شاید ان کے گوش گزار کیا۔ دیگر ذرائع سے بھی پاکستانی حکومت نے شاید ان تک یہ بات پہنچائی تھی کہ صدر پاکستان کے ساتھ ملاقات میں انہیں احتیاط سے کام لینا ہوگا۔اگلے روز صبح سویرے میرے گھر وارد ہوکر پہلے انہوں نے مسکرا کر کہا، کہ اپنے دوست اور محسن کو یہ کہنا کہ اپنے گھر کاخیال رکھو اور اسکو کو فتوں سے خبردار کرنا آخرکیوں کر سفارتی آداب کے منافی ہے ؟ و ہ شاید متفق ہو گئے تھے کہ گفتگو کشمیر تک ہی مرکوز رکھیں گے۔ بہر حال دوپہر4بجے جب وہ لیاقت علی خان کی دہلی کی رہائش گاہ اور موجودہ پاکستان ہاؤس میں پہنچے تو طاقت کے نشے میں سرشار مشرف نے ان کے وفد میں شامل دیگر اراکین سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا۔کرسیوں پر بیٹھنے سے قبل ہی گیلانی صاحب نے دوٹوک الفاظ میں مشرف سے کہا،کہ یہ داڑھی والا نوجوان (نور احمد) ، جو میرے ساتھ ہے ، پوسٹ گریجویٹ ہے۔ آپ کے ہاتھ میلے نہیں ہونگے۔ اس والہانہ استقبال کے بعد مشرف نے چھوٹتے ہی کہا، ‘گیلانی صاحب آپ آئے ون بلوچستان کے معاملات میں ٹانگ اڑاتے رہتے ہیں۔ آخر آپ کو وہاں کی صورت حال کے بارے میں کیا پتہ ہے ؟ آپ بلوچستان کی فکر کرنا چھوڑیں۔ بقول ان افراد کے جو اس میٹنگ میں شریک تھے، مشرف نے خود ہی بلوچستان کا ذکر چھیڑا اور بزرگ کشمیری رہنما کی توہین کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ان افراد کے مطابق گیلانی صاحب نے جواب دیا کہ کشمیر کاز پاکستان کی بقا سے منسلک ہے۔ اس لیے اس کی سلامتی اور اس کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کی ان کو فکر ہے۔ اس کے بعد مشرف نے اپنے فارمولے کی مخالفت کرنے پر ان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ کیلانی صاحب نے ان کو ان کی افغانستان پالیسی اور امریکا کی مدد سے اپنے شہریوں کو قتل کروانے پر بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ تحریکوں میں شارٹ کٹ کی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔ 20 منٹ کی یہ میٹنگ اس طرح کی خیر سگالی پر ختم ہوئی۔ایک سال بعد بگٹی کو جب ایک غار میں ہلاک کیا گیا، تو وہ سخت نالاں تھے۔ اس کا ذکر بعد میں 2011 میں دہلی میں انہوں نے اس وقت کی پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ بھی کیا۔ واپسی پر مشرف کے حکم پر پاکستان میں ان کے دفاتر بند کر دیے گئے۔ سرینگر راج باغ میں بھی ان کو اپنا دفتر بند کرنا پڑا۔چونکہ میرا بھی خیال تھا کہ مشرف فارمولے سے کم سے کم لائن آف کنٹرول کو کھول کر عوام کو کسی حد تک راحت اور ان کا احساس اسیری دور کیا جا سکتا ہے، میں نے ایک بار ان کو قائل کرنے کی کوشش کی۔ مگر ان کا جواب تھا کہ اگر یہ حل قابل عمل ہے تو اس کو لاگو کرنے کے لیے سید علی گیلانی کا آن بورڈ ہونا کیوں ضروری ہے؟ اگر یہ کا میاب ہوتا ہے، تو میں خود ہی سیاسی طور پر بے وزن و بے وقعت ہو جاؤں گا۔اور اگر ہندوستان آمادہ ہے تو مشرف کے بجائے اس کے لیڈران اس کا اعلان خود کیوں نہیں کرتے ہیں۔ ریاستی کانگریس کے صدر غلام رسول کار اور معروف دانشور اے جی نورانی نے ان کو ایک بار کہا کہ وہ اس لیے اس امن مساعی کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ وہ کوئی داغ لیے بغیر دنیا سے جانا چاہتے ہیں اور مرتے وقت شیخ عبد اللہ کی طرح کا دھوم دھام کا جنازہ چاہتے ہیں۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ وہ کوئی سودا کرنے کے بجائے گمنامی کی موت پسند کریں گے۔دہلی سے سر ینگر آتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے ایک بار مجھے بتایا کہ یہ واحد ناقابل تسخیر لیڈر ہے جس کو خریدا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کو معلوم ہے کہ ان کے پاس بھی وافر فنڈنگ آئی ہے مگر وہ اس کو اپنی ذات پر خرچ کرنے کے بجائے مستحقین کو پہنچاتے ہیں۔ حتی کہ انہوں نے اپنے آبائی گاؤں میں اپنی اور اہلیہ کی پراپرٹی وہاں ایک اسکول کو وقف کر دی ہے۔ اس سے قبل بیٹوں اور بیٹیوں کو جمع کرکے بتایا کہ اگر ان کو اعتراض ہے، تو وہ اپنا حصہ یا اس کی قیمت لے سکتے ہیں۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...