... loading ...
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک غذائی اشیا بے دریغ ضائع کرنے میں سرفہرست ہیں ۔برطانیہ ،جرمنی ،ناروے ،امریکا ،فن لینڈ ،کینیڈا ،ڈنمارک اور آسٹریلیا میں سب سے غذائی اشیا ضائع کی جاتی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق انسان کے زندہ رہنے کے لیے جو اشیا سب سے زیادہ ضروری ہیں ان میں غذا سرفہرست ہے ، اس کے باوجود دنیا کے بہت سے ممالک غذائی اشیا بے دریغ ضائع کرتے ہیں، اس غذائی کچرے کو تلف کرنے پر بھی کثیر رقم صرف ہوتی ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ جس کرہ ارض کے 78 کروڑ افراد مسلسل بھوک اور افلاس کا شکار ہیں ، وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو غذائی اشیا کو انتہائی معمولی وجوہات کی بنا پر ضائع کردیتے ہیں اور یہ ضائع شدہ غذائی اشیا لاکھوں ٹن ہوتی ہیں جن سے پوری دنیا کے بھوکے لوگ پیٹ بھر کر کھانا کھاسکتے ہیں۔یہ غذا نہ صرف گھروں میں بلکہ کھیتوں میں اور انڈسٹریل سطح پر بھی بے دریغ ضائع کی جارہی ہے اور اس کا سب سے بنیادی سبب اسٹوریج کے مناسب اقدامات نہ ہونا ہے، آپ جان کرحیران رہ جائیں گے کہ غذا ضائع کرنے میں ترقی یافتہ ممالک سب سے آگے ہیں۔
ایک ایسی دنیا جہاں صرف افریقا میں لاکھوں افراد ایک ایک روٹی کو ترستے ہیں ، یقیناًغذائی اشیا کے ساتھ ایسا رویہ کسی بھی طور انسانی نہیں ہے۔غذائی اشیا کو ضائع کرنے والے ممالک میں برطانیہ سرفہرست ہے جو اپنی غذائی ضرورت کا بڑا حصہ ملک میں اگاتے ہیں ، ان کی ساٹھ فیصد غذائی ضرورت ملک سے پوری ہوتی ہے جبکہ باقی 40 فیصد امپورٹ کیا جاتا ہے ۔ یہ ملک6.7 ملین ٹن غذائی کچرا پیدا کرکے اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کچرے کو ٹھکانے لگانے میں 10.2 بلین ڈالر سالانہ خرچ ہوتے ہیں ، یاد رہے کہ اتنی رقم سے پاکستان جیسے ممالک اپنے تمام مسائل حل کرسکتے ہیں۔
برطانیہ کی حکومت کی کوشش کہ ہے کہ اس کچرے کو کم کر ایک لاکھ 37 ہزار ٹن تک لایا جاسکے اور مقصد کے لیے وہاں غذا سے پیار، غذا کے ضیاع سے نفرت کے عنوان سے مہم بھی چل رہی ہے۔انسانی ہمدردی پر مشتمل رویوں کا حامل ملک جرمنی میں بھی اس فہرست میں دوسرے نمبرپر ہے یعنی یہاں بھی کھانا ضائع کرنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اندازہ ہے کہ ایک جرمن شہری ہر سال 82 کلو کرام غذا ضائع کردیتا ہے جو کہ مجموعی طور پر 11 ملین ٹن بنتا ہے ۔ اس غذای کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے حکومت کو کثیر سرمایہ صرف کرنا پڑتا ہے۔
جرمنی کی حکومت کوشش کررہی ہے کہ 2030 تک اس مقدار کو کم کرکے آدھے پر لایا جائے۔کھانا ضائع کرنے والے ممالک میں جنوب مشرقی ایشیائی ملک ملائیشیا تیسرے نمبر پر ہے ، یہ ایک زرعی ملک ہے جس کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے، عموما ایسے ممالک میں غذا ضائع کرنے کی شرح بے حد کم ہوتی ہے تاہم یہاں افسوس ناک حد تک زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں 560 کلو فی کس غذا ضائع کردی جاتی ہے۔ ضائع ہونے والی اشیا میں سرفہرست فروٹ اور سبزیاں ہیں۔جزیروں پر مشتمل ملک سنگا پور کا غذائی ضرورت کا انحصار درآمد کرنے پر ہے اس کے باوجود کھانا ضائع کرنے والوں کی اس لسٹ میں یہ ملک چوتھے نمبر ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں آنے والی تمام تر غذائی اشیا کا کل 13 فیصد حصہ مکمل ضائع ہوجاتا ہے۔ حکومت کی جانب سے کھانے کو مکمل ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم ان اقدامات سے فی الحال کل ضائع شدہ کھانے کا تیرہ فیصد ہی ری سائیکل کیا جارہا ہے، دوسری جانب ملک میں کھانا ضائع کرنے کی شرح ہر سال بڑھ رہی ہے۔فن لینڈ انتہائی چھوٹا ملک ہونے کے باوجود اس فہرست میں پانچویں نمبر ہے، اندازہ ہے کہ یہاں 550 کلو گرام فوڈ فی کس ضائع ہوجاتا ہے۔
غذاضائع کرنے میں ریستوران، ہوٹل اور کیفے سب سے آگے ہیں ، گھریلو کچن اس معاملے میں دوسرے نمبر پر ہیں۔امریکا غذا پیدا کرنیاور امپورٹ کرنے ، دونوں میں بہت آگے ہے ، یہاں کے افراد کھانے پینے کے بے حد شوقین ہیں۔ غذا ضائع کرنے میں امریکا چھٹے نمبر پر ہے ۔فارم سے لے کر کیٹرنگ پوائنٹ تک پہنچنے میں ہی یہاں غذا کا ایک بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے ۔ اندازہ ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والی آدھی غذا ضائع ہوتی ہے۔ یعنی یہاں فی کس 760 کلو غذائی اشیا ضائع کی جارہی ہیں جن کی قیمت 1600 ڈالر بنتی ہے۔ یہ غذائی کچرا نقصان دہ گیسز پیدا کرنے کا سبب بھی بن رہا ہے جس سے گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔آسٹریلیا کی جہاں آبادی زیادہ ہے اس کا نمبر ساتواں ہے ۔ وہاں غذائی اشیا ضائع کرنے کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ یہاں نوجوانوں کی کثیر تعداد بتائی جاتی ہے جو کہ بچا ہوا کھانا سنبھالنے کے بجائے پھینک دینے کی عادی ہے۔
غذا ضائع ہونے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ یہاں کے تاجر اکثر غذائی اشیا کو مارکیٹ میں آنے سیقبل ہی مسترد کردیتے ہیں جس کے سبب اسے ضائع کرنا پڑتا ہے۔ آسٹریلوی حکومت کو کم از کم آٹھ ملین ڈالر اس غذائی کچرے کو ٹھکانے لگانے میں صرف کرنا پڑتے ہیں۔ڈنمارک اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے ، اس ملک میں پیک شدہ اور غیر پیک شدہ دونوں طرح کی غذائی اشیا طویل عرصے سے استعمال کی جارہی ہیں۔ یہ ملک اپنی ضرورت کا محض دو فیصد خود اگاتا ہے اور باقی تمام کا تمام باہر سے امپورٹ کرتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق یہاں فی کس 660 کلو کھانا ضائع کیا جاتا ہے جو کہ مجموعی طور 7 لاکھ ٹن کھانا ضائع کرتا ہے ۔ ا س بڑی مقدار کوٹھکانے لگانا یہاں کی حکومتوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔یاد رہے کہ ڈنمار ک آبادی کینیڈا سے انتہائی کم ہے۔کینیڈا اس فہرست میں نویں نمبر پر ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق یہاں فی کس 640 کلو گرام فوڈ ضائع ہوجاتا ہے جو کہ مجموعی طور پر ایک کروڑ 75 لاکھ ٹن بنتا ہے۔ یہ ضائع شدہ کھانا نہ صرف ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ ماحولیات کے لیے بھی خطرہ بناتا ہے۔ یہاں بھی گھریلو کچن اس معاملے میں سب سے آگے ہیں۔ ٹورنٹو غذائی اشیا کو ضائع کرنے والے اور اس پیدا ہونے والی آلودگی سے متاثر ہونے والے اہم شہروں میں شامل ہے۔غذا ضائع کرنے والے ممالک میں ناروے دسویں نمبر پر ہے، حیرت انگیز طور پر ا س ملک کا صرف تین فیصد رقبہ زیرِ کاشت ہے جو کہ یہاں کے عوام کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے قطعی ناکافی ہے ۔ ملک کی تمام تر غذائی ضرورت باہر سے امپورٹ کرکے پوری کی جاتی ہے اس کے باوجود یہاں سالانہ 620 کلو غذائی اشیا فی کس ضائع ہوجاتی ہیں۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ناروے سالانہ تین لاکھ 35 ہزار ٹن فوڈ ہر سال ضائع کردیتا ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق یہاں سب سے زیادہ گھروں میں اور کھانے پینے کی جگہوں پر ضائع کیا جاتا ہے۔
مسٹر مودی بی ایل اے ، ٹی ٹی پی کے تانے بانے آپ سے ملتے ہیں، مسٹر مودی اپنے بھاشن آپ اپنے پاس رکھیں، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے ، اس خواہش کو کمزوری مت سمجھنا مودی سندھ طاس معاہدے پر کبھی سوچنا بھی نہیں، آپ سمجھتے تھے کہ اس علاقے کے تھانیدار ہے یہ جھوٹا تاثر ختم ...
سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پر سہولت کار کا ہے ، معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ، اسے ختم یا تبدیل تو کیا جاسکتا ہے مگر اس کے لیے دونوں ممالک کا راضی ہونا ضروری ہے اگر فریقین میں اختلاف ہو تو ہمارا کام فیصلہ کرنا نہیں ہے ، بلکہ ان کے درمی...
کشیدگی کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش سے بین الاقوامی تنازع کے طور پر اجاگر کشمیر کے مسئلے نے ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر اپنی موجودگی کو مضبوطی سے منوا لیا ہے ۔مئی 2025 میں پاک بھارت کشید...
روس کی بے رخی نے خارجہ پالیسی کو بے نقاب کردیا، ٹرمپ کی لڑائی نہ روکنے پر تجارت بند کرنے کی دھمکی یورپی یونین کے ساتھ بھی بھارت کی سفارتی کشیدگی ظاہر ہوگئی، بھارت کی خارجہ پالیسی پر سوالات کھڑے مودی سرکار کی سفارتی اور جنگی ناکامی پر نیو انڈین ایکسپریس کا چشم کشا آرٹیکل سامنے...
شہدائے افواج کے ورثا کو رینک سے ایک کروڑ سے ایک کروڑ 80لاکھ دیے جائیں گے بھارتی حملے میں متاثر ہ گھروں، شہید مساجد کی تعمیر وفاقی حکومت کرے گی، شہباز شریف آپریشن بنیان مرصوص کی شاندار کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ہر سال 10 مئی کو یوم معرکہ حق منانے اور شہدا پیکیج کا اعلا...
گجرات کے ارب پتیوں کی جائیدادیں پاکستانی میزائلوں سے بچانے کیلئے مودی زیر ہوئے مودی حکومت کی بڑی اتحادی شیو سینا پارٹی کافوری طور پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کا مطالبہ مودی حکومت کی بڑی اتحادی شیو سینا پارٹی نے بھارتی وزیراعظم کے سب سے بڑے حلیف وزیر داخلہ امیت شاہ کا پاکستان ک...
جنید اکبر کو تحریک شروع کرنے کا ٹاسک دیاگیا ہے، خیبر پختونخوا سے تحریک کا آغاز کریں گے بانی نے چیئرمین کی ذمہ داری عمر ایوب کو اْٹھانے کا کہا، پیغام پارٹی قیادت کو پہنچا دیا، علیمہ خانم بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے...
2022میں عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگایا گیا ، سپر ٹیکس میں کمی نہ ہوئی تو سرمایہ کاری نکل کر دبئی جانے کا خدشہ، ایف بی آر ذرائع پاکستان نے سپر ٹیکس میں کمی کیلئے آئی ایم ایف سے رابطیکا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے سپر ٹیکس میں کم...
بھارت کیخلاف پاک فضائیہ کی کارروائیوں کو مختصر ، موثر انداز میں پیش کرنے پر تعریفیں ایکس صارفین نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے ہینڈسم قرار دیا، باڈی لینگویج کی بھی ستائش ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وائس ایڈمرل رب نواز کے ساتھ 11مئی کو بھارت کے خلاف پاکستان ...
امریکا کا 1.2ٹریلین ڈالر تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے معاہدہ اہم ہے،امریکی وزیر خزانہ مذاکرات میں امریکی نائب صدر، دو وزرا ، سفیر شریک ہوئے ،امریکی تجارتی نمائندہ کی گفتگو جنیوا میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوگیا، وائٹ ہاوس کے مطابق امریکی صدر کو مذاکرات کے نتائج ...
پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے بھارت کے 26اہم ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا گیا،بھارت کے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا گیا،کئی صلاحیتیں آئندہ کیلئے محفوظ رکھی گئی ہیں ہم بلا تفریق تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کے ممنون ہیں جنہوں نے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ...
عوام قومی پرچم تھامے سڑکوں پر نکل آئے، سیاسی و مذہبی جماعتوں ،تنظیموں کی جانب سے اظہار تشکر ریلیاں ،پاک افواج کے حق میں نعرے ، مٹھائیاں تقسیم ، شرکاء ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے رہے ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والی اقلیتوں کی بھی پاک افواج سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی...