وجود

... loading ...

وجود

نیوزی لینڈ: سرسبزپہاڑوں‘دیدہ زیب جھرنوں ‘حسین وادیوں اور ہردم برستے ساون کی سرزمین

اتوار 17 دسمبر 2017 نیوزی لینڈ: سرسبزپہاڑوں‘دیدہ زیب جھرنوں ‘حسین وادیوں اور ہردم برستے ساون کی سرزمین

ابو خضر
دلفریب پہاڑوں، دیدہ زیب جھرنوں، حسین وادیوں، ہر دم برستے ساونوں، تاحدِ نگاہ سرسبز چراگاہوں، آئینہ نما جھیلوں، اِٹھلاتے بل کھاتے دریاؤں، رنگ برنگے پھولوں اور چہچہاتے خوش رنگ پرندوں کی سرزمین نیوزی لینڈ کو کرہ ارض پر ایک محفوظ، محبوب اور خوبصورت ترین خطہ زمین تصور کیا جاتا ہے۔ 2017 کے ’’گلوبل پیس انڈیکس‘‘ (Global Peace Index) کے مطابق نیوزی لینڈ کو دنیا کو دوسرا محفوظ ترین ملک قرار دیا گیا جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’’کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘‘ (Corruption Perception Index) کے مطابق نیوزی لینڈ کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو کرپشن، رشوت، سفارش اور بدعنوانی کی لعنت سے تقریباً پاک ہیں۔
ان تمام تر خوبیوں کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے بھی جنت سمجھا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ میں قائم آٹھ جامعات کا شمار دنیا کے سرِفہرست (پہلے تین فیصد) اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے مواقع فراہم کرنے والے اداروں میں کیا جاتا ہے۔ ان جامعات سے حاصل کی جانے والی قابلیت، لیاقت اور تربیت نہ صرف ترقی یافتہ ممالک میں مشہور ہے بلکہ ان جامعات کی اسناد و اعزازات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں اور جامعات میں قائم اعلیٰ تدریسی و تحقیقی معیارات ہیں۔ ان جامعات کے طلباء￿ ، تدریسی عمل کے دوران ایک انتہائی منفرد تجربے سے گزرتے ہیں جس کا شمار دنیا کے بہترین تدریسی و تربیتی نظام کے طور پر کیا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ اپنے دوستانہ ماحول، کثیرالاقوامی اور وسیع النظر معاشرے، کاروبار اور تفریح کے وسیع مواقع کی بدولت اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے حصول کے خواہاں نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کے طلبا و طالبات کے لیے بھی سونے پہ سہاگہ کے مترادف ہے۔
’’ٹائمز ہائر ایجوکیشن ریسرچ 2017‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 35 ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں نیوزی لینڈ اور کینیڈا بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جن کے تعلیمی و تربیتی نظام طلباء و طالبات کو مستقبل کے لیے مکمل اور مؤثر طور پر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مذکورہ فہرست میں برطانیا کا چھٹا، آسٹریلیا کا آٹھواں جبکہ جرمنی کا دسواں اور امریکا کا بارہواں نمبر قرار دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لیے آ ٹھ جامعات قائم ہیں جنہیں ’’نیوزی لینڈ کوالی فکیشن فریم ورک‘‘ (NZQF) کے تحت رواں دواں رکھا گیا ہے۔ آٹھوں جامعات اپنے پیش کردہ تعلیمی اور تربیتی پروگرام، ان پر ہونے والے اخراجات اور نیوزی لینڈ میں اپنے جائے وقوعہ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے انتہائی مختلف ہونے کے باوجود اپنے تعلیمی اور تحقیقی معیار اور اسناد و اعزازات کی قدر و منزلت میں یکساں اہمیت کی حامل ہیں۔ تمام جامعات کی درجہ بندی دنیا بھر کی اہم جامعات کے درمیان کی جاتی ہے۔ تمام جامعات میں جاری و ساری تعلیمی اور تحقیقی منصوبوں کی نگرانی NZQF کے تحت کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام جامعات کی اسناد اور سرٹیفیکٹس کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔
اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے یکساں معیار کو برقرار رکھنے کے لیے NZQF کا قیام جولائی 2010 میں عمل میں لایا گیا۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد اور ذمہ داری اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی ادارے اپنے تمام منصوبوں اور پروگراموں میں مقرر کردہ علمی قابلیت اور تربیت کے مطلوبہ معیار کو قائم رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ NZQF وقتاً فوقتاً مقرر کردہ علمی قابلیت اور تحقیقی معیارات میں عالمی تغیرات کے پیش نظر مطلوبہ تبدیلیاں پیش کرنے اور ان کے نفاذ کا بھی ذمہ دار ہے۔ تمام جامعات NZQF کی طرف سے جاری کردہ تجاویز اور قواعد و ضوابط کے یکساں نفاذ کی پابند ہیں۔ NZQF جہاں اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام جامعات میں پیش کردہ تعلیمی منصوبوں کا معیار یکساں رہے، وہیں اس بات کو بھی مکمل طور پر یقینی بناتا ہے کہ جامعات میں زیرِتعلیم ہر ایک طالب علم کو تعلیم، تربیت اور تحقیق کے میسر مواقع بلاتخصیص اور ہر امتیاز سے بالا تر ہوں۔ اس ضمن میں مقامی، غیر مقامی، رنگ، نسل، زبان، مذہب، قبیلہ، عوام، خواص، امیر، غریب کسی قسم کی کوئی تخصیص و تفریق نہیں برتی جاتی۔ اسی انتظام و انصرام کی بدولت طبقاتی نظام تعلیم کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجاتا ہے اور ایک غریب چرواہے کی اولاد کو بھی وہی مواقع حاصل ہوتے ہیں جو وزیرِاعظم کی اولاد حاصل کرسکتی ہے۔
پاکستانی طلباء و طالبات کے لیے نیوزی لینڈ کی جامعات میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ لہٰذا ذیل میں نیوزی لینڈ میں قائم آٹھ جامعات کا ایک تعارفی جائزہ پیش کیا جارہا ہے جو یقیناً پاکستانی طلباء و طالبات کیلیے دلچسپی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ پْرکشش بھی ہوگا۔ قارئین کی سہولت کے لیے ہر جامعہ کے نام ہی کو متعلقہ ہائپر لنک بنادیا گیا ہے تاکہ آپ صرف ایک کلک سے اس یونیورسٹی کی ویب سائٹ تک براہِ راست رسائی حاصل کرسکیں۔
1۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ (University of Auckland)
یونیورسٹی آف آکلینڈ، نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں قائم ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے۔ دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی کے مطابق اس کا نمبر 82 ہے جس کا قیام 1883 میں صرف چند ڈگری پروگرام اور 95 طلباء و طالبات کے ساتھ عمل میں آیا تھا۔ اس جامعہ کے چھ مختلف کیمپس قائم ہیں جن میں اس وقت ایک سال کے دوران زیرِتعلیم رہنے والے طلباء کی تعداد چالیس ہزار سے زیادہ ہے۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ کی ایک انفرادی خصوصیت اس میں جاری پچاس سے زائد تعلیمی اور تحقیقی ڈگری پروگرام ہیں جنہیں ’’جڑواں ڈگری پروگرام‘‘ (Conjoint Programs) کے طور پر رائج کیا گیا ہے۔ یہ جڑواں پروگرام نہ صرف نیوزی لینڈ بلکہ دنیا بھر کی جامعات میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ایک ڈگری پروگرام میں درج طالب علم ایک ہی وقت میں ایک سے زائد متعلقہ مضامین میں ڈگری حاصل کرسکتا ہے، جبکہ کسی دوسری جامعہ میں دو مختلف مضامین میں ڈگری حاصل کرنے کیلیے دوہری مدت اور اخراجات (فیس) درکار ہوتے ہیں۔
2۔ آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (Auckland University of Technology)
آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو عرفِ عام میں AUT کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے جس کا قیام 1895ء میں عمل میںآیا تھا۔ قیام کے وقت اس ادارے کا نام آکلینڈ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مقرر کیا گیا جسے یونیورسٹی کا درجہ دیتے وقت آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس جامعہ کا مرکزی کیمپس ا?کلینڈ کے مرکزی کاروباری علاقے CBD میں قائم ہے جبکہ دیگر کیمپس پورے نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں قائم ہیں۔
AUT میں کسی بھی ایک تعلیمی سال میں درج شدہ طلباء کی تعداد 27000 سے زیادہ ہوتی ہے جن میں تقریباً 2500 بین الاقوامی طلباء شامل ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بین الاقوامی طلباء و طالبات کی وابستگی دنیا بھر کے 82 مختلف ممالک سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے جامعہ میں سماجی اور معاشرتی اعتبار سے وسیع تغیر پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جامعہ میں حصول علم میں مشغول طلبائکی ایک بڑی تعداد غیر روایتی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہوتی ہے جن کی اوسط عمر 30 برس سے زائد ہے۔
3۔ وکٹوریہ یونیورسٹی آف ویلنگٹن
نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں قائم وکٹوریہ یونیورسٹی کا قیام 1797 میں عمل میں لایا گیا تھا جو اپنے کلیہ قانون، سماجی علوم اور علومِ حیات کے پیش کردہ ڈگری پروگراموں کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ اس جامعہ کی ایک منفرد خصوصیت یہ بھی ہے کہ ریکارڈ کے مطابق اس جامعہ کے کسی بھی پروگرام میں داخلے کے خواہشمند طالب علم کی درخواست کو رد نہیں کیا جاتا۔ اگر امیدوار کے خواہش کردہ پروگرام میں داخلہ بوجوہ ممکن نہ ہو تو ایک محتاط جائزے کے بعد متبادل مگر متعلقہ پروگرام میں داخلے کی پیش کش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر طالب علم متبادل پروگرام میں پہلا سال گزارنے کے بعد بھی اپنے خواہش کردہ ڈگری پروگرام میں ہی تعلیم جاری رکھنے کا خواہشمند ہو تو اسے درخواست کا ایک اور موقع دینے کے ساتھ ساتھ اس کی درخواست کو ترجیح بھی دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جامعہ کا شمار نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ داخلے کی درخواستیں حاصل کرنے والی جامعہ کے طور پر کیا جاتا ہے۔ دنیا کی پہلی 500 جامعات کی درجہ بندی میں وکٹوریہ یونیورسٹی کا درجہ 225 ہے جس کا نام برطانیا کی ملکہ وکٹوریہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ایک تعلیمی سال میں داخلہ حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی تعداد 21000 سے زائد ہوتی ہے۔
4۔ میسی یونیورسٹی (Massey University)
میسی یونیورسٹی کا شمار نیوزی لینڈ میں قائم وسیع جامعات میں کیا جاتا ہے جس میں ایک سال میں زیرِتعلیم رہنے والے طلباء و طالبات کی تعداد لگ بھگ 38000 ہے۔ میسی یونیورسٹی، فاصلاتی تعلیمی پروگرام پیش کرنے والی سب سے بڑی جامعہ کے طور پر پہچانی جاتی ہے جس کے طلباء کی نصف تعداد انٹرنیٹ اور دوسری فاصلاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے درس و تدریس سے مستفید ہوتی ہے۔ اس وقت جامعہ میں زیرِتعلیم بین الاقوامی طلباء کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے جس میں دنیا کے سو(100) سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات شامل ہیں۔ ملک بھر میں میسی یونیورسٹی کے کئی مراکز قائم ہیں جن میں ایک ایک کیمپس آکلینڈ، ویلنگٹن اور دو کیمپس پامرسٹن نارتھ میں قائم ہیں۔ میسی میں قائم بزنس اسکول دنیا بھر کی کاروباری دنیا میں مشہور ہے، جبکہ نینو سائنسز، ایوی ایشن اور ویٹرنری سائنسز میں ڈگری پیش کرنے والی ایک منفرد جامعہ ہے۔ میسی یونیورسٹی کا قیام 1925 میں نیوزی لینڈ کے مقبول وزیرِاعظم ولیم میسی (William Massey) کے انتقال کے بعد ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ان ہی کے نام کی نسبت سے عمل میں لایا گیا۔ میسی یونیورسٹی کو خواتین کو داخلے دینے والی پہلی جامعہ کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔
5۔ یونیورسٹی آف کینٹربری (University of Canterbury)
یونیورسٹی آف کینٹر بری جسے مختصراً ’’کینٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، نیوزی لینڈ کی دوسری سب سے بڑی جامعہ ہے۔ اس کا قیام 1873 میں عمل میں ا?یا تھا جو کرائسٹ چرچ کے علاقے ایلام میں قائم کی گئی تھی۔ یونیورسٹی آف کینٹربری کی جانب سے متعدد ڈگری پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جن میں فائن آرٹس، فاریسٹری، طبی، حیاتیاتی اور سماجی علوم شامل ہیں۔ کینٹ میں زیرِتعلیم طلباء و طالبات کی سالانہ تعداد 18000 کے لگ بھگ ہے۔ یہ جامعہ ایک بڑے اور سرسبز و شاداب کیمپس پر مشتمل ہے جس کا رقبہ تقریباً 200 ایکڑ ہے جس میں ایک اقامت گاہ بھی شامل ہے۔ اس وقت کینٹ میں بین الاقوامی طلباء و طالبات کے تقریباً 1800 رہائشی اپارٹمنٹس اور فلیٹس موجود ہیں۔
6۔ لنکن یونیورسٹی (Lincoln University)
لنکن یونیورسٹی کا قیام 1990 میں اس وقت عمل میں آیا جس وقت مذکورہ بالا یونیورسٹی ا?ف کینٹربری کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ابتدائی طور پر اسے لنکن کالج کینٹربری کا نام دیا گیا جو کرائسٹ چرچ کے مرکزی علاقے سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کینٹربری کے علاقے میں قائم کیا گیا جس کا رقبہ تقریباً 50 ایکڑ ہے۔ موجودہ تعلیمی سال کے دوران کینٹ میں زیرِتعلیم طلباء کی تعداد 5000 کے قریب ہے جن کی بنیادی ڈگری پروگرام ایگریکلچر اور اس سے متعلقہ مضامین مثلاً فاریسٹری، ماحولیات، باغبانی، لینڈ اسکیپ اور زرعی ٹیکنالوجی ہیں۔ ایگریکلچر سائنس کے ساتھ ساتھ کینٹ میں دوسری ٹیکنالوجیز مثلاً کمپیوٹر سائنس، انجینئرنگ، نیٹ ورکنگ، ایگریکلچرل ایجوکیشن اور بزنس کے پروگرام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔
7۔ یونیورسٹی آف اوٹاگو (University of Otago)
یونیورسٹی آف اوٹاگو کا شمار نیوزی لینڈ کی قدیم جامعات میں کیا جاتا ہے جو نیوزی لینڈ کے جنوب میں واقع دوسرے سب سے بڑے شہر ڈونیڈن (Dunedin) میں قائم ہے۔ اس جامعہ میں سالانہ زیرِتعلیم طلباء کی تعداد 21000 سے زائد ہے۔ یونیورسٹی آف اوٹاگو کے تحقیقی مراکز کو دنیا میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جن کی وجہ سے دنیا بھر کی جامعات میں یونیورسٹی ا?ف اوٹاگو درجہ نمبر 151 پر فائز ہے۔ اس جامعہ میں 14 مختلف عالمی معیار کے حامل تحقیقی مراکز شامل ہیں جن کی سالانہ تحقیقی گرانٹ تقریباً 150 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ ان مراکز میں تحقیق میں مصروف ریسرچ اسکالرز کی تعداد 4500 سے زائد ہے۔ اس جامعہ کا قیام 1871 میں عمل میں آیا جو اپنے محلِ وقوع اور متحرک نصابی اور غیرنصابی سرگرمیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ غیرنصابی سرگرمیوں کیلیے طلباء و طالبات کیلیے 150 کے قریب کلب اور سوسائٹیز قائم ہیں۔
8۔ یونیورسٹی آف وائیکاٹو (University of Waikato)
یونیورسٹی آف وائیکاٹو کا آغاز 1964 میں نیوزی لینڈ کے شمالی شہر ہیملٹن (Hemilton) میں کیا گیا۔ یہ نیوزی لینڈ کی واحد یونیورسٹی ہے جسے ا?غاز سے ہی یونیورسٹی کا درجہ حاصل رہا ہے۔ اس جامعہ میں سالانہ داخل ہونے والے طلباء￿ و طالبات کی تعداد تقریباً 13000 ہے۔ وائیکاٹو یونیورسٹی کے پیش کردہ ڈگری اور تحقیقی پروگراموں میں ایجوکیشن اور اس سے متعلقہ مضامین مشہور ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس جامعہ کی جانب سے تعلیم کے ساتھ ساتھ قانون، معاشیات، اقتصادیات، لسانیات، ادب، کاروبار، انتظامی امور، جغرافیہ، عمرانیات، آرٹس اور ڈیزائن میں ڈگری پروگرام پیش کیے جارہے ہیں جن کی بنیاد پر یونیورسٹی آف وائیکاٹو کا شمار دنیا کی 250 چوٹی کی جامعات میں کیا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس کا شمار دنیا کی 50 نوجوان جامعات (Young Universities) میں بھی کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی جامعات میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں۔ مختلف شعبہ جات اور کلیہ جات کے تحت ڈگری اور تحقیقی منصوبوں میں سال کے کسی بھی وقت درخواست دی جاسکتی ہے، بشرطیکہ مذکورہ پروگرام کا اعلان جامعات کی ویب سائٹس پر موجود ہو۔


متعلقہ خبریں


استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر