وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کے شمالی علاقوں کی سیر

اتوار 06 مئی 2018 پاکستان کے شمالی علاقوں کی سیر

پاکستان کے شمالی علاقے اپنے قدرتی حسن کی بناء پر سیاحت کی دنیا میں بہت مقبول ہیں۔ اندون اور بیرون ملک سے لاکھوں سیاح پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو دیکھنے آتے ہیں۔ موسم سرما میں محدود راستوں اور موسم کی سختی کی بناء￿ پر سیاح مری کی برف باری دیکھنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ مہم جو قسم کے ہّمت والے سیاح ہی موسم سرما میں مری کے علاوہ دوسرے شمالی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ گرمیوں کا آغاز شدت سے ہوتاہے، ساتھ شمالی پاکستان دیکھنے کا سیزن شروع ہو رہا ہے۔ غیر ملکی سیاح، ٹریکر، کوہ پیما اور بائیکرز اس سیزن میں پاکستان کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے سال بھر انتظار کے بعد اب آنے کو تیار ہیں۔ پاکستان سے بھی تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی ا?مد شروع ہو جاتی ہے۔ زیادہ تر خاندان مری سے کاغان تک کی سیر کو ترجیح دیتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں رہائش، سیر و تفریح، شاپنگ وغیرہ کی سہولیات بہتر ہیں۔ یہ پنڈی سے نزدیک ترین علاقہ ہے، جہاں اکثر لوگ اپنی فیملی سمیت آسانی سے جاتے ہیں۔ ایوبیہ کی چیئر لفٹ اور وہاں کے بندر، بچوں کی پسندیدہ ترین چیزیں ہیں۔ مری کو ملکہ? کوہسار کا درجہ دیا جاتا ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں تمام شمالی علاقوں کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے۔

وادء کاغان مشہور وادی ہے۔ اس کا راستہ بالا کوٹ سے جاتا ہے۔ پنڈی سے بالاکوٹ جانے کے لیے ایبٹ آباد، مری اور مظفرآباد سے راستے جاتے ہیں۔ ایبٹ آباد کے راستے میں مانسہرہ، عطر شیشہ، بیسیاں چوک اور شوہال وغیرہ آتے ہیں، جب کہ مری کیراستے میں باڑیاں، چھانگلہ گلی، کوزہ گلی، ایوبیہ، نتھیا گلی، ٹھنڈیانی اور گڑھی حبیب اللہ کے مقامات آتے ہیں، ان میں ایوبیہ کی چیئر لفٹ سے بچے بڑے بہت محظوظ ہوتے ہیں۔ اس راستے میں بندروں کی ٹولیاں سیاحوں کا انتظار کرتی ہیں، لیکن بندروں کے لیے کچھ نہ کچھ سیاحوں کو ضرور اپنے ساتھ رکھنا چاہیے، اس سے ان کو کچھ کھانے کو مل جاتا ہے اور بچوں بڑوں کی تفریح بھی ہو جاتی ہے۔ بندر جب کپڑے پکڑ کر انتہائی معصومیت سے چھوٹے بچوں کی طرح منہ اٹھا کر مانگتے ہیں تو ان کی معصومیت پر ترس آتا ہے۔ کاغان سے آگے ناران کا شہر آتا ہے، جہاں سے جیپوں میں جھیل سیف الملوک جایا جاتا ہے۔ طلسم ہوشرباء کی داستانوں جیسی اس نیلی جھیل سے، شہزادہ سیف الملوک اور پری جمال کی داستان، ہماری لوک داستانوں میں ایک مشہور داستان ہے۔ اس کے پیچھے ایک جھیل’’ آنسو جھیل‘‘ کے نام سے مشہور ہے، جہاں پیدل یا گھوڑے کا راستہ ہے۔ جھیل سیف الملوک کے پیچھے کی جانب پہاڑیوں پر سال بھر برف جمی ہوتی ہے، جس کا عکس اس کے نیلے پانیوں میں انتہائی دلفریب نظر آتا ہے، اس جھیل کے فوٹو کھینچنا ہر سیاح کی ترجیح ہوتی ہے۔ یہاں کے مشہور پہاڑی گلیشئرز میں، ملکہ پربت، مکڑا اور موسیٰ کا مصلیٰ شامل ہیں، جن کو کوہ پیما ہی سر کر سکتے ہیں۔ ناران سے آگے جائیں تو بروائی، جلکھڈ، بیسل جھیل لولو سر سے ہو کر بابو سر ٹاپ تک پہنچتے ہیں۔ یہ سارا راستہ پہاڑی جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے، جس میں چلغوزے کے درخت بھی پائے جاتے ہیں۔ بیسل سے پیدل جھیل دودی پت اور جھیل سرال کا راستہ ہے۔ وادء کاغان کے مغربی جانب مشہور شاہراہ قراقرم واقع ہے، جس پر بابو سر ٹاپ سے ایک انتہائی خطرناک اترائی کے بعد چلاس کے قریب پہنچا جا سکتا ہے۔

وادء نیلم آزاد جموں کشمیر میں وادء کاغان کے مشرق میں واقع ہے۔ پہاڑوں میں گھرے ہوئے مظفرآباد کے قریب دریائے نیلم اور دریائے جہلم کے دو رنگوں کے پانی کا خوبصورت ملاپ ایک حسین نظارہ پیش کرتا ہے۔ مظفرآباد کا تین صدیوں پرانا لال قلعہ سیاحوں کو اپنی تاریخ یاد دلاتا ہے۔ اس خوبصورت قلعے کے بنانے والے سلطان مظفر کے نام سے ہی اس شہر کا نام منسوب ہے۔ پیر چناسی، چکار جھیل، باغ، گنگا چوٹی، بدھ دور کے آثار قدیمہ، کیل وادی، الپائن کے جنگل، اس وادی کو سیاحوں کے لیے پْر کشش بناتے ہیں۔ رتی گلی، چٹھہ کٹھہ جھیل، ہلمت اور تاو?بٹ کے علاقے اپنی خوبصورتی میں لاجواب ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے سیاح جوق در جوق یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔گلگت بلتستان کے علاقے کو شاہراہ ریشم کے مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ مشرقی حصہ اپنی بلند بالا خوبصورت برفانی چوٹیوں کی دولت سے مالا مال ہے۔ غیر ملکی کوہ پیماو?ں کی پسندیدہ ان چوٹیوں میں مشہور زمانہ کے ٹو، بالتورہ، تیری کانگری، ہڈن پیک، گشہ بروم، براڈپیک، کے 6،کے7 ،پیو، ہرموش، دیران، راکا پوشی اور دستگل سر شامل ہیں۔ شاہراہ ریشم کے اس حصے میں خپلو، اسکردو، دیو سائی کا میدان، کچھورا جھیل، شنگریلا جھیل، کنکورڈیا، سنو لیک، عطاآباد جھیل سست اور خنجراب پاس سیاحوں کے لیے دلچسپی کا سارا حسن رکھتے ہیں۔ شنگریلا چینی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی جنت کے ہیں۔ شاہراہ قراقرم پر پاکستان کا آخری مقام خنجراب ہے، جو چین کی سرحد پر واقع ہونے کی وجہ سے سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ یہاں ایک عالیشان اور پْر وقار گیٹ ہے، جس کے ادھر پاکستان اور دوسری جانب چین کا علاقہ ہے۔ سیاحوں میں اس کی اپنے ساتھ تصویر لینا ایک روایت بن گئی ہے۔

راستے میں ایک خوبصورت علاقہ خنجراب نیشنل پارک آتا ہے۔ پاکستان کیاس تیسرے بڑے نیشنل پارک میں جنگلی جانوروں کی نایاب اقسام پائی جاتی ہیں۔ بلیو شیپ، مارکوپولو شیپ، سفید برفانی ریچھ، انتہائی خوبصورت موٹی بھری دم والے برفانی تیندوے، سنہری چوہے، سرخ بکرے، سرخ لومڑی اور سب سے مشہور الپائن مینا، جسے دیکھنے دنیا بھر سے برڈ واچرز خاص طور پر یہاں آتے ہیں۔ اس پارک میں وسیع عریض جھیلیں، گلیشئرز اور نایاب اقسام کے درخت ہیں۔ سال کے تین چار ماہ تو ایسا برفانی موسم ہوتا ہے کہ کوئی سرگرمی نہیں ہو سکتی، جس وجہ سے یہاں کے مقامیوں کی بڑی تعداد دوسرے علاقوں میں مزدوری کرنے جاتی ہے۔ شاہراہ ریشم پر التت بلتت کے قلعے اور بدھ مت کے آثار قدیمہ بھی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ راما لیک، نانگا پربت، فیری میڈوز اپنے طلسماتی حْسن کی بناء پر سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔ اسکردو سے آگے خپلو سے کچھ دْور پاکستان کی سب سے بڑی آبشار منٹھوکھا اپنے میٹھے پانی کے دلربا پانی سے سردموسم میں بھی سیاحوں کے دلوں کو گرماتی ہے۔

شاہراہ ریشم کے مغربی جانب گلگت بلتستان کے مشہور مقامات گلگت، کریم آباد، چلاس، نلتر جھیل، گاہکوچ ،وادء ہنزہ، اشکومن ویلی، بتورا پیک، الترپیک، یاسین ویلی، کرونبر غذر ویلی اور پھنڈر جھیل واقع ہیں۔ ہنزہ سیاحوں کا بہت برا مرکز ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے دیہات اور قصبوں پر مشتمل ہے۔ سب سے بڑا شہر کریم آباد ہے۔ التت بلتت کے قلعے، درہ خنجراب، درہ منتکا، گلمت، وادء شمشال اور التر کی خوبصورت پہاڑیاں اس میں شامل ہیں۔ حادثاتی طور پر وجود میں آنے والی ایک بڑی جھیل عطا ا?باد جھیل یا گوجال جھیل بھی یہیں واقع ہے۔ پھسو گلیشیر بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ سارا سال یہاں سیاحوں کی آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتا ہے۔

سوات ایک سابقہ ریاست تھی، جو اب ایک ضلع کی صورت میں ہے۔ کالام اور سوات ویلی میں منگورہ، سیدو شریف، بحرین، کالام، اوشو مہو ڈنڈ جھیل اور کنڈل جھیل، مالم جبہ، سیدو شریف، خوازہ خیلہ، مدین، چار باغ، بحرین، مٹہ، بری کوٹ شریف آباد اور بہت سے دیدہ زیب مقامات ہیں۔ کالام سے چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر مہوڈنڈ جھیل ایک انتہائی خوبصورت جھیل ہے، جو نیلے کٹورے کی مانند نظر آتی ہے۔ پورے علاقے میں طعام و قیام کی سہولتیں میسر ہیں۔

چترال ویلی کالام ویلی کے مغرب میں واقع ہے، اس میں دیر سے دروش جاتے ہوئے لواری پاس سے گزرنا ایک مسحور کن تجربہ ہوتا ہے۔ چترال ویلی میں لواری پاس سے پہلے ایک بہت خوبصورت آبشار ہے۔ چترال میں شندور میلہ ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اکٹھا کرنے کا باعث ہوتا ہے۔ یہ میلہ تین دن کے لیے ہوتا ہے، لیکن اس کی تیاری سال بھر ہوتی رہتی ہے۔

میلے میں ایک ہفتے پہلے ہی سیاح آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس میں سب سے اہم، پولو میچ ہوتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ کلچرل شو، موسیقی، فوجی بینڈ، روایتی ڈانس، میوزیکل نائٹ وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔ دروش، شاہ زور جھیل، مدو غلاشٹ بونی وغیرہ قابلِ دید مقامات ہیں۔ چترال میں وادء کیلاش اپنی نوعیت کی الگ ہی وادی ہے۔ یہاں کے رہائشیوں کا کلچر پاکستان کے تمام کلچرز سے الگ ہی ہے۔ اسے سکندر اعظم کی باقیات سے نسبت دی جاتی ہے۔ ابھی بھی رومی رسم و رواج ان میں برقرار ہیں، یہاں کے لوگ سیاح دوست ہیں، ان کا پہناوا بھی بہت سجاوٹ والا اور سیپیوں سے بھرا ہوتا ہے۔ اس وادی میں باہک، اوازک اور شوالک جھیلیں قابلِ دید ہیں۔ کیلاش اور چترال سے شمال کی جانب ترچ میر کا گلیشیر ہے، جسے ملکی اور غیر ملکی کوہ پیما سر کرتے نظر آتے ہیں۔ یہاں کے بازاروں میں مقامی ہینڈی کرافٹ کے نمونے دیکھ کر سب کچھ خریدنے کو جی چاہتا ہے۔ مقامی خواتین بہت خوبصورت سیپیوں سے مزیّں ٹوپیاں اور دیگر پارچہ جات انتہائی مہارت سے بناتی ہیں۔ہمارے شمالی علاقہ جات کے باشندے مہمان نواز، سیاح دوست، انتہائی تعاون کرنے والے اور قابلِ بھروسہ ہوتے ہیں۔ ہوٹل والے اور ڈرائیوروں سے سب کا واسطہ پڑتا ہے۔ سب اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ ان کو آئندہ بھی بزنس ملے، اس لیے ملنساری اور نرم خوئی ان میں رچ بس گئی ہے۔ غربت سیزن کے چار ماہ سے دور نہیں ہو سکتی۔ سیاح جہاں ہزاروں روپے اپنی تفریح طبع کے لیے خرچ کرتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ان بچوں کا بھی خیال کریں، جو ان کو چیزیں بیچ کر کنبے کی آمدنی میں ہاتھ بٹاتے ہیں۔

قدرت تمام جانداروں کی غذا کا بندوبست کرتی ہے، ہو سکتا ہے قدرت نے آپ کو بھی اس کے لیے چْنا ہو۔ شمالی علاقوں کے چرند پرند گرمیوں میں اپنے جسم میں غذا کا ذخیرہ کرتے ہیں، جو سردیوں کے قحط کے سیزن میں ان کے کام آتا ہے۔ اگر دوچار کلو دانہ، چنے مونگ پھلی میوے وغیرہ آپ ان علاقوں میں بکھیر دیں تو بندروں، لومڑیوں، پرندوں اور دیگر جانوروں کے کام آجائے گا۔ ہمارے شمالی علاقے اب سیاحتی آلودگی کا شکار ہو رہے ہیں۔ شاپرز، بوتلیں، کین، ریپرس، خوراک کے خالی ڈبے، دودھ جوس وغیرہ کے خالی ڈبے ماحول کو خراب کر رہے ہیں، حکام اس کا تدارک کریں۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت

قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟ وجود بدھ 24 دسمبر 2025
قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟

پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر