وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیوں کر ممکن ہو گی؟

بدھ 11 اپریل 2018 پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیوں کر ممکن ہو گی؟

پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا ہے کہ وہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اِس مقصد کے لیے وہ پہلی بار لاہور آئے ہیں انہوں نے یقین کے ساتھ کہا کہ اْن کی کوششوں کا نتیجہ ایک ہفتے میں نظر آ جائے گا اور پاکستانی عوام کو ایک اچھی خبر ملے گی، پاکستان میں تعینات ہونے کے بعد اْن کی خواہش تھی کہ وہ لاہور دیکھیں جو پوری ہو گئی اور اِس شہر کے بارے میں جو سْن رکھا تھا ویسا ہی پایا،زندہ دلانِ لاہور سے مل کر خوشی ہوئی۔ اْن کا کہنا تھا پاکستانی اور بھارتی عوام میں باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے اِس سلسلے میں بھارتی ویزے کے حصول میں پاکستانی عوام کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ ان سے بخوبی آگاہ ہیں اور انہیں کم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، دونوں مْلکوں کے تعلقات میں اونچ نیچ ماضی میں بھی رہی اور آئندہ بھی رہنے کا امکان ہے،لیکن اِس اونچ نیچ کو ختم کرنے کے لیے اْن کا لائحہ عمل یہ ہو گا کہ اگر ہم تین قدم آگے بڑھائیں گے تو کشیدگی کی صورت میں تین قدم واپس نہ آئیں،بلکہ اگر واپس آنا پڑے تو صرف دو قدم واپس آئیں اور وہاں سے دوبارہ تین قدم آگے بڑھائیں، مٹھی بھر عناصر پاک بھارت تعلقات کو ڈی ریل کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں اور وہ بہتری کی تمام کوششوں کو ہائی جیک کر لیتے ہیں۔بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ ان عناصر کو کامیاب نہ ہونے دیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حالات آہستہ آہستہ بہتری کی طرف آنا شروع ہو جائیں گے، دونوں مْلکوں کے عوام تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں ان کی خواہشات کو نظر انداز نہ کیا جائے، انہوں نے اِن خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔

اجے بساریہ سفارت کار ہیں اور سفارتی مہارت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا وہ اگر اپنے مْلک اور پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے خواہاں ہیں اور پاکستانی عوام کو اِس سلسلے میں کوئی ’’خوشخبری‘‘ سنانے کے آرزو مند ہیں تو اْن کے ذہن میں کوئی خاکہ تو ہو گا اور تعلقات کی بہتری کے لیے کام کی ابتدا کرتے ہوئے انہوں نے کوئی ہوم ورک بھی کیا ہو گا،لیکن ابھی زیادہ دن نہیں گزرے نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کو پریشان کیا گیا،راہ چلتے اْنہیں روک لیا جاتا اور طویل عرصے تک روکے رکھا جاتا، ایسی شکایات کے بعد پاکستان نے بار بار بھارتی ہائی کمشنر اور براہِ راست حکومت سے بھی احتجاج کیا،لیکن شکایات کم نہ ہوئیں،تنگ آکر اپنا ہائی کمشنر واپس بْلا لیا جو کئی دن کے بعد ابھی واپس گئے ہیں۔ اجے بساریہ کو دیانت داری کے ساتھ بتانا چاہئے کہ کیا اْنہیں اسلام آباد اور لاہور میں کبھی ایسے سلوک کا سامنا کرنا پڑا، جس کا تجربہ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں اور اْن کے بچوں کو ہوا؟ اگر نہیں ہوا تو اْنہیں اپنی حکومت کو صاف طور پر لکھنا چاہئے کہ اِس طرح کے واقعات دونوں مْلکوں کے تعلقات کو بہتر نہیں، خراب کریں گے، جو پہلے ہی کچھ اچھے نہیں ہیں۔

اجے بساریہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ویزے کے حصول اور سفری سہولتیں بہتر بنانے کے لیے کئی بار معاہدے کئے گئے،لیکن تحریری ہونے کے باوجود ان پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا،صاف ظاہر ہے کہ اچھے تعلقات کی خواہشات تو تبھی حقیقت کا روپ دھاریں گی جب عملی اقدامات ہوں گے، مثال کے طور پر یہ طے ہوا تھا کہ سینئر شہریوں کو واہگہ کی سرحد پر ہی ویزہ دے دیا جائے گا،لیکن اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا ، حالانکہ اگر ایسا ہو جاتا تو اِس سے تعلقات کی بہتری تو شاید بہت زیادہ نہ ہوتی البتہ دونوں مْلک ایک دوسرے کو ایک مثبت پیغام ضرور دے دیتے کہ آگے بڑھنے کا ایک تنگ سا راستہ کھلا ہے جسے مزید کشادہ کیا جا سکتا ہے،لیکن اس جانب ’’تین قدم‘‘ تو کیا، ایک قدم بھی آگے نہ بڑھایا جا سکا، سینئرسیٹیزن تو رہے ایک طرف، بزرگانِ دین کے عرس میں جانے کے خواہش مندوں کی درخواستیں بھی قبول نہیں ہوتیں جینوئن سیاحوں کو، اوّل تو ویزے دیئے ہی نہیں جاتے اور جنہیں مل جاتے ہیں انہیں بھارتی شہروں کے ہوٹلوں میں کمرہ نہیں ملتا، اِس سلسلے میں جب ہوٹلوں کی انتظامیہ سے استفسار کیا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے ’’مہاراج مجبوری ہے، ہماری سرکار پاکستانی مہمان ٹھہرانے والے ہوٹلوں کی انتظامیہ کو تنگ کرتی ہے اِس لیے آسان راستہ یہی ہے کہ نہ کمرہ دو، نہ تھانوں کچہریوں میں حاضریاں لگواؤ‘‘ اب ایسے میں عوام کو کیا سہولتیں ملیں گی اور کون دے گا؟

سب سے پہلے تو یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ دونوں مْلکوں کے جو شہری ایک دوسرے کے مْلک میں جاتے ہیں اْن کے ساتھ ایسا مساوی سلوک ہونا چاہئے جو ہر مْلک میں غیر ملکیوں سے ہوتا ہے، انہیں ہر روز تھانوں میں حاضری لگوانے کا پابند کرنے کے بعد بھی اگر چلنے پھرنے کی آزادی نہیں ہو گی تو لوگ کیوں آئیں جائیں گے،اس وقت پاکستان سے جو لوگ بھارت جاتے ہیں یا وہاں سے پاکستان آتے ہیں اْن میں سے اکثریت اْن لوگوں کی ہوتی ہے جن کا کوئی نہ کوئی رشتے دار پاکستان یا بھارت میں ہوتا ہے،عام لوگ تو آنے جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، ویزہ اگر ملتا بھی ہے تو ایک دو یا تین مخصوص شہروں کا، پھر جس مقام سے داخل ہوا جاتا ہے وہیں سے واپس بھی آنا پڑتا ہے،یعنی اگر کوئی پاکستانی یہ چاہے کہ دہلی سے آگے ڈھاکے چلا جائے تو ایسا نہیں ہو سکتا، پہلے وہ واپس پاکستان آئے پھر اگر ڈھاکہ جانا چاہتا ہے تو جائے۔ کسی دوسرے ملک میں آنا جانا تو ایک بہت ہی بنیادی اور معمولی سرگرمی ہے۔ اگر دو ملکوں میں ایسے تعلقات بھی نہ ہوں اور اس پر گونا گوں پابندیا ں ہوں تو تصور کیا جا سکتا ہے کہ اْن میں گرمجوشی یا دوستی کب اور کہاں پیدا ہو گی، اجے بسیاریہ بھی اگر کوئی کوشش کریں گے تو وہ بھی زیادہ سے زیادہ یہی ہو گی کہ آج کل آمدورفت میں جو بہت زیادہ مشکلات حائل ہیں ان میں تھوڑی بہت آسانی پیدا کی جائے گی اور بس۔

دونوں ملک اگر معمول کے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام ہائی کمشنر کی سطح پر نہیں ہونے والا، اس کے لیے دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کو بڑے بڑے فیصلے کرنا ہوں گے،بلکہ ان فیصلوں سے پہلے وہ کشیدگی ختم کرنا ہو گی، جو کنٹرول لائن پر معمول بن چکی ہے اور آئے روز بھارتی فوجی کنٹرول لائن پر بے گناہوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں،بھارتی اشتعال انگیزی کا پاکستان کو بھی جواب دینا پڑتا ہے، بھارتی رہنما اور جرنیل بھی پاکستان کے بارے میں اشتعال انگیز بیانات دیتے رہتے ہیں کبھی ’’اسرجیکل ا سٹرائیک‘‘ اور کبھی ’’کولڈ ا سٹارٹ‘‘ کی بات کی جاتی ہے، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے بھارتی آرمی چیف نے بیک وقت پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ چھیڑنے کی بات کر دی تھی، جس کا جواب بھی پاکستان کو دینا پڑتا ہے ایسی بنجر اور سنگلاخ زمین میں اگر اجے بساریہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت کے بیج بونے کی کوشش کریں گے تو یہ کوششیں بار آور نہیں ہوں گی،ماضی میں ایسی کئی کوششیں کی گئیں شروع شروع میں لگا بھی شاید بہتری کی جانب چند قدم اْٹھ گئے ہیں،لیکن جتنی تیزی سے بہتری شروع ہوئی تھی اس سے زیادہ رفتار کے ساتھ واپسی کا سفر شروع ہو گیا، اجے بساریہ تین قدم آگے بڑھا کر دیکھ لیں اگر مستقبل قریب میں اْلٹے قدموں واپس نہ آنا پڑا تو امید کی کرن نمودار ہو گی ورنہ ماضی کے تجربات زیادہ خوشگوار تو نہیں ہیں،لیکن پھر بھی کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر