... loading ...
بلوچستان کے علاقے خاران میں شرپسندوں نے نجی موبائل فون کمپنی کے ٹاور پر کام کرنیوالے دو بھائیوں سمیت اوکاڑہ کے چھ مزدوروں کو گزشتہ روز فائرنگ کرکے قتل اور ایک کو زخمی کر دیا۔ لیویز حکام کے مطابق خاران شہر سے 90 کلومیٹر دور لجے کے پہاڑی مقام پر موبائل کمپنی کا ٹاور لگانے میں مصروف مزدوروں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائر کھول دیا۔ اس واردات میں قتل اور زخمی ہونیوالے تمام مزدوروں کا پنجاب کے علاقے اوکاڑہ سے تعلق ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اسسٹنٹ کمشنر خاران مشتاق احمد اور تحصیلدار ہاشم لیویز فورس کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے اور نعشوں اور زخمی شخص کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا۔ بعدازاں ضروری کارروائی کے بعد نعشیں اوکاڑہ روانہ کردی گئیں۔ لیویز نے نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ جاں بحق ہونیوالوں میں چار کا تعلق اوکاڑہ کے نواحی گاوں 49۔ٹو۔ایل سے ہے جبکہ زخمی مزدور بھی اسی گا?ں سے تعلق رکھتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جاں بحق ہونیوالے مزدور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے گھر بار چھوڑ کر مزدوری کی خاطر دو روز قبل ہی کوئٹہ آئے تھے جبکہ مقتول مظہر کی شادی تین سال قبل ہوئی تھی۔
اگرچہ بلوچستان کو ملک کے پسماندہ ترین صوبے میں شمار کیا جاتا ہے جہاں قومی اور صوبائی ترقی میں بلوچستان کے عوام کا عمل دخل نہ ہونے کے ناطے ان میں محرومی کا احساس دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے تاہم بلوچستان کے قوم پرست لیڈران بلوچستان کی محرومیوں کو اپنے پاکستان مخالف ایجنڈے کو بروئے کار لانے کے لیے اجاگر کرتے اور اس پر اپنی سیاست چمکاتے رہے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو کے پہلے دور حکومت تک بلوچستان اور کے پی کے ایک ہی صوبائی حکومت کے ماتحت تھے جو مفتی محمود کی قیادت میں تشکیل پائی تھی۔ اس وقت بھی حکومت مخالف عناصر بالخصوص بلوچ قوم پرست لیڈران بلوچستان کی محرومیوں کو اپنے حق میں کیش کرانے میں کامیاب ہوتے رہے اور آج بھی یہی عناصر اپنے پاکستان مخالف ایجنڈے پر سرگرم عمل ہیں۔ تاہم بلوچستان میں اب عوامی شعور و آگہی کے حوالے سے فضا خاصی حد تک تبدیل ہوچکی ہے اور بلوچستان کی مبینہ محرومیوں پر سیاسی دکانداری چمکانا صرف بلوچ قوم پرست سیاست دانوں کا ہی خاصہ نہیں رہا بلکہ اب بلوچستان کے حکمرانوں کی جانب سے بھی بلوچستان کی محرومیوں کے تناظر میں وفاق مخالف سوچ اجاگر کی جاتی ہے۔ سابق جرنیلی آمر مشرف کے دور حکومت میں ہونیوالے امریکی نائن الیون کے سانحہ سے پاکستان کے عوام ہی سب سے زیادہ متاثر ہوئے جن پر انسداد دہشت گردی کے نام پر درحقیقت دہشت گردی مسلط کی جاتی رہی ہے۔ اس وقت کے جرنیلی آمر مشرف نے اپنے اقتدار کے تحفظ کی خاطر پاکستان کو امریکی فرنٹ لائن اتحادی بنایا تو اس سے قومی خودمختاری بھی جھٹکے کھاتی نظر آتی رہی اور عوام کی ہزیمتوں میں بھی بتدریج اضافہ ہونے لگا۔ مشرف کے فرنٹ لائن اتحادی کے کردار میں لاپتہ کیے گئے ملک کے زیادہ تر شہریوں کا بلوچستان سے تعلق تھا جس پر بلوچ قوم پرست رہنما?ں کی جانب سے ردعمل بھی سامنے آنے لگا۔
اسی پس منظر میں بلوچستان کے بزرگ قائد اور سابق گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اکبربگٹی مشرف کی پالیسیوں سے مایوس ہو کر قوم پرستی کو ابھارتے ہوئے حکومت کی مزاحمت کے لیے سرگرم ہوگئے جنہوں نے بالخصوص بلوچ قوم کی نئی نسل کو زیادہ متاثر کیا۔ مشرف نے نواب بگٹی کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا تو وہ ڈیرہ بگٹی میں اپنے جنگجو ساتھیوں کے سمیت ایک سرنگ کے اندر چلے گئے جہاں سے وہ جرنیلی حکمران کی مزاحمت کے اعلانات کرنے لگے چنانچہ مشرف نے بگٹی کے خفیہ ٹھکانے پر اپریشن شروع کرادیا جسکے دوران انکی اپنے ساتھیوں سمیت سرنگ کے اندر ہی ہلاکت ہوئی تو فوجی اپریشن کی بنیاد پر بلوچ قوم پرستوں نے وفاق اور اسکی اکائی پنجاب کیخلاف علاقائی منافرت کی فضا ہموار کرنا شروع کردی۔ اسی فضا میں بلوچستان کے ناراض قوم پرست لیڈران بالخصوص بگٹی خاندان کے براہمداغ بگٹی اور مری اور مینگل قبیلے کے ناراض قوم پرست نوجوان لیڈروں نے بلوچستان میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پلیٹ فارم پر پاکستان مخالف تحریک شروع کی جسے جلد ہی بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی سرپرستی اور فنڈنگ دستیاب ہوگئی۔ اسی تحریک کے ماتحت بلوچستان میں پاکستان کے پرچم نذر آتش کرنے اور بالخصوص پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر ایف سی اہلکار بھی ٹارگٹ کلنگ کی زد میں آنے لگے۔ اس طرح بلوچستان میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوئی جو ملک کی سلامتی کے تناظر میں انتہائی خطرناک صورتحال تھی مگر مشرف نے دانستہ طور پر اس فضا کو مستحکم ہونے دیا‘ نتیجتاً علیحدگی پسند عناصر کو مکمل کھل کھیلنے کا موقع ملتا رہا جبکہ براہمداغ بگٹی اور دوسرے علیحدگی پسند بلوچ لیڈران نے پہلے کابل اور پھر لندن کو اپنی پاکستان مخالف سرگرمیوں کا مرکز بنایا جہاں بیٹھ کر وہ بھارتی سرپرستی میں اقوام متحدہ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اسی طرح انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگرس تک بھی رسائی حاصل کرلی جہاں وہ اپنی پاکستان مخالف تحریک کے حق میں قرارداد منظور کرانے میں بھی کامیاب ہوگئے۔ اسی تحریک کے دوران علیحدگی پسند عناصر نے زیارت میں موجود بانی¿ پاکستان قائداعظم کی ریذیڈنسی کو بھی نذر آتش کیا۔
مشرف کے بعد پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو اسکی حکومت کو بلوچستان میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا جہاں علیحدگی پسندی کی تحریک کے علاوہ فرقہ ورانہ کشیدگی اور منافرت کو بھی انتہاء تک پہنچایا جا چکا تھا اور دہشت گردی کی وارداتیں اور ٹارگٹ کلنگ روزمرہ کا معمول بن چکی تھیں۔ چنانچہ اقتدار میں آنے کے بعد آصف علی زرداری نے سب سے پہلے کوئٹہ جاکر بلوچ قوم سے معافی مانگی اور پھر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کے لیے خطیر رقم کیساتھ آغاز حقوق بلوچستان کے نام پر فنڈ قائم کیا مگر بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے حکومت کی کوئی بھی کوشش کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکی بلکہ پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی کئی نامور شخصیات کی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان حالات میں پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت کو بلوچستان میں اپنی حکومت ختم کرکے گورنر راج نافذ کرنا پڑا مگر نتیجہ ڈھاک کے وہی تین پات کے مصداق امن کی بحالی کی کوئی نوید نہ لاسکا۔ 2013ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو میاں نوازشریف نے سب سے پہلے بلوچستان کی صورتحال پر توجہ دی جہاں انہوں نے بلوچ قوم پرستوں کیساتھ مل کر حکومت تشکیل دی اور پھر بلوچستان کی محرومیوں کے ازالہ کے لیے ایک جامع پیکیج کا اعلان کیا جبکہ انہوں نے فرقہ ورانہ کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کا بھی آغاز کیا۔ اسی دوران بلوچ قوم پرستوں کی علیحدگی پسندی کی تحریک میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے عملی کردار کے شواہد ملے جبکہ نوازشریف کی حکومت اس وقت چین کی معاونت سے گوادر پورٹ اور اس سے منسلک اقتصادی راہداری منصوبے کا بیڑہ اٹھا چکی تھی جس کی تعمیر و تکمیل بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کی متقاضی تھی۔ چنانچہ حکومت نے بلوچستان میں ٹارگٹڈ اپریشن کا آغاز کیا جس کا دائرہ بعدازاں کراچی تک وسیع ہوا‘ اس اپریشن کے نتیجہ میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں میں کافی حد تک قابو پالیا گیا اور پھر سکیورٹی فورسز کے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے نتیجہ میں ملک کے دوسرے حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی امن کی بحالی کی نوید ملنے لگی۔ اگرچہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے بلوچستان میں اپنا منظم نیٹ ورک قائم کیا تاہم اسکے جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری سے یہ نیٹ ورک غیرموثر ہوگیا۔
اس تناظر میں توقع تو یہی تھی کہ بلوچستان اب امن و امان کی مستقل بحالی کی منزل سے ہمکنار ہو جائیگا تاہم گزشتہ دو ماہ سے جس تسلسل کے ساتھ بلوچستان میں فرقہ ورانہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ہے اس سے بادی النظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ بھارت کو پاکستان میں پیدا ہونیوالی سیاسی عدم استحکام کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کا موقع ملا ہے جسکے باعث اسکی ایجنسی ’’را‘‘ نے بھی بلوچستان کو اپنی تخریبی سرگرمیوں کا دوبارہ مرکز بنالیا ہے اور مذہبی و صوبائی منافرت پیدا کرنے کے لیے پھر غیربلوچ آباد کاروں بالخصوص پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی گئی ہے۔ ملکی سلامتی کے حوالے سے یہ صورتحال اسلیے بھی تشویشناک ہے کہ اب ملک میں انتخابی عمل کا آغاز ہوچکا ہے جسکے دوران خاران کی گزشتہ روز جیسی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں اضافہ ہوا تو اس سے انتخابی عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے اور ہمارے دشمن بھارت کو ملک کی سلامتی سے کھیلنے کا مزید موقع بھی مل سکتا ہے۔ اگر بلوچستان کی نئی حکومت کو اس صورتحال اور دشمن ملک کی سازشوں کا ادراک نہیں تو یہ ملک کی سلامتی کے حوالے سے انتہائی سنگین صورتحال ہے۔ اس تناظر میں بہتر یہی ہے کہ تمام سیاسی اور عسکری قیادتیں ملک کی سلامتی کی خاطر بالخصوص بلوچستان کے معاملہ میں یکسو ہو جائیں اور ایک متفقہ جامع حکمت عملی کے تحت بلوچستان کی بدامنی پر قابو پانے کی کوشش کی جائے۔ ابھی دوروز قبل ہی آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی کوششوں سے ہزارہ کمیونٹی کا احتجاجی دھرنا ختم ہوا ہے مگر اسکے بعد پنجابی مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ سے بلوچستان میں حالات مزید گھمبیر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یہ صورتحال ایسی ہرگز نہیں کہ اس پر محاذآرائی کی جاری فضا میں ایک دوسرے پر پوائنٹ ا سکورنگ کی کوشش کی جائے۔ سی پیک کے درپے ہمارا دشمن درحقیقت پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اس لیے ملک کی سلامتی کے تقاضوں کو مقدم سمجھ کر دشمن کو قومی اتحاد و یکجہتی کا ٹھوس پیغام دیا جائے بصورت دیگر ہمارا اندرونی انتشار ملک کی سلامتی کیخلاف جاری دشمن کی سازشوں کو تقویت ہی پہنچائے گا۔
پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...
اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...
اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...
خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...
بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...
آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...
تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...
ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...
فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...