وجود

... loading ...

وجود

بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی جے آئی ٹی کے سوگ میں تبدیل

جمعرات 27 دسمبر 2018 بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی جے آئی ٹی کے سوگ میں تبدیل

کراچی(تجزیہ :باسط علی)بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی درحقیقت جے آئی ٹی کے سوگ میں بدل گئی۔ پی پی رہنماؤں کا المیہ یہ ہے کہ وہ پرانے نعروں اور ایک جیسی فریادوں سے سالہاسال سے سندھ کے عوام کو بہلاتے آرہے ہیں۔ مگر پاکستان کی بدلی ہوئی سیاسی فضاء کے تقاضوں کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔ آصف علی زرداری اپنے آپ پر اعتماد کو عوام میں جس طرح ظاہر کررہے ہیں،وہ درحقیقت اُن کے اندرونی خوف کی ہی جوچغلی کھارہا تھا۔ نوڈیرو میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو دونوں نے ہی جارحانہ انداز اختیار کیا۔ مگر موجودہ پاکستان میں اس زبان کو سمجھنے والے اب موجود نہیں رہے۔ پی پی کا المیہ یہی ہے کہ وہ بدلے ہوئے حالات کی نبض پر ہاتھ رکھنے میں مکمل ناکام ہے۔ اگر چہ اس لب ولہجے نے آصف علی زرداری کو پہلے بھی ملک سے جبری جلاوطن رہنے پر طویل عرصے تک مجبور رکھا۔ وہ اس سے قبل بھی اینٹ سے اینٹ بجانے کے ایک جارحانہ اور دھمکی آمیز خطاب کی قیمت چکا چکے ہیں۔ افسوس ناک طور پر اُنہوں نے ایک مرتبہ پھر اُسی راستے کو چنا ہے۔ نوڈیرو میں دونوں باپ بیٹے کے خطاب کا تجزیہ کیا جائے تو اُنہوں نے تاک تاک کر عدلیہ اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کو نشانا بنایا ۔ اگرچہ اس کے لیے الفاظ’’اینٹ سے اینٹ بجانے‘‘ والے تضحیک آمیز تو منتخب نہیں کیے مگر اس مرتبہ دونوں کے تیور زیادہ سنگین اور خطرناک تھے۔بلاول بھٹو جو جے آئی ٹی تحقیقات کے نتیجے میں کسی بھی’’ کولیٹرل ڈیمیج‘‘کے شکار ہو کر اپنا سیاسی مستبقل بھی گنوا سکتے ہیں، کسی ناعاقبت اندیش تقریر نویس کے ایسے الفاظ چباتے رہے، جو نظام کے اندر اُن کے لیے کسی نرم گوشے کو ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ بلاول بھٹو نے اس موقع کو غلط استعمال کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف برسر پیکار قوتوں کے اخلاقی جواز ڈھونڈے۔ یہ ایک خطرناک پیرایہ گفتگو تھا ، جس میں بلاول بھٹو نے پشتون اور بلوچ محرومیوں پر کلام کیا،یہ پورا بیانیہ صرف شکایتوں کا آئینہ دار نہیں بلکہ مملکت کے اجتماعی وجودپر حملہ آور ہو تا جارہا ہے۔یوں بلاول بھٹواپنے خطاب میں ایک غلط پگڈنڈی پر دوڑتے نظر آئے۔اس موقع پر بلاول نے غیظ وغضب میں ڈھلے یہ الفاظ منتخب کیے کہ ’’ وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہوگئی ہیں اور ایک چنگاری سب کچھ راکھ کرسکتی ہے‘‘۔ کیا بلاول بھٹو یہ کہناچاہتے تھے کہ اگر اُنہیں چھڑا گیا تو یہ چنگاڑی وہ فراہم کرسکتے ہیں ۔ خطاب کو مجموعی لب ولہجہ اس امر کی تائید کرتا ہے۔ یوں بلاول بھٹو اپنے باپ کے ساتھ خود بھی داؤ پر لگتے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں خاص بات یہ تھی کہ دونوں رہنماؤں نے حقیقی خطرات کو پوری طرح بھانپ لیا ہے مگر اس سے نمٹنے کی حکمت عملی انتہائی غلط اختیار کی ہے۔

پاکستان کا موجودہ سیاسی ماحول، عدالتی فعالیت اور اسٹیبلشمنٹ کے تیور ایسے نہیں کہ اُنہیں جارحانہ حکمت عملی سے زیر کیا جاسکے۔ ماضی میں یہ حکمت عملی مخصوص سیاسی ماحول میں موثررہتی تھی جب عدلیہ ایک طفیلی کردار کے لیے آمادہ ہوتی۔ جس میں سیاسی حکمران مخصوص حیلوں سے بروئے کار آتے۔ دوسری طرف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں بداعتمادی اپوزیشن جماعتوں کو کُھل کھیلنے کا موقع فراہم کرتی۔ اب اس نوع کی کوئی ’’گنجائش ‘‘ سابق صدر کو میسر نہیں۔ پھر وہ حالات کی موجود تحریر کو بدلنے کی قدرت سے بھی یکسر محروم ہوتے جارہے ہیں۔ پی پی کے پرانے نعرے اپنی کشش کھورہے ہیں۔ بریانی کی پلیٹ ، ہاتھ میں پانچ سو یا ہزار روپے ، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو مخصوص تعداد میں افراد کو لانے کا ہدف اور ڈپٹی کمشنرز کے لیے بسوں کے انتظامات کا جبر اب پرانے طریقے ہو چکے اور اس سے ساری قوتیں آگاہ ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ مجمع بھی جو نعرہ زن رہتا ہے۔ ایسے میں بھٹو ازم کا تحلیل ہو تا سحر اور بے نظیر بھٹو کی گیارہوں برسی کی کم ہوتی کشش پی پی کے لیے زیادہ بڑے المیوں کو جنم دے سکتی ہیں۔ مگر جس طرح بے نظیر بھٹو کے المنا ک قتل کے بعد آصف زرداری خود کو ملنے والے حادثاتی کردار کی حقیقت کو جان نہیں سکے تھے اور اِسے اپنے سیاسی کردار میں ڈھالنے کے بجائے خود کو دنیا کے امیر ترین افراد کی دوڑ میں دلچسپی لینے لگے تھے، ٹھیک اسی طرح وہ احتساب کے موجود چکر کو ماضی کے مقدمات کی نہج پر رکھ کر دیکھنے کی غلطی کررہے ہیں اور نتائج بھی ماضی سے مشابہ سمجھنے کی غلط فہمی میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ درحقیقت ان تمام غلط فہمیوں سے قطع نظر یہ نوشتہ دیوار ہے کہ آصف علی زرداری اپنے سیاسی مستقبل کے تحفظ کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ جس میں اُن کا کردار سلامت دکھائی نہیں دیتا۔ ایسے حالات میں بے نظیر بھٹو کا بچا کھچا سحر نوڈیرو میں اسٹیج پر کہیں پر بھی دکھائی نہیں دیا اورتمام رہنماؤں کے خطاب میں صرف جے آئی ٹی کے اثرات محسوس کیے گئے۔ اُن کے الفاظ میں خوف کے سائے لہراتے رہے ، اور عزم کے چراغ کی لو ڈگمگاتی دکھائی دی، یہ عمل بجائے خود ناکامی کو ایک تصور کے طور پر جنم دیتا ہے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر