وجود

... loading ...

وجود

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ، عوام کے آئینی حقوق کے منافی ہے

پیر 16 اپریل 2018 ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ، عوام کے آئینی حقوق کے منافی ہے

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے گزشتہ روز بیرون ملک دولت جمع کرنے والوں کو اپنی دولت پاکستان واپس لانے کی ترغیب دینے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے اعلان کے بعد سے پوری سرکاری مشینری یہ ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ وزیر اعظم کی اعلان کردہ اس ٹیکس ایمنسٹی پر عملدرآمد کے نیتجے میںپاکستان کی تمام مالی مشکلات دور ہوجائیں گی اورپاکستان کو اپنے موجودہ مالی مسائل حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کوئی بیل آئوٹ پیکیج لینے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔جہاں تک وزیراعظم مشیر خزانہ اور دیگر سرکاری کارپردازوں کے ان دعووں کاتعلق ہے کہ اس پر عملدرآمد سے پاکستان کو فی الوقت درپیش مالی مشکلات سے نجات دلانا ممکن ہے تو اس کی اصلیت تو وقت آنے پر ہی ثابت ہوسکے گی ،صدر ممنون حسین نے اس اسکیم کوقانونی شکل دینے کے لیے گزشتہ روز فارن ایسٹ (ڈکلریشن اینڈ ری پیٹری ایشن )آرڈی ننس20018 ,، پروٹیکشن آف اکنامکس ریفارمز (امینڈمنٹ )آرڈی ننس ،2018 اور انکم ٹیکس(امینڈمنٹ) آرڈی ننس 2018 جاری کردیاہے۔لیکن ماہرین معاشیات اس اسکیم کو مسلسل ہدف تنقید بنائے ہوئے ہیں اور ان کا موقف یہ ہے کہ اس اسکیم کا مقصد حکومت کے منظور نظر ایک مخصوص طبقے کونوازنا ہے اورناجائز طریقے سے بیرون ملک منتقل کیے گئے کالے دھن کو سفید کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے، تاہم جہاں تک اس کی قانونی حیثیت کا تعلق ہے تو اس بارے میں دو رائے نہیں ہیں کہ بیرون ملک جمع کی گئی دولت کوایمنسٹی اسکیم کا سہارا لے کر دولت پاکستان واپس لانے والوںکے کوائف خفیہ رکھنے کافیصلہ پاکستان کے آئین میں دئے گئے معلومات کے بنیادی حق کے خلاف ہے اس طرح کسی بھی جانب سے اس فیصلے کو چیلنج کیے جانے کی صورت میں حکومت مشکل میں پڑسکتی ہے۔

پاکستان کے1973 کے آئین کی دفعہ 19اے میں واضح طورپر ہر ایک کو معلومات حاصل کرنے کاحق دیاگیا ہے یعنی پاکستان کاکوئی بھی شہری کسی بھی معاملے میں حکومت سے معلومات طلب کرسکتاہے اور حکومت شہری کو معلومات فراہم کرنے کی پابند ہے۔پاکستان کے1973 کے آئین کی دفعہ 19اے میں شہریوں کو دئے گئے اس حق کے تحت کوئی بھی شہری کسی بھی معاملے کو خفیہ رکھنے کے حکومت کے فیصلے کوچیلنج کرسکتاہے ۔ٹیکس کی مشاورتی فرم ٹولہ ایسوسی ایٹس نے بھی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی ہے کہ آئین کے تحت کوئی بھی شخص اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات خفیہ رکھنے کے فیصلے کوچیلنج کرسکتاہے اور حکومت معلومات افشا کرنے کی پابند ہوگی اور ایسی صورت میں حکومت اپنی دولت واپس لانے والوں کو ان کے کوائف خفیہ رکھنے کی یقین دہانی کرانے کے وعدہ شکنی کی مرتکب ہوگی اور متاثرہ فرد اس حوالے سے حکومت کے اس عمل کو چیلنج کرکے ہرجانہ طلب کرسکتاہے۔

غیر ملکی اثاثوں سے متعلق آرڈی ننس کے تحت کسی بھی فرد کی جانب سے اپنے اثاثے ظاہر کرنے یا اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم کی فراہم کردہ معلومات کوخفیہ رکھا جائے گا خواہ ملک میں نافذ العمل قانون اس کے برعکس ہی کیوں نہ ہو۔

وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم صدر مملکت کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈی ننس کے بعد سے نافذ العمل ہوگئی ہے اور اس اسکیم کے تحت کوئی بھی فرد رواں سال 30جون تک بیرون ملک موجود اپنی کوئی بھی دولت اور اثاثے ظاہر کرکے اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکتاہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنے آف شور دولت پاکستان لانے پر صرف 2فیصد ٹیکس دے کر قانونی بنانے اور بیرون ملک اثاثے ظاہر کرکے 5فیصد ٹیکس ادا کرکے اسے قانونی بناسکتاہے۔اس ایمنسٹی اسکیم کے تحت بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے پر 5فیصد ٹیکس ادا کرناہوگا جبکہ غیر ملکی اکائونٹس صرف 2 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کے ذریعے قانونی بنائے جاسکتے ہیں۔

ایک طرف وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، مشیر خزانہ اور دیگر ارباب حکومت یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ بیرون ملک سے دولت واپس لانے والوں سے کوئی باز پرس نہیں کی جائے گی لیکن اس کے برعکس سپریم کورٹ کے ماہر وکلا کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننسوں کے باوجود حکومت کسی بھی وقت ایمنسٹی اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے والے کسی بھی فرد کے مقد مات غیر ملکی اثاثوں کے اعلان اور انھیں واپس لانے سے متعلق آرڈی ننس 2018 کی دفعہ 4بی کے تحت یہ دولت یا اثاثے مجرمانہ طریقے سے بنانے کے الزام میں کھول سکتی ہے اور ان اثاثوں کے حوالے سے متعلقہ فرد سے باز پرس کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب ٹیکسوں کی مشاورتی فرم کاکہنا ہے کہ غیرملکی اثاثوں سے متعلق آرڈی ننس اور ملکی اثاثوں سے متعلق آرڈی ننس وقتاً نافذالعمل رہنے والے قانون سے بالاتر ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ منشیات یا کسی اور غیر قانونی طریقے سے جمع کی گئی دولت کوبھی متعلقہ قوانین سے استثنیٰ حاصل ہوگاجس کے نتیجے میں فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

ٹولہ ایسوسی ایٹس کاکہناہے کہ وزیر اعظم نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ واضح کیاتھا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم ایک مرتبہ کی ایمنسٹی یا استثنیٰ ہے۔جس میں کسی فرد کی جانب سے دولت ظاہر نہ کرنے والوں یا جس کی دولت کاپتہ چلایاجائے پر کسی طرح کے جرمانے کی کوئی شق نہیں رکھی گئی ہے،ٹیکس مشاورتی اداروں کاکہناہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں ہونے والی حالیہ کمی اور اعلان کردہ ملکی دولت پر3فیصد اور منقولہ اور غیر منقولہ املاک پر 5فیصد ٹیکس کی شرح بہت کم ہے۔ اس طرح غیر ملکی اثاثے رکھنے والے لوگ پاکستانی روپے کی قدر کی شرح کے مطابق اپنے اثاثوں کی قیمت بتائیں گے اور اس طرح آسانی کے ساتھ اپنے اثاثوںکی ری ویلیوایشن کرالیں گے۔

ٹولہ ایسوسی ایٹس کاکہناہے کہ حکومت دسمبر2017سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں10فیصد تک کی کمی کرچکی ہے۔اس کے ساتھ ہی قانون میں ایک سقم یہ بھی موجود ہے جس کے تحت ڈالر کوبیرون ملک لے جانا آسان ہے۔ روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی کے ساتھ حکومت نے ڈالر کے بیرون ملک بھیجنے پرکوئی پابندی نہیں لگائی اور غیرملکی سرمایہ کاری کے نام پر ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کاسلسلہ بلاروک ٹوک جاری ہے۔ٹولہ ایسوسی ایٹس کاکہناہے کہ حکومت کو انفرادی طورپر سرمایہ کاری کی شرح 5لاکھ ڈالر کی حد مقرر کرنی چاہئے۔

حکومت نے لوگوں سے کہاہے کہ وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں حکومت اس اسکیم کو انقلابی اقتصادی پیکیج کانام دے رہی ہے ،حکومت کاموقف ہے کہ اس اسکیم کا مقصد ٹیکسوں کا دائرہ وسیع تر کرنااور بیرون ملک موجود دولت کووطن واپس لانے کی ترغیب دینا ہے۔ٹیکسوں کے مشاورتی اداروں اورماہرین کاکہناہے کہ حکومت نے اس اسکیم کے تحت کم از کم 200ارب ڈالر پاکستان لائے جانے کی توقع باندھ رکھی ہے لیکن اس اسکیم کے تحت 2ارب ڈالر سے زیادہ وطن واپس آنے کی توقع کم ہے۔


متعلقہ خبریں


پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

  افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

وفاقی حکومت سمجھتی ہے ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے،وزارت داخلہ رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی،پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل اور پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری ک...

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل)

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

مضامین
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ

مقبوضہ کشمیر، صحافیوں کے لیے خطرناک مقام وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
مقبوضہ کشمیر، صحافیوں کے لیے خطرناک مقام

ٹرمپ کے شخصی اقتدار کے خلاف احتجاج وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
ٹرمپ کے شخصی اقتدار کے خلاف احتجاج

کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر