 
      ... loading ...
 
                 یوم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کی حیثیت حاصل ہے۔ ساری دنیا میں محنت کش اسے عالمی تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کش اس دن کی مناسبت سے شہر شہر جلسوں، ریلیوں اور سیمیناروں کا اہتمام کرتے ہیں جس کا مقصد 1886ء میں شکاگو کے مزدوروں کی تاریخ ساز جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوتا ہے ۔یہ شکاگو کے محنت کشوں کی صنعتی اجارہ دار طبقے کی من مانیوں کے خلاف فیصلہ کن تحریک تھی جس میں صنعتی مزدور کے اوقات کار کے تعین کا مطالبہ کیا گیا جس کی پاداش میں سینکڑوں مزدوروں کو اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا۔ آج جب کہ اس واقعے کو سوا سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ، محنت کشوں کے حالات اور اوقات کار کے ضمن میں شکاگو کے ان جیالے شہیدوں کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جنہوں نے آگ اور بارود کے سامنے سینے تان کرکے گولیاں کھائیں اور شکاگو کی سڑکوں کو اپنے خون سے سرخ کر دیا ۔ آج کا مزدور جن اوقات کار کو اپنا حق سمجھتا ہے اس کا تمام سہرا شکاگو کے شہیدوں کے سر جاتا ہے جن کی یاد میں یکم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وہ واقعہ تھا جس نے آجر اور اجیر کے درمیان مفادات کے تضادات کو شعور کی طرف گامزن کر دیا جو آگے چل کر طبقاتی شعور کی شکل اختیار کرتا چلا گیا۔ جس کے اثرات نے نئے سماجی اور عمرانی نظریات کو پروان چڑھایا۔ مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کے لیے ٹریڈ یونین کا ادارہ قائم ہوا۔ محنت کشوں کی شعوری جدوجہد میں جن نظریات اور عقائد نے پرورش پائی اس کا سبب صنعتی پیداواری عمل کا وہ جبر تھا جن کے دبائو کا براہ راست محنت کش کو سامنا تھا۔
یوم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کی حیثیت حاصل ہے۔ ساری دنیا میں محنت کش اسے عالمی تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کش اس دن کی مناسبت سے شہر شہر جلسوں، ریلیوں اور سیمیناروں کا اہتمام کرتے ہیں جس کا مقصد 1886ء میں شکاگو کے مزدوروں کی تاریخ ساز جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوتا ہے ۔یہ شکاگو کے محنت کشوں کی صنعتی اجارہ دار طبقے کی من مانیوں کے خلاف فیصلہ کن تحریک تھی جس میں صنعتی مزدور کے اوقات کار کے تعین کا مطالبہ کیا گیا جس کی پاداش میں سینکڑوں مزدوروں کو اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا۔ آج جب کہ اس واقعے کو سوا سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ، محنت کشوں کے حالات اور اوقات کار کے ضمن میں شکاگو کے ان جیالے شہیدوں کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جنہوں نے آگ اور بارود کے سامنے سینے تان کرکے گولیاں کھائیں اور شکاگو کی سڑکوں کو اپنے خون سے سرخ کر دیا ۔ آج کا مزدور جن اوقات کار کو اپنا حق سمجھتا ہے اس کا تمام سہرا شکاگو کے شہیدوں کے سر جاتا ہے جن کی یاد میں یکم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وہ واقعہ تھا جس نے آجر اور اجیر کے درمیان مفادات کے تضادات کو شعور کی طرف گامزن کر دیا جو آگے چل کر طبقاتی شعور کی شکل اختیار کرتا چلا گیا۔ جس کے اثرات نے نئے سماجی اور عمرانی نظریات کو پروان چڑھایا۔ مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کے لیے ٹریڈ یونین کا ادارہ قائم ہوا۔ محنت کشوں کی شعوری جدوجہد میں جن نظریات اور عقائد نے پرورش پائی اس کا سبب صنعتی پیداواری عمل کا وہ جبر تھا جن کے دبائو کا براہ راست محنت کش کو سامنا تھا۔
انسانی تاریخ کا مشاہدہ کیا جائے تو ماضی قریب میں برپا ہونے والے صنعتی انقلاب نے جس قدر جدید تبدیلیوں سے سماج کو متاثر کیا ہے اس سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس کا پس منظر شعوری علمی تحریکوں کے احیاء سے ہوا جو کسی صورت کم اہم نہیں۔ ارتقائی عمل کی حامل ان دو تین صدیوں میں رونما ہونے والی سائنسی ایجادات اور معجزوں نے تاریخ اور تہذیب کے دھاروں کا رخ موڑ دیا ہے۔ جس میں سب سے اہم ٹیکنالوجی کی رہنمائی میں پیداواری عمل کی فروغ پذیری ہے جس نے کیپٹل ازم کے لیے بھی نئے ابھار پیدا کیے ہیں۔ جس کے تحت انسانی محنت کا استحصال جنس کی شکل اختیار کر کے منافع میں اضافے کا باقاعدہ حصہ بن گیا۔ماضی میں کیونکہ صنعتی فروغ اور پیداواری عمل میں مزدور کی اجرت اس کے اوقات کار سے مشروط نہیں تھی اس لیے ایک طویل عرصے تک محنت کش کی محنت کا استحصال اسی شکل میں جاری رہا۔
یوم مئی کے حوالے سے جب شکاگو کے شہیدوں کی قربانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو اصل جنگ استحصال اورناانصافی کے خلاف تھی جو محنت کشوں کی جانب سے شکاگو کی سڑکوں پر لڑی گئی ‘اوقات کار کے تعین کی تحریک تو معروضی حالات کے لیے محض ایک بہانہ تھا۔ دیکھا جائے تو آج بھی اس جدید دور میں یورپ کے بڑے ملکوں کو تاریخ کی سب سے بڑی بیروزگاری کا سامنا ہے۔ محنت کشوں کی اجرتوں میں کمی بیروزگاری اور کٹوتیوں کا سلسلہ جا ری ہے۔ فلاحی ریاستوں میں معیار زندگی اور سماجی سہولتوں کی واپسی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس کے خلاف اسپین، اٹلی، یونان اور پرتگال کے بڑے شہروں میں گزشتہ سالوں میں محنت کشوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے واقعات میں شدت آئی ہے۔
دوسری طرف ٹیکنالوجی کے استعمال نے سامان کی نقل و حمل کے لیے بھی خودکار بیلٹ اور ہیوی کرین تیار کرلیے ہیں۔ جس سے بڑی ضرب اس لیبر کے مفادات پر لگی ہے۔ جیسے جیسے مشینوں کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے کنٹرول کرنا شروع کیا ہے اس کے نتیجے میں روزگار کے ذرائع محدود ہو نے کے علاوہ تبدیل ہو گئے ہیں۔ لہٰذا منطقی طور پر آج بھی محنت کش کے لیے روٹی روزگار کے تحفظ کے کئی گنا بڑے مسائل درپیش ہیں۔ ان معروضی حالات میں خواہ ترقی یافتہ یورپ ہو یا تیسری دنیا جب ہم محنت کشوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ 1886ء کے محنت کش کو بھی روٹی روزگار کے مسائل درپیش تھے ،اور آج کے محنت کش کو بھی روٹی روزگار کے مسائل کا سامنا ہے۔ جس کے رد عمل میں محنت کشوں نے شکاگو کی سڑکوں پر اپنے خون کا نذرانہ دیا تھا اور آج پورا یورپ اس کا میدان جنگ بن رہا ہے۔
افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...
 
        سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...
 
        26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...
 
        خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...
 
        کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم...
 
        پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ذرائع نے بتایا کہ استن...
 
        افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...
 
        عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...
 
        بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...
 
        وزیراعلیٰ کے پی اپنی مرضی سے کابینہ بنائیں اور حجم چھوٹا رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پربانی پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار احمد چھٹہ اور بلال اعجاز کو کس نے عہدوں سے اتارا؟ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں، توہین عدالت فوری طور پر فا...
 
        بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا نکلا،بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں، عطا تارڑ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے،آئی ایس پی آر اور ...
 
        بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...
 
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
        