وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا اصلاحاتی عمل!

منگل 13 فروری 2018 پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا اصلاحاتی عمل!

ایک بار پھر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کا دستور نظرثانی کے مرحلے میں ہے۔ یہ ضرورت کیوں پیش آئی۔ اس کی بہت سی وجوہات اور طویل پس منظر ہے۔ تاہم اجمالی تفصیل یہ ہے کہ اس سے قبل جب پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے دستور کو بوسیدہ قرار دے کر ازسرنو اس کی ترتیب و تدوین کا عمل جن کی سربراہی میں ہورہا تھا وہ پروفیسر مسعود حمید تھے۔ جن کا وجود ہی ازخود نہ صرف متنازعہ بلکہ غیر قانونی تھا۔ یہ بھی کیا کمال تھا بظاہر وہ سرکاری نمائندے تھے۔ لیکن درحقیقت وہ نجی میڈیکل کالجز مافیا کے مفادات کے نگراں تھے۔ ان کی غیر قانونی حیثیت کے بارے میں ان ہی سطور میں ایک سے زائد بار میں بہت کھل کر لکھ چکا ہوں۔ لیکن چونکہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر غور ہے لہٰذا پروفیسر مسعود حمید کی غیر قانونی حیثیت کا معاملہ میں صحت صحافی کی حیثیت سے اب باقاعدہ خود سپریم کورٹ آف پاکستان میں لے کر جانا چاہتا ہوں۔ اس لئے اسے یہاں دہرانا نہیں چاہتا تاہم جب پروفیسر مسعود حمید کی سربراہی میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں ازسرنو دستور سازی کا عمل جاری تھا اس دوران پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل جو اس معاملے میں سب سے بڑے فریق کی حیثیت سے مستند تنظیم تھی اسے دستور سازی کے عمل سے مکمل طور پر دور رکھا گیا۔ بلکہ کونسل کا دستور بنانے والوں نے اس دوران پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی تنظیم میں بالواسطہ طور پر توڑ پھوڑ کا ایک مکمل عمل کروایا گیا۔ غیر ضروری مقدمے قائم کروائے لیکن اس کے باوجود پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے قانون کے ذریعے ان سازشوں کا مقابلہ کرکے اپنی تنظیم کے وجود کو داغدار بنائے بغیر برقرار رکھا۔ پی ایم ڈی سی کی کونسل کے تحلیل شدہ دستور میں پہلے نجی میڈیکل کالجز کی نمائندگی کا کوئی تصور نہیں تھا۔ پروفیسر مسعود حمید نے ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبے کے تحت اپنے سرپرستوں کی ایما پر پاکستان میں نہ صرف نجی میڈیکل کالجوں کے ایک بے ہنگم جنگل کو تناور درخت بنا کر کونسل میں نہ صرف ان کی نمائندگی کو یقینی بنایا بلکہ سرکاری ممبران کے مقابلے میں نجی میڈیکل کالج مالکان کی رکنیت کو کونسل کا اکثریتی ادارہ بنا دیا اور اس مافیا کے اتایت خانوں کو تحفظ دینے کے لئے کونسل سے الحاق کے لئے نجی میڈیکل کالجز کا ایسا پروفارماڈیزائن کیا جس میں اکیڈیمک فیکلٹی کو صفر حیثیت دیتے ہوئے دیگر غیر ضروری چیزوں کو بنیادی نمبر دے کر ایسی صورتحال پیدا کی گئی ہے کہ اس قانون کے تحت نامکمل فیکلٹی کے نجی میڈیکل کالجز کے الحاق کو ختم کرنا فی الحال ممکن ہی نہیں ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ پاکستان میں مختلف شعبوں کے ریٹائرڈ پروفیسرز کو بھی ایک جگہ جمع کرلیا جاتے تو ملک میں موجود سرکاری اور نجی میڈیکل کالجز جن کی تعداد مجموعی طور پرتقریباً156 ہے۔ ان کی فیکلٹیز کو معیار کے مطابق پر نہیں کیا جاسکتا ہے جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کو دوبارہ کنٹریکٹ پربھی ملازمت دینے پابندی عائد کردی گئی ہے اور دوسری جانب اسی مافیا نے اپنے غیر قانونی میڈیکل کالجز کے تحفظ کے لئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پنجاب اور سندھ کے کرپٹ حکمرانوں کو شیشے میں اتار کر مذکورہ دونوں صوبوں کے کم و بیش تمام سرکاری میڈیکل کالجز کو میڈیکل یونیورسٹی کا چارٹر دلوا دیا اور دانش سے محروم مذکورہ سیاسی قیادت کو یہ باور کرایا کہ ان سرکاری میڈیکل یونیورسٹیز کے قیام سے انہیں عوام میں بہت سیاسی پذیرائی ملے گی۔ انہیں یہ نہیں بتایا کہ اس اقدام کے نتیجے میں عالمی برادری میں پاکستانی ڈاکٹروں کو جو مقام اور وقار حاصل ہے اس کا دھڑن تختہ بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ساتھ یہ کھلواڑ پاکستان سے طبی تعلیم کی بساط لپیٹنا کا ایک ایسا جرم ہے جس پر مٹی پائو اوراگے جائو والا معاملہ از خود جرم کو پروان چڑھانے کے مترادف ہوگا۔ آج ملک کے ہر اچھے شعبے میں مافیا کا راج بھی اسی وجہ سے ہے کہ قومی سطح پر احتساب کا شور تو ہم نے بہت مچایا ہے لیکن احتساب کی کوئی مثال قائم نہیں کرسکے یہ درست ہے اس راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں لیکن ان رکاوٹوں کو ہٹانا بھی تو ہماری قومی ملی ذمہ داری ہے پروفیسر مسعود حمید نے جس طرح سے طبی تعلیم کو تباہ کرنے کے لئے اس شعبے کو ایک ایسی تجارت میں تبدیل کیا ہے جس میں پی ایم ڈی سی نے کروڑوں روپے رشوت لے کر ایک ایک روز میں کئی کئی نجی میڈیکل کالجز کی منظوری دینے کا ریکارڈ قائم کرنے کے علاوہ سابقہ پی ایم ڈی سی میں بیرون ممالک سے ایم بی بی ایس کرنے والوں کو رجسٹریشن کے نام پر رشوت لینے کے علاوہ ڈاکٹروں کو موت کی ابدی نیند سلانے سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔ موجودہ عبوری کونسل نے نئی کونسل کی دستور سازی کے عمل کا آغاز کردیا ہے میری گزارش ہے کہ کونسل کے ارکان کی تعداد کو محدود نامزد ارکان کے لئے بر بنائے عہدہ کے علاوہ نامزد ارکان کا اہلیت کے حوالے سے معیار مقرر ہونے کے علاوہ 70% فیصد نشستوں کو انتخاب کے ذریعے اور 40 فیصد میں سے صرف 15% فیصد نجی شعبے کی نشستوں کو بھی انتخاب کے ذریعے ہونا چاہئے اور عبوری کونسل دستور سازی کے معاملے کو احتیاط باریک بینی اور بدعنوانی سے پاک رکھنے لے لئے منتخب صدر کا ایک معقول اعزازیہ رکھنے کے ساتھ اس کی کونسل کے ہیڈ آفس میں یومیہ حاضری کو یقینی بنائے اور کونسل کے مختلف شعبوں میں تعینات ملازمین کی سرگرمیوں کی تحقیقات کرکے سفارشی اور سیاسی بنیادوں پر بھرتی لوگوں کو فاراغ کیا جائے۔ کونسل کے دفتر کی انتظامیہ کا آپریشن کئے بغیر اچھے سے اچھا نیا دستور بھی اسی صورت میں قابل عمل ہو گا جب عمل درآمد کرنے والے غیر جانبدار ہوںگے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر