وجود

... loading ...

وجود
وجود

یاجوج ما جوج

پیر 28 مئی 2018 یاجوج ما جوج

میڈیا زدہ ماحول سے محفوظ ہونے کے باعث بھلے وقتوں کے بچپن بھی بھلے تھے۔ روایات، حکایات،اساطیر،قصے کہانیاں اور اخلاقی و مذہبی رودادیںہی تفریح و تربیت کے ذرائع تھیں۔پریاں،جن،دیو،اڑن کھٹولے ، مشاہیر کے قصے، کوہ قاف وغیرہ کی مسحور کن کہانیاں موضوع سخن رہتیں۔ یاجوج ماجوج کی باتیں بھی ہوا کرتیںجو محض قصہ ہی نہیں بلکہ قران مجید میں مذکور ہونے کے باعث صداقت پر مبنی اوردلچسپ حقائق کا حامل بھی ہے۔نیز قربِ قیامت کی دس نشانیوں میں سے ہے اوراس کا ذکر تورات میں بھی ہے۔طوفان نوحؑ کے بعد حضرت نوح ؑکے تین بیٹے حضرت حام،حضرت سام اور حضرت یافث روئے زمین پہ آباد ہوئے۔حضرت سام نے موجودہ عرب علاقوں،حضرت حام افریقی علاقوں اور حضرت یافث نے وسطِ ایشیا کو اپنا ٹھکانہ بنایا۔مشرق بعید،روسی خطہ اور کچھ یورپی و سکینڈ نیوین ممالک حضرت یافث کی اولا د سے ہیں۔سنٹرل ایشائی ریاستوں میں کوہ قاف کی پہاڑیاں ہیں۔اسی علاقے میں یافث کے دو بیٹے یاجوج اورماجوج آباد تھے جن کی اولاد انتہائی جاہل ،ظالم اور وحشی تھی۔ یہ خانہ بدوش لوگ تھے۔ ان کے بڑے اور چوڑے چہرے ، چھوٹی آنکھیں اور سرخی مائل سیا ہ بال تھے۔ ارد گرد کے قبائل کو شدید نقصان پہنچاتے، قتل و غارت اور لوٹ مار کرتے اورہر چیز کھاجاتے۔ پھر اپنے علاقے میں لَوٹ جاتے۔ قرآن مجید ان کا ماضی اور مستقبل دونوں حوالوں سے ذکر کرتا ہے۔

ہزاروں سال پہلے فارس (ایران) کا عظیم بادشاہ ،،ذوالقرنین ،، جسے عالمی تاریخ میں سائرس کے نام سے جانا جاتا ہے وسط ِ ایشا پر حملہ آور ہوااور مختلف علاقے فتح کرتا ہواشمال میں بحیرئہ کیسپئین اور بحیرئہ ا سوَد کے درمیان پہنچا تو علاقے کے مکینوں نے ذوالقرنین کو یاجوج ماجوج کی بابت بتایا۔ان کے ظلم اور درندگی کا ذکر کیا اور ان سے نجات کے حصول کیلئے بادشاہ سے درخواست کی۔ اس کے بدلے انہوں نے خراج کی پیشکش بھی کی۔رحم دل ذوا لقرنین نے ان کا دکھ محسوس کرتے ہوئے بغیر کسی خراج اور لالچ کے ، دو پہاڑوں کے درمیان اس راہ گزر کو لوہے کی بڑی بڑی چادروں کی مدد سے دیوار بنا کربند کردیا۔ یہ دیوار پچاس میل لمبی،دس فٹ چوڑی اور تیس فٹ اونچی تھی۔اس دیوار کی تعمیر سے ان وحشیوںکا راستہ بند ہوگیااور لوگ ان کی درندگی سے محفوظ ہوگئے۔

قرآن مجید سے ثابت ہے کہ یاجوج ماجوج کی قوم ان پہاڑوں کے درمیان محصور ہے اور اس دیوار کو روزانہ توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔شام کو تھک کر واپس جاتے ہیں اور اگلے روز آکر دیکھتے ہیں تو دیوار دوبارہ اصلی حالت میں ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ ہزاروں برس سے جاری ہے۔ آخر قیامت کے نزدیک اک شام تہیہ کریں گے کہ کل دیوار توڑ دیں گے اور مشیت ایزدی سے اگلے روز ایسا ہوجائیگا۔پھر تو اک قیامت برپا ہو جا ئے گی۔ دنیا انہیں پہاڑوں کی بلندیوں سے نیچے اترتا دیکھے گی۔ یہ قوم جہاں سے گزرے گی تباہی مچاتی جائے گی۔ان کے سامنے جو کچھ آئے گا ، یہ سب کچھ کھا جائیں گے۔دریائوں سمندروں کا پانی پی جائیں گے اور مخلوق سے گتھم گتھا ہو تے نظر آئیں گے۔دنیا کو تباہ کرنے بعد آسمان کی طرف تیر چلائیں گے جو خون آلود ہو کر واپس گریں گے۔قیامت کے قریب اللہ کے حکم سے حضرت عیسٰی ؑکا ظہور ہوگا جو اپنے جانثاروں کے ساتھ یاجوج ماجوج سے نبر د آزما ہونگے مگر کامیابی نہ ہوگی کیونکہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہو گی۔ بالآخر حضرت عیسٰی اللہ کے حضور دعا کریں گے اور یاجوج ماجوج کی گردنوں میں کیڑا پڑنے سے اموات شروع ہو جائیں گی۔روئے زمین پہ لاشیں ہی لاشیں ہونگی اور شدید تعفن پید ا ہوگا۔انسانوں کیلئے سانس لینا دو بھر ہو جائیگا۔ بعد ازاں اللہ تعالیٰ کے حکم سے بڑے بڑے پرندے ان کی لاشوں کو سمندر برد کر دیں گے ۔ پھر بارشیں ہوں گی اور زمین دھل کر شفاف ہو جائیگی۔ اناج اور فصلوں کی بہتات ہوگی اور خوش حالی کا دور دورہ ہو گا۔جنگوں کا بھی خاتمہ ہوجائیگااور مومنین کا بول بالا ہو گا۔

ایک روز خوش گوار ہوا چلے گی جس سے مومنین پر موت طاری ہوگی تب قیامت کے برپا ہونے کا وقت بھی آ پہنچے گا۔ عصر ِ حاضر کے علماء نے ان تمام واقعات کو اپنے اپنے خیالات کے مطابق مختلف زاویوں سے دیکھا ہے۔ کچھ لوگ یاجوج ماجوج کے احوال کو علامتی سمجھتے ہیں۔ان کے نزدیک وہ قوم عملی طور پر اس وقت دنیا پر اپنی برتری ثابت کرنے میں لگی ہے۔ان کے خیال میں اس قوم کا خروج تاتاریوں کے بغداد پر حملوں سے ہوچکا ہے نیز اینگلو سیکسن لوگ نو آبادیت کا سیلاب لے کر آئے۔ اگر دیکھیں تو شمالی خطوں سے ہی وحشی لشکر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔کچھ دیوار چین کو اس دیوار پہ قیاس کرتے ہیںاور اہل ِ چین ہر قسم کیSpecie بطور خوراک استعمال بھی کرتے ہیں۔بعض کے مطابق سیٹلائیٹ سے کسی ایسی دیوار کے آثار نہیں ملتے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس قوم کے آثار و واقعات ظاہر ہورہے ہیں۔ فتنوں کے حوالے سے دیکھا جائے توپوری دنیا میں جگہ جگہ فساد پھیل رہا ہے۔اس قوم کے سارا پانی پی جانے کی بابت دنیا میں پانی کی شدید کمی اس کی واضح دلیل ہے۔یاجوج ماجوج کے آسمان پر تیر پھینکنے سے مراد آج کی ٹیکنالوجی اور خلائی جنگ ہو سکتی ہے۔آج دنیا کے معاشی نظام اسی نسل کے لوگوں کے قبضے میں آرہے ہیںاور بالواسطہ وہ دنیا کے معاشی، سیاسی اور ثقافتی نظاموں پہ غلبہ حاصل کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر