... loading ...
15برس قبل کراچی کی شہری حکومت اور بعد ازاں کے ایم سی کے ساتھ الحاق کے بعد اربوں روپے کی اراضی کی بندر بانٹ اور بد ترین مالی بے قاعدگیوں اور سنگین نوعیت کی بے ضابطگیوں اور بے ہنگم غیر قانونی بھرتیوں اور جعلی ترقیوں کے باعث مکمل طور پر قلاش اور تباہ ہو جانے والا اہم شہری ادارہ ( KDA )ادارہ ترقیات کراچی میں ایک مرتبہ پھرزندگی کے آثار رونماء ہونے لگے ہیں۔ کے ڈی اے اپنے انتہائی با صلاحیت سربراہ کی کاوشوں اور حکومت سندھ کے بھرپور تعاون اور کراچی کی تعمیر و ترقی میں معاونت کے باعث شہر کاتاریخی اور اہم ترین ترقیاتی ادارہ جلد اپنا کھویا ہوا وقار بحال کر نے کی جانب بڑھنے لگا ہے۔ ادارہ ترقیات کراچی کے ماضی ، حال اور مستقبل کے موضوع پر روزنامہ جرأت نے اپنے قارئین کے لیے کے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل سمیع الدین صدیقی کا تفصیلی انٹرویو کیا ہے جو قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سمیع الدینصدیقی نے بتایا کہ سابقہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمٹ اور کے ایم سی کے طویل الحاق کے بعد 2016 میںکے ڈی اے ایک اعلی عدالتی فیصلے کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر اپنی سابقہ پوزیشن میں بحال ہوا تو ادارے کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا۔ مختلف محکموں کے افسران یہاں موجود تھے اور کے ڈی اے کی عملی حالت بھی انتہائی مایوس کن تھی۔ اور ادار ترقیات کراچی مالی طور پر مکمل طور پر قلاش ہو چکا تھا۔ جس پر سب سے پہلے انہوں ادارے کے مالی حالات پر قابو پانے اور ملازمین کی تنخواہیں بروقت ادا کرنے کی جانب توجہ دی ، انہوںنے قانونی محاذ پر کے ڈی اے کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا۔یادرے کہ کے ڈی اے اپنے شعبہ قانون کی مایوس کن کارکردگی کے باعث متعدد اہم مقدمات ہار چکا تھا۔جس کے باعث کے ڈی اے کروڑوں روپے کے اثاثو ں اور رقوم سے محروم ہو چکا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل سمیع صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے کے ڈی اے میں بہترین وکلاء پر مشتمل ایک ٹیم بنائی، جس کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اور اس طرح اس اہم ترقیاتی ادارے کی رٹ بحال ہو رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے کی اربوںروپے کی اراضی کو واگزار کروانے میں عدالتی حکم امتناع حائل تھے، جس پرملک کی اعلی ترین عدلیہ کو صورت حال سے آگاہ کیاگیاتواراضی وگزارکرانے کی اجازت مل گئی ۔ اور اب عدالتی احکامات کے مطابق کے ڈی اے بھرپور کارروائی کرکے اہم اور اربوں روپے مالیت کی رفاعی اراضی کو واگزار کروا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت حکومت سندھ ادارہ ترقیات کراچی کے ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں لگ بھگ 20 کروڑ روپے ادا کر رہی ہے۔ جو ملک کے سب سے بڑے ترقیاتی ادارے کے لیے انتائی قابل تشویش ہے۔ سمیع صدیقی نے بتایا ادارہ ترقیات کراچی اپنی شاندار ماضی اور باوقارروایات رکھتا ہے۔ جس نے2001 سے قبل شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 34 کامیاب پبلک سیل پروجیکٹس متعارف کروائے اور 7 ہزار پانچ سو یونٹس عوام کو فراہم کیے۔ انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے ہی کراچی کا پہلا ترقیاتی ادارہ ہے۔جس نے نارتھ کراچی میں کے ڈی اے اکنامی فلیٹس، کے ڈی اے اپارٹمنٹس، پی این ایس سی فلیٹس، سینٹر ویو اپارٹمنٹس، کلفٹن میں کے ڈی اے کہکشاں بنگلوز،سرجانی ٹائون میں سرجانی ہومز، سرجانی پلازا، سرجانی ہائٹس، سرجانی ویو، سرجانی ری ٹریٹ، کورنگی میں کے سی سی ون، کے سی سی ٹو، گلشن اقبال میں کے ڈی اے فلیٹس ، کے ڈی اے اوور سیز اپارٹمنٹس،گلستان جوہر میں کے ڈی اے پیلیس ویو(ون)، کے ڈی اے پیلیس ویو (ٹو) ، کے ڈی اے اوورسیز بنگلوز، کے ڈی اے سفاری ٹیریس، لانڈھی میں کے ڈی اے قائد آباد شاپس ، سمیت مجموعی طور پر 34کامیاب پبلک سیل پروجیکٹ عوام میں پیش کیے اور انتہائی کامیابی کے ساتھ عوامی اعتماد حاصل کیا۔
ایک سوال کے جواب میںسمیع صدیقی نے بتایا کہ مختلف بلڈرز اور الاٹیز کے مابین پوشیدہ ادائیگیوں اور وقت پر قبضہ نا دینے کے علاوہ وقت مقررہ کی بجائے کئی کئی سال تک قبضہ نا دینے کی شکایات ملتی ہیں۔ جبکہ کے ڈی اے اپنی معیاری تعمیرات اور وقت پر قبضہ دے کر کراچی کے عوام میں اپنی بہترین کاروباری ساکھ کا حامل اہم ترین ترقیاتی ادارہ ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے نے بتایاکہ پہلے مرحلے میں کے ڈی اے کے چار پبلک سیل پروجیکٹس اسے اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ان تمام پبلک سیل پرو اس وقت کے ڈی اے اپنے انتہائی بد ترین مالی حالات سے گزر رہا ہے، ادارے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے ، ملازمین کو بروقت تنخواہوں ، معیاری اسپتالوں میں بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر اقدامات بھی کیے جارہے ہیں ۔
سمیع صدیقی نے بتایاکہ کراچی کے شہریوں کو مناسب قیمت پر معیاری یونٹس فراہم کرنے اور اعلی عدالتی احکامات پر واگزار کروائی جانے والی کے ڈی اے کی اراضی کے مثبت استعمال اوراسے قبضہ اور لینڈ مافیا سے محفوظ رکھنے کے لیے کلفٹن ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، نارتھ ناظم آباد،نارتھ کراچی ، کورنگی ،اور شاہ لطیف ٹائون کے علاقوں میں پبلک سیل پروجیکٹس کی تعمیرات کا فیصلہ کیا ہے۔ سمیع صدیقی نے بتایا کہ پہلے مرحلے میںکراچی کے چار مختلف علاقوں میں ان پبلک سیل پروجیکٹس کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اور اب جلد اس کی حتمی منظوری کے ڈی اے کی گورننگ باڈی سے حاصل کر کے انہیں باقاعدہ عوام میںمتعارف کروا دیا جائے گا۔
ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے نے مزید بتایا کہ عدالت عالیہ کے حکم پر انہوں نے کراچی بھر میں واگزار کروائے گئے 54 گرائونڈز کو تعمیر کرواکر کراچی کو اسپورٹس سٹی بنا رہے ہیں۔ جس کے لیے انہوں نے عقیل کریم ڈھیڈی، وسیم اکرم اور شاہد آفریدی سمیت عاملی شہرت یافتہ کھلاڑیوں ، سرمایہ داروں ، تاجروں اور صنعتکاروں سے رابطے کیے ہیں۔ جو ان پر اور اس اہم ترقیاتی ادارے پر بھرپور اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان میدانوں کی تیاری میں عملی مدد کر رہے ہیں، انھوں نے بتایاکہ کھیل کے ان 54 میدانوں کے فعال ہونے پر شہر میں اسپورٹس کی سرگرمیاں فعال ہوں گی اور اور اس سے دیگر مثبت تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ کراچی میں جرائم کی سطح میں بھی کمی واقع ہوگی۔
جعلی اور گھوسٹ ملازمین سے متعلق نمائندہ جرأت کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں بھی اس قسم کی متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے تمام ڈائریکٹرز کو اپنے تمام ماتحت ملازمین کے تصدیقی سرٹیفکیٹ دینے کی ہدایت کردی ہے۔ جس کے بعد تمام گھوسٹ ملازمین کو فارغ کر دیا جائے گا۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...