وجود

... loading ...

وجود
وجود

خیرپور سندھ کا اہم تاریخی شہر

اتوار 29 اپریل 2018 خیرپور سندھ کا اہم تاریخی شہر

یوں تو سندھ کے کم وبیش تمام شہروں کو کسی نہ کسی اعتبار سے تاریخی حیثیت حاصل ہے لیکن حیدرآباد، سکھر، خیرپور اور عمر کوٹ کو ان میں دوسروں سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔خیرپور کو سندھ کاپانچواں سب سے زیادہ آبادی والا شہر تصور کیاجاتاہے ، جبکہ رقبے کے اعتبار سے یہ سندھ کا تیسرا سب سے بڑا ضلع ہے ، خیرپور ضلع 8تعلقوں ،15ٹائونز اور89یونین کونسلوںپر مشتمل ہے اور2017 کی مردم شماری کے مطابق اس ضلع کی مجموعی آبادی 2.4 ملین یعنی24لاکھ بتائی گئی ہے۔

خیرپور ضلع میں شامل معروف شہروں میں خیرپور کے علاوہ رانی پور ،گمبٹ، کاروندی، ٹھری میر واہ، کوٹ ڈیجی اورسوبھو ڈیرو شامل ہے۔ تاریخی حوالوں سے پتہ چلتاہے کہ1783 میں میر سہراب خان تالپور نے ایران سے سندھ آکر خیر پور شہر کی بنیاد رکھی تھی، اوریہی وجہ ہے کہ ابتدا میں یہ شہر سہراب پور کے نام سے مشہور ہوا ،بعد میں اسے یہاں کے نواب کے فلاحی اور خیر کے کاموںکی مناسبت سے خیرپور کے نام سے مشہور ہوا۔جس کے بعد یہ شہر 1955تک نوابوں کے زیر انتظام ریاست کے طورپر اپنی پہچان قائم رکھنے میں کامیاب رہا، اس شہر کو سچل سرمست جیسے سندھ کے معروف صوفی شاعر کامرکز رہنے کابھی شرف حاصل رہاہے ۔سچل سرمست کامزار آج بھی رانی پور کے قریب مرجع خلائق ہے۔سچل سرمست کے مزار پر حاضری کے لیے صرف سندھ اور پاکستان کے دیگر شہروں سے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے صوفیانہ کلام کے رسیااس عظیم صوفی شاعر کوخراج عقیدت پیش کرنے یہاں آتے ہیں، دیگر شہروں سے خیرپور آنے والے لوگ بھی سچل سرمست کے مزار پر حاضری دینے ضرور جاتے ہیں۔

صوفی شاعر سچل سرمست کے علاوہ تاریخی عمارتیں بھی خیرپور کی پہچان ہیں۔یہ تاریخی فن تعمیر کا نادر نمونہ تصور کی جانے عمارتیں دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ خیرپور آتے ہیں اور ان تاریخی عمارتوں کو دیکھ کر قدیم فن تعمیر اور عمارتوں کی خوبصورتی سے استفادہ کرتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں میں اس طرح کی عمارتیں تعمیر کرانے کاعزم لیے واپس جاتے ہیں۔

1947 میں قیام پاکستان کے بعد بھارت سے ہجرت کرکے سندھ آنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے خیرپور کارخ کیا جہاں کے نواب نے ان کاکھلے دل سے خیر مقدم کیا اور ان کو قیام اور روزگار کے حصول کے تمامتر مواقع فراہم کیے ،قیام پاکستان کے بعد خیرپور کو مزید ترقی دی گئی اور اس شہر اوراس کے نواح میں ٹیکسٹائل، ریشمی کپڑوں ،چمڑے کی اشیا اورماچس ،جوتے ،سگریٹ اورصابن تیار کرنے کے کارخانے قائم کیے گئے جس سے ایک طرف خیرپور اور گردونواح کے لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع حاصل ہوئے اور اس شہر کی شہرت میں بھی اضافہ ہوا۔ خیرپور کی وجہ شہرت اس شہر کی کھجور بھی ہے جو نہ صرف پورے ملک میں شوق سے کھائی جاتی ہے بلکہ دور دراز علاقوں میں بطور تحفہ بھیجی جاتی ہے۔

میرسہراب خان تالپور کے دور میں اس شہر میں تعمیر کی گئی تاریخی عمارتوں میں مشہور فیض محل شامل ہے۔فیض محل میں تاریخی یادگاروںاورخیرپور کے شاہی خاندان کی تصاویر آویزاں ہیں،ان میں بعض تصاویر خیر پور کے ریلوے اسٹیشن پر تالپور کی فوجوں کی ہے جن میں وہ نوابزادہ قائد ملت لیاقت علی خاں کو گارڈ آف آنر پیش کرتے نظر آرہی ہیں۔اس کے علاوہ ان میں میر علی نواز خاں تالپور کو ترکی کے وفد کے ارکان اورحیدرآباد دکن کے نواب کے ساتھ علی گڑھ یونیورسٹی میں ملاقات کی تصاویر شامل ہیں جس میں وہ اس دور میں علی گڑھ یونیورسٹی کو ایک لاکھ روپے عطیہ دیتے ہوئے دیکھاجاسکتاہے۔ان میں تالپور خاندان کی بعض تصاویربھی شامل ہیں،فیض محل کے ڈائننگ روم کا فرنیجر اخروٹ کی لکڑی سے تیار کیاگیاہے،س کے علاوہ اس میں چاندی سے تیار کردہ ایک کرسی بھی رکھی نظر آتی ہے۔ میر سہراب خان نے کوٹ ڈیجی بھی تعمیر کرایا اور اس کو ایک شہر کی حیثیت دی۔خیرپور کے حکمران خاندان کے چشم وچراغ میر علی مراد خان تالپور ابھی زندہ ہیں ان کی پرورش برطانیا میں ہوئی لیکن وہ 18سال کی عمر میں خیرپور واپس آئے اور اس وقت کے پاکستان کے وزیر اعظم اور قائد اعظم کے دست راست قائد ملت لیاقت علی خان نے مقامی روایات کے مطابق ان کی تاجپوشی کی اور اس ریاست کی سربراہی ان کے سپرد کی تھی۔ ان کے بڑے بیٹے کانام عباس خان تالپوراورسب سے چھوٹے بیٹے کا نام مہدی تالپور تھا۔

میرسہراب خان اور ان کے جانشینوں نے تعلیم کو شروع ہی سے اولیت دی اورتعلیم کوترقی کی بنیادقرار دیا اورریاست میں تعلیم عام کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے،تالپور خاندان کی خواہش تھی کہ ان کی ریاست میں کوئی بچہ یابچی ناخواندہ نہ ہے، وہ خیرپور کے ہر غریب وامیر کوتعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہتے تھے۔

شہزادہ میر مہدی تالپور دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے آبائو اجداد اور قائد اعظم کے درمیان 3اکتوبر 1947 کو ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں اس بات پر اتفاق کیاگیاتھا کہ ریاست خیرپور دفاع، مواصلات اورامور خارجہ میں پاکستان کے ساتھ معاونت کرے گی، اس معاہدے میں یہ بھی طے پایاتھا کہ ملک کے آئین میں کی جانے والی تبدیلیوں کے باوجود ریاست کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اس معاہدے کے تحت 16ہزار کیلومیٹر رقبے پر محیط خیرپور کا پاکستان میں الحاق کردیاگیاتھا لیکن قائد اعظم کی وفات کے بعد حالات تبدیل ہوتے گئے اور 1955میں حکومت نے خیرپور کی ریاستی حیثیت ختم کردی اوراس طرح خیرپور اپنی آزاد حیثیت سے محروم ہوگیا۔

اگرچہ خیرپور کو اب آزاد ریاست کی حیثیت حاصل نہیں ہے لیکن اس شہر کو اب بھی سندھ کے دیگر شہروں میں نمایاں حیثیت حاصل ہے اور تالپور دور میں اس ریاست میں تعمیر کی جانے والی عمارتوں کی شان وشوکت آج بھی روز اول کی طرح پوری دنیا میں بے مثال تصور کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر