... loading ...
آج سے ٹھیک 132سال قبل امریکا کے صنعتی شہر شکاگو میں محنت کشوں نے اوقات کار مقرر کر نے کے لیے شان دار اور بے مشال جد و جہد کر تے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے محنت کشوں کا سر فخر سے بلند کر دیا ۔مظلوموں ،غلاموں اور محنت کاروں کی یوں توبڑی طویل اور صبر آزما جدوجہد سیکڑوں اور ہزاروں برس سے جاری ہے،مگر جو کام شکاگو کے محنت کش کر گئے وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا ۔اس تحریک اور جد وجہد نے پہلی مرتبہ اوقات کار مقرر کروانے کے لیے ایک قانون بنوایا ،جس کے تحت 8گھنٹے اوقات کار مقرر ہوئے ۔دنیا میں یہ پہلا موقع تھا جب محنت کش منظم انداز میں تحریک چلا رہے تھے ۔گو کہ اس سے قبل بھی جدوجہد جاری رہی اور فرانس میں1789 میں پیرس کا خونیں انقلاب بھی آیا تھا ،جسے انقلاب فرانس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے دور جدید کی دنیا کو بدلنے میں محکوم اور کچلے ہوئے عوام نے بڑی لمبی اور طویل جدوجہد کی ہے اور جب سے دنیا قائم ہوئی ہے ،یہ جدوجہد جاری ہے دنیا اس وقت طبقاتی نظام میں الجھی ،جب زمین پرموجود طاقت ور اور ظالم انسانوں نے،غریب ،مجبور اور کم زور انسانوں کو اپنا غلام بنایا اور زمین پر لکیر یں کھنچ کر اپنی حق ملکیت کا دعوی کر نا شروع کر دیا ،تو دنیا طبقات میں بٹ گئی گو کہ اس سے قبل لوگ مل جل کر رہتے تھے شکار مل کر کرتے تھے اور مل کر کھاتے تھے یہ ایک اشتراکی معاشرہ تھا لیکن حق ملکیت کی وجہ سے جابر اور ظالموں نے کم زورں کو اپنا غلام بنا لیالیکن انسان کا شعور بڑھتا رہا ۔
سائنس بھی ترقی کرنے لگی اور محنت کشوں نے بھی بغاوتیں شروع کر دی ان کے اوقات کار نہ تھے لیکن18اور19ویں صدی میں مزدور طبقہ ابھرنا اور منظم شروع ہو گیا تھا یہ وہ دور تھا جب صنعتی ترقی ہو رہی تھی بھاپ اور کوئلے سے چلنے والے انجن اور کارخانے مشینی دور میں داخل ہو رہے تھے ۔یورپ ترقی کی راہ پر گامزن تھا ۔فرانس میں ادھورا انقلاب آچکا تھا ۔یورپ کے بعض ترقی پسند دانشوار ،شاعر،ادیب،قلم کار،صحافی محنت کشوں کو منظم کرنے میں لگے ہوئے تھے اشتراکیت کا نعرہ بلند ہو رہا تھا ۔کارل مارکس اور اینگز کے نظریات بڑی تیزی سے پھیل رہے تھے ۔کمیونسٹ پارٹی بن گئی تھی اور ان کا مینی فیسٹو آگیا تھے ،جب کہ سرمایہ دار اور صنعت کار مزدوروں کی انجمن سازی کے خلاف تھے۔یہ وہی وقت تھا،جب شکاگو کے مزدوروں نے بغاوت کر دی اور یکم مئی1986ء کو مشہور زمانہ (HAY)مارکیٹ کی جانب بڑھتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے کہ دنیا کے مزدورو! ایک ہو جائو،، ۔وہ بلا رنگ و نسل و مذہب ایک تھے۔پورا صنعتی شہر شکاگوجام ہو گیا ۔ملوں اور کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو گیا۔دنیا میں یہ پہلا موقع تھا ،جب محنت کشوں نے اپنے اتحاد کے زریعے علم بغاوت بلند کر دیا تھا وہ نعرے لگا رہے تھے کہ (ظالم حاکموں ہمیں بھی زندہ رہنے کا حق دو)ہم بھی انسان ہے ہمارے بھی اوقات کار مقرر کرو ۔مگر حکمرانوں ،مل مالکان ،اور صنعت کاروں کو ان کا یہ اتحاد اور نعرے پسند نہ تھے ،مگر مزدور طے کر چکے تھے کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہ ہو گے ہم کام کرنے نہیں جائیںگے۔ انہوں نے مطالبے میں 24گھنٹوں کو اس طرح تقسیم کیا کہ ہم آٹھ گھنٹے آرام کریں گے اور آٹھ گھنٹے اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہیں گے ۔حکمرانوں نے نہتے اور پر ُ امن مزدوروں پر گولیوں کی بو چھاڑ کر دی ۔شکاگو کی سڑکوں پر خون بہنے لگااور پھر بہہتے خون میں سے ایک مزدور نے اپنے سفید امن کے پرچم کو ڈبو دیا۔ایک مزدور کی قمیض خون میں تر ہو گئی اور پھر زور دار آواز میں مزدوروں نے کہ آج سے یہی سُرخ پرچم ہمارا نشان اور ہمارا جھنڈا ہو گا۔آخر کار حکمرانوں ،کارخانے داروں،اور مل ملکان کو مزدوروں کے مطالبات ماننے پڑے اور ٓٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر ہوئے۔اس طرح دنیا بھر میں8گھنٹے کا نظام مقرر ہوا۔بعد میں حکمرانوں نے مزدوروں کے7سرکردہ رہنمائوں پر بغاوت کا جھوٹا مقدمہ بنایا اور4مزدور رہنمائوں کو سزائے موت کا حکم سنایا۔پھانسی کے پھندوں پر چڑھتے ہوئے رہنمائوں نے کہا۔
1۔فشر نے کہا،ہم خوش ہیں کہ ہم ایک اچھے کام کے لیے جان دے رہے ہیں۔
2۔اینجل نے کہا ،تم اس آواز کو بند کر سکتے ہو ،لیکن ایک وقت آئے گا جب ہماری خاموشی ہماری آواز سے زیادہ گرج دار اور زور دار ہو گئی۔
3۔پیٹر نسز نے کہا،تم ہمیں مار سکتے ہو ں لیکن ہماری تحریک کو مار نہیں سکتے۔
4۔اسپائنز نے کہا،حاکموں ،غریب انسانوں کی آواز بلند ہونے دو،نہیں تو پھر ہماری تلواریں بلند ہو گی۔
امریکا کے شہر شکاگو میں جس تحریک نے جنم لیا ،آج وہی امریکا سامراج بن کر دنیا میں تنہا دندتا رہا ہے اور محنت کشوں کا دشمن نمبر ایک بن کر دہشت گردی،لوٹ مار،اسلحے کی منڈی چلا رہا ہے ۔نیو ورڈ آرڈر،آئی ایم ایف،ورلڈ بنک،اور ڈبلیو ٹی او کے تحت اپنے ا حکامات جاری کر کے دنیا کے چھوٹے پسمان دہ،غریب اور ترقی پزیر ممالک پر اپنی حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے بلکہ کچھ ممالک امریکا کے زیر سایہ ہو چکے ہیں جن میں ہمارے ملک پاکستان کے حکمران بھی امریکاکے اشار وں پر چلتے ہیں یہاں تک کے غریب لوگ کی بیٹیاں سڑکوں اور ہسپتالوں کے باہر بچوں کو جنم دیں اور ہمارے ملک کے حکمران ایک ٹیسٹ کروانے کے لیے بھی لندن کا رُخ کر تے ہیں ہماری خوش قسمتی یہ ہیں کہ اگر امریکا ہمارے ملک کے بارے میں سوچتا ہے تو ہماری افواج اور اس کے جر نیل اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں مگر دنیا بھر کے عوام اس کے مکروہ عزائم سمجھ چکے ہیں اور اس کے خلاف علمٰ بغاوت بلند کیا ہو ا ہے ۔
خود آج امریکا معاشی بحران کا شکار بن چکا ہیں معیشت تباہ اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔عوام تبدیلی چاہتے ہیں،انقلاب چاہتے ہیں ۔یقینا تبدیلی آئے گی حالات بدلیں گے ۔آج پاکستان میں ٹریڈ یونین تحریک کم زور ہے ،وہ تنزلی کا شکار ہے ۔حکمرانوں ،سرمایہ داروں ،مل مالکان ، حاکموں ، جاگیرداروں اور مذہبی ولسانی فرقہ پرستوں نے مزدورں کو تقسیم کر دیا ہے۔آج کا مزدور ، مذہب ، قوم ، زبان ، علاقے اور نام نہاد سیاست کاروں میں تقسیم ہو گیا ہیں ٹریڈ یونین تحریک دم توڑ رہی ہے ۔ٹھیکے داری کا نظام رائج کیا جا رہا ہے کارخانے بند پڑے ہیں بجلی اور ایندھن کا بحران ہے ۔نج کاری کے نام پر ہزاروں ، بلکہ لاکھوں محنت کشوں کو نکالا جارہا ہے بے روزگاری عام ہو گئی ہے ۔ خود کشیاں کی جا رہی ہیں ۔ بڑے بڑے قومی ادارے فروخت ہو رہے ہیں ۔گلو بلا ئزیشن کے نام پر ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا مال فروخت کر رہی ہیں مراعات ختم کی جا رہی ہے ۔ٹریڈ یونین زوال پزیر ہے ،نئے آنے والے ٹریڈ یونین رہنما تحریک سے واقف بھی نہیں ہیں۔وہ پیدا گیری اور گروہ بندی کا شکار ہیں ،جب کے دانش ور ، شاعر ، ادیب ، لکھاری مزدوروں سے الگ تھلگ ہیں ۔
CBAکے نام پر مراعات حاصل کر کے لیبر لیڈر لیبر لارڈ بن گئے ہیں ان کا مزدور سے براہ راست رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔دوسری جانب آج بھی کچھ مزدور رہنما ٹحریک منظم کرنے ،جدوجہد کر نے اور انقلابی قوت بننے کی کوششں میں لگے ہوئے ہیں وہ مایوس نہیں ہیں ۔لاطینی امریکا میں تبدیلیاں آرہی ہیںآج پاکستان میں ایک منتخب جمہوری حکومت ہے وہ مزدوروں کے لیے نئی لیبر پالیسی بھی لا رہے تھے لیکن اب الیکشن کا دور شروع ہو چکا ہیں ۔ایک ملک میں دو قانون ،بلکہ کئی ایک قوانین چل رہے ہیں ۔جن میں صوبہ پختونخوا میں نظام عدل یا نظام شریعت ۔بلوچستان میں جرگہ سسٹم ،سرداری نظام ،سندھ میں جرگہ اور کاروکاری۔کاش ااس ملک میں صیحح معنوں میں غیر طبقاتی نظام عدل نافذ ہو ہر انسان کو زندہ رہنے کے لیے تعلیم ،صحت،رہائش،اور روزگار حاصل ہو تب ہی یہ ملک ترقی کر سکے گا اور یکم مئی 1886کو قربانی دینے والے شکاگو کا مقصد پورا ہو سکے گا۔
وہ جس کے نام پہ اک یوم مناتی ہے دنیا
کئی یوم ہوئے اس نے کچھ کھایا نہیں ہے
مدت ہوئی ہے اس دن کو مناتے وسیم
غربت کو کبھی آج تک مٹایا ہی نہیں
(انقلاب زندہ باد)
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...
پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...
سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...
سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...
آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...
پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...