وجود

... loading ...

وجود

ملک بھرمیں بدترین لوڈشیڈنگ کاخطرہ

هفته 24 فروری 2018 ملک بھرمیں بدترین لوڈشیڈنگ کاخطرہ

ساراسال عوام کولوڈشیڈنگ کی خوش خبریاں سنانے والی وفاقی حکومت نے گرمیاں آنے سے قبل ہی اپنے بلند و بانگ دعووں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے ۔اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد لغاری نے خبردار کیا ہے کہ لائن لاسز میں غیر معمولی کمی نہ ہونے اور بجلی کی ترسیل میں اضافے کے باعث پورے ملک میں توانائی کے شعبے کو رواں برس 360 ارب کا نقصان ہوگا جو 2013 کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔سردار اویس احمد لغاری نے بتایا کہ لائن لاسز کی شرح میں صرف 1.2 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ بجلی کی ترسیل میں غیر معمولی اضافے سے سالانہ 360 ارب روپے کا دھچکا لگے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ ‘اگر سسٹم میں کوئی لاسز نہ ہوں تو پورے ملک میں سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے موجودہ بجلی اضافی ہے۔

دوسری جانب توانائی کے شعبے کے ایک عہدیدار اپنانام نہ ظاہرکرنے کی شرط پرمیڈیاکو بتایا ہے کہ وفاقی وزیر برائے توانائی آئندہ دنوں میں بجلی کی غیر معمولی لوڈشیڈنگ کے لیے ‘ماحول’ بنا رہے ہیں کیونکہ حکومت سمیت توانائی پیدا کرنے والی کمپنیاں ‘بجلی کے بلوں میں بہتری اور لائن لاسز میں کمی لانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت سالانہ 360 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی اور چوری ہونے والی بجلی کے اخراجات کا بوجھ دیگر صارفین پر نہیں ڈالا جا سکتا اس لیے لاسز کو محدود کرنے کے لیے دیگر ذرائع پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔تاہم انہوں نے ‘دیگر ذرائع’ کے بارے واضح نہیں کیا۔اویس لغاری نے بتایا کہ بجلی کے صارفین اور صوبائی حکومت کے تعاون کے بغیر لائن لاسز کو کم نہیں کیا جا سکتا اس لیے انہیں چاہیے کہ میڑ لگائیں، بل کی ادائیگی بروقت کریں، بجلی چوروں کے خلاف اداروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ بجلی کی ترسیل اور فراہمی کا عمل شفاف اور بہتر ہو۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر توانائی کے نقصان اور چوری پر قابو نہیں پایا گیا تو اضافی بجلی کے باوجود مجبوراً لائن لاسز والے علاقوں میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑے گی۔

وفاقی وزیر نے اقرار کیا کہ لائن لاسز کی مد میں 2013 میں سالانہ نقصان 120 ارب روپے تھا اور لائن لاسز کی شرح 19 فیصد تھی اور بجلی کی پیداوار 14 ہزار 800 میگا وٹ تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ‘ ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبوشن لاسز 17.8 فصید تک پہنچ چکے ہیں جس کا مطلب ہے کہ لاسز میں صرف 1.2 فیصد کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ موسم گرما میں بجلی کی پیداوار 25 ہزار میگا واٹ ہوگی جو 2013 کے مقابلے میں 69 فیصد اضافہ ہے تاہم مارچ کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں لاسز کا تخمیہ لگا کر ہی بتایا جائے گا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کتنا ہوگا’۔اسی دوران پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز، ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور دیگر کو لاسز میں کمی کے لیے خصوصی اہداف دیئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مارچ میں بجلی کی طلب 15 ہزار800 میگا واٹ جبکہ پیداواری صلاحیت 16 ہزار میگا واٹ ہوگی اسی طرح اپریل میں بجلی کی طلب 18 ہزار میگا واٹ اور ترسیل 18 ہزار 800 میگا واٹ ہوگی۔

اویس لغاری نے بتایا کہ مئی میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 20 ہزار 900 میگا واٹ ہو گی جبکہ طلب 20 ہزار 888 میگا واٹ تک پہنچے گی، اسی طرح مئی میں بجلی کی جنریشن 24 ہزار 029 میگا واٹ ہو گی اور طلب 23 ہزار 966 میگا واٹ ہوگی۔وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد لغاری نے کہا کہ موسم گرما میں معمولی تیکنیکی امور اور ٹرانسفارمرز یا ڈسٹریبیوشن لائن میں مسائل کے باعث بجلی میں معمولی بریک ڈاؤن ہوسکتا ہے تاہم عوامی طلب کو پورا کرنے کے لیے بجلی وافر مقدار میں موجود ہے۔

وفاقی وزیربرائے توانائی کی جانب سے اس سال پہلے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کیے جانے کی اطلاع اس حوالے سے حیران کن ہے کہ ن لیگ کی حکومت قائم ہوتے ہی سارے وفاقی وزراء ہی نہیں سابق وزیراعظم نوازشریف قوم کوہرجلسے کے دوران 2018سے قبل یاآئندہ عام انتخابات سے پہلے ملک بھرسے لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کی نوید سناتے رہے ۔ یہی نہیں کئی مقامات پربجلی پیداکرنے پروجیکٹ کاافتتاح بھی کیاگیا۔ اکثر مقامات پرغیرفعال بجلی گھروں کوفعال کرنے کی خبریں بھی اخبارات کی زینت بنتی رہیں۔ پھراچانک ایسا کیا ہوا جو وفاقی وزیرسرداراویس لغاری کولائن لاسز کا بہانہ بناکرآنے والی گرمی سے قبل بدترین لوڈشیڈنک کاانتباہ جاری کرناپڑا۔ ایک جانب اگرحکومتی وزراء اورخودوزرائے اعظم کے بیانات اور اعلانات کاجائزہ لیاجائے تویہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ن لیگ کی حکومت بھی سابق حکومتوں کی طرح لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے صرف دعوے ہی کرتی رہی عملی کام کہیں نہیں کیاگیا۔ اورنوازشریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد سار ی حکومتی مشینری ان کی بحالی کے مشن پرلگ گئی ۔نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر