وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کی سیف اللہ فیملی ،برطانیا میں سب سے زیادہ آف شور پراپرٹیز کی مالک نکلی

هفته 17 مارچ 2018 پاکستان کی سیف اللہ فیملی ،برطانیا میں سب سے زیادہ آف شور پراپرٹیز کی مالک نکلی

برطانیا میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سامنے آنے والے حقائق سے یہ ظاہرہواہے ، برطانیا میں سب سے بڑی اور زیادہ آف شور پراپرٹیز کامالک پاکستان کاکوئی سیاستداں یا تاجر نہیں بلکہ خیبر پختونخوا کے پسماندہ علاقے لکی مروت کا ارب پتی سیف اللہ خاندان ہے۔ انگریزی اخبار ڈان کے لندن میں مقیم نامہ نگارساجد اقبال نے ا س حوالے سے جو تفتیشی رپورٹ تیار کی ہے اس سے برطانیا میں سیف اللہ خاندان کی آف شور پراپرٹیز کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق ہیمپشائر میں سرسبز برام شیل پارک میں واقع ایک خوبصورت محل نما بنگلہ برطانیا میں سیف اللہ خاندان کی املاک کے تاج میں جڑا ہیرا تصور کیاجاتاہے، اطلاعات کے مطابق سیف اللہ خاندان نے یہ پراپرٹی 1996 میںجرسی میں قائم آف شور کمپنی کے توسط سے 8لاکھ65ہزار پونڈ میں ایکوا نامنیز لمیٹیڈ کے ذریعہ خریدی تھی۔اس محل نما فارم ہائوس میں 6بیڈ روم ،7استقبالیہ کمرے ،5باتھ رومز اور وسیع وعریض زرعی اراضی شامل ہے۔ اس میں ایک بڑا سوئمنگ پول ، ٹی وی اور میوزک سے آراستہ جاکوزی اور ایک ٹینس کورٹ بھی اس میں شامل ہے۔ اس خوبصورت اور پرتعیش محل کے ساتھ ہی اس میں بڑی تعداد میں ہرن اوردیگر جنگلی جانور بھی موجود ہیں ۔

برطانیا کے لینڈ ریکارڈ کے تحت مختلف مقامات پر کیے گئے اندراج کے مطابق سیف اللہ فیملی کی ملکیت اس بڑے فارم ہائوس میں 9ہزار مربع فٹ کاکورڈ ایریا ہے جبکہ اس کے ساتھ 334 ایکڑ کی زرعی زمین بھی موجود ہے۔ 2013 میں اس کی قیمت کااندازہ 8ملین پونڈ یعنی 80لاکھ پونڈ لگایاگیاتھا۔ جبکہ فی الوقت اس کی قیمت کااندازہ 10ملین پونڈ یعنی ایک کروڑ پونڈ لگایاگیا ہے۔

یہاں یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ آف شور کمپنی کامالک ہونے کامطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ یہ پراپرٹی لازماً کسی شخص یا کمپنی نے کسی غلط طریقے سے بنائی ہو ۔ سیف اللہ فیملی کی ملکیت یہ محل نما فارم ہائوس کسی بھی طرح بدنام زمانہ سرے محل سے کم نہیں ہے، سرے محل جسے مبینہ طورپر پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ آصف علی زرداری نے خریدا تھا اور یہ محل 355ایکڑ اراضی پر قائم ہے۔

برطانیا میں کی گئی تحقیق کے مطابق یہ محل نما فارم ہائوس خریدنے کے صرف 2سال بعد ہی سیف اللہ فیملی نے ایکوانامنیز کے ذریعے وسطی لندن میں ایک اور قیمتی پراپرٹی خریدی یہ سائوتھ وک اسٹریٹ سینٹرل لندن میں واقع ٹیرس ہائوس ہے جو سیف اللہ فیملی نے1998میں نصف ملین پونڈ میں خریدا تھا۔

برطانیا کے لینڈ رجسٹری ریکارڈ کے مطابق آف شو ر کمپنی ایکوا نامنیز لمیٹیڈ سینٹرل لندن کے البیون اسٹریٹ پر بھی ایک پراپرٹی کی مالک ہے،اس کے علاوہ سیف اللہ فیملی کی ایک اور آف شور کمپنی یوکے پراپرٹی انوسٹمنٹ لمیٹیڈ نے پارک پلازا ویسٹ منسٹر برج کی 13ویں منزل پر بھی ایک فلیٹ خریدا تھا،اسی سائز کااسی فلور پر واقع ایک فلیٹ 2016میں 4لاکھ30ہزار پونڈ میں فروخت ہواتھا۔

سینٹرل لندن میں واقع البیون اسٹریٹ کو مکانوں کی قیمتوں کے اعتبار سے بہت قیمتی تصور کیاجاتاہے کیونکہ اسی اسٹریٹ پر واقع تین مکان اوسطاً 35لاکھ پونڈ فی مکان کی شرح سے فروخت کیے گئے تھے۔برطانیا کے لینڈ رجسٹری ریکارڈ سے ثابت ہوتاہے کہ البیون اسٹریٹ پر سیف اللہ فیملی کے2مکان موجود ہیں۔

البیون اسٹریٹ پر واقع ان پراپرٹیز کے علاوہ سیف اللہ خاندان ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے ورسیسٹر میں بھی 3پراپرٹیز کامالک ہے اور یہ تینوں پراپرٹیز بھی ایکوا ٹرسٹ کمپنی کے توسط سے خریدی گئی تھیں۔ سیف اللہ فیملی سینٹ مارٹنز پیلس میں ایک قطعہ اراضی کا مالک ہے اس کے علاوہ سینٹ مارٹنز پیلس کے شمال کی جانب ایک اراضی اورعمارتیں اورسٹی والز روڈ پر جاگوار سینٹر میں بھی سیف اللہ خاندان کی پراپرٹی ہے۔بیلز میں قائم پاکستان کے سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان کی آف شور کمپنی اشبی لمیٹیڈ کی زیر ملکیت کلیو وے سٹن میں ایک پارکنگ لاٹ بھی سیف اللہ فیملی کی ملکیت ہے۔اس کے علاوہ برطانیا میں سیف اللہ فیملی کی زیر ملکیت کسی اورپراپرٹی کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے تاہم سیف اللہ خاندان کی زیر ملکیت آف شور کمپنیوں کی موجودگی کی پانامہ پیپرز سے بھی تصدیق ہوتی ہے۔ سیف اللہ فیملی ہیمپشائر میں فارم ہائوس کی مالک واحدپاکستانی فیملی نہیں ہے بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے نااہل قرار دئے گئے رہنما جہانگیر ترین بھی ہیمپشائر میں ایک خوبصورت فارم ہائوس کے مالک ہیں۔اس کے علاوہ اسی کائونٹی میں جہانگیر ترین نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم شائنی ویو لمیٹیڈ کے توسط سے2012 میں 12لاکھ پونڈ میں ایک ہائیڈ ہائوس بھی خریدا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف جو خود کوخادم پنجاب کہتے نہیں تھکتے اوراپنے بڑے بھائی کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ کی صدارت کاتاج جن کے سرسجایاگیاہے کی ساس ثمینہ درانی بھی سینٹرل لندن میں ایک رہائشی پراپرٹی کی مالک ہیں انھوں نے یہ پراپرٹی بہاماس میں قائم ایک آف شور کمپنی ارمانی ریور لمیٹیڈ کے ذریعے ستمبر2002 میں 4لاکھ 80پونڈ میں خریدی تھی۔اس وقت اس پراپرٹی کی قیمت 10لاکھ پونڈ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔اسی فلور پر واقع دو فلیٹس 2015اور2014 میں بالترتیب 10لاکھ80ہزار پونڈا ور14لاکھ 25ہزارپونڈ میں فروخت ہوئے تھے۔

جہانگیر ترین کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے علیم خان کی بھی سینٹرل لندن میں 3پراپرٹیز ہیں،جو کہ انھوں نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم آف شور کمپنی ہیکزام انوسٹمنٹ کمپنی انکارپورٹیڈ کے توسط سے خریدی تھیں۔علیم خان کی زیر ملکیت ان پراپرٹیز میں ایچ ویئر کے علاقے پارک ویسٹ میں پانچویں منزل پر واقع ایک کمرے کا ایک فلیٹ شامل ہے جو انھوں نے جولائی2007میں 3لاکھ پونڈ میں خریداتھا اسی طرح کے اسی فلور پر واقع دو اور فلیٹ اگست2017 میں 5-5لاکھ پونڈ میں فروخت ہوئے تھے،علیم خان ماربل آرک اپارٹمنٹ میں بھی ایک فلیٹ کے مالک ہیں جو ان کی آف شور کمپنی کے توسط سے اگست2002 میں 2لاکھ20ہزار پونڈ میں خریدا گیاتھا۔ماربل آرک میں اسی طرح کے دو فلیٹ گزشتہ سال بالترتیب4لاکھ95ہزار پونڈ اور4لاکھ 15ہزار پونڈ میں فروخت ہوئے تھے۔

علیم خان کی ایک تیسری آف شورپراپرٹی انتہائی قیمتی اور معروف علاقے سائوتھ وہارف روڈ لندن میں واقع ویسٹ کلف اپارٹمنٹس میں ہے انھوں نے یہ فلیٹ صرف 6ماہ قبل 4لاکھ5ہزار پونڈ میں خریداہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری بھی سینٹرل لندن میں 2قیمتی پراپرٹیز کے مالک ہیں جو انھوں نے آف شور کمپنی کے ذریعے خریدے تھے، یوکے لینڈ رجسٹری ریکارڈ کے مطابق براڈ بری ریسورسز کمپنی کاتعلق بھیزلفی بخاری سے ہے اور 30 انسمور گارڈن میں اس کمپنی کے شیئرز ہیں، اس پراپرٹی کی قیمت کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ جولائی2008میں انسمور گارڈن میںایک فلیٹ 9لاکھ49ہزار 950پونڈ میں فروخت ہواتھا۔

ƾ


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر