وجود

... loading ...

وجود

اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ جنوبی ایشیاکے امن کے لیے خطرہ

پیر 22 جنوری 2018 اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ جنوبی ایشیاکے امن کے لیے خطرہ

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کے اتحاد میں قدرِ مشترک اسلام دشمنی ہے، اس لیے دونوں کا گٹھ جوڑ فطری ہے، اس کے باوجود پاکستان اپنا دفاع موثر طور پر کرسکتا ہے، ہم کسی گھبراہٹ سے دوچار نہیں اور تمام خطرات سے آگاہ ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پاکستان کی دفاعی استعداد میں اضافہ ہوا ہے تمام مکاتبِ فکر کے علما کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ آنا خوش آئند ہے، جس نے مذہبی لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک نیوز چینل کے پروگرام میں کیا۔مسلمانوں کے خلاف ہنود و یہود کی سازشوں کا سلسلہ تاریخ میں بڑی دور تک پھیلا ہوا ہے دونوں کی اسلام دشمنی کسی صاحبِ نظر سے پوشیدہ نہیں ہے، اسرائیل کا تو وجود ہی فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قبضے کا رہین منت ہے، اپنے قیام سے لے کر آج تک اسرائیل توسیع پسندی کی پالیسی پر گامزن ہے، فلسطین، شام اور اردن کے علاقوں پر غاصبانہ قبضے کرکے اس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنا دیا، اب امریکا نے بھی اس اقدام کی تائید کردی ہے اور اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن پوری دنیا نے امریکا کے اس اقدام کو پسند نہیں کیا۔ حال ہی میں جنرل اسمبلی میں 128 ملکوں کی حمایت سے ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں امریکی اقدام کی مْذّمت کی گئی ہے، امریکا دنیا بھر سے اس قرارداد کی منظوری پر ناراض ہے اور امداد بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، اقوامِ متحدہ کے ذریعے فلسطین کو جو امداد دی جاتی ہے وہ بھی نصف کردی گئی ہے، امریکی صدر اپنی اسرائیل نوازی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں یہاں تک کہ بھارت کے ساتھ اس کے تعلقات کا نیا دور بھی امریکی آشیر باد سے ہی شروع ہوا ہے، اسرائیل نے بھارت کے ساتھ میزائلوں کے جس معاہدے کی تجدید کی ہے وہ بھی امریکی ٹیکنالوجی ہی ہے جس سے اب بھارت بھی مستفید ہوگا اس طرح نریندر مودی نے نیتن یاہو کو دفاعی انڈسٹریز میں بھی سرمایہ کاری کی پیش کش کی ہے۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے ایک بار پھر عالم اسلام کے خلاف اپنا خبثِ باطن بھی ظاہر کردیا ہے، اسلام دشمنی کے علاوہ دونوں کے درمیان ایک قدر مشترک یہ بھی ہے کہ دونوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو قبول نہیں کیا، اسرائیل قرار دادوں کے باوجود فلسطینی سر زمین پر یہودی بستیاں بسا رہا ہے تو بھارت نے آج تک اقوام متحدہ میں کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کیا اور مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کا اہتمام کرنے کی بجائے اس مسلمان ریاست پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یا ہو نے بھارت میں ہونے والی سلامتی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دو ایسی جمہوریتیں ہیں جن میں قدرتی مماثلت ہے تاہم ان کے آزاد اور لبرل معاشروں کو خدشات کا سامنا ہے ہمارے طرزِ زندگی کو چیلنج کیا جارہا ہے، حیرت کی بات ہے کہ وہ جس معاشرے کو لبرل اور آزاد کہہ رہے ہیں وہ انتہائی تنگ نظر اور کم ظرف معاشرہ ہے جہاں محض اس شبے کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کردیا جاتا ہو کہ انہوں نے اپنی ریفریجریٹر میں گائے کا گوشت رکھا ہوا تھا اور بعد میں تحقیق پر پتہ چلے کہ یہ گائے کا نہیں بکرے کا گوشت تھا، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر محض گایوں کا ایک ریوڑ لے جاتے ہوئے چرواہے کو اس بات پر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہو کہ یہ گائے بعد میں ذبح کی جائیں گی کیا کوئی سلیم الفطرت انسان ایسے معاشرے کو لبرل کہہ سکتا ہے۔
خود اسرائیل کے اندر انسانیت کی مٹی جس انداز میں پلید کی جاتی ہے وہ کوئی زیادہ قابلِ فخر نہیں اور نہ یہ ایسی حرکات ہیں جو کسی معاشرے کے لیے فخر و مباہات کا باعث ہوں۔ جس ملک کی بنیاد ہی دوسروں کے حقوق غصب کرکے رکھی گئی ہو وہ کس طرح اپنے آپ کو لبرل کہہ سکتا ہے، اسرائیل کی تنگ نظری کا تو عالم یہ ہے کہ وہ فلسطین کے اصل باشندوں کو ان کے حقوق دینے پر آمادہ نہیں، نہ انہیں اپنے ساتھ رکھنے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی اسے دو ریاستی حل قابلِ قبول ہے اس لیے اس نے یہودی بستیاں آباد کرنے کا کام تیز رفتاری سے شروع کررکھا ہے تاکہ فلسطین کی کوئی زمین ہی باقی نہ بچے جس پر آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست قائم ہوسکے، حیرت ہے ایسی افسوسناک تاریخ رکھنے والے دونوں ملک ان مسلمانوں کو بنیاد پرست کہہ رہے ہیں جو اپنے حقوق کے لیے پر امن جدوجہد کررہے ہیں۔ اسرائیلی گولیوں کا سامنا جو لوگ غلیلوں سے کررہے ہیں اور بھارت کے ریاستی جبر کا مقابلہ جو کشمیری پتھروں سے کررہے ہیں وہ تو بنیاد پرست ٹھہرے اور جو حکومتیں جبرو ستم کی ساری حدود عبور کررہی ہیں ،بھارت جس طرح دس دس سال کے بچوں کی آنکھوں میں پیلٹ گنوں کے چھرے مار کر انہیں بینائی سے محروم کررہا ہے وہ لبرل ہے، بر این عقل و دانش بباید گریست۔پاکستان کے لیے اسرائیل اور بھارت کی اس سازش پر نظر رکھنا اس لیے ضروری ہے کہ یہ امریکا کی سرپرستی میں پروان چڑھ رہی ہے، اس وقت امریکا پاکستان کے ساتھ جس ’’انٹیلی جنس شیرنگ‘‘ کی بات کررہا ہے اور جس کا مقصد بظاہر افغانستان میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے کیا خبر کہ ایسی تمام انٹیلی جنس معلومات افغانستان میں کام آنے سے پہلے بھارت کے پاس پہنچ جائیں چونکہ امریکا بھارت کو افغانستان میں وسیع تر کردار سونپنے کا بھی متمنی ہے، اس لیے اس پہلو پر خاص طور سوچ بچار کی ضرورت ہے، ویسے تو پاکستان اور اس کے سکیورٹی کے ادارے پہلے ہی بھارت کی ایسی چالوں سے غافل نہیں ہیں لیکن تازہ تعاون کے بعد اس ضمن میں زیادہ گہرائی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہوگی۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر