وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیوزی لینڈ: سرسبزپہاڑوں‘دیدہ زیب جھرنوں ‘حسین وادیوں اور ہردم برستے ساون کی سرزمین

اتوار 17 دسمبر 2017 نیوزی لینڈ: سرسبزپہاڑوں‘دیدہ زیب جھرنوں ‘حسین وادیوں اور ہردم برستے ساون کی سرزمین

ابو خضر
دلفریب پہاڑوں، دیدہ زیب جھرنوں، حسین وادیوں، ہر دم برستے ساونوں، تاحدِ نگاہ سرسبز چراگاہوں، آئینہ نما جھیلوں، اِٹھلاتے بل کھاتے دریاؤں، رنگ برنگے پھولوں اور چہچہاتے خوش رنگ پرندوں کی سرزمین نیوزی لینڈ کو کرہ ارض پر ایک محفوظ، محبوب اور خوبصورت ترین خطہ زمین تصور کیا جاتا ہے۔ 2017 کے ’’گلوبل پیس انڈیکس‘‘ (Global Peace Index) کے مطابق نیوزی لینڈ کو دنیا کو دوسرا محفوظ ترین ملک قرار دیا گیا جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’’کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘‘ (Corruption Perception Index) کے مطابق نیوزی لینڈ کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو کرپشن، رشوت، سفارش اور بدعنوانی کی لعنت سے تقریباً پاک ہیں۔
ان تمام تر خوبیوں کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے بھی جنت سمجھا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ میں قائم آٹھ جامعات کا شمار دنیا کے سرِفہرست (پہلے تین فیصد) اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے مواقع فراہم کرنے والے اداروں میں کیا جاتا ہے۔ ان جامعات سے حاصل کی جانے والی قابلیت، لیاقت اور تربیت نہ صرف ترقی یافتہ ممالک میں مشہور ہے بلکہ ان جامعات کی اسناد و اعزازات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں اور جامعات میں قائم اعلیٰ تدریسی و تحقیقی معیارات ہیں۔ ان جامعات کے طلباء￿ ، تدریسی عمل کے دوران ایک انتہائی منفرد تجربے سے گزرتے ہیں جس کا شمار دنیا کے بہترین تدریسی و تربیتی نظام کے طور پر کیا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ اپنے دوستانہ ماحول، کثیرالاقوامی اور وسیع النظر معاشرے، کاروبار اور تفریح کے وسیع مواقع کی بدولت اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے حصول کے خواہاں نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کے طلبا و طالبات کے لیے بھی سونے پہ سہاگہ کے مترادف ہے۔
’’ٹائمز ہائر ایجوکیشن ریسرچ 2017‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 35 ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں نیوزی لینڈ اور کینیڈا بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جن کے تعلیمی و تربیتی نظام طلباء و طالبات کو مستقبل کے لیے مکمل اور مؤثر طور پر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مذکورہ فہرست میں برطانیا کا چھٹا، آسٹریلیا کا آٹھواں جبکہ جرمنی کا دسواں اور امریکا کا بارہواں نمبر قرار دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لیے آ ٹھ جامعات قائم ہیں جنہیں ’’نیوزی لینڈ کوالی فکیشن فریم ورک‘‘ (NZQF) کے تحت رواں دواں رکھا گیا ہے۔ آٹھوں جامعات اپنے پیش کردہ تعلیمی اور تربیتی پروگرام، ان پر ہونے والے اخراجات اور نیوزی لینڈ میں اپنے جائے وقوعہ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے انتہائی مختلف ہونے کے باوجود اپنے تعلیمی اور تحقیقی معیار اور اسناد و اعزازات کی قدر و منزلت میں یکساں اہمیت کی حامل ہیں۔ تمام جامعات کی درجہ بندی دنیا بھر کی اہم جامعات کے درمیان کی جاتی ہے۔ تمام جامعات میں جاری و ساری تعلیمی اور تحقیقی منصوبوں کی نگرانی NZQF کے تحت کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام جامعات کی اسناد اور سرٹیفیکٹس کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔
اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے یکساں معیار کو برقرار رکھنے کے لیے NZQF کا قیام جولائی 2010 میں عمل میں لایا گیا۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد اور ذمہ داری اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی ادارے اپنے تمام منصوبوں اور پروگراموں میں مقرر کردہ علمی قابلیت اور تربیت کے مطلوبہ معیار کو قائم رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ NZQF وقتاً فوقتاً مقرر کردہ علمی قابلیت اور تحقیقی معیارات میں عالمی تغیرات کے پیش نظر مطلوبہ تبدیلیاں پیش کرنے اور ان کے نفاذ کا بھی ذمہ دار ہے۔ تمام جامعات NZQF کی طرف سے جاری کردہ تجاویز اور قواعد و ضوابط کے یکساں نفاذ کی پابند ہیں۔ NZQF جہاں اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام جامعات میں پیش کردہ تعلیمی منصوبوں کا معیار یکساں رہے، وہیں اس بات کو بھی مکمل طور پر یقینی بناتا ہے کہ جامعات میں زیرِتعلیم ہر ایک طالب علم کو تعلیم، تربیت اور تحقیق کے میسر مواقع بلاتخصیص اور ہر امتیاز سے بالا تر ہوں۔ اس ضمن میں مقامی، غیر مقامی، رنگ، نسل، زبان، مذہب، قبیلہ، عوام، خواص، امیر، غریب کسی قسم کی کوئی تخصیص و تفریق نہیں برتی جاتی۔ اسی انتظام و انصرام کی بدولت طبقاتی نظام تعلیم کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجاتا ہے اور ایک غریب چرواہے کی اولاد کو بھی وہی مواقع حاصل ہوتے ہیں جو وزیرِاعظم کی اولاد حاصل کرسکتی ہے۔
پاکستانی طلباء و طالبات کے لیے نیوزی لینڈ کی جامعات میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ لہٰذا ذیل میں نیوزی لینڈ میں قائم آٹھ جامعات کا ایک تعارفی جائزہ پیش کیا جارہا ہے جو یقیناً پاکستانی طلباء و طالبات کیلیے دلچسپی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ پْرکشش بھی ہوگا۔ قارئین کی سہولت کے لیے ہر جامعہ کے نام ہی کو متعلقہ ہائپر لنک بنادیا گیا ہے تاکہ آپ صرف ایک کلک سے اس یونیورسٹی کی ویب سائٹ تک براہِ راست رسائی حاصل کرسکیں۔
1۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ (University of Auckland)
یونیورسٹی آف آکلینڈ، نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں قائم ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے۔ دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی کے مطابق اس کا نمبر 82 ہے جس کا قیام 1883 میں صرف چند ڈگری پروگرام اور 95 طلباء و طالبات کے ساتھ عمل میں آیا تھا۔ اس جامعہ کے چھ مختلف کیمپس قائم ہیں جن میں اس وقت ایک سال کے دوران زیرِتعلیم رہنے والے طلباء کی تعداد چالیس ہزار سے زیادہ ہے۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ کی ایک انفرادی خصوصیت اس میں جاری پچاس سے زائد تعلیمی اور تحقیقی ڈگری پروگرام ہیں جنہیں ’’جڑواں ڈگری پروگرام‘‘ (Conjoint Programs) کے طور پر رائج کیا گیا ہے۔ یہ جڑواں پروگرام نہ صرف نیوزی لینڈ بلکہ دنیا بھر کی جامعات میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ایک ڈگری پروگرام میں درج طالب علم ایک ہی وقت میں ایک سے زائد متعلقہ مضامین میں ڈگری حاصل کرسکتا ہے، جبکہ کسی دوسری جامعہ میں دو مختلف مضامین میں ڈگری حاصل کرنے کیلیے دوہری مدت اور اخراجات (فیس) درکار ہوتے ہیں۔
2۔ آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (Auckland University of Technology)
آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو عرفِ عام میں AUT کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے جس کا قیام 1895ء میں عمل میںآیا تھا۔ قیام کے وقت اس ادارے کا نام آکلینڈ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مقرر کیا گیا جسے یونیورسٹی کا درجہ دیتے وقت آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس جامعہ کا مرکزی کیمپس ا?کلینڈ کے مرکزی کاروباری علاقے CBD میں قائم ہے جبکہ دیگر کیمپس پورے نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں قائم ہیں۔
AUT میں کسی بھی ایک تعلیمی سال میں درج شدہ طلباء کی تعداد 27000 سے زیادہ ہوتی ہے جن میں تقریباً 2500 بین الاقوامی طلباء شامل ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بین الاقوامی طلباء و طالبات کی وابستگی دنیا بھر کے 82 مختلف ممالک سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے جامعہ میں سماجی اور معاشرتی اعتبار سے وسیع تغیر پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جامعہ میں حصول علم میں مشغول طلبائکی ایک بڑی تعداد غیر روایتی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہوتی ہے جن کی اوسط عمر 30 برس سے زائد ہے۔
3۔ وکٹوریہ یونیورسٹی آف ویلنگٹن
نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں قائم وکٹوریہ یونیورسٹی کا قیام 1797 میں عمل میں لایا گیا تھا جو اپنے کلیہ قانون، سماجی علوم اور علومِ حیات کے پیش کردہ ڈگری پروگراموں کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ اس جامعہ کی ایک منفرد خصوصیت یہ بھی ہے کہ ریکارڈ کے مطابق اس جامعہ کے کسی بھی پروگرام میں داخلے کے خواہشمند طالب علم کی درخواست کو رد نہیں کیا جاتا۔ اگر امیدوار کے خواہش کردہ پروگرام میں داخلہ بوجوہ ممکن نہ ہو تو ایک محتاط جائزے کے بعد متبادل مگر متعلقہ پروگرام میں داخلے کی پیش کش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر طالب علم متبادل پروگرام میں پہلا سال گزارنے کے بعد بھی اپنے خواہش کردہ ڈگری پروگرام میں ہی تعلیم جاری رکھنے کا خواہشمند ہو تو اسے درخواست کا ایک اور موقع دینے کے ساتھ ساتھ اس کی درخواست کو ترجیح بھی دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جامعہ کا شمار نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ داخلے کی درخواستیں حاصل کرنے والی جامعہ کے طور پر کیا جاتا ہے۔ دنیا کی پہلی 500 جامعات کی درجہ بندی میں وکٹوریہ یونیورسٹی کا درجہ 225 ہے جس کا نام برطانیا کی ملکہ وکٹوریہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ایک تعلیمی سال میں داخلہ حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی تعداد 21000 سے زائد ہوتی ہے۔
4۔ میسی یونیورسٹی (Massey University)
میسی یونیورسٹی کا شمار نیوزی لینڈ میں قائم وسیع جامعات میں کیا جاتا ہے جس میں ایک سال میں زیرِتعلیم رہنے والے طلباء و طالبات کی تعداد لگ بھگ 38000 ہے۔ میسی یونیورسٹی، فاصلاتی تعلیمی پروگرام پیش کرنے والی سب سے بڑی جامعہ کے طور پر پہچانی جاتی ہے جس کے طلباء کی نصف تعداد انٹرنیٹ اور دوسری فاصلاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے درس و تدریس سے مستفید ہوتی ہے۔ اس وقت جامعہ میں زیرِتعلیم بین الاقوامی طلباء کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے جس میں دنیا کے سو(100) سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات شامل ہیں۔ ملک بھر میں میسی یونیورسٹی کے کئی مراکز قائم ہیں جن میں ایک ایک کیمپس آکلینڈ، ویلنگٹن اور دو کیمپس پامرسٹن نارتھ میں قائم ہیں۔ میسی میں قائم بزنس اسکول دنیا بھر کی کاروباری دنیا میں مشہور ہے، جبکہ نینو سائنسز، ایوی ایشن اور ویٹرنری سائنسز میں ڈگری پیش کرنے والی ایک منفرد جامعہ ہے۔ میسی یونیورسٹی کا قیام 1925 میں نیوزی لینڈ کے مقبول وزیرِاعظم ولیم میسی (William Massey) کے انتقال کے بعد ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ان ہی کے نام کی نسبت سے عمل میں لایا گیا۔ میسی یونیورسٹی کو خواتین کو داخلے دینے والی پہلی جامعہ کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔
5۔ یونیورسٹی آف کینٹربری (University of Canterbury)
یونیورسٹی آف کینٹر بری جسے مختصراً ’’کینٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، نیوزی لینڈ کی دوسری سب سے بڑی جامعہ ہے۔ اس کا قیام 1873 میں عمل میں ا?یا تھا جو کرائسٹ چرچ کے علاقے ایلام میں قائم کی گئی تھی۔ یونیورسٹی آف کینٹربری کی جانب سے متعدد ڈگری پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جن میں فائن آرٹس، فاریسٹری، طبی، حیاتیاتی اور سماجی علوم شامل ہیں۔ کینٹ میں زیرِتعلیم طلباء و طالبات کی سالانہ تعداد 18000 کے لگ بھگ ہے۔ یہ جامعہ ایک بڑے اور سرسبز و شاداب کیمپس پر مشتمل ہے جس کا رقبہ تقریباً 200 ایکڑ ہے جس میں ایک اقامت گاہ بھی شامل ہے۔ اس وقت کینٹ میں بین الاقوامی طلباء و طالبات کے تقریباً 1800 رہائشی اپارٹمنٹس اور فلیٹس موجود ہیں۔
6۔ لنکن یونیورسٹی (Lincoln University)
لنکن یونیورسٹی کا قیام 1990 میں اس وقت عمل میں آیا جس وقت مذکورہ بالا یونیورسٹی ا?ف کینٹربری کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ابتدائی طور پر اسے لنکن کالج کینٹربری کا نام دیا گیا جو کرائسٹ چرچ کے مرکزی علاقے سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کینٹربری کے علاقے میں قائم کیا گیا جس کا رقبہ تقریباً 50 ایکڑ ہے۔ موجودہ تعلیمی سال کے دوران کینٹ میں زیرِتعلیم طلباء کی تعداد 5000 کے قریب ہے جن کی بنیادی ڈگری پروگرام ایگریکلچر اور اس سے متعلقہ مضامین مثلاً فاریسٹری، ماحولیات، باغبانی، لینڈ اسکیپ اور زرعی ٹیکنالوجی ہیں۔ ایگریکلچر سائنس کے ساتھ ساتھ کینٹ میں دوسری ٹیکنالوجیز مثلاً کمپیوٹر سائنس، انجینئرنگ، نیٹ ورکنگ، ایگریکلچرل ایجوکیشن اور بزنس کے پروگرام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔
7۔ یونیورسٹی آف اوٹاگو (University of Otago)
یونیورسٹی آف اوٹاگو کا شمار نیوزی لینڈ کی قدیم جامعات میں کیا جاتا ہے جو نیوزی لینڈ کے جنوب میں واقع دوسرے سب سے بڑے شہر ڈونیڈن (Dunedin) میں قائم ہے۔ اس جامعہ میں سالانہ زیرِتعلیم طلباء کی تعداد 21000 سے زائد ہے۔ یونیورسٹی آف اوٹاگو کے تحقیقی مراکز کو دنیا میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جن کی وجہ سے دنیا بھر کی جامعات میں یونیورسٹی ا?ف اوٹاگو درجہ نمبر 151 پر فائز ہے۔ اس جامعہ میں 14 مختلف عالمی معیار کے حامل تحقیقی مراکز شامل ہیں جن کی سالانہ تحقیقی گرانٹ تقریباً 150 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ ان مراکز میں تحقیق میں مصروف ریسرچ اسکالرز کی تعداد 4500 سے زائد ہے۔ اس جامعہ کا قیام 1871 میں عمل میں آیا جو اپنے محلِ وقوع اور متحرک نصابی اور غیرنصابی سرگرمیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ غیرنصابی سرگرمیوں کیلیے طلباء و طالبات کیلیے 150 کے قریب کلب اور سوسائٹیز قائم ہیں۔
8۔ یونیورسٹی آف وائیکاٹو (University of Waikato)
یونیورسٹی آف وائیکاٹو کا آغاز 1964 میں نیوزی لینڈ کے شمالی شہر ہیملٹن (Hemilton) میں کیا گیا۔ یہ نیوزی لینڈ کی واحد یونیورسٹی ہے جسے ا?غاز سے ہی یونیورسٹی کا درجہ حاصل رہا ہے۔ اس جامعہ میں سالانہ داخل ہونے والے طلباء￿ و طالبات کی تعداد تقریباً 13000 ہے۔ وائیکاٹو یونیورسٹی کے پیش کردہ ڈگری اور تحقیقی پروگراموں میں ایجوکیشن اور اس سے متعلقہ مضامین مشہور ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس جامعہ کی جانب سے تعلیم کے ساتھ ساتھ قانون، معاشیات، اقتصادیات، لسانیات، ادب، کاروبار، انتظامی امور، جغرافیہ، عمرانیات، آرٹس اور ڈیزائن میں ڈگری پروگرام پیش کیے جارہے ہیں جن کی بنیاد پر یونیورسٹی آف وائیکاٹو کا شمار دنیا کی 250 چوٹی کی جامعات میں کیا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس کا شمار دنیا کی 50 نوجوان جامعات (Young Universities) میں بھی کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی جامعات میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں۔ مختلف شعبہ جات اور کلیہ جات کے تحت ڈگری اور تحقیقی منصوبوں میں سال کے کسی بھی وقت درخواست دی جاسکتی ہے، بشرطیکہ مذکورہ پروگرام کا اعلان جامعات کی ویب سائٹس پر موجود ہو۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر