وجود

... loading ...

وجود

مزدوروں کا عالمی دن‘یکم مئی

منگل 01 مئی 2018 مزدوروں کا عالمی دن‘یکم مئی

آج سے ٹھیک 132سال قبل امریکا کے صنعتی شہر شکاگو میں محنت کشوں نے اوقات کار مقرر کر نے کے لیے شان دار اور بے مشال جد و جہد کر تے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے محنت کشوں کا سر فخر سے بلند کر دیا ۔مظلوموں ،غلاموں اور محنت کاروں کی یوں توبڑی طویل اور صبر آزما جدوجہد سیکڑوں اور ہزاروں برس سے جاری ہے،مگر جو کام شکاگو کے محنت کش کر گئے وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا ۔اس تحریک اور جد وجہد نے پہلی مرتبہ اوقات کار مقرر کروانے کے لیے ایک قانون بنوایا ،جس کے تحت 8گھنٹے اوقات کار مقرر ہوئے ۔دنیا میں یہ پہلا موقع تھا جب محنت کش منظم انداز میں تحریک چلا رہے تھے ۔گو کہ اس سے قبل بھی جدوجہد جاری رہی اور فرانس میں1789؁ میں پیرس کا خونیں انقلاب بھی آیا تھا ،جسے انقلاب فرانس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے دور جدید کی دنیا کو بدلنے میں محکوم اور کچلے ہوئے عوام نے بڑی لمبی اور طویل جدوجہد کی ہے اور جب سے دنیا قائم ہوئی ہے ،یہ جدوجہد جاری ہے دنیا اس وقت طبقاتی نظام میں الجھی ،جب زمین پرموجود طاقت ور اور ظالم انسانوں نے،غریب ،مجبور اور کم زور انسانوں کو اپنا غلام بنایا اور زمین پر لکیر یں کھنچ کر اپنی حق ملکیت کا دعوی کر نا شروع کر دیا ،تو دنیا طبقات میں بٹ گئی گو کہ اس سے قبل لوگ مل جل کر رہتے تھے شکار مل کر کرتے تھے اور مل کر کھاتے تھے یہ ایک اشتراکی معاشرہ تھا لیکن حق ملکیت کی وجہ سے جابر اور ظالموں نے کم زورں کو اپنا غلام بنا لیالیکن انسان کا شعور بڑھتا رہا ۔

سائنس بھی ترقی کرنے لگی اور محنت کشوں نے بھی بغاوتیں شروع کر دی ان کے اوقات کار نہ تھے لیکن18اور19ویں صدی میں مزدور طبقہ ابھرنا اور منظم شروع ہو گیا تھا یہ وہ دور تھا جب صنعتی ترقی ہو رہی تھی بھاپ اور کوئلے سے چلنے والے انجن اور کارخانے مشینی دور میں داخل ہو رہے تھے ۔یورپ ترقی کی راہ پر گامزن تھا ۔فرانس میں ادھورا انقلاب آچکا تھا ۔یورپ کے بعض ترقی پسند دانشوار ،شاعر،ادیب،قلم کار،صحافی محنت کشوں کو منظم کرنے میں لگے ہوئے تھے اشتراکیت کا نعرہ بلند ہو رہا تھا ۔کارل مارکس اور اینگز کے نظریات بڑی تیزی سے پھیل رہے تھے ۔کمیونسٹ پارٹی بن گئی تھی اور ان کا مینی فیسٹو آگیا تھے ،جب کہ سرمایہ دار اور صنعت کار مزدوروں کی انجمن سازی کے خلاف تھے۔یہ وہی وقت تھا،جب شکاگو کے مزدوروں نے بغاوت کر دی اور یکم مئی1986ء کو مشہور زمانہ (HAY)مارکیٹ کی جانب بڑھتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے کہ دنیا کے مزدورو! ایک ہو جائو،، ۔وہ بلا رنگ و نسل و مذہب ایک تھے۔پورا صنعتی شہر شکاگوجام ہو گیا ۔ملوں اور کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو گیا۔دنیا میں یہ پہلا موقع تھا ،جب محنت کشوں نے اپنے اتحاد کے زریعے علم بغاوت بلند کر دیا تھا وہ نعرے لگا رہے تھے کہ (ظالم حاکموں ہمیں بھی زندہ رہنے کا حق دو)ہم بھی انسان ہے ہمارے بھی اوقات کار مقرر کرو ۔مگر حکمرانوں ،مل مالکان ،اور صنعت کاروں کو ان کا یہ اتحاد اور نعرے پسند نہ تھے ،مگر مزدور طے کر چکے تھے کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہ ہو گے ہم کام کرنے نہیں جائیںگے۔ انہوں نے مطالبے میں 24گھنٹوں کو اس طرح تقسیم کیا کہ ہم آٹھ گھنٹے آرام کریں گے اور آٹھ گھنٹے اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہیں گے ۔حکمرانوں نے نہتے اور پر ُ امن مزدوروں پر گولیوں کی بو چھاڑ کر دی ۔شکاگو کی سڑکوں پر خون بہنے لگااور پھر بہہتے خون میں سے ایک مزدور نے اپنے سفید امن کے پرچم کو ڈبو دیا۔ایک مزدور کی قمیض خون میں تر ہو گئی اور پھر زور دار آواز میں مزدوروں نے کہ آج سے یہی سُرخ پرچم ہمارا نشان اور ہمارا جھنڈا ہو گا۔آخر کار حکمرانوں ،کارخانے داروں،اور مل ملکان کو مزدوروں کے مطالبات ماننے پڑے اور ٓٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر ہوئے۔اس طرح دنیا بھر میں8گھنٹے کا نظام مقرر ہوا۔بعد میں حکمرانوں نے مزدوروں کے7سرکردہ رہنمائوں پر بغاوت کا جھوٹا مقدمہ بنایا اور4مزدور رہنمائوں کو سزائے موت کا حکم سنایا۔پھانسی کے پھندوں پر چڑھتے ہوئے رہنمائوں نے کہا۔

1۔فشر نے کہا،ہم خوش ہیں کہ ہم ایک اچھے کام کے لیے جان دے رہے ہیں۔

2۔اینجل نے کہا ،تم اس آواز کو بند کر سکتے ہو ،لیکن ایک وقت آئے گا جب ہماری خاموشی ہماری آواز سے زیادہ گرج دار اور زور دار ہو گئی۔

3۔پیٹر نسز نے کہا،تم ہمیں مار سکتے ہو ں لیکن ہماری تحریک کو مار نہیں سکتے۔

4۔اسپائنز نے کہا،حاکموں ،غریب انسانوں کی آواز بلند ہونے دو،نہیں تو پھر ہماری تلواریں بلند ہو گی۔
امریکا کے شہر شکاگو میں جس تحریک نے جنم لیا ،آج وہی امریکا سامراج بن کر دنیا میں تنہا دندتا رہا ہے اور محنت کشوں کا دشمن نمبر ایک بن کر دہشت گردی،لوٹ مار،اسلحے کی منڈی چلا رہا ہے ۔نیو ورڈ آرڈر،آئی ایم ایف،ورلڈ بنک،اور ڈبلیو ٹی او کے تحت اپنے ا حکامات جاری کر کے دنیا کے چھوٹے پسمان دہ،غریب اور ترقی پزیر ممالک پر اپنی حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے بلکہ کچھ ممالک امریکا کے زیر سایہ ہو چکے ہیں جن میں ہمارے ملک پاکستان کے حکمران بھی امریکاکے اشار وں پر چلتے ہیں یہاں تک کے غریب لوگ کی بیٹیاں سڑکوں اور ہسپتالوں کے باہر بچوں کو جنم دیں اور ہمارے ملک کے حکمران ایک ٹیسٹ کروانے کے لیے بھی لندن کا رُخ کر تے ہیں ہماری خوش قسمتی یہ ہیں کہ اگر امریکا ہمارے ملک کے بارے میں سوچتا ہے تو ہماری افواج اور اس کے جر نیل اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں مگر دنیا بھر کے عوام اس کے مکروہ عزائم سمجھ چکے ہیں اور اس کے خلاف علمٰ بغاوت بلند کیا ہو ا ہے ۔

خود آج امریکا معاشی بحران کا شکار بن چکا ہیں معیشت تباہ اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔عوام تبدیلی چاہتے ہیں،انقلاب چاہتے ہیں ۔یقینا تبدیلی آئے گی حالات بدلیں گے ۔آج پاکستان میں ٹریڈ یونین تحریک کم زور ہے ،وہ تنزلی کا شکار ہے ۔حکمرانوں ،سرمایہ داروں ،مل مالکان ، حاکموں ، جاگیرداروں اور مذہبی ولسانی فرقہ پرستوں نے مزدورں کو تقسیم کر دیا ہے۔آج کا مزدور ، مذہب ، قوم ، زبان ، علاقے اور نام نہاد سیاست کاروں میں تقسیم ہو گیا ہیں ٹریڈ یونین تحریک دم توڑ رہی ہے ۔ٹھیکے داری کا نظام رائج کیا جا رہا ہے کارخانے بند پڑے ہیں بجلی اور ایندھن کا بحران ہے ۔نج کاری کے نام پر ہزاروں ، بلکہ لاکھوں محنت کشوں کو نکالا جارہا ہے بے روزگاری عام ہو گئی ہے ۔ خود کشیاں کی جا رہی ہیں ۔ بڑے بڑے قومی ادارے فروخت ہو رہے ہیں ۔گلو بلا ئزیشن کے نام پر ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا مال فروخت کر رہی ہیں مراعات ختم کی جا رہی ہے ۔ٹریڈ یونین زوال پزیر ہے ،نئے آنے والے ٹریڈ یونین رہنما تحریک سے واقف بھی نہیں ہیں۔وہ پیدا گیری اور گروہ بندی کا شکار ہیں ،جب کے دانش ور ، شاعر ، ادیب ، لکھاری مزدوروں سے الگ تھلگ ہیں ۔

CBAکے نام پر مراعات حاصل کر کے لیبر لیڈر لیبر لارڈ بن گئے ہیں ان کا مزدور سے براہ راست رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔دوسری جانب آج بھی کچھ مزدور رہنما ٹحریک منظم کرنے ،جدوجہد کر نے اور انقلابی قوت بننے کی کوششں میں لگے ہوئے ہیں وہ مایوس نہیں ہیں ۔لاطینی امریکا میں تبدیلیاں آرہی ہیںآج پاکستان میں ایک منتخب جمہوری حکومت ہے وہ مزدوروں کے لیے نئی لیبر پالیسی بھی لا رہے تھے لیکن اب الیکشن کا دور شروع ہو چکا ہیں ۔ایک ملک میں دو قانون ،بلکہ کئی ایک قوانین چل رہے ہیں ۔جن میں صوبہ پختونخوا میں نظام عدل یا نظام شریعت ۔بلوچستان میں جرگہ سسٹم ،سرداری نظام ،سندھ میں جرگہ اور کاروکاری۔کاش ااس ملک میں صیحح معنوں میں غیر طبقاتی نظام عدل نافذ ہو ہر انسان کو زندہ رہنے کے لیے تعلیم ،صحت،رہائش،اور روزگار حاصل ہو تب ہی یہ ملک ترقی کر سکے گا اور یکم مئی 1886کو قربانی دینے والے شکاگو کا مقصد پورا ہو سکے گا۔

وہ جس کے نام پہ اک یوم مناتی ہے دنیا
کئی یوم ہوئے اس نے کچھ کھایا نہیں ہے
مدت ہوئی ہے اس دن کو مناتے وسیم
غربت کو کبھی آج تک مٹایا ہی نہیں
(انقلاب زندہ باد)


متعلقہ خبریں


ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

مضامین
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

بیداری وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بیداری

چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر