وجود

... loading ...

وجود

استقبال کتب

اتوار 24 دسمبر 2017 استقبال کتب

گزشتہ دنوںمعروف شاعر جناب فیروز ناطق خسرو کے بہ یک وقت آٹھ شعری مجموعے منظر عام پر آئے،تاخیر ہوئی تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا،جناب فیروز ناطق خسرو پاکستان کے ایک سینئر شاعر ہیں پہلے انھوں نے اپنی تعلیم ،پھر ملازمت اور پھر اپنی عمر بھر کی شعری تخلیقات کو کتابی شکل میں شائع کرانے پر توجہ دی،آج ان کی آٹھ کتابیں گلشن ادب میں گل ہائے رنگ رنگ کے مترادف ہیں،مناسب معلوم ہوتاہے کہ تما م کتابوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جائے:
۱۔انتخاب کلام ناطق(ناطق بدایونی)

ناطق بدایونی جناب فیروز ناطق خسرو کے والد گرامی تھے، جناب فیروز ناطق خسرو نے ان کا کلام انتخاب کلام ناطق کے نام سے ترتیب و تدوین کرکے نہایت سلیقے سے شائع کرا دیاہے،ان کتاب میں ان کی غزلیات کے ساتھ ان کے فن و ہنر پرناقدین و مشاہیر کے لکھے گئے مضامین بھی شامل اشاعت کیے گئے ہیں۔محترم ناطق بدایونی کا کلام اُردو ادب کا سرمایہ ہے،ان کے کئی اشعار ضرب المثل کی صورت اُردو ادب میں زندہ ہیں ،ایک شعر ملاحظہ ہو:
مری صورت بدل ڈالی کسی کے رنج فرقت نے
کہ اپنی شکل مجھ سے آپ پہچانی نہیں جاتی
۲۔طلسم مٹی کا(غزلیں)

جناب فیروز ناطق خسرو کی غزلیات پر مشتمل مجموعۂ کلام’’طلسم مٹی کا‘‘کے عنوان سے زیورطباعت سے آراستہ ہوا ہے،جس میں احوال واقعی (فیروز ناطق خسرو)،طلسم مٹی کا(پروفیسر جاذب قریشی)اور فخر ادب کے عنوان سے(ڈاکٹر نشتر امروہوی(انڈیا)نے اپنی آرا کا اظہار کیاہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ جناب فیروز ناطق خسروایک کہنہ مشق اور پختہ کار شاعر ہیں،اب تو وہ استادی کے درجے پر فائز ہیں اور متعدد شعراو شاعرات کے کلام پر اصلاح دیتے ہیں،ان کا ایک نمائندہ شعر ملاحظہ ہو:
ہٹی نگاہ تو ٹوٹا طلسم مٹی کا
وگرنہ چاک پہ رقصاں تھا جسم مٹی کا
۳۔آنکھ کی پتلی میں زندہ عکس(نظمیں)

جناب فیروز ناطق خسرو نے جہاں غزل میں اپنے فن کا لوہا منوایا ہے وہاں انھوں نے نظم بھی کسی شاعر سے کم نہیں لکھی،’’آنکھ کی پتلی میں زندہ عکس‘‘ان کی نظموں کا مجموعہ ہے جس میں مختلف موضوعات اور عنوانات پر عمدہ نظمیں تخلیق کی گئی ہیں، مثال کے طور پر ’’آمد سال نو‘‘،’’یس سر نو سر‘‘، ’’ مسافرت میں‘‘ ، ’’بارش کا سیلابی پانی‘‘ ، ’’استاد‘‘، ’’جوگنگ‘‘، ’’اگریہ سچ ہے‘‘،اور’’ اپنا پاکستان‘‘عمدہ نظمیں ہیں،اس مجموعۂ نظم میں طویل نظمیں بھی شامل ہیں اور مختصربھی،مگر کسی تخلیق کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ،ایک نظم ملاحظہ ہو:
نجانے دن میں کتنی بارمیں/بے موت مرتاہوں/نئی اک زندگی کرنے کا/پھر سے عزم کرتاہوں/گزرتی ہے جو اس دل پر/میں اس کو نظم کرتاہوں۔
۴۔آئینہ چہرہ ڈھونڈتا ہے(غزلیں)
جناب فیروز ناطق خسرو کی غزلوں کو دوسراشعری مجموعہ’’آئینہ چہرہ ڈھونڈتا ہے‘‘ کے نام سے شائع ہواہے جس میںڈاکٹر ارشد اقبال

نے’’فیروز ناطق خسرو کا شعری رویہ‘‘ کے عنوان سے مضمون لکھ کر اپنی مثبت رائے کا اظہار کیاہے،یہ ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ جناب فیروز ناطق خسرو کے جتنے بھی مجموعہ ہائے کلام شائع ہوئے ہیں سب کے سب نہ صرف ضخیم ہیں بلکہ شعریات کا خزانہ لیے ہوئے ہیں اکثر شعرا انتہائی کم صفحات پر مشتمل مجموعہ ہائے کلام شائع کراتے ہیں اور اپنی کتابوں کی گنتی میں اضافہ کرتے ہیں اگر جناب فیروز ناطق خسروبھی ایسا کرتے تو ان کی آٹھ کتابوں کی بجائے چوبیس کتابیں شائع ہوتیں۔
۵۔کند قلم کی جیبھ

(تبصرے، مضامین، افسانے)
اس کتاب میں شاعری کی بجائے جناب فیروز ناطق خسرو کے وہ تبصرے شامل ہیں جو وہ وقتاً فوقتاً ناقدین، مشاہیر، شعرا و شاعرات اوراہل قلم کی نگارشات پرلکھتے رہے ہیں،جیسے ’’ثاقب انجان کی نعت گوئی‘‘۔اس کتاب کا دوسرا باب مضامین پر مشتمل ہے جس میںعلامہ اقبال،شکیل بدایونی،وادیٔ مہران کے اُردو شعرا،پروفیسر کرار حسین،نفیس احمد صدیقی، جبار واصف، اورشاعرعلی شاعر کے فن و شخصیت پر قلم کاری کی گئی ہے،اس کے سمیت چھ افسانے بھی شامل کتاب کیے گئے ہیں،خوش گوار حیرت سے یہ بات بڑے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ جناب فیروز ناطق خسرو میں نثر لکھنے کی صلاحیت بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔اگر وہ چاہیں تو اس سلسلے کو جاری رکھ سکتے ہیں،ان کی نثر کو بھی اعتبار حاصل ہوگا۔

۶۔ ستارے توڑ لاتے ہیں(نظمیں)
جناب فیروز ناطق خسروکا چھٹا مجموعہ’’ستارے توڑ لاتے ہیں‘‘ کے عنوان سے منصہ شہود پر جلوہ گر ہواہے جو نظموں پر مشتمل ہے یہ ان کی نظموں کو دوسرا مجموعہ ہے جس میں ’’ستارے توڑلاتے ہیں‘‘،’’لوگ بھول جاتے ہیں‘‘، ’’بدگمانی‘‘، ’’علم‘‘،’’جنم دن‘‘،’’تیرے بنا‘‘،’’من مندر میں‘‘، ’’گھن‘‘، ’’غریب‘‘، ’’دیر تک‘‘، ’’انا‘‘، ’’دشمن‘‘، ’’رحمت‘‘، ’’قیامت‘‘، اور ’’احتساب کا دن‘‘عمدہ نظمیں ہیں،ستارے توڑ لاتے ہیں میں زیادہ تر مختصر نظمیں شامل ہیں جن کو ایک منٹ کی قرأت میں ختم کیا جا سکتاہے اور گھنٹوں ا س کے معانی و مفاہیم بھی کھویا جا سکتاہے،ایک نظم ملاحظہ ہو:
جب کبھی برستی ہیں/کب وہ دیکھ پاتی ہیں/جھونپڑی غریبوں کی/یا محل امیروں کے/بارشیں تو اندھی ہیں!!

۷۔فرصت یک نفس(قطعات)
جناب فیروز ناطق خسروکا ساتواں مجموعہ ’’فرصت یک نفس‘‘ قطعات پر مشتمل ہے، ان قطعات کو مختلف عنوانات کے تحت شائع کیا گیاہے،جیسے’’بنام سبزہ گل رنگ‘‘، ’’آنکھ میں دریا‘‘،’’گفتگو خودسے‘‘،’’شہرِ طلسم وفا‘‘،’’سخنوران کامل‘‘، ’’نظیر اکبر آبادی‘‘،’’میرتقی میر‘‘،’’اسداللہ خان غالب‘‘،’’علامہ اقبال‘‘،’’ایٹمی دھماکے‘‘ ، ’’دہشت گردی‘‘،اور ’’فضائوں کے حکمران‘‘ ۔ خدائے سخن میر تقی میر پر قطعہ ملاحظہ ہو:
غنچے ہیں نوحہ خواں تو گریباں دریدہ گل
روئی ہے کس کے حال پہ شبنم تمام شب
کس کے فراق میں ہیں یہ برگ چمن نڈھال
کس خوش نصیب کا ہوا ماتم تمام شب

۸۔ہزار آئینہ(حمد ،نعت،منقبت،سلام)
جناب فیروز ناطق خسرو کا آٹھواں مجموعہ کلام ’’ہزار آئینہ ‘‘ حمد، نعت، منقبت اور سلام پر مشتمل ہے، میں نے اس کتاب کا سب سے آخر میں ذکر اس لیے کیا ہے کہ یہ جناب فیروز ناطق خسروکی سب سے اہم کتاب ہے جس کے بارے میں انھوں نے وصیت کی ہے کہ’’ اس کتاب کو میری قبر میں میرے سینے پر رکھ دیاجائے۔‘‘یہ ایک نئی بات ہے جس کا چرچا ہو رہاہے۔ہزار آئینہ کا دیباچہ ڈاکٹر سراج احمد قادری نے تحریر فرمایا ہے،حمد ،نعت،منقبت اور سلام کے بعد نعتیہ قطعات،منقبتی قطعات اور رثائی قطعات بھی کتاب کا حصہ بنائے گئے ہیں،ایک نعتیہ شعر ملاحظہ ہو:
کیسے در آقا سے پلٹ جائوں میں خالی
دل صورت کشکول ہے اور آنکھ سوالی

ان میں سے ایک کتاب’’ رائٹرزبک فائونڈیشن(سخن ور)‘‘ اور سات کتابیں’’ جہان حمد پبلی کیشنز،کراچی نے خوب صورت طباعت ،عمدہ سرورق اور اچھے کاغذ پر شائع کی ہیں، تمام کتابوں کی قیمت بھی مناسب ہے۔مذکورہ بالا تمام کتابیں حاصل کرنے کے لیے شاعرعلی شاعر (منیجنگ ڈائریکٹر) ’’رنگِ ادب پبلی کیشنز،آفس نمبر۵،کتاب مارکیٹ، اُردو بازار، کراچی سے رابطہ کیا جا سکتاہے۔
جناب فیروز ناطق خسرو نے اپنی عمر بھر کی ادبی کمائی قارئین شعر و سخن، ناقدین فن و ہنراور مشاہیران اُردو ادب کے سامنے پیش کر دی ہے،ان کتابوں کی روشنی میںاب ان کا اصل مقام و مرتبہ طے کیا جانا چاہیے،ہم انھوں اس کارہائے نمایاں پردلی مبادک باد پیش کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر