... loading ...
پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا ہے کہ وہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اِس مقصد کے لیے وہ پہلی بار لاہور آئے ہیں انہوں نے یقین کے ساتھ کہا کہ اْن کی کوششوں کا نتیجہ ایک ہفتے میں نظر آ جائے گا اور پاکستانی عوام کو ایک اچھی خبر ملے گی، پاکستان میں تعینات ہونے کے بعد اْن کی خواہش تھی کہ وہ لاہور دیکھیں جو پوری ہو گئی اور اِس شہر کے بارے میں جو سْن رکھا تھا ویسا ہی پایا،زندہ دلانِ لاہور سے مل کر خوشی ہوئی۔ اْن کا کہنا تھا پاکستانی اور بھارتی عوام میں باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے اِس سلسلے میں بھارتی ویزے کے حصول میں پاکستانی عوام کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ ان سے بخوبی آگاہ ہیں اور انہیں کم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، دونوں مْلکوں کے تعلقات میں اونچ نیچ ماضی میں بھی رہی اور آئندہ بھی رہنے کا امکان ہے،لیکن اِس اونچ نیچ کو ختم کرنے کے لیے اْن کا لائحہ عمل یہ ہو گا کہ اگر ہم تین قدم آگے بڑھائیں گے تو کشیدگی کی صورت میں تین قدم واپس نہ آئیں،بلکہ اگر واپس آنا پڑے تو صرف دو قدم واپس آئیں اور وہاں سے دوبارہ تین قدم آگے بڑھائیں، مٹھی بھر عناصر پاک بھارت تعلقات کو ڈی ریل کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں اور وہ بہتری کی تمام کوششوں کو ہائی جیک کر لیتے ہیں۔بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ ان عناصر کو کامیاب نہ ہونے دیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حالات آہستہ آہستہ بہتری کی طرف آنا شروع ہو جائیں گے، دونوں مْلکوں کے عوام تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں ان کی خواہشات کو نظر انداز نہ کیا جائے، انہوں نے اِن خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔
اجے بساریہ سفارت کار ہیں اور سفارتی مہارت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا وہ اگر اپنے مْلک اور پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے خواہاں ہیں اور پاکستانی عوام کو اِس سلسلے میں کوئی ’’خوشخبری‘‘ سنانے کے آرزو مند ہیں تو اْن کے ذہن میں کوئی خاکہ تو ہو گا اور تعلقات کی بہتری کے لیے کام کی ابتدا کرتے ہوئے انہوں نے کوئی ہوم ورک بھی کیا ہو گا،لیکن ابھی زیادہ دن نہیں گزرے نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کو پریشان کیا گیا،راہ چلتے اْنہیں روک لیا جاتا اور طویل عرصے تک روکے رکھا جاتا، ایسی شکایات کے بعد پاکستان نے بار بار بھارتی ہائی کمشنر اور براہِ راست حکومت سے بھی احتجاج کیا،لیکن شکایات کم نہ ہوئیں،تنگ آکر اپنا ہائی کمشنر واپس بْلا لیا جو کئی دن کے بعد ابھی واپس گئے ہیں۔ اجے بساریہ کو دیانت داری کے ساتھ بتانا چاہئے کہ کیا اْنہیں اسلام آباد اور لاہور میں کبھی ایسے سلوک کا سامنا کرنا پڑا، جس کا تجربہ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں اور اْن کے بچوں کو ہوا؟ اگر نہیں ہوا تو اْنہیں اپنی حکومت کو صاف طور پر لکھنا چاہئے کہ اِس طرح کے واقعات دونوں مْلکوں کے تعلقات کو بہتر نہیں، خراب کریں گے، جو پہلے ہی کچھ اچھے نہیں ہیں۔
اجے بساریہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ویزے کے حصول اور سفری سہولتیں بہتر بنانے کے لیے کئی بار معاہدے کئے گئے،لیکن تحریری ہونے کے باوجود ان پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا،صاف ظاہر ہے کہ اچھے تعلقات کی خواہشات تو تبھی حقیقت کا روپ دھاریں گی جب عملی اقدامات ہوں گے، مثال کے طور پر یہ طے ہوا تھا کہ سینئر شہریوں کو واہگہ کی سرحد پر ہی ویزہ دے دیا جائے گا،لیکن اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا ، حالانکہ اگر ایسا ہو جاتا تو اِس سے تعلقات کی بہتری تو شاید بہت زیادہ نہ ہوتی البتہ دونوں مْلک ایک دوسرے کو ایک مثبت پیغام ضرور دے دیتے کہ آگے بڑھنے کا ایک تنگ سا راستہ کھلا ہے جسے مزید کشادہ کیا جا سکتا ہے،لیکن اس جانب ’’تین قدم‘‘ تو کیا، ایک قدم بھی آگے نہ بڑھایا جا سکا، سینئرسیٹیزن تو رہے ایک طرف، بزرگانِ دین کے عرس میں جانے کے خواہش مندوں کی درخواستیں بھی قبول نہیں ہوتیں جینوئن سیاحوں کو، اوّل تو ویزے دیئے ہی نہیں جاتے اور جنہیں مل جاتے ہیں انہیں بھارتی شہروں کے ہوٹلوں میں کمرہ نہیں ملتا، اِس سلسلے میں جب ہوٹلوں کی انتظامیہ سے استفسار کیا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے ’’مہاراج مجبوری ہے، ہماری سرکار پاکستانی مہمان ٹھہرانے والے ہوٹلوں کی انتظامیہ کو تنگ کرتی ہے اِس لیے آسان راستہ یہی ہے کہ نہ کمرہ دو، نہ تھانوں کچہریوں میں حاضریاں لگواؤ‘‘ اب ایسے میں عوام کو کیا سہولتیں ملیں گی اور کون دے گا؟
سب سے پہلے تو یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ دونوں مْلکوں کے جو شہری ایک دوسرے کے مْلک میں جاتے ہیں اْن کے ساتھ ایسا مساوی سلوک ہونا چاہئے جو ہر مْلک میں غیر ملکیوں سے ہوتا ہے، انہیں ہر روز تھانوں میں حاضری لگوانے کا پابند کرنے کے بعد بھی اگر چلنے پھرنے کی آزادی نہیں ہو گی تو لوگ کیوں آئیں جائیں گے،اس وقت پاکستان سے جو لوگ بھارت جاتے ہیں یا وہاں سے پاکستان آتے ہیں اْن میں سے اکثریت اْن لوگوں کی ہوتی ہے جن کا کوئی نہ کوئی رشتے دار پاکستان یا بھارت میں ہوتا ہے،عام لوگ تو آنے جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، ویزہ اگر ملتا بھی ہے تو ایک دو یا تین مخصوص شہروں کا، پھر جس مقام سے داخل ہوا جاتا ہے وہیں سے واپس بھی آنا پڑتا ہے،یعنی اگر کوئی پاکستانی یہ چاہے کہ دہلی سے آگے ڈھاکے چلا جائے تو ایسا نہیں ہو سکتا، پہلے وہ واپس پاکستان آئے پھر اگر ڈھاکہ جانا چاہتا ہے تو جائے۔ کسی دوسرے ملک میں آنا جانا تو ایک بہت ہی بنیادی اور معمولی سرگرمی ہے۔ اگر دو ملکوں میں ایسے تعلقات بھی نہ ہوں اور اس پر گونا گوں پابندیا ں ہوں تو تصور کیا جا سکتا ہے کہ اْن میں گرمجوشی یا دوستی کب اور کہاں پیدا ہو گی، اجے بسیاریہ بھی اگر کوئی کوشش کریں گے تو وہ بھی زیادہ سے زیادہ یہی ہو گی کہ آج کل آمدورفت میں جو بہت زیادہ مشکلات حائل ہیں ان میں تھوڑی بہت آسانی پیدا کی جائے گی اور بس۔
دونوں ملک اگر معمول کے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام ہائی کمشنر کی سطح پر نہیں ہونے والا، اس کے لیے دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کو بڑے بڑے فیصلے کرنا ہوں گے،بلکہ ان فیصلوں سے پہلے وہ کشیدگی ختم کرنا ہو گی، جو کنٹرول لائن پر معمول بن چکی ہے اور آئے روز بھارتی فوجی کنٹرول لائن پر بے گناہوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں،بھارتی اشتعال انگیزی کا پاکستان کو بھی جواب دینا پڑتا ہے، بھارتی رہنما اور جرنیل بھی پاکستان کے بارے میں اشتعال انگیز بیانات دیتے رہتے ہیں کبھی ’’اسرجیکل ا سٹرائیک‘‘ اور کبھی ’’کولڈ ا سٹارٹ‘‘ کی بات کی جاتی ہے، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے بھارتی آرمی چیف نے بیک وقت پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ چھیڑنے کی بات کر دی تھی، جس کا جواب بھی پاکستان کو دینا پڑتا ہے ایسی بنجر اور سنگلاخ زمین میں اگر اجے بساریہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت کے بیج بونے کی کوشش کریں گے تو یہ کوششیں بار آور نہیں ہوں گی،ماضی میں ایسی کئی کوششیں کی گئیں شروع شروع میں لگا بھی شاید بہتری کی جانب چند قدم اْٹھ گئے ہیں،لیکن جتنی تیزی سے بہتری شروع ہوئی تھی اس سے زیادہ رفتار کے ساتھ واپسی کا سفر شروع ہو گیا، اجے بساریہ تین قدم آگے بڑھا کر دیکھ لیں اگر مستقبل قریب میں اْلٹے قدموں واپس نہ آنا پڑا تو امید کی کرن نمودار ہو گی ورنہ ماضی کے تجربات زیادہ خوشگوار تو نہیں ہیں،لیکن پھر بھی کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...
پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ کراچی میں کئی ٹاؤنز کی چیئرمین شپ دیگر جماعتوں کے پاس ہے ۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا رحجان ر...
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ترقی پانے والے تین تھری اسٹار جنرلز کی تعیناتی کر دی۔لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو کمانڈر الیون کور (پشاور) تعینات کردیا گیا۔ ان سے قبل لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کا تبادلہ کردیا گیا۔لیفٹیننٹ جنر...
متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...
حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...
پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کیلئے پہلے مرحلے میں اورآئی ایم ایف کی تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا آغاز15مئی سے شیڈول ہے ، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے ۔ذرائع کے مطابق ماہرین کی ...
چین نے چاند کے گرد مدار میں چھوڑے گئے پاکستانی سیٹلائیٹ آئی کیوب قمر کا ڈیٹا جمعہ کو پاکستان کے حوالے کر دیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان چاند بارے تحقیق میں تعاون مزید گہرا ہوا ہے ۔یہ سیٹلائٹ چین کے خلائی مشن چینگ 6کے ذریعے چاند کے گرد مدار میں چھوڑا گیا ہے ۔چائنا نیشنل سپیس ایڈم...
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، اس معاملے میں کارکردگی اگر معیار بنی تو پھر فیصلے اسی حساب سے ہوں گے۔خالد مقبول نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سے متعلق جو تبدیلی کی بات ہو رہ...
سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔ گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی ...
تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...