وجود

... loading ...

وجود

افغانستان میں طالبان کی حکومت کا لازمی اثر کشمیر پر پڑے گا،بھارت کو خدشات

منگل 17 اگست 2021 افغانستان میں طالبان کی حکومت کا لازمی اثر کشمیر پر پڑے گا،بھارت کو خدشات

افغانستان پر طالبان کے قبضے پر بھارت نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نئی دہلی کی خارجہ پالیسی اور علاقائی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کا باعث ہو گا۔بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نیویارک روانہ ہوئے ہیں۔ وہ دہشت گردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کریں گے جس میں افغانستان کی صورت حال اور طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔ تاہم خطے میں اتنا اہم واقعہ رونما ہو جانے کے باوجود بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ، جسے نئی دہلی کی پریشانی سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق بھارت کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ طالبان دہشت گرد ہیں، اس لیے ان کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ بھارت ماضی میں ‘اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد کے بیانیہ کو اس دلیل کے ساتھ مسترد کرچکا ہے کہ دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتے ہیں اور ان میں کوئی تفریق نہیں کی جاسکتی۔ ایسے میں طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد بھارت میں یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ آیا حکومت کوان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے چاہئیں یا نہیں۔ اس پر ماہرین کی رائے مختلف ہے ۔ حالانکہ چند ہفتے قبل بھارت کے ایک اعلی عہدیدار کے طالبان رہنماوں کے ساتھ دوحہ میں ملاقات کی خبریں میڈیا میں آئیں تھیں لیکن بھارتی وزارت خارجہ نے خود ان کی تردید کردی تھی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تازہ صورت حال بھارت کے لیے کافی پریشان کن ہے اور اس کے لیے کوئی بھی فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ بھارت کو افغانستان کے حوالے سے دو حریف پڑوسی ممالک چین اور پاکستان کے اقدامات کو بھی مدنظررکھنا ہوگا۔ ایسے میں وہ شاید امریکی فیصلے کی تائید کرے ۔افغانستان میں بھارت کے سابق سفیر گوتم مکھوپادھیائے کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت کے سامنے تین اہم سوالات ہیں۔ امریکا اور نیٹو ممالک کی تربیت یافتہ تین لاکھ سے زیادہ افغان آرمی اور پولیس فورس نے محض 60 ہزار جنگجووں کے سامنے گھٹنے کیوں ٹیک دیے ِ؟ یہ کہ افغان مذاکرات کے کسی نتیجہ پر پہنچنے سے قبل ہی امریکا نے آخر اپنی فوج کو بلا شر ط واپس بلا لینے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ جبکہ یہ بات تقریبا سب کو معلوم تھی کہ غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد طالبان بڑی تیزی سے پیشقدمی کریں گے ۔ لیکن تیسرا اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کون سا امر بھارت کو طالبان کے ساتھ رابطہ کرنے کی راہ میں مانع تھا اور اب وہ کیا کرسکتا ہے ؟ گوتم مکھوپادھیائے کاخیال ہے کہ اب جبکہ طالبان نے افغانستان کااقتدار حاصل کرلیا ہے تو ان کے ساتھ بات چیت کرنے یا نہ کرنے کی بحث محض لفظی نوعیت کی رہ جاتی ہے ۔طالبان نے کہا ہے کہ وہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریں گے اور مستقبل میں ایک ایسے اسلامی نظام کے لیے کام کریں گے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔ حالانکہ بھارت میں ایک بڑے حلقے کا خیال ہے کہ ماضی کے تجربات کی بنیاد پر طالبان کے وعدوں پر یقین کرنا عقلمندی نہیں ہوگی۔سفارت کارگوتم مکھو پادھیائے کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنی آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گی اور اسے انتظار کرنا چاہئے کہ طالبان عبوری دور کے دوران اور اس کے بعد کیا کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کی اسلامی ‘امارت کو جلد بازی میں تسلیم کرنے کے بجائے اپنی سکیورٹی کی ضرورتوں پر توجہ دینی چاہئے اور یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ عالمی برادری اور بالخصوص امریکا کا اس حوالے سے کیا ردعمل ہوتا ہے ۔بھارت کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے اور جس کا اظہار بعض رہنماوں کی جانب سے وقتا فوقتا کیا بھی جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کا لازمی اثر کشمیر پر پڑے گا۔ ماضی میں جب طالبان کی حکمرانی تھی اس وقت بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں کافی بڑھ گئی تھیں۔ آنے والے دنوں میں بھی اس کا خدشہ برقرار ہے ۔دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں انٹرنیشنل اسٹڈیز کے پروفیسر اور کابل میں افغان وزارت خارجہ کے ایشیا فاونڈیشن کے سربراہ گلشن سچدیو کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں بھارت خود کو افغانستان میں نسبتا مشکلات میں پائے گا لیکن امریکا کی قربت اور اپنی بعض پالیسی فیصلوں کی خامیوں کی وجہ سے اسے اس کی قیمت تو ادا کرنی ہی پڑے گی۔پروفیسر سچدیو کہتے ہیں،افغانستان کا نیا سکیورٹی اور اقتصادی ڈھانچہ گزشتہ 20 برسوں کے مقابلے میں یکسر مختلف ہوگا، اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کرنے والے چین، پاکستان، روس اور ایران یہ دیکھ کر خوش ہوں گے کہ امریکا کے اثرات مزید کم ہو گئے ہیں، چین اور پاکستان بھارت کی موجودگی کو مزید کم کرنے کی کوشش کریں گے ۔”پروفیسر سچدیو کا کہنا تھا کہ بھارتی پالیسی سازوں نے طالبان کے حوالے سے مناسب فیصلہ نہیں کیا۔ جب ہر ملک حتی کہ امریکا بھی طالبان کو قانونی طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ کھل کر بات کررہا تھا، بھارتی پالیسی ساز جھجک رہے تھے لیکن اگر اب بھارت نے بات چیت شروع بھی کی تو اس سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔”


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر