وجود

... loading ...

وجود

مریم صفدر اپنی سیاسی شناخت برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ‘سینئر رہنما قبول کرنے کوتیار نہیں

جمعه 27 اکتوبر 2017 مریم صفدر اپنی سیاسی شناخت برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ‘سینئر رہنما قبول کرنے کوتیار نہیں

مریم صفدر جنھیں کچھ عرصہ پیشتر تک اس ملک کے سیاہ وسفید کامالک تصورکیاجاتاتھااور جن کی زبان سے نکلی ہوئی ہر بات کونواز شریف کے منہ سے نکلی ہوئی بات تصورکرکے حرف آخر تصور کیاجاتا تھا جو ملک کے ہر چھوٹے بڑے فیصلوں میں شریک ہوتی تھیں اور اپنے والد کی تشہیر اور حکومت کے کارناموں کو اجاگر کرنے اورخامیوں اور خرابیوں کی پردہ پوشی کرنے کے لیے منظم انداز میں میڈیا سیل چلاتی تھیں ،اپنے والد پر ان کا اتنا اثر ورسوخ تھا کہ نواز شریف بعض اوقات ان کی بات اور مشوروں کو دوسروں یہاں تک کہ چوہدری نثار جیسے اپنے قریبی ساتھیوں کی رائے پر ترجیح دیاکرتے تھے جس کی وجہ سے مسلم لیگی حلقے ہی نہیں بلکہ عام لوگوں میں بھی یہ تاثر گہرا ہوگیاتھا کہ مریم نواز ہی اپنے والد کی جانشین ثابت ہوں گی اور ہوسکتاہے کہ اگلے عام انتخابات کے بعد وزارت عظمیٰ کا تاج ان کے سر پر سجادیا جائے ،لیکن آج وہ خود اپنی شناخت میں سرگرداں نظر آتی ہیں ، اورسینئرمسلم لیگی حلقے نواز دور حکومت میں ہونے والے بہت سی غلطیوں جن میں سینئر اور وفادار مسلم لیگی رہنماؤں کو پس پشت ڈالناان کی رائے کو نظر انداز کرنا یا ان کو اہمیت نہ دینا، ریاستی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی سیاست شامل ہے، کی ذمے داربھی مریم صفدرکو قرار دینے لگے ہیں ۔ اب مسلم لیگی حلقے کھلے عام یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ نواز شریف نے مریم صفدر کی اچھی طرح سیاسی تربیت کرکے انھیں سیات کے اتار چڑھاؤ سے آگاہ کرکے انھیں میدان سیاست میں اتارنے کے بجائے ان کو غیر ضروری اہمیت دے کر خود سر بنادیا اور ان کی غلطیوں کی سزا آج نواز شریف کو اس طرح بھگتنا پڑ رہی ہے کہ خود اپنے خاندان کے افراد دلی طور پر ان کے ساتھ نہیں ہیں ،سینئر مسلم لیگی حلقوں کی متفقہ رائے یہی ہے کہ نواز شریف نے جتنی زیادہ سنگین غلطی کی اس کی اتنی ہی سنگین سزا انھیں بھگتنا پڑ رہی ہے ۔جبکہ خاندانی حلقے میں انھیں وعدہ خلاف اور خود غرض قرار دیاجارہاہے۔
نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد اگرچہ انھوں نے اپنے والد کی نااہلی کی وجہ سے خالی ہونے والی نشست پرہونے والے ضمنی انتخابات میں اپنی والدہ کی انتخابی مہم کامیابی کے ساتھ چلائی اور بہت ہی کم مارجن سے سہی پی ٹی آئی کی نامزد طاقتور حریف کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئیں لیکن اس انتخابی مہم کے دوران ہی یہ بات کھل کر سامنے آنا شروع ہوگئی تھی کہ سرکاری مشینری تو کجا اب خود وزرا کی اکثریت بھی مریم صفدر کو وہ اہمیت دینے کو تیار نہیں ہے جو نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں انھیں حاصل تھی،مریم صفدر نے اس صورت حال کو نہ صرف اچھی طرح محسوس کیا بلکہ اس کاان پر اتنا زیادہ اثر ہوا کہ وہ اپنی والدہ کی انتخابی مہم کے دوران ہی برملا یہ کہنے پر مجبور ہوگئیں کہ انھیں اس مہم کے دوران بعض ابن الوقت ساتھیوں کوپہچاننے کا موقع مل گیا۔
آج مریم صفدر عملاً پارٹی کے معاملات پر اپنے کنٹرول سے محروم ہوچکی ہیں یہی نہیں بلکہ اب پارٹی میں اپنے وجود کااحساس دلانے کے لیے انھیں جدوجہد کرنا پڑرہی ہے۔اس صورت حال کی وجہ سے اب یہ سوال سر اٹھارہاہے کہ کیا مریم صفدر مسلم لیگ ن میں اپنی پہلی پوزیشن دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی؟۔ مسلم لیگ ن کے سینئر ارکان اس کاجواب نفی میں دیتے ہیں ، ان کاکہناہے کہ مریم صفدر نے اپنے والد کے دور حکومت میں اپنے مزاج کو جس طرح ڈھالا ہے اور اپنے والد کی طاقت کے بل پر مسلم لیگی کارکنوں یہاں تک کہ نواز شریف کے گرم وسرد کے ساتھی اور وفادار سینئر رہنماؤں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیے رکھا تھا اس کی وجہ سے یہ بات اب قطعی ناممکن نظر آتی ہے کہ وہ پارٹی میں اپنی پہلی سی پوزیشن بحال کرنے میں کامیاب ہوسکیں ۔
مسلم لیگی رہنماؤں اور سیاسی حلقوں کاکہناہے کہ اول تو مریم صفدر پر بھی نواز شریف اوران کے بیٹوں ، حسن اور حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ سنگین الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی جاچکی ہے جس سے بری ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتاہے،دوسری جانب شہباز شریف اور ان کے بیٹوں یااہل خانہ پر پانامہ پیپرز کے حوالے سے کوئی مقدمہ نہیں ہے ،جس کی وجہ سے ان کو خاص طورپر حمزہ شریف کو مریم نواز پر سبقت حاصل ہوگئی ہے اور اگر شہباز شریف حدیبیہ پیپر ملز اور ڈاکٹر طاہر القادری کی پارٹی کا قتل عام کرانے کے مقدمے میں پھنس بھی گئے تو بھی حمزہ شریف صاف ہاتھوں کے ساتھ میدان میں آکر سیاست کو آگے بڑھا سکتے ہیں ،جبکہ پانامہ پیپرز میں سزاہوجانے کی صورت میں نواز شریف کے ساتھ ہی مریم نواز کاسیاسی مستقبل بھی تاریک ہوجائے گا۔ کیونکہ نواز شریف ، کیپٹن صفدر اور مریم نواز کو سزا ہونے کی صورت میں میڈیا کے ذریعے انھیں سیاسی طورپر زندہ رکھنے کاکوئی قابل اعتماد ذریعہ باقی نہیں بچے گا جبکہ سزاؤں کااعلان ہوتے ہی نواز شریف دور میں مریم صفدر کی مہربانیوں سے بھاری فوائد حاصل کرنے والوں کی اکثریت بھی اپنی کرپشن چھپانے اورخود کو لوگوں کی نظروں سے اوجھل رکھنے کے لیے ان کی اچھائیوں اورنیکیوں کونظر انداز کرکے ان کی خامیاں گنوانا شروع کردیں گے۔
جہاں تک شہباز شریف یا حمزہ شریف سے یہ توقع رکھنے کی بات ہے کہ وہ نواز شریف ،ان کے داماد اور بیٹی کو سزائیں ہوجانے کے بعد بھی انھیں سیاسی طورپر زندہ رکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں تو یہ توقع اس لیے عبث معلوم ہوتی ہے کہ نواز شریف نے اپنی نااہلی کے بعد وزارت عظمیٰ کی ذمے داری اپنے انتہائی وفادار بھائی شہباز شریف کو سونپنے کے بجائے پارٹی کے ایک دوسرے فرد کو ان پر ترجیح دی اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نہ دینے کایہ فیصلہ مریم نواز کے مشورے اور دباؤ کی بنیاد پر کیاتھا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ شہباز شریف نے پنجاب کے وزیر اعلی کی حیثیت پنجاب کے عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے اور طاقت اور اقتدار کے سرچشمہ پنجاب میں انھیں نواز شریف سے زیادہ مقبولیت حاصل ہے یہ وجہ ہے کہ پنجاب مسلم لیگ کے کارکنوں کی اکثریت بھی نواز شریف کے مقابلے میں شہباز شریف کے زیادہ قریب ہے۔ کیونکہ نواز شریف کے برعکس جو پارٹی کارکنوں یہاں تک کہ پارٹی رہنماؤں سے دوری قائم رکھنے کے قائل ہیں ،شہباز شریف ہر اچھے اور برے مرحلے میں پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤ ں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں شہباز شریف اور نواز شریف کے رویوں کا یہ فرق پارٹی کارکنوں کی نظروں سے اوجھل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگی کارکن شہباز شریف ہی کو اپنا لیڈر اور قائد تسلیم کرتے ہیں ۔
مریم صفدر اس صورت حال سے بے خبر نہیں ہیں اور غالبا ً یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز وہ اچانک اپنے چچا شہباز شریف کے پاس پہنچ گئی تھیں اوراطلاعات کے مطابق اس ملاقات کے دوران انھوں نے شہباز شریف اور اپنے کزن حمزہ شہباز کی ناراضگی دور کرنے اور انھیں منانے کی بھی کوشش کی،انھوں نے شہباز شریف اور حمزہ سے اپنی ملاقات کی بھرپور تشہیر بھی کرائی لیکن خاندانی حلقوں کاکہناہے کہ مریم کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور شہباز شریف اور حمزہ کی جانب سے انھیں سرد مہری کے رویئے کاسامنا کرنا پڑا۔یہاں تک کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اس ملاقات کے بارے میں کھلے عام کسی مثبت تبصرے سے بھی گریز کیا اور اس حوالے سے میڈیا کی جانب سے کیے گئے سوالوں کے گول مول جواب دے کر ٹالتے رہے۔
سیاسی میدان میں دوبارہ پہلی سی اہمیت حاصل کرنے کی مریم صفدر کی کوششوں کے کامیاب نہ ہونے کا ایک او ربڑا سبب یہ بھی ہے کہ مریم صفدر نے پارٹی میں اپنی پہلی والی پوزیشن محض نواز شریف کی بیٹی ہونے کے ناتے حاصل کی تھی اور سیاست یا پارٹی کے لیے نہ تو ان کی کوئی قربانیاں ہیں اور نہ ہی انھیں سیاست کاکوئی تجربہ ہے، یہی وجہ ہے کہ پارٹی میں سندھ کے گورنر محمد زبیر، طلال چوہدری اور دانیال عزیز جیسے دوسرے بلکہ تیسرے درجے کے رہنماؤں کے علاوہ پارٹی کے سینئر ارکان انھیں کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں ہیں بلکہ بعض رہنماؤں نے کھل کر ٹی وی تبصروں کے دوران یہ واضح کردیا ہے کہ مریم سیاست میں نووارد ہیں ابھی ان کو تربیت کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ کنور دلشاد کایہ کہنا بالکل درست معلوم ہوتاہے کہ 30 سال قبل مسلم لیگ ن کے موجودہ سینئر رہنماؤں نے نواز شریف سے ہاتھ ملایاتھا ،اس وقت مریم کو سیاست کی ابجد کا بھی علم نہیں تھا۔یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار ، راجہ ظفر الحق ، موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال اور ان کے دیگر ساتھی رہنما مریم صفدر کو کوئی اہمیت دینے کوتیار نہیں ہیں ۔پارٹی کے یہ تمام سینئر رہنما ہر بات پر ایک دوسرے متفق نہیں ہیں لیکن جب بات مریم کی قیادت کی آتی ہے تو اس کی مخالفت میں سب یکجا اور یک زبان نظر آتے ہیں ۔تاہم یہ بات واضح ہے اور شہباز شریف نے انتہائی مشکل دنوں میں بھی یہ ثابت کیاہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی کے خلاف کھڑا ہونا پسند نہیں کرتے اور شہباز شریف اب اسی وقت پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے پر تیار ہوں گے جب نواز شریف کو عدالت سے سزا ہوجائے اور انھیں جیل جانے یا جلاوطن ہونے پر مجبور ہونا پڑے اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح ہے کہ پانامہ پیپرز پر احتساب عدالت کا فیصلہ آنے اور اس فیصلے کے خلاف ممکنہ اپیلوں اور نظر ثانی کی درخواستوں پر فیصلوں تک مریم صفدر پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوششیں کرتی رہیں گی۔
اس کے ساتھ ہی سیاسی تجزیہ نگار یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ اگر نواز شریف احتساب عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد بھی شہباز شریف کو پارٹی کی قیادت سونپنے پرتیار نہیں ہوئے تو یہ شہباز شریف از خود یا پارٹی رہنماؤں کے اصرار پر یہ عہدہ قبول کرنے کوشاید تیار نہ ہوں اور ایسی صورت میں اس پارٹی کاشیرازہ بکھرجانا یقینی ہوگا۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر